Tag: Germany

  • ایلون مسک پر جرمنی کا بڑا الزام

    ایلون مسک پر جرمنی کا بڑا الزام

    برلن: جرمنی نے ایلون مسک پر جرمن الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام لگا دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جرمن حکومت نے پیر کے روز امریکی ارب پتی ایلون مسک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فروری میں ہونے والے اس کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    جرمن حکومت نے کہا کہ ایلون مسک نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’الٹرنیٹیو فار جرمنی‘ (اے ایف ڈی) کی حمایت میں مضامین لکھے ہیں، انتخابی عمل پر اثر ڈالنے کی کوشش کو اس مضمون نے بڑھاوا دیا۔

    ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے جرمن روزنامے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اے ایف ڈی کی تعریف کی تھی، جسے چانسلر کے اہم امیدوار فریڈرش میرس نے مسک کی ’مداخلت اور زعم باطل‘ قرار دیا ہے۔

    جرمن زبان میں شائع ہونے والے اس مضمون میں ایلون مسک نے ریگولیشن، ٹیکس اور مارکیٹ ڈی ریگولیشن جیسے امور پر اے ایف ڈی کی پالیسی کی تعریف کی تھی۔ مضمون اخبار میں شائع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ادارتی سیکشن کی ایڈیٹر ایوا میری نے ایکس پر پوسٹ میں احتجاجاً اپنے استعفے کا اعلان کیا۔

    خیال رہے کہ جرمنی کی انٹیلیجنس ایجنسی نے ’اے ایف ڈی‘ کو 2021 سے انتہاپسند جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت میں ناکامی : 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم

    جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ایلون مسک اخبارات میں رائے دے کر اور ایکس پر پوسٹ کر کے وفاقی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، مسک بلاشبہ اپنی رائے کے اظہار کے لیے آزاد ہیں، آخر رائے کی آزادی ہے بھی تو ایک عظیم بکواس۔

    کہا جا رہا ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے جرمن سیاست پر اثر انداز ہونے کے اپنے حق کا دفاع کیا ہے، کیوں کہ جرمنی میں انھوں نے بڑی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

  • سعودی حکومت نے جرمن حکومت کو حملہ آور ماہر نفسیات سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیا تھا

    سعودی حکومت نے جرمن حکومت کو حملہ آور ماہر نفسیات سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیا تھا

    ماکدے برگ: جرمنی میں کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر کار چڑھانے والے سعودی شہری ماہر نفسیات سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ سعودی حکومت نے جرمن حکومت کو اس حملہ آور سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق ایک سعودی ذریعے نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ جب حملہ آور نے اپنے X اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ خیالات پوسٹ کیے تو سعودی عرب نے جرمن حکام کو اس مشتبہ شخص کے بارے میں خبردار کیا تھا کہ اس سے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔

    ایک جرمن سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ سعودی حکام نے 2023 اور 2024 میں کئی انتباہات بھیجی تھیں جو کہ متعلقہ سیکیورٹی حکام کو بھجوا دی گئی تھیں۔ تاہم ویلٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جرمن ریاست اور وفاقی فوجداری تفتیش کاروں کی جانب سے جب گزشتہ سال جائزہ لیا گیا، تو انھوں نے رپورٹ دی کہ اس شخص (جس کی شناخت حکام نے ’طالب عبدالمحسن‘ کے نام سے ظاہر کی ہے) سے کوئی خاص خطرہ نہیں‌ ہے۔

    اب جرمنی کی ملکی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس تحقیقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، ریاست اور وفاقی فوجداری تحقیقاتی دفاتر نے بھی روئٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جرمنی میں کرسمس بازار پر حملے کی مذمت کی گئی ہے، جرمنی کے شہر ماکدے برگ میں ایک شخص نے ہجوم پر کار چڑھا دی تھی، جس سے 5 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے 41 شدید زخمی ہیں، حملے میں ملوث 50 سالہ سعودی شہری کو موقع پر ہی گرفتار کیا گیا، سعودی شہری ایک عشرے سے جرمنی میں مقیم تھا اور ماہر نفسیات ہے۔

    اس واقعے کی سعودی عرب نے مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا، سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں جرمن عوام اور متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ غم اور یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔

  • جرمنی کرسمس مارکیٹ میں لوگوں پر کار چڑھانے کا واقعہ، سعودی عرب کا رد عمل

    جرمنی کرسمس مارکیٹ میں لوگوں پر کار چڑھانے کا واقعہ، سعودی عرب کا رد عمل

    ریاض: سعودی عرب نے جرمنی کی کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے جرمنی کی کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر گارڑی چڑھانے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدری کا اظہار کیا ہے، اس واقعے میں 2 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں 15 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

    حادثہ گزشتہ روز میگڈے برگ میں پیش آیا، پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے، جو 50 سالہ سعودی ڈاکٹر اور 2006 سے جرمنی میں رہائش پذیر ہے۔ جرمن حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ڈرائیور نے جان بوجھ کر ہجوم پر گاڑی چڑھائی ہے۔

    واقعے پر عالمی سطح پر رہنماؤں نے رد عمل ظاہر کیا ہے، جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ کرسمس کے موقع پر واقعے نے بد ترین خدشات کو جنم دیا ہے، ہماری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں، وزارت داخلہ نے عوام کو کرسمس بازاروں میں محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ فرانسیسی صدرنے بھی واقع پر افسوس کا اظہار کیا، ہالینڈ کے وزیر اعظم نے ٹویٹ کیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں جرمن عوام کے ساتھ ہیں۔

    جرمنی : تیز رفتار کار سے کچل کر 2 افراد ہلاک، 80 زخمی ہوگئے

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے واقعے کے پس منظر میں جرمن چانسلر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا، صدر یورپی یونین نے کہا کہ تشدد کے اس عمل کی تحقیقات ہونی چاہیے اور مجرم کو سخت سزا دی جانی چاہیے، اٹلی، اسپین اور پولینڈ نے بھی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    یاد رہے کہ جرمنی میں 8 سال قبل بھی کرسمس مارکیٹ کو کار کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل یوکرین سے متعلق اپنے مؤقف پر قائم

    سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل یوکرین سے متعلق اپنے مؤقف پر قائم

    برلن: سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل یوکرین سے متعلق اپنے مؤقف پر اب بھی قائم ہیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ یوکرین کی نیٹو رکنیت نہ روکتیں تو روس کے ساتھ جنگ بہت پہلے شروع ہو چکی ہوتی۔

    انجیلا مرکل نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے روس کے ساتھ گیس کے جو سودے کیے ہیں ان کا مقصد جرمن فرموں کی مدد کرنا اور ماسکو کے ساتھ امن قائم رکھنا تھا۔ مرکل نے کہا ’’اگر میں نے 2008 میں کیف کے نیٹو میں داخلے کو روکا نہ ہوتا، تو یوکرین کے ساتھ جنگ ​​پہلے شروع ہو چکی ہوتی، اور اس سے بدتر ہوتی۔‘‘

    جرمنی کی 16 سال تک قیادت کرنے والی انجیلا مرکل نے برلن میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے پہلے بھی فوجی تصادم دیکھے ہیں، مجھ پر بات پوری طرح واضح تھی کہ صدر پیوٹن نے یوکرین کو نیٹو میں شامل ہوتے ہوئے خاموشی سے کھڑے نہیں دیکھنا، اور اُس وقت یوکرین ایک ملک کے طور پر، یقینی طور پر اتنا تیار نہیں تھا جتنا کہ فروری 2022 میں تھا۔‘‘

    تاہم دوسری طرف یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے انجیلا مرکل کے نیٹو فیصلے کو، جس کی حمایت اس وقت کے فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے کی تھی، کو ایک واضح ’’غلطی‘‘ قرار دیا، اور کہ اس نے روس کا حوصلہ بڑھایا۔

    مرکل نے اپنے غیر معمولی انٹرویو میں ولادیمیر پیوٹن کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی نئی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اور کہا کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، شکر کی بات یہ ہے کہ چین نے بھی اس پر بات کی، ہمیں خوف سے مفلوج نہیں ہونا چاہیے لیکن ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ روس امریکا کے ساتھ ساتھ ایک بڑی قوت ہے، دو بڑی ایٹمی طاقتیں، اس لیے اس کا امکان بھی بہت بھیانک ہے۔

  • جرمن حکومت کا 2 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا منصوبہ

    جرمن حکومت کا 2 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا منصوبہ

    یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی رواں سال کے آخر تک 2لاکھ غیر ملکی ہنرمند افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ویزے جاری کا ارادہ رکھتی ہے۔

    جرمنی کے امیگریشن قوانین میں اصلاحات کے بعد ویزوں کے اجراء کی یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 10فیصد زائد ہے۔

    جرمنی کو گزشتہ کافی عرصہ سے مزدوروں کی کمی کے باعث بحران کا سامنا ہے، اس بحران کے پیش نظر جرمنی حکومت نے گزشتہ سال اپنی لیبر مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے امیگریشن قوانین میں نرمی برتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال بھی جرمن حکومت مزدوروں کی کمی کے بڑے مسئلے سے دو چار ہے۔ ایسے میں اب جرمنی حکومت نے ورکرز ویزے میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت نے گزشتہ سال کینیڈا سے متاثر ہو کر ایک پوائنٹ پر مبنی نظام اپنایا تھا جسے ’اپرچیونٹی کارڈ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    مذکورہ کارڈ پیشہ وروں اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے لیے ملک میں داخل ہونے، تعلیم حاصل کرنے اور کام کی تلاش کو کافی آسان بنا دیتا ہے۔

    اس سے غیر یورپی یونین ممالک کے ہنر مند مزدوروں کو ان کی قابلیت کو تسلیم کیے بغیر جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔

    اب غیر یورپی یونین ممالک کے ہنر مند افراد جرمنی میں اپنی کوالیفیکیشنز کو تسلیم کروائے بغیر داخل ہو سکتے ہیں، جرمنی میں اس وقت تقریباً 1.34 ملین ملازمتیں خالی ہیں۔

    جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا ہے کہ ہنر مند نوجوان اب جرمنی میں اپنی تربیت اور تعلیم آسانی سے مکمل کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپرچونٹی کارڈ کی بدولت تجربہ کار افراد اور صلاحیت رکھنے والے لوگ جلد اور آسانی سے مناسب ملازمت تلاش کرسکتے ہیں۔

    اپرچونٹی کارڈ کیا ہے؟

    یہ نظام پوائنٹس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے کہ آیا کوئی شخص اپرچونٹی کارڈ کےا اہل ہے یا نہیں، اس کے کیلئے درج ذیل پوائنٹس حاصل کرنا لازمی ہیں۔

    کوالیفیکیشنز، تجربہ اور معلومات، عمر، جرمن اور انگریزی زبان کی مہارت، جرمنی سے پہلے کے تعلق کے بارے میں تفصیلات کی فراہمی اس کے علاوہ درخواست دہندگان کو اپنے قیام کے دوران تقریباً €1,000ماہانہ کے فنڈز دکھانے ہوں گے۔

  • جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    برلن: مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنے پر جرمن پولیس نے ایک 10 سالہ بچے کو بھی گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہارِ یک جہتی کرنے والوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران دس سالہ بچے کو بھی حراست میں لے لیا۔

    کریک ڈاؤن کے دوران فلسطینی پرچم لہراتا خوف زدہ بچہ کافی دیر تک پولیس سے بچنے کی کوشش کرتا رہا، بچے نے کافی دیر پولیس سے بچنے کی کوشش کی لیکن آخرکار پولیس اہل کاروں کی گرفت میں آ گیا۔

    بچے کے پیچھے پولیس اہلکاروں کے دوڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اہلکار فلسطینی پرچم تھامے ایک بچے کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور وہ بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جرمن پولیس کے اہلکاروں نے جب بچے کو پکڑ لیا تو وہاں موجود شہریوں نے پولیس اہلکاروں سے جھگڑا شروع کر دیا، اور اہلکار کو دھکے بھی دیے، لیکن ’بہادر‘ اہلکاروں نے بچے کے گرد گھیرا ڈال کر اسے چھڑانے کی کوششیں ناکام بنا دیں۔

    سوشل میڈیا پر جرمن پولیس کے اس عمل نے زبردست رد عمل پیدا کر دیا ہے، صارفین نے اس عمل کو 2024 کے جرمنی کے لیے مایوس کن اور شرمناک قرار دیا۔

    ایک صارف نے طنزیہ پوسٹ میں لکھا کہ ’’برلن کی بہادر پولیس نے شہر کے خطرناک ترین بچے کو گرفتار کر لیا۔ وہ وفاقی حکومت کا تختہ الٹنے اور فلسطینی ریاست کا اعلان کرنے کے لیے اپنا پرچم استعمال کرنا چاہ رہا تھا۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Muslim (@muslim)

  • جرمنی: اینٹی امیگرینٹس جماعت انتخابات جیت گئی

    جرمنی: اینٹی امیگرینٹس جماعت انتخابات جیت گئی

    برلن: جرمن چانسلر کے اتحاد کو بڑا دھچکا لگا ہے، جرمنی میں جنگ عظیم دوم کے بعد پہلی بار انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ انتخابات میں کامیابی ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرقی جرمنی میں اینٹی امیگرینٹس جماعت انتخابات جیت گئی ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار دائیں بازو کی جماعت نے یہاں کامیابی حاصل کی ہے اور ایک تہائی ووٹ حاصل کیے ہیں۔

    2013 میں تارکین وطن مخالف اور یورو شکن ایجنڈے کے ساتھ قائم ہونے والی ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ نے مشرقی ریاست تھورنگیا میں سب سے زیادہ 33.5 فی صد ووٹ حاصل کر لیے ہیں، جب کہ دائیں بازو ہی کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو 24.5 فی صد ووٹ ملے ہیں۔

    انتہائی دائیں بازو کی جماعت دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار جرمنی میں علاقائی انتخابات جیتنے کی راہ پر گامزن ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی انتہائی دائیں بازو کی جماعت نے جرمن پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس سے قبل اے ایف ڈی کو حریف جماعتوں کی جانب سے اقتدار سے باہر رکھا جانا تقریباً یقینی تھا۔

    بی بی سی کے مطابق ریاست تھورنگیا میں آلٹرنیٹو فار جرمنی پارٹی قدامت پسند CDU سے 9 پوائنٹس آگے ہے، اور جرمنی کی تین حکومتی جماعتوں سے تو بہت آگے ہے۔ اسی طرح زیادہ آبادی والی پڑوسی ریاست سیکسنی میں اتوار کو ہونے والے انتخابات میں اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر آئی ہے، جب کہ CDU نے پہلے نمبر پر رہتے ہوئے 31.9 فی صد ووٹ حاصل کیے، اور اے ایف ڈی سے محض ایک پوائنٹ آگے رہی، جب کہ قومی حکومت چلانے والی تین جماعتوں – سوشل ڈیموکریٹس، گرینز اور لبرل FDP سے بہت آگے رہی۔

    ادھر جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یہ نتائج ’’تلخ‘‘ ہیں، انھوں نے مرکزی دھارے کی دیگر جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے بغیر مل کر ریاستی حکومتیں بنائیں۔ انھوں نے روئٹرز کو ایک بیان میں کہا کہ اے ایف ڈی جرمنی کو نقصان پہنچا رہی ہے، یہ معیشت کو کمزور کر رہی ہے، معاشرے کو تقسیم کر رہی ہے اور جرمنی کی ساکھ کو خراب کر رہی ہے۔

  • جرمنی جانے کیلیے طلباء کو کیا طریقہ کار اپنانا ہوگا؟ جانیے

    جرمنی جانے کیلیے طلباء کو کیا طریقہ کار اپنانا ہوگا؟ جانیے

    جرمنی میں غیرملکی طلباء کیلئے ترقی اور تعلیم حاصل کرنے مواقع دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہیں، خاص طور پر آئی ٹی کے طلباء کیلئے یہ آئیڈیل ملک ہے۔

    بیرون ملک جانے کیلئے طلبہ کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے یا ان کو کون سے قانونی طریقہ کار یا قواعد ضوابط پر عمل کرنا پڑتا ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایس اے پی سافٹ ویئر ڈیولپر قراۃالعین شاہ نے طلبہ طالبات کو جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے سے متعلق قوانین سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت جرمنی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم اعلیٰ معیار اور کم خرچ ہے اور یہاں آئی ٹی ایجوکیشن کیلیے طلباء و طالبات کو بہت سی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جو طلباء پاکستان سے آٹی ٹی کورسز کیلئے جرمنی جانا چاہتے ہیں ان کیلیے ضروری ہے کہ او لیول یا اے لیول کے علاوہ کمپیوٹر انجینئرنگ یا کمپیوٹر سائنسز میں بیچلر کریں اس کے بعد جرمنی کیلیے اپلائی کریں۔

    قراۃالعین شاہ نے بتایا کہ جرمنی کیلیے درخواست جمع کرانے کے دو طریقے ہیں پہلا اسکالر شپ کے ذریعے اور دوسرا ان کی یونیورسٹیز میں براہ راست اپلائی کرنا جس کی فیس بھی بہت مناسب ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسکالر شپ کیلئے ایک ویب سائٹ ہے جس میں تمام یونیورسٹیز نے مل کر اسکالر شپ آفر کی ہوئی ہیں، طلباء اس ویب سائٹ سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

    جرمن زبان سیکھنے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ یہ سیکھنا بے حد ضروری ہے چاہے یہاں سے سیکھ کر جائیں یا وہاں جاکر سکھیں اس کے بغیر وہاں تعلیم حاصل کرنا یا ملازمت کرنا بہت مشکل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت کی جانب سے طلبا کیلئے یہ سہولت ہے کہ وہ سمسٹرز کے دوران 20گھنٹے سے 40 گھنٹوں کیلیے کوئی بھی ملازمت کر سکتے ہیں۔ ایک طالب کا علم بنیادی خرچ ایک ہزار یورو تک ہوتا ہے جو وہ آسانی سے کما سکتے ہیں۔

  • جرمنی جانے کے خواہشمند طلبہ کیلئے بڑی خبر

    جرمنی جانے کے خواہشمند طلبہ کیلئے بڑی خبر

    برلن : جرمن حکومت نے بین الاقوامی طلباء و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں اسٹوڈنٹ ویزا کے قوانین میں نرمی کی ہے۔

    شینیگن ویزہ انفو میں شائع رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کو روزگار کے موقع بھی فراہم کرنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کا نیا قانون غیرملکی طلبا کو اپنی تعلیم کے دوران ملازمت کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، جس کا اطلاق رواں سال مارچ سے ہوگیا ہے۔

    مذکورہ قوانین سے غیر ملکی طلبہ کو آسانیاں میسر ہوں گی یہ اقدام جرمنی کے افرادی قوت کی شدید قلت کے باعث زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ہنرمندوں کو بلانے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

    جرمنی نے یکم مارچ سے یہ قوانین نافذ کیے جبکہ اس سے قبل جرمنی نے امیگریشن قوانین میں پہلی تبدیلیاں نومبر 2023 میں نافذ کی تھیں۔ یہ تبدیلیاں ای یو بلیو کارڈ کے اجرا سے متعلق کی گئی تھیں۔

    نئے قوانین کے تحت جرمنی میں کسی پروفیشنل ادارے یا یونیورسٹی سے ڈگری کے حامل اور 2 سالہ تجربہ رکھنے والے ہنرمند باآسانی جرمنی آسکیں گے، نئے قوانین کے مطابق اسٹوڈنٹ ویزا پر جرمنی جانے والے غیریورپی طلبا کو 9ماہ پہلے جرمنی آنے اور ہر ہفتے 20گھنٹے تک کام کرنے کی اجازت ہے۔

  • جرمنی جانے والوں کیلئے ویزے کی آسان سہولت فراہم

    جرمنی جانے والوں کیلئے ویزے کی آسان سہولت فراہم

    جرمنی نے غیرملکی ہنرمندوں کیلئے ویزے کا حصول آسان بنادیا، افرادی قوت کی قلت دور کرنے کیلئے امیگریشن قوانین میں دوسرے مرحلے کی تبدیلیاں نافذ کردی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی میں غیرملکی ہنر مند افراد کو راغب کرنے کے لیے امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں یکم مارچ سے نافذ کردی گئیں۔

    اس حوالے سے وزیر داخلہ نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ جرمنی کی ترقی اور خوش حالی میں غیر ملکی ہنرمندوں کا بھی اہم کردار ہے، ہم بیورو کریٹک رکاوٹیں دور کرکے غیر ملکی ہنرمندوں کو زیادہ تعداد میں اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ جرمنی کو نرسنگ سمیت متعدد شعبوں میں افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ جرمنی نے امیگریشن قوانین میں پہلی تبدیلیاں نومبر 2023 میں نافذ کی تھیں۔ یہ تبدیلیاں ای ایو بلیو کارڈ کے اجرا سے متعلق تھیں۔

    نئے قوانین کے تحت کسی پروفیشنل ادارے یا یونیورسٹی سے ڈگری کے حامل اور دو سالہ تجربہ رکھنے والے ہنرمند زیادہ تیزی سے جرمنی آسکیں گے۔

    امیگریشن قوانین میں تیسرے مرحلے کی تبدیلیاں یکم جون 2024 سے نافذ کی جائین گی جن کا تعلق جرمنی میں نوکری تلاش کرنے کا کارڈ جاری کرنے سے ہے۔

    نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ جرمنی جلد از جلد زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ہنرمندوں کو اپنے ہاں بلانے کی کوشش کرے گا کیونکہ متعدد شعبوں میں افرادی قوت کی شدید قلت ہے۔