Tag: Germany

  • جرمنی: آندریا ناہلیس ایس ڈی پی کی پہلی خاتون سربراہ منتخب

    جرمنی: آندریا ناہلیس ایس ڈی پی کی پہلی خاتون سربراہ منتخب

    برلن : جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی 155 سالہ طویل تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون آندریا ناہلیس کو پارٹی کی چیئر پرسن منتخب کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک کے پارٹی انتخابات کے لیے ایک کانفرنس منعقد ہوئی.جس میں حکومت میں شامل ایس ڈی پی کے 6 سو ارکان اور 45 بورڈ ممبران نے شرکت کرکے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا.

    جرمنی کے خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پارٹی صدر کی ووٹنگ کے دوران 66.3 فیصدر ممبران نے آندریا ناہلیس کو ووٹ دے کے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا. ماہرین سیاسیات 47 سالہ آندریا ناہلیس کے انتخاب کو پارٹی کے مستقبل کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں.

    خیال رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں جرمنی کے پارلیمانی انتخابات میں ایس ڈی پی کی عوامی مقبولیت میں واضح کمی واقع ہوئی تھی. جس کے نےنتیجے میں پارٹی سربراہ مارٹن شلش نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا.

    ناقدین کے مطابق پارٹی کی پارلیمانی انتخابات میں مایوس کن کارگردی اور عوام میں کم ہوتی مقبولیت کے پیش نظر نئی سربراہ ناہلیس کو اپنی سیاسی جماعت کی بنیادوں کو دوبارہ سے مضبوط کرکے زیادہ محنت کرنا ہوگی.

    سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین گذشتہ سال الیکشن میں قدامت پسند جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے حق میں نہیں تھے. ناہلیس کو پارٹی اراکین کو متحد کرنے کے لیے نئی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی.

    سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی نئی سربراہ آندریا ناہلیس کا پارٹی انتخابات میں کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی جماعت میں اصلاحات کی جاسکتی ہیں، جرمنی کے روشن مستقبل کے لیے حکومت کو ایس ڈی پی ضرورت ہے، حکومت اور ایس ڈی پی دو نہیں بلکہ ایک ہی جماعت ہے.

    یاد رہے کہ مذکورہ پارٹی 23 مئی سنہ 1863 میں جرمنی کے شہر لائپسک میں مزدوروں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے دوران وجود میں آئی تھی.

    واضح رہے کہ ولی برانٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے پہلے جرمن چانسلر تھے، جو تقریبآ پارٹی بننے کے 100 برس بعد چانسلر منتخب ہوئے تھے. 150 برس میں اب تک ایس ڈی پی سے تعلق رکھنے والے تین افراد جرمنی کی قیادت کرچکے ہیں.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مودی کی جرمن چانسلر سے ملاقات، تجارتی تعاون میں‌اضافہ متوقع

    مودی کی جرمن چانسلر سے ملاقات، تجارتی تعاون میں‌اضافہ متوقع

    برلن : بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دورہ جرمنی کے موقع پرانجیلا مرکل سے بھی ملاقات کی، ملاقات کے دوران دونوں سربراہوں نے بھارت اور جرمنی کے مابین آزاد تجارتی امور پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ روز دورہ جرمنی کے موقع پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے برلن میں ملاقات کی ہے، جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفان سائبرٹ نے کہا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے سربراہوں کی تجارتی امور پر بات چیت ہوئی۔

    ترجمان جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت اور جرمنی کے اقتصادی مفادات مشترکہ ہیں اس لیے جرمنی ہمیشہ بھارت کا خوش دلی سے استقبال کرتا ہے.

    ماہرین اقتصادیات کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ مودی اور انجیلا میرکل کی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور تجارت کے حوالے سے بہت اہم ہے۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پیغام دیا ہے کہ ’بھارتی وزیر اعظم کے دورہ جرمنی سے یہ بات ثابت ہے کہ دونوں ممالک اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کے حق میں متحد ہیں‘۔

    جرمنی کے صنعتی اداروں کے مالکان انجیلا میرکل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی رابط میں مزید بہتری لائیں اور نئی دہلی حکومت سے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کریں۔

    واضح رہے کہ بھارت اور جرمنی گذشتہ دس برس سے آزاد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات کرنے میں مصروف ہیں تاہم اس حوالے سے کسی بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے ہیں۔

    جرمنی کی متعدد کمپنیاں بھارت کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، جنہیں مودی حکومت سے ممکنہ طور پر تجارتی محصولات میں اضافے کا خدشہ ہے، محصولات میں اضافے کے پیش نظر کمپنیوں نے جرمن چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ ’وہ بھارت کے ساتھ نئی تجارتی پالیسیاں ترتیب دیں تاکہ جرمن کمپنیوں کو تحفظ فراہم ہوسکے‘۔

    جرمنی کے خبر رساں اداروں کے مطابق اگر بھارت کی جانب سے تجارتی محصولات میں اضافے سے دونوں ملکوں کے مابین تجارت بالخصوص جرمنی کی کار بنانے والی کمپنیاں بہت متاثر ہوں گی۔

    بھارتی وازارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ جرمنی یورپ میں بھارت کا اہم تجارتی ساتھی ہے، سنہ 2016 میں جرمنی اور بھارت کے درمیان 21.44 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشہ ماہ جرمنی کے صدر فرانک والٹر اسٹین مائر نے اپنے دورہ بھارت کے دوران کہا تھا کہ جرمنی نے ہندوستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جرمنی میں’یہودی ٹوپی‘ پہنا شخص تشدد کا نشانہ بن گیا

    جرمنی میں’یہودی ٹوپی‘ پہنا شخص تشدد کا نشانہ بن گیا

    برلن : جرمنی میں ایک عرب شخص نے دو شہریوں کو تشدد کو نشانہ بنا ڈالا، سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئےبیلٹ سے تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔

     سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جرمنی کے علاقے پرنز لویا برگ میں عرب حملہ آور کپّہ(یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے ایک شخص پر بیلٹ سے تشدد کررہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ افراد میں سے ایڈم نامی 21 سالہ اسرائیلی شہری کا کہنا تھا کہ ’حملہ آور نے عربی میں ’یہودی‘ چیختے ہوئے تشدد شروع کردیا تھا۔ اس موقع پر  قریب موجود ایک شخص نے مجھے بچایا اورحملہ آور کو مجھ سے دور کیا۔

    اسرائیلی شہری ایڈم کا کا کہنا تھا کہ ’واقعے کے بعد میں اس عربی شخص کا پیچھا کررہا تھا کہ اچانک اس نے شیشے کی بوتل میری جانب پھینکی جس کے بعد میں نے اس کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا‘۔

    متاثرہ اسرائیلی کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس حملے پر بہت حیرانگی ہوئی ہے اور میں ابھی تک صدمے میں ہوں، یہ واقعہ میرے گھر کے بالکل سامنے پیش آیا ہے۔

    متاثرہ اسرائیلی کا کہنا تھا کہ ’حملہ کرنے والے شخص کے ساتھ دو لوگ اور تھے جنہوں نے ہہلے میری بے عزتی کی اور غصّے میں رکنے کے لیے کہا‘۔

    اسرائیلی شہری کا مزید کہنا تھا کہ ’ان میں سے ایک شخص بھاگتا ہوا میری جانب بڑھا تو مجھے محسوس ہوا کہ واقعے کی ویڈیو بنانی چاہیے کہ  پولیس کی مدد کے بغیر میں ان لوگوں سے نمٹنے سے قاصر تھا‘۔

    مذکورہ ویڈیو کو یہودیوں کے گروپ ’یہودی فورم برائے ڈیموکریسی اور یہودی مخالفین کی مخالفت‘ نے سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ حملہ ہرگز ناقابل برداشت ہے‘۔

    یہودی ڈیموکریسی فورم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ اپنے دوستوں اور جاننے والوں سے کہتا ہوں کہ کپّہ پہن کر اپنی شناخت یہاں ظاہر نہیں کیا کرو‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس حادثے کے بعد سے اپنا مؤقف بدل دیا ہے ، اب ہم اپنے حق کے لیے لڑیں گے اور عوام میں نظر آئیں گے‘۔

    دوسری جانب متاثرہ شخص نے جرمن میڈیا  سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انکشاف کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا کہ وہ یہودی نہیں ہے تاہم وہ اسرائیل میں مقیم ایک عرب گھرانے میں پلا بڑھا ہے۔

    یاد رہے کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کی کثیر تعداد جرمنی چھوڑ گئی تھی اور سنہ 1989 سے پہلے محض 30 ہزار کی تعداد میں یہودی جرمنی میں آباد تھے، تاہم  دیوارِ برلن  گرنے کےبعد سے جرمنی میں یہودیوں کی آبادی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں زیادہ تر روس سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں، اور ان کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    برلن: جسمانی اور ذہنی ورزش سے نہ صرف آپ خود کو صحت مند اور تروتازہ رکھتے ہیں بلکہ اس کے مثبت اثرات آپ کی آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ جسمانی اور ذہنی ورزش نہ صرف ہمارے دماغ اور صحت کے لیے بہت اچھی ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات بچوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

    جرمن سینٹر فار نیورو ڈیجنریٹیو ڈیزیزز (ڈی زیڈ این ای) کی جانب سے ورزش کے اثرات سے متعلق تحقیق کی گئی جس کے لیے چوہوں کا استعمال کیا گیا، جہاں چوہوں کو ایسا ماحول دیا جس میں انہیں ورزش کے مواقع حاصل تھے، بعد ازاں ان چوہوں کے بچوں پر جب تجربات کیے گئے تو پتہ چلا کہ ان کے بچوں کو بھی اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

    بغیر ورزش فٹ رہنے کے طریقے

    چوہوں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ دیگر چوہوں کے مقابلے پر ان میں سیکھنے کی صلاحیت زیادہ تھی اور ورزش سے حاصل ہونے والے فوائد ڈی این اے کے ذریعے اگلی نسل تک منتقل ہو گئے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا یہ اثرات انسانوں میں بھی قابلِ عمل ہیں۔

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    تحقیق سے متعلق ڈی زیڈ این ای کے پروفیسر آندرے فشر کا کہنا تھا کہ جسمانی اور ذہنی ورزش ممکنہ طور پر دماغی خلیوں کے درمیان ربط کو بہتر بناتے ہیں اور اس سے بچوں کو دماغی فائدہ پہنچتا ہے، اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے بہت مفید ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    ویسٹ فیلیا:  جرمنی کی ایک ریاست نے چودہ برس سے کم عمر بچیوں کے حجاب پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے، جس کی حمایت اساتذہ کی تنظیموں نے بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت کو اس بات کی پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ مسلمان بچیاں اسکول میں سر پر اسکارف یا حجاب کیوں لیتی ہیں، نوعمر بچیوں کو مذہبی وجوہ کی بنا پر سر کے بال نہیں ڈھانپنے چاہیے۔

    ریاست کے ایک وزیر یوآخم اسٹامپ نے حجاب پر پابندی کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچیوں پر حجاب کے سلسلے میں والدین کی جانب سے زبردستی نہیں ہونی چاہیے، ہم اس عمل کی مخالفت کرتے ہیں اور اسکولوں میں اسکارف یا حجاب پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔

    حجاب پر پابندی کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اساتذہ کی ایک تنظیم کے صدر ہائنز پیٹر مائڈنگر نے کہا کہ اس پابندی سے مذہبی بنیادوں پر امتیاز ختم ہونے میں مدد ملے گی اور وہ لوگ جو حجاب کے رد عمل میں مذہب کی مخالفت کرنے لگتے ہیں، ان کے برے برتاؤ میں بھی کمی آئے گی۔

    دوسری طرف مذکورہ تجویز پر جرمنی کی اسلامی کونسل نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔ کونسل کے چیئرمین برہان کسیجی نے کہا کہ ریاست ایک ایسی بحث چھیڑنا چاہتی ہے جو نہایت کھوکھلی ہے اور عوام میں اپنی مقبولیت کے لیے ایک سستی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرسودہ خیال ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو زبردستی اسکارف لینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

    یورپی عدالت نےملازمین کےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی

    مذکورہ تجویز پر جرمن ریاستوں کے وزرائے تعلیم کی کانفرنس کے سربراہ ہیلمٹ ہولٹر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو حجاب پر پابندی کے متعلق سوچنے کی بجائے اسکولوں میں جمہوری تعلیم کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں حجاب کی مخالفت کے حوالے سے وقتاً فوقتاً افسوس ناک واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، گزشتہ ماہ ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کو اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکار کردیا گیا تھا جب کہ گزشتہ برس ایک بس ڈرائیور نے باحجاب خاتون کو بس میں بٹھانے سے انکار کردیا تھا اور ایک جرمن عدالت کے جج نے شامی خاتون سے حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی: کار سوار نے شہریوں پر گاڑی چڑھا کر خود کشی کرلی

    جرمنی: کار سوار نے شہریوں پر گاڑی چڑھا کر خود کشی کرلی

    برلن: جرمن شہر موئنسٹر میں ایک شخص نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے سڑک کنارے اوپن ایئر ریستوران میں بیٹھے شہریوں کو کچل دیا جس کے باعث تین افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈرائیور نے بعد ازاں خود کو گولی مار لی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے مغربی حصّے میں واقع شہر موئنسٹر میں ایک ڈرائیور نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے سڑک کنارے واقع اوپن ایئرریستوران میں بیٹھے شہریوں کو روند دیا۔

    واقعے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ کارسوار نے بعد ازاں فوراً ہی خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ڈرائیور نشے کی حالت میں تھا اوراسی علاقے کا رہائشی تھا۔ زخمی ہونے والے افراد میں سے 6 کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

    تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ موئنسٹر میں پیش آنے والا افسوس ناک واقعہ مبینہ دہشت گردی ہے، تاہم ابھی تک اس خبر کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    جرمن پولیس نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذکورہ واقعہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ حکام نے کار سوار کے کسی دہشت گرد تنطیم سے وابستہ ہونے کی بھی تردید کی ہے۔

    جرمن چانسلراینجیلا میرکل کی ترجمان کا کہنا تھا کہ موئنسٹر کےعلاقے میں پیش آنے والے ہولناک کارحادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پررنج اورافسوس ہے، ہم متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    واشنگٹن : امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ڈھائی ارب ڈالر مالیت کے ملٹری ڈرونز جرمنی کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جمعرات کو اعلان کیا گیا کہ امریکہ جرمنی کو ڈھائی ارب ڈالر کے ملٹری ڈرونز فروخت کرے گا۔

    امریکی اسٹیٹ دپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق امریکہ جرمنی کو 4 ایم کیوفور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ساتھ مشن کنٹرول اسٹیشن، آپریٹنگ بیس اور دیگر سامان فراہم کرے گا۔

    اسٹیٹ دپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہنا ہے کہ جرمنی یورپ کی سیاسی اور اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہے اور نیٹو کا اہم رکن ملک ہونے کے ساتھ عالمی امن واستحکام کو یقینی بنانے میں امریکہ کا ایک اہم پارٹنر ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایم کیو فور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ذریعے جرمنی کی انٹیلی جنس سمیت یورپی یونین اور نیٹو کے مجموعی اجتماعی تحفظ کو بہتربنانے میں بھی مدد ملے گی۔

    ایم کیو فورسی ٹریٹن ڈرون کا معیاری ماڈل 30 گھنٹوں تک پرواز کرسکتا ہے اور ایک ہی اڑان میں تقریباََ 70 لاکھ مربع کلومیڑسروے کرسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ 24 جون 2017 کو امریکی محکمہ خارجہ نے 2 ارب ڈالر کے 22 جدید جاسوس گارڈین ڈرونز فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ 2015 میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، چوتھی مدت اقتدار میں ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔

    انجیلا مرکل نے چوتھی مرتبہ چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے اہم پارلیمانی خطاب میں مہاجرین سے متعلق سخت موقف اختیار کیا۔

    انجیلا مرکل نے کہا کہ مخصوص وقت میں ایک ملین مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا ایک غیر معمولی استثنیٰ تھا لیکن اب ایسا دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی مستقبل میں بھی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو قبول کرے گا لیکن ساتھ ہی ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

    انجیلا مرکل نے اپنے خطاب میں اقتصادی پالیسی کے حوالے سے بات کی، انہوں نے کئی سماجی مراعات کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے تمام شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جرمنی کا آئندہ بجٹ متوازن ہوگا، ملک میں بیروزگاری کی شرح کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، یورپی یونین میں مزید مضبوطی استحکام کا باعث ہے، تمام ممالک کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات میں مرکل کی مقبولیت میں کمی اور مہاجرین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ ان کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو قرار دیا جارہا تھا۔

    یہ پڑھیں: یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ یورپ، امریکہ اور برطانیہ پر انحصار نہیں کرسکتا، یورپ کو اب اپنی منزل کے لیے خود لڑنا ہوگا، وہ وقت اب ختم ہونے والا ہے جب ہم دوسروں پر انحصار کیا کرتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی میں خواتین ڈرائیور کے نقاب پر پابندی برقرار

    جرمنی میں خواتین ڈرائیور کے نقاب پر پابندی برقرار

    برلن: جرمنی کی عدالت نے مسلمان خواتین ڈرائیور پر نقاب کے استعمال پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے انہیں ڈرائیونگ کے دوران چہرہ ڈھانپنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا کہ جب ایک مسلم خاتون ڈرائیور نے عدالت سے یہ اپیل کی تھی کہ وہ گاڑی چلاتے ہوئے اپنے مذہب کے مطابق چہرہ ڈھانپ کر رکھنا چاہتی ہیں۔

    خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ گاڑی چلاتے ہوئے نقاب نہ کرنے کی اجازت ان کی مذہبی آزادی کے خلاف ہے، وہ اپنی روز مرہ کی معمولات زندگی اپنے مذہب کے بتائے ہوئے طریقےکے مطابق گزارنا چاہتی ہیں۔

    کینیڈا میں خواتین کے نقاب پر پابندی کا قانون معطل

    جرمنی کی اعلیٰ عدالت کا کہا تھا کہ مذکورہ خاتون عدالت کو یہ بتانے میں کامیاب نہ ہوسکیں کہ کس طرح اس قانون کے ذریعے ان کی مذہبی آزادی متاثر ہو رہی ہے یا پھر کس طرح سے نقاب نہ کرنے سے ان کو کوئی خطرہ ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے ٹریفک قوانین کے مطابق ڈرائیونگ کے دوران چہرے کو ڈھانپے پر پابندی ہے تاکہ گاڑی چلانے والے کی شناخت واضح ہوسکے اور ڈرائیونگ کے دوران خود بھی محفوظ رہیں اور دیگر ڈرائیورز کا تحفظ بھی ممکن ہوسکے۔

    آسٹریا میں عوامی مقامات پر پورے چہرے کے نقاب پر پابندی

    خیال رہے کہ اس قانون کو گذشتہ سال ستمبر میں منظور کیا گیا تھا جس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اس کی مدد سے پولیس کو بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں:جرمن وزیرداخلہ

    اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں:جرمن وزیرداخلہ

    برلن: جرمن کے وزیرداخلہ سی ہوفر نے اسلام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں پناہ لینے مہاجروں کو ملک بدر کرنے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں، اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نئے وزیر داخلہ سی ہوفر کا جرمن خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ سابق جرمن صدر کرسٹن ولوف کا 2010 میں دیا گیا بیان ’اسلام جرمنی کا حصّہ ہے‘ سراسر غلط ہے۔

    جرمنی کے نو منتخب وزیر داخلہ کاجمعے کے روز جرمن اخبار کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصّہ نہیں ہے، انتہا پسندی کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کی سخت پالیسیاں بنائے گیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں پناہ لینے والے لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں۔

    سی ہوفر کا کہنا تھا کہ یقیناً مسلمان جرمنی میں رہتے ہیں لیکن جرمنی کو اپنی روایات اور رواج انہیں نہیں دینا چاہیے، کیوں کہ جرمنی کے دل میں عیسائیت ہے۔ میرا پیغام یہ ہے ’مسلمانوں کو ہمارے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے خلاف بھی نہیں اور ہمارے بعد بھی نہیں‘۔

    حکومتی اندازے کے مطابق تقریباً پچاس لاکھ مسلمان جرمنی میں مقیم ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترکی سے ہے،2015 کے درمیان میں اینجیلا میرکل کی پالیسی کے بعد لاکھوں مہاجر مشرق وسطیٰ سے ہجرت کرکے جرمنی آئے تھے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔


    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی


    خیال رہے کہ فروری میں نسل پرستوں جوڑے کی درخواست جرمن عدالت نے لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی تھی۔

    جبکہ 8 اور 11 مارچ جرمنی کے دارلحکومت برلن سمیت دیگر شہروں میں انتہا پسندوں نے مساجد پر مولوٹف کوکٹیل نامی دستی بموں سے حملہ کر کے آگ لگادی تھی جس کے نتیجے میں مساجد کے اندر رکھا ہوا لاکھوں پاؤنڈ کا سامان جل کر راکھ بن گیا تھا اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزار حملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں