Tag: Germany

  • افغان نوجوان کی خودکشی کی ذمہ دار شہری انتظامیہ ہے، جرمن وزیر داخلہ

    افغان نوجوان کی خودکشی کی ذمہ دار شہری انتظامیہ ہے، جرمن وزیر داخلہ

    ویانا: جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے بعد ایک افغانی نوجوان کی خودکشی کے معاملے پر جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے واقعے کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہری اور اپوزیشن جماعتیں گذشتہ ہفتے ملک بدر کیے جانے والے افغان نوجوان کے خودکشی کا الزام وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر پر عائد کررہے تھے، جس پر ہورسٹ زیہوفر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغان مہاجر کی خودکشی کا ذمہ دار شہری انتظامیہ کو ٹھرایا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ افغان تارکن وطن کو گذشتہ ہفتے ملک بدر کیا گیا تھا اور ملک بدر کیے جانے والے نوجوان نے کابل کے پناہ گزین کیمپ میں خودکشی کی ہے، لہذا اس کی موت کی ذمہ مجھ پر عائد نہیں کی جاسکتی۔


    جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری، ایک نوجوان نے خودکشی کرلی


    خیال رہے کہ جرمنی کی اپوزیشن جماعتیں افغان نوجوان کی خودکشی کا الزام ہورسٹ زیہوفر پر عائد کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کہنا ہے کہ افغان تارک وطن کو جرمنی کے شہر ہیمبرگ کی شہری انتظامیہ نے ملک بدر ہونے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔


    جرمنی نے 69 تارکین وطن کو واپس افغانستان پہنچا دیا


    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے زیہوفر کا کہنا تھا کہ ’ افغان نوجوان کا خودکشی کرنا انتہائی افسوس ناک ہے، لیکن میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں کو ہیمبرگ کی مقامی انتظامیہ سے نوجوان کی خودکشی اور ملک بدری کے حوالے سے سوال کرنا چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    برسلز/برلن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے منعقدہ سربراہی اجلاس میں کہا ہے کہ ’جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے جو مغربی ممالک کی اتحادی تنظیم کے ٹھیک نہیں ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک بیلجیم میں منعقد ہونے والے نیٹو کے سرربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ہے کہ جرمن حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس بہت بڑا سیکیورٹی خدشہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے دوران مغربی اتحاد نیٹو کے چیف جینس اسٹالٹن برگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ بات نیٹو کے لیے بہت غلط ہے کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ جرمنی روس سے 70 فیصد قدرتی گیس در آمد کرے، جبکہ تازہ اعداد و شمار کے تحت جرمنی 50 اشاریہ 75 فیصد گیس درآمد کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے نیٹو کے رکن یورپی ممالک پر نیٹو آپریشنز کے لیے کم رقم خرچ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جرمن حکومت پر اکثر نیٹو کے لیے کم بجٹ مختص کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق نیٹو کی رکن ریاستوں کی سلامتی اور دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی وسائل امریکا خرچ کر رہا ہے، جبکہ ہر ملک کو اپنے حصے کا مالی بوجھ خود اٹھانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس کے ایک ہفتے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی ملاقات ہوگی، ٹرمپ نے دوران اجلاس یہ کہہ کر ’آئندہ پیر کو پیوٹن کے ساتھ ہونے والی نیٹو سربراہی اجلاس سے زیادہ مشکل ہے‘۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ آئے روز یورپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں‘۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ’ڈئیر امریکا، اپنے اتحادیوں کی قدر کرو کہ تمہارے پاس زیادہ اتحادی نہیں ہیں‘ـ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی: حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کا مسودہ تیار کرلیا

    جرمنی: حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کا مسودہ تیار کرلیا

    برلن : حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کے لیے تیار کیے گئے مسودے کے تحت شہریوں کے واٹس ایپ کی نگرانی اور پولیس کی کارروائیوں میں اضافے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت نے سیکیورٹی معاملات مزید سخت کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی منصوبہ بندی کرلی، جس کے بعد وقتی طور پر مفلوج کرنے والی گن کا استعمال، سماجی رابطوں کی ویب سایٹس کی نگرانی اور سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

    جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی معاملات سخت کرنے پر عوام کو شدید خدشات لاحق ہیں، شہریوں کا خیال ہے کہ عام لوگوں بالخصوص نسلی بنیادوں پر شہریوں کی نگرانی میں اضافہ ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس قونین کے حوالے سے مجوزہ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد سے شہریوں کی جانب سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئے مسودے کے تحت محکمہ پولیس کو حد سے زیادہ اختیارات دیئے جارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ صوبے پر موجودہ حکومت سے قبل حکمرانی کرنے والی جماعت کو شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے ناقص انتظامات کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے باعث حالیہ انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو ویسٹ فیلیا میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق پولیس کو تفویض کیے جانے والے اختیارات کے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ ویڈیوز اور واٹس ایپ کی نگرانی میں اضافہ کیا جائے اور پولیس کو جس کسی پر بھی شک ہو اسے 28 روز تک روک کر تلاشی لے سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمن حکومت کی عوامی سطح پر مقبولیت میں کمی، سروے رپورٹ

    جرمن حکومت کی عوامی سطح پر مقبولیت میں کمی، سروے رپورٹ

    برلن : جرمن حکومت کی اتحادی جماعتوں کے درمیان تارکین وطن کے معاملے پر اختلافات منظر عام پر آنے کے باعث وفاقی حکومت کی عوامی شہرت میں کمی واقع ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی وفاقی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر شدید اختلافات منظر عام پر آنے کے بعد عوامی سطح پر حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’ڈوئچ لانڈ ٹرینڈ‘ نامی سروے کے دوران ملک کی 80 فیصد سے زائد عوام حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ناخوش ہیں۔ جمعرات کے روز جاری کی جانے والی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انجیلا میرکل کی حکومت عوام میں اپنی پذیرائی کھو رہی ہے۔

    سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کے 80 فیصد سے زائد عوام ملک کی اتحادی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں اور کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے حوالے سے عوامی سروعے ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اتحادی حکومت میں شامل پارٹیوں ’سی ایس یو، سی ڈی یو اور ایس پی ڈی‘ کے درمیان گذشتہ کئی دنوں سے تارکین وطن اور مائیگریشن کی پالیسیوں پر اختلافات جاری ہیں۔

    عوامی سروے کے دوران عوام کا کہنا تھا کہ جرمنی کی موجودہ حکومت تارکین وطن اور مہاجرین کے بحران کے حوالے سے پالیسیوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، تاہم دیگر ملکی معاملات پر کوئی توجہ ہی نہیں دی جارہی۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان مہاجرین کے معاملے پر اختلافات شروع ہوئے تھے جو اب حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کے درمیان پھیل چکا ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر ان تارکین وطن کو جرمنی کی سرحد سے ہی لوٹانا چاہتے ہیں جنہوں نے دیگر یورپی ممالک میں بھی پناہ کی درخواستیں دی ہوئی ہیں، جبکہ جرمن چانسلر جرمنی کی سطح پر کوئی بھی پالیسی بنانے کے بجائے یورپی سطح پر پالیسی بنانے کے حق میں ہیں۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی اتحادی جماعتیں سی ایس یو اور سی ڈی یو کی مقبولیت میں کمی کے باعث تارکین وطن کی مخالف جماعت اے ایف ڈی کی عوام پذیرائی پہلے سے زیادہ ہورہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی: امانت میں خیانت، پوسٹل سروس کی ملازمہ گرفتار

    جرمنی: امانت میں خیانت، پوسٹل سروس کی ملازمہ گرفتار

    برلن: جرمنی میں ایک ایسی پوسٹل سروس کی ملازمہ کو گرفتار کیا گیا ہے جو لوگوں کی جانب سے بھیجی گئی امانت میں خیانت کرتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ملازمہ نے نو ماہ کے عرصے میں ایک ہزار سے زائد خطوں اور پارسلوں میں سے پندرہ ہزار یورو سے زائد مالیت کی قیمتی اشیاء اور نقد رقوم چرائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملازمہ ایک کوریئر سروس کی ملازمہ ہے، جس کا کام مقامی صارفین کو ان کے نام آنے والے وہ خطوط اور پیکٹ پہنچانا تھا، جو دراصل کسی بھی ڈاکیے کے پاس ’امانت‘ ہوتے ہیں۔

    گرفتار خاتون نے نو ماہ کے دوران ایک ہزار سے زائد خطوں اور پیکٹوں میں سے 15 ہزار یورو سے زائد مالیت کی قیمتی اشیاء اور نقدی چوری کیں، انکشاف ہونے پر گرفتاری عمل میں آئی۔

    پولیس حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ معاملے کے حوالے سے تفتیش اس وقت شروع کی گئی جب متعلقہ کوریئر سروس کو ملنے والی شکایتیں بہت زیادہ ہو گئیں، جبکہ اس پوسٹل سروس کمپنی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق یہ خاتون مختلف پیکٹوں سے چرائی گئی قیمتی اشیاء، مثلاﹰ لیپ ٹاپ کمپیوٹرز اور موبائل فون وغیرہ نقد ادائیگی کے عوض بیچنے کے لیے علاقے کی ایک ہی دکان پر جاتی تھی۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ جب شک یقین میں بدلنے لگا تو مقامی عدالت سے اجازت لے کر ملازمہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے ناقابل تردید شواہد ملے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    برلن/واشنگٹن : جرمنی میں تعینات امریکی سفیر نے جرمن کار ساز کمپنیوں کے سربراہوں کو پیشکش کی ہے کہ ’اگر یورپ امریکی گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردے تو امریکا یورپی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک جرمنی کی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے سربراہان کو جرمنی میں تعینات امریکی سفر رچرڈ گرینل نے ایک شرط کی بنیاد پر واشنگٹن کے ساتھ تجارتی تنازعہ ختم کرنے کی پیشکش کردی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سفر نے جرمنی کے کار بنانے والی کمپنیاں فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کے سربراہوں نے بدھ کے روز برلن میں امریکی سفر سے ملاقات کی۔

    برلن میں موجود امریکی سفارت خانے میں امریکی سفیر اور جرمن کارساز کمپنیوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے کہا کہ یورپی ممالک امریکی ساختہ گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردیں تو امریکا بھی یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور جرمنی کے ساتھ پیدا ہونے والے تجارتی تنازعے کو ختم کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہیں، امریکی سفیر کی پیش کردہ پیشکش بی ایم ڈبلیو کے چیف ایگزیکیٹو ہارالڈ کروئگر، ڈائملر کے سیچے اور فوکس ویگن کے ہیربرٹ ڈیس کو پسند آئی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا درآمد کی جانے والی یورپی ساز گاڑیوں پر 20 فیصد اضافی ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ساختہ گاڑیوں کو یورپ میں درآمد کرنے پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ امریکا میں یورپی گاڑیوں کی درآمدات پر صرف ڈھائی فیصد اور ٹرکوں پر 25 ٹیکس لیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی نے 69 تارکین وطن کو واپس افغانستان پہنچا دیا

    جرمنی نے 69 تارکین وطن کو واپس افغانستان پہنچا دیا

    برلن : جرمن حکام نے گذشتہ روز پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے والے 69 افغان تارکین وطن کو خصوصی طیارے کے ذریے واپس افغانستان پہنچا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی نے افغان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر 69 تارکین وطن کی جرمنی میں پناہ کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد گذشتہ روز خصوصی طیارے کے ذریعے واپس افغانستان پہنچا دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن شہر میونخ سے افغان مہاجرین کا 69 افراد پر مشتمل سب سے بڑا قافلہ 4 جولائی کو خصوصی طیارے کے ذریعے افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گیا ہے۔

    جرمنی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ جرمنی کی موجودہ حکومت تارکین وطن کے بحران کا شکار ہے، اس لیے جن مہاجرین کی جرمنی میں پناہ کی درخواستیں رد ہوچکی ہیں انہیں واپس آبائی وطن بھیجنے میں تیزی لارہی ہے۔

    جرمن میڈیا کے مطابق واپس افغانستان بھیجے گئے 69 مہاجرین میں سے 51 تارکین وطن جرمنی کے صوبے باویریا میں مقیم تھے، باویریا کے وزیر داخلہ وفاقی حکومت کے افغان مہاجرین کو واپس لوٹانے کے فیصلے کو خوب سراہا ہے۔

    خیال رہے کہ ماضی میں جرمن حکومت صرف تارکین وطن کو ملک بدر کرتی تھی جو جرمنی میں کسی جرم کے مرتکب ہوتے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دسمبر 2016 کے بعد افغان شہریوں کا سب سے بڑا گروپ ہے جسے بدھ کے روز افغانستان پہنچایا گیا ہے۔

    جرمن حکام کی جانب سے سنہ 2016 میں افغان مہاجرین کی اجتماعی ملک بدری کے سلسلے میں برائے راست پروازوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2016 سے اب تک واپس افغانستان بھیجے جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد 300 سے زائد ہوگئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی صدر کا یورپی کاروں پر محصولات کا عندیہ، جرمن چانسلر کی تنبیہ

    امریکی صدر کا یورپی کاروں پر محصولات کا عندیہ، جرمن چانسلر کی تنبیہ

    برلن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمد کی جانے والی یورپی کاروں پر اضافی محصولات کے عندیے پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے متنبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کو یہ دھمکی دی تھی کہ اگر وہ امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرے گی تو امریکا یورپی کاروں پر اضافی ٹیکس عائد کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکا کو تجارتی جنگ چھیڑنے سے متنبہ کیا ہے، ان کی طرف سے یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اُس دھمکی کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی کاروں پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔


    کینیڈا نے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دیے


    انجیلا مرکل کا جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرمپ کی طرف سے ایلومینیم اور اسٹیل کی درآمدات پر ڈیوٹی عائد کرنے کے بعد سے یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی تناؤ موجود ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات اہم ہے کہ اس تناؤ کو بھرپور تجارتی جنگ بننے سے روکا جائے، ٹرمپ نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ وہ یورپی کاروں پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی


    خیال رہے کہ کینیڈا کی جانب سے بھی امریکی درآمدی منصوعات پر اضافی محصولات کا اطلاق یکم جولائی سے کیا جاچکا ہے، کینیڈین حکومت نے امریکی امپورٹس پر دس سے پچیس فیصد تک کے اضافی ٹیکس نافذ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل تارکین وطن کی آمد سے پیدا ہونے والے حکومتی بحران کے حل تک پہنچ گئیں، جس سے ان کی چار ماہ کی اتحادی حکومت ٹوٹنے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زھیوفر جو کہ باویریا کے کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو)  کے سربراہ بھی ہیں، اپنے استعفے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    انگیلا مرکل اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ آسٹریا کے ساتھ سرحد پر کنٹرول سخت تر کیا جائے تاکہ ان لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جائے جنھوں نے یورپی یونین کے دیگر ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دی ہوئی ہے۔

    کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا مرکل اور حلیف جماعت کرسچن سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زھیوفر کے درمیان طویل مذاکرات کی کام یابی کے بعد یہ طے ہوا ہے کہ سرحد پر ٹرانزٹ مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ تارکین وطن کو واپس بھیجا جاسکے۔

    مرکل نے اس ڈیل کو تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد ایک اچھی مصالحت قرار دیا ہے، تاہم جرمن مخلوط حکومت کی تیسری جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے ایک بار پھر اس تصفیے پر اعتراض کر دیا ہے۔

    انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر


    ایس پی ڈی کے ترجمان برائے مہاجرت عزیز بزکرٹ نے کہا ہے کہ اتحادی معاہدے میں ٹرانزٹ سینٹرز کا قیام شامل نہیں ہے، خیال رہے کہ 2015 میں ایس پی ڈی ایسے مراکز کی تعمیر کو مسترد کرچکی ہے۔

    واضح رہے کہ برلن میں چانسلر انگیلا مرکل کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت تین جماعتوں پر مشتمل ایک وسیع تر مخلوط حکومت ہے، جس میں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی شامل ہیں۔

    مرکل اور زھیوفر کے مابین اس بات پر تنازعہ تھا کہ تارکین وطن کے ایک خاص طبقے کو قومی سرحدوں سے واپس بھیجا جائے یا نہیں، جرمن چانسلر کو یہ بات مجوزہ شکل میں قبول نہیں تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    برلن : جرمنی میں یہودیت مخالف نظریات اور مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے بعد مسلمان خواتین حجاب کے اوپر کپّہ پہن کر یہودیوں کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے باعث مسلمان خواتین یہودیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئیں ہیں، مسلم خواتین نے حجاب کے اوپر کپّہ (یہودی ٹوپی) پہن پر یہودیوں سے اظہار یکجتی بھی کیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سیکڑوں کی تعداد میں باحجاب مسلمان خواتین سر پر کپّہ پہنے برلن کی شاہراہوں پر جرمنی میں موجود یہود مخالف عناصر کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک عربی شخص برلن کی اہم شاہراہ پر ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یہودیوں کے ساتھ اظہار یکجیتی کے لیے منعقدہ مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ’ہر مذہب کے پیروکار کو جرمنی میں رہنے کا حق حاصل ہے اور یہاں سب کے لیے آزادی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے دور حکومت میں یہودیوں کے قتل عام کے بعد سنہ 2017 میں صرف برلن میں یہودی مخالف واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بیشتر یورپی شہریوں کا خیال ہے کہ یہودیت کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے، البتہ حالیہ دنوں ہونے والے واقعات و حادثات میں یہودیوں کے خلاف مزید شدید آگئی ہے۔

    خیال رہے کہ برلن میں ایک شہری کو یہودیوں سے تعصب کی بنیاد پر شامی تارکین وطن نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی یہودیوں کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے اور امید ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک بھی اس حوالے جرمنی کا ساتھ دیں گے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق انتہا پسند گروپس کا خیال ہے کہ ملک تارکین وطن کے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جرمنی میں یہودیت مخالت سوچ اور واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔