Tag: Germany

  • جرمنی: مسجد پر حملہ کرنے والے مجرم کو دس سال عمر قید کی سزا

    جرمنی: مسجد پر حملہ کرنے والے مجرم کو دس سال عمر قید کی سزا

    برلن: جرمنی کی ایک مسجد اور بین الاقوامی کانگریس سینٹر پر دھماکہ خیز مواد سے حملہ کرنے والے مجرم کو عدالت نے دس سال عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں قائم ایک مسجد پر ستمبر 2016 میں دھماکہ خیز مواد سے حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث مسجد کا بڑا حصہ متاثر ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد پر حملے میں ملوث ’نینو‘ نامی شخص کو جرمن عدالت نے دس سال عمر قید کی سزا سنائی ہے، مجرم نے دھماکہ خیز مواد ازخود گھر میں تیار کیا تھا۔

    جرمن عدالت کی جانب سے مجرم کو آج دس سال سزائے قید کا حکم سنایا گیا ہے، عدالت کے مطابق ملزم پر اقدام قتل، اپنے پاس غیر قانونی طور پر دھماکہ خیز مواد رکھنے اور دو بڑے آتشیں حملے کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    خیال رہے کہ مسجد پر مذکورہ حملہ 26 ستمبر 2016 کو کیا گیا تھا تاہم اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا جبکہ مسجد کے حجرے میں مسجد کے پیش امام اپنے اہلخانہ کے ساتھ موجود تھے۔

    واضح رہے کہ مسجد کے سامنے اس بم دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد قریب ہی واقع بین الاقوامی کانگریس سینٹر کے سامنے بھی مجرم نے اسی طرح کا ایک اور بم دھماکہ کیا تھا، مجرم کو دو حملوں کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

  • اقلیتوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے: جرمن چانسلر

    اقلیتوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ جمہوریت صرف اکثریت کا نام نہیں بلکہ اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنانا بھی جمہویت کی ذمہ داری ہے، بصورت دیگر جمہریت خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ جمہوریت اقلیتوں کے تحفظ، آزادی اظہار کو یقینی بنانے اور عدلیہ کی آزادی کا نام ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت ہے، اگر اس حوالے سے اقدامات نہیں کیے جاتے تو جمہوریت نامکمل رہ جائے گی، ہمیں جمہوری اقدار کو مزید مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو ان کی مہاجرین دوست پالیسیوں کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس انٹرویو میں چانسلر مرکل کا مہاجرین کے بارے میں موقف ماضی کی نسبت سخت دکھائی دیا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں ملکی عدالت کی جانب سے ایسے فیصلے سامنے آئیں تھے جس کے باعث بعض طبقوں کی جانب سے عدلیہ پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی، انجیلا مرکل کا اداروں سے متعلق بیان اسی تناظر میں سامنے آیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال ماچ میں برلن کے علاقے کوہلی وینسٹرابی میں انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی، برلن فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا تھا تاہم مسجد میں ہونے والی آتشزدگی سے اندر رکھا ہوا سامان جل کر راکھ ہوگیا۔ البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

  • ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    برلن: ترکی میں دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کرنے والی جرمن خاتون صحافی ’میسیل تولو‘ آج اپنے وطن واپس پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی میسیل تولو کو ترکی میں دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا ہے، جبکہ وہ ترک جیل میں زیر حراست بھی رہی ہیں، تاہم گذشتہ دنوں ان پر سفری پابندی ختم کی گئی جس کے بعد وہ اپنے ملک جرمنی پہنچیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون صحافی اپنے چار سالہ بیٹے کے ساتھ وطن واپس پہنچی ہیں، ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ملک آکر بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں۔

    صحافی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے بہت دکھ بھی ہے کیوں کہ بیشر لوگ اب بھی ترکی میں زیر حراست ہیں جن میں متعدد صحافی بھی شامل ہے، ہمیں ان کی فکر ہے۔

    ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، خاتون جرمن صحافی پر سفری پابندی ختم

    خیال رہے کہ مذکورہ جرمن صحافی کو گزشتہ برس دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، میسیل کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل انہیں گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جرمن صحافی کے خلاف ترک عدالت میں دہشت گردی کے حوالے سے مقدمے کا سامنا ہے، جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں پندہ برس قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ان پر الزامات ہیں کہ وہ ترکی میں دہشت گردانہ مواد کی تشہیر ملوث ہے، اور ترکی کی ایک دہشت گرد تنظیم سے روابط بھی ہیں۔

  • جرمنی میں خاتون کا قتل، پولیس نے قاتل کی تلاش تیز کردی

    جرمنی میں خاتون کا قتل، پولیس نے قاتل کی تلاش تیز کردی

    برلن: جرمنی میں قتل ہونے والی ایک خاتون کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کارروائیاں تیز کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ایک شخص نے جرمن شہر ڈسلڈورف میں ایک چھتیس سالہ خاتون کو چاقو کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا تھا، بعد ازاں وہ خاتون اسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ڈسلڈورف کی پولیس ایک ایسے چوالیس سالہ ایرانی مرد کی تلاش میں ہے، جس نے مبینہ طور پر چاقو کے وار کر کے مذکورہ خاتون کو قتل کر دیا تھا۔

    مشتبہ ایرانی قاتل کا نام علی اکبر بتایا گیا ہے، منگل کے روز پولیس نے اس کی تصویر بھی جاری کی تھی، جبکہ قتل کے محرکات اب تک واضح نہیں ہیں، پولیس نے گرفتاری کے لیے کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    جرمنی: چاقو بردار شخص کا بس پر حملہ، 9 افراد زخمی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ جرمن شہر لیوبیک میں ایک مسافر بس معروف ساحل کی طرف رواں دواں تھی کہ بس میں بیٹھے ایک شخص نے چاقو نکال کر لوگوں پر حملہ کرنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں بس ڈرائیور نے ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس روک دی اور مسافروں کو بھاگنے کا موقع فراہم کیا، بس رکتے ہی مسافروں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی تھی۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں جرمنی کے شہر فلینزبرگ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پر ایک چاقو بردار شخص نے خنجر سے حملہ کرکے خاتون پولیس اہلکار اور ایک شہری کو زخمی کردیا تھا۔

  • ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، خاتون جرمن صحافی پر سفری پابندی ختم

    ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، خاتون جرمن صحافی پر سفری پابندی ختم

    انقرہ: ترکی کی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں خاتون جرمن صحافی ’میسیل تولو‘ پر سفری پابندی ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن صحافی ’میسیل تولو‘ پر ترکی میں دہشت گردی سے متعلق مقدمے کا سامنا ہے تاہم ترک عدالت نے سفری پابندی ختم کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن صحافی کے خلاف ترک عدالت میں دہشت گردی کے حوالے سے مقدمے کا سامنا ہے، جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں پندہ برس قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔

    صحافی پر عائد سفری پابندی تو ختم کر دی گئی لیکن ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری رہے گی، استنبول کی عدالت کی طرف سے میسیل تولو کو سفر کی اجازت دیے جانے کو ایک حیران کن فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    ترک عدالت کی جانب سے رواں سال اپریل میں ہی ان پر سفری پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا گیا تھا، جبکہ ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہوگی۔

    ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل انہیں گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد تھی۔

    خیال رہے کہ ان پر الزامات ہیں کہ وہ ترکی میں دہشت گردانہ مواد کی تشہیر ملوث ہے، اور ترکی کی ایک دہشت گرد تنظیم سے روابط بھی ہیں۔

    واضح رہے کہ ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک حکام کی جانب سے سخت کارروائی کی گئی اور اب تک متعدد لوگوں کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔

  • مرکل اور اردوگان کی ٹیلی فونک گفتگو، دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر زور

    مرکل اور اردوگان کی ٹیلی فونک گفتگو، دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر زور

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری پر زور دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انجیلا مرکل اور رجب طیب اردوگان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ترکی اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں بہتری کے موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ تعلقات میں بہتری اور مضبوطی کے لیے ٹھوس اقدامات اور عزم کی ضرورت ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اگلے ماہ کے آخر طیب اردوگان کے دورہ جرمنی کے موضوع پر بھی بات چیت کی، تعلقات کی بہتری کے لیے دوطرفہ مربوط حکمت عملی پر زور دیا گیا۔


    جرمنی اور ترکی کے تعلقات خوشگوار، رہنماؤں کا ملکی دورے کا فیصلہ


    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھی۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب انقرہ حکومت برلن پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ اس نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہے۔

  • جرمنی میں مہاجر مخالف حملوں میں کمی آئی ہے: جرمن وزارت داخلہ

    جرمنی میں مہاجر مخالف حملوں میں کمی آئی ہے: جرمن وزارت داخلہ

    برلن: جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں مہاجرین مخالف حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں مہاجرین کے خلاف سخت رویہ رکھا جاتا تھا اور انہیں حملوں کا بھی نشانہ بنایا جاتا تھا تاہم ماضی کے مقابلے میں مذکورہ حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران مہاجرین یا تارکین وطن افراد پر حملوں کی تعداد 627 رہی جبکہ مراکز پر کیے جانے والے ان حملوں کی تعداد 77 رہی۔

    وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ برس ان حملوں کی تعداد تقریباً دو ہزار دو سو کے قریب رہی تھی جبکہ سن دو ہزار سولہ میں ایسے ساڑھے تین ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے تھے۔


    جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی


    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے نسل پرستانہ حملوں میں کمی واقع ہونا خوش آئند ہے اور خطے کے لیے بھی بہت اہم ہے، مستقبل میں مثبت نتائج نکلیں گے۔

    علاوہ ازیں تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر کا مؤقف ہے کہ جرمنی اور اسپین تارکین وطن سے متعلق بحران کو حل کرنے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا معاہدہ مہاجرین کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے گذشتہ روز اسپین کے وزیر اعظم سے ہسپانوی شہر شلوقہ میں ملاقات کی تھی اور یورپ کو غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے درپیش مسائل کی طرف نشاندہی بھی کی تھی۔

  • جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی

    جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی

    میڈرڈ/برلن : جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ تارکین وطن سے متعلق اسپین اور جرمنی کا مؤقف وہی ہے جو یورپ کا ہے، متحد ہوکر کام کرنے سے یورپ اور یورپی عوام کا مستقبل مزید بہتر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر کا مؤقف ہے کہ جرمنی اور اسپین تارکین وطن سے متعلق بحران کو حل کرنے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا معاہدہ مہاجرین کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے گذشتہ روز اسپین کے وزیر اعظم سے ہسپانوی شہر شلوقہ میں ملاقات کی جہاں یورپ کو غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے درپیش پر مسائل پر گفتگو کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر سے ملاقات اور معاہدے کے بعد اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچز کی جانب سے جرمنی میں موجود ان تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے آمادہ ہوگئے ہیں جو پہلے سے اسپین میں رجسٹرڈ ہیں۔

    جرمن چانسلر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی مہاجرین کے معاملے پر اسپین اور جرمنی کا مؤقف وہی ہے جو یورپی یونین کا ہے اور ایسے متحد ہوکر امور انجام دینے سے یورپ اور یورپی عوام کا مستقبل مزید بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ جرمنی سے معاہدے کے بعد اسپین پہلا ملک ہے جو جرمن میں موجود تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے تیار ہوا ہے۔

  • جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    برلن : جرمن حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن نامی ویڈیو گیم میں سواسٹیکا سمیت نازی ازم کے دیگر نشانات دکھانےپر عائد پابندی اٹھالی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی کی حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں نازی ازم کے نشان ’سواسٹیکا‘ اور نازی کے دیگر نشانات کو ویڈیو گیمز میں دکھانے پر عائد پابندی ختم کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن ویڈیو گیمز نازی کا نشان دکھانے پر پابندی تھی تاہم طویل عرصے بحث کے بعد مذکورہ ویڈیو گیم میں سواسٹیکا دکھانے پر پابندی اٹھائی گئی ہے، وولفینسٹائن گیم میں موجود کرداروں کو نازی فورسز سے جنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ گیم میں جرمنی کے کرمنل کوڈ کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے کرمنل کوڈ کے تحت ملکی آئین کے خلاف استعمال ہونے والے نشانات کو  گیمز میں دکھانے کی اجازت نہیں تھی جس میں سواسٹیکا بھی شامل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن گیم کی دوسری سیریز میں کمپنی نے جرمن آمر ہٹلر کو بغیر مونچھوں کے دکھایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہٹلر دور کے جرمنی کے جھنڈے پر موجود سواسٹیکا کے نشان کو ہٹا کر مثلث بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں کی جانے والی تبدیلی کے بعد گیم کھیلنے والے افراد نے شدید غصّے اور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو گیمز کے ساتھ بھی فلموں جیسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گیم کھلنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ فلم کا فن کا عکس کہا جاتا ہے اس لیے اس پر پابندی عائد نہیں جاتی اور تحیقیقی، سائنسی اور تاریخی اہداف کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں اور مواد پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

    خیال رہے کہ سنہ 1990 سے گیموں میں نازی ازم کے نشانات دکھانے پر پابندی عائد تھی۔

  • عراق: داعش سے تعلقات، جرمن اور فرنسیسی شہری کو عمر قید کی سزا

    عراق: داعش سے تعلقات، جرمن اور فرنسیسی شہری کو عمر قید کی سزا

    دمشق: عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے جرمن اور فرانسیسی شہری کو عراق میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی اور جرمن شہری دونوں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے رکن تھے، جنہیں عراق میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت نے بائیس سالہ جرمن اور ایک پچپن سالہ فرانسیسی شہری کو عمر قید سزا سنائی ہے، ماضی میں دونوں داعش کے سرگرم رکن تھے۔

    قبل ازیں شام میں بری طرح شکست کھانے کے بعد دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں نے دیگر ملکوں کو رخ کیا ہے، عراق پہنچنے والے داعش کے رکن کی تعداد زیادہ ہے۔


    جرمنی: داعش سے تعلق کے شبے میں خاتون گرفتار


    سزا پانے والے مغربی شہریوں میں سے جرمن شہری عراق میں غیر قانونی داخلے پر گزشتہ ایک برس سے جیل میں ہی قید تھا، شام میں اس دہشت گرد تنظیم کی پسپائی کے بعد داعش کے متعدد ارکان عراق پہنچے، ان میں مغربی ممالک کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ جرمنی کے شہر کارلسرؤے میں پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی ایک خاتون رکن کو گرفتار کیا تھا جو شام میں حکومت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہی تھی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ گرفتار خاتون کا شوہر شدت پسندانہ کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوگیا تھا، پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون نے شوہر کی ہلاکت کے بعد ایک اور شادی کی تھی اور داعش کی جانب سے کیے جانے والے خودکش حملوں میں بھی ملوث تھی۔