Tag: Germany

  • نوسرباز اپنے ہی جال میں پھنس گئے، سچا واقعہ

    نوسرباز اپنے ہی جال میں پھنس گئے، سچا واقعہ

    کونسٹانس : جرمنی میں ایک ریٹائر شہری نے کمال ہوشیاری سے دھوکہ بازوں کو ہی دھوکہ دے دیا، اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار بھی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔

    اسی طرح کا ایک واقعہ جنوبی جرمنی میں کونسٹانس کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک پینشنر کو چند نامعلوم افراد نے اسے بے وقوف سمجھ کر فون کیا اور اسے کہا کہ جس عمارت میں وہ رہائش پذیر ہے وہاں آج یا کل بہت بڑی چوری کا شدید خطرہ ہے۔

    خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرنے والے دھوکہ باز ملزمان نے اس کو ہدایت کی کہ وہ عارضی طور پر اپنے گھر میں موجود تمام زیورات اور قیمتی اشیاء ایک تھیلے میں بند کرکے پولیس کی حفاظتی تحویل میں دے دے۔

    فون کرنے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ وہ اسی علاقے کے پولیس اسٹیشن کا اہلکار ہے ، چند گھنٹوں بعد سادہ لباس پولیس اہلکار آپ کے گھر آئے گا، اس لیے زیورات سمیت تمام قیمتی اشیاء کسی بیگ میں اچھی طرح بند کر کے گھر کے دروازے کے باہر رکھ دی جائیں۔

    بزرگ شہری نے کچھ دیر سوچنے کے بعد اپنے گھر کے باورچی خانے سے ایک پرانا فرائنگ پین اٹھایا، اسے اچھی طرح کپڑے کے بیگ میں لپیٹ کر اور چند دیگر بےوقعت اشیاء کے ساتھ عمدہ طریقے سے پیک کیا اور گھر کے دروازے کے سامنے رکھ دیا۔

    کچھ ہی دیر بعد ملزمان میں سے ایک اس شخص کے گھر تک آیا اور اپنے لیے وہاں رکھا گیا "زیورات اور دیگر قیمتی اشیاء” والا بیگ اٹھا کر اسے کھولے بغیر فوراً وہاں سے رفوچکر ہوگیا۔

    بعد ازاں فوری طور پر اس بزرگ جرمن شہری نے اصلی مقامی پولیس کو فون کیا اور ساری تفصیلات سے آگاہ کردیا۔ پولیس اہلکار اس پینشن یافتہ شہری کی کہانی سن کر مسکرا دیے اور اس کے شکر گزار بھی ہوئے کہ اس نے ایک پرانا دھاتی فرائنگ پین دے کر مجرموں کو سبق سکھا دیا تھا۔

    کونسٹانس پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ17 فروری کو پیش آیا اور نامعلوم افراد کے خلاف مجرمانہ دھوکا دہی کے الزام میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

    کونسٹانس پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر دھوکے باز دو تھے اور جو ملزم پینشنر کے گھر سے بیگ لے کر گیا تھا، اس نے اپنے سر پر سنہری بالوں والی وِگ پہن رکھی تھی۔

  • جرمنی نے متعدد ممالک پر پابندی لگانے کی تیاری کرلی

    جرمنی نے متعدد ممالک پر پابندی لگانے کی تیاری کرلی

    برلن : نئے کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے پیش نظر جرمن حکومت نے متعدد ممالک کے مسافروں کی ملک میں آمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تبدیل شدہ اور زیادہ تیزی سے پھیلنے والے نئے وائرس کے سبب جرمنی اپنی سرحدوں میں مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    کورونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم کے پھیلنے کے تناظر میں جرمنی ایسے ممالک کے مسافروں کے جرمنی آنے پر پابندی عائد کرنے جا رہا ہے جن کا شمار’ بہت زیادہ خطرات سے دوچار ممالک کی فہرست میں ہوتا ہے۔ ان میں برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

    برطانیہ سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم جرمنی کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کی جا رہی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کو ممکنہ حد تک روکنے کے لیے جرمن حکام نے چند ممالک کے مسافروں پر جرمنی کے سفر کی پابندی عائد کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اس بارے میں کہا کہ فی الوقت ہم حکومتی سطح پر ہائی رسک ممالک کے مسافروں کے جرمنی کے سفر پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں مشاورت  کر رہے ہیں۔ ان میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں کورونا کا تبدیل شدہ وائرس پھیلا ہے۔

    زیہوفر نے مزید کہا کہ فی الحال ہم برطانیہ، پرتگال، جنوبی افریقہ اور برازیل کے باشندوں پر سفری پابندی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    رواں ہفتے کے اوائل میں جرمن وزیر نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس منصوبہ بندی میں مذکورہ ممالک کی تمام فلائٹس پر مکمل پابندی شامل ہوگی۔

    زیہوفر کے مطابق جرمن حکومت پہلے ہی تمام سمندری سرحدوں پر نگرانی مزید سخت کر چُکی ہے۔ اب نئے اقدامات کے لیے جرمنی کے سفر کے امکانات مزید کم کر کے صفر کر دیئے جائیں گے جیسے کہ اسرائیل ان دنوں کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی نے گزشتہ برس موسم بہار میں کورونا وبا کی پہلی لہر سے بخوبی نمٹا تھا اور اس پر بہت منظم طریقے سے قابو پایا تھا تاہم اس برس کورونا کی دوسری لہر نے جرمنی کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

  • کیا کورونا کی نئی قسم برطانیہ سے دریافت نہیں ہوئی؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    کیا کورونا کی نئی قسم برطانیہ سے دریافت نہیں ہوئی؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    برلن : برطانیہ میں تباہی کے بعد دنیا بھر میں خوف و ہراس پھیلانے والی کورونا وائرس کی دوسری قسم سے متعلق ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ نئی وبا برطانیہ نہیں بلکہ جرمنی میں پہلے سے موجود تھی۔

    برطانیہ میں رواں ماہ کے شروع میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے خیال کیا جارہا ہے کہ وہ رواں سال نومبر سے ہی جرمنی میں موجود تھی۔

    اس حوالے سے جرمنی کے مقامی روزنامہ ڈی ویلٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہنوور میڈیکل اسکول کے محققین نے وائرس کی اس نئی قسم کی ایک عمر رسیدہ مریض کے نمونوں میں نشاندہی کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہ نومبر کے لگ بھگ اس وائرس کا شکار ہونے والا یہ شخص بعد ازاں دوران علاج چل بسا تھا۔

    اس کے علاوہ جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ کی وزارت صحت کے مطابق جرمنی میں جمعرات کے روز وائرس کی اس نئی قسم کا پہلا کیس ایک خاتون مریض میں رپورٹ ہوا ہے جو برطانیہ سے واپس آئی تھی۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کے باعث انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں رہنے والے لاکھوں افراد کے لیے چوتھے درجے کی سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، متعدد یورپی ممالک نے برطانیہ کے ساتھ سفری پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔

    کورونا وائرس کی یہ نئی قسم اب پوری دنیا میں تشویش کا باعث بنتی جارہی ہے جس کے باعث برطانیہ کے مختلف حصوں میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں نمایاں اضافہ سامنے آیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کورونا وائرس کی نئی قسم کیا ہے؟ یہ کیسے پھیلتی ہے؟َ جانیے

    طبی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی ہیئت تبدیل ہو رہی ہے جو وائرس کے سب سے اہم حصے کو متاثر کر رہی ہے، ان میں سے کچھ تغیرات کو پہلے ہی لیب میں دکھایا جاچکا ہے جو خلیوں کو متاثر کرکے وائرس کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں، ان سب چیزوں سے مل کر ایک ایسا وائرس بنتا ہے جو آسانی سے پھیل سکتا ہے۔

  • ایک بیٹری نے پورا گھر تباہ کردیا، لاکھوں مالیت کا نقصان

    ایک بیٹری نے پورا گھر تباہ کردیا، لاکھوں مالیت کا نقصان

    برلن : مغربی جرمنی کے ايک چھوٹے سے شہر ميں ايک عجيب و غريب واقعہ پيش آيا، بجلی سے چلنے والی ايک سائيکل کی بيٹری اس قدر زور سے پھٹی کہ مکان ہی تباہ ہو گيا۔

    مغربی جرمنی کے شہر لينگرچ ميں ايک مکان کو اس وقت شديد نقصان پہنچا جب اس کے ايک غسل خانے کے باتھ ٹب ميں رکھی ہوئی اليکٹرک بائيک کی بيٹری پھٹ گئی، واقعہ گزشتہ جمعے کو پيش آيا، دھماکے کی شدت سے غسل خانے کا دروازہ اور اس کا پورا فريم ديوار سے اکھڑ گيا۔

    ماہرين نے اس مکان کو پہنچنے والے نقصان کا تخمينہ دو لاکھ يورو کے لگ بھگ بتايا ہے، رہائشی عمارت کے بقيہ فليٹوں کے رہائشيوں نے زور دار دھماکے کی آواز اس وقت سنی، جب وہ شام کے وقت اپنے اپنے گھروں ميں ٹيلی وژن ديکھ رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جس مکان ميں يہ واقعہ پيش آيا اس کے مالک کو بيٹری ڈائننگ روم سے ملی، يہ ری چارجيبل بيٹری بجلی کے ديگر ساز و سامان کے ساتھ رکھی ہوئی تھی، مکان مالک نے بيٹری کو لے جا کر باتھ روم کے ٹب ميں رکھ ديا۔ يہ کام کرکے وہ اپنی اہليہ کے ساتھ گھر سے باہر نکل ہی رہا تھا کہ زور دار دھماکہ ہوا۔

    اس واقعے کے بعد پوری رہائشی عمارت کے مکين اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور فائر بريگيڈ کی گاڑی نے پہنچ کر آگ بجھائی، گھر کے مکینوں کو معمولی زخم آئے۔

  • جرمنی : سائیکل پر دو بینک لوٹ کرجانے والا ڈاکو ڈرامائی انداز میں گرفتار

    جرمنی : سائیکل پر دو بینک لوٹ کرجانے والا ڈاکو ڈرامائی انداز میں گرفتار

    برلن : جرمنی کی پولیس نے دو بینکوں کا صفایا کرکے سائیکل پر فرار ہونے والے ڈاکو کو اگلے ہی روز ڈرامائی انداز میں حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تھوڑے سے ہی وقت میں دو بینک لوٹ کر سائیکل پر فرار ہونے والا ڈاکو اگلے ہی روز گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم کے قبضے سے لوٹی گئی رقم بھی برآمد کر لی گئی جس کی پولیس نے مالیت نہیں بتائی۔

    پولیس کے مطابق یہ ملزم جو ایک سائیکل پر سوار تھا اور جس نے چہرے پر کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ماسک بھی پہنا ہوا تھا، کل منگل پچیس اگست کو شہر کے شوئنے بیرگ کہلانے والے علاقے میں ایک بینک میں گیا۔ وہاں اس نے بینک کیشیئر کو خنجر دکھا کر جان سے مار دینے کی دھمکی دی اور رقم کا مطالبہ کر دیا۔

    اس بینک سے رقم لوٹنے کے کچھ ہی دیر بعد یہ ملزم برلن کے دوسرے علاقے شارلوٹن برگ میں کُوڈام کی مشہور شاہراہ پر بھی ایک بینک میں چلا گیا۔

    وہاں بھی اس نے اسی طرح کیشیئر کو ڈرا کر اس سے رقم لی اور فرار ہو گیا، پولیس کے مطابق عجیب بات یہ تھی کہ ان دونوں وارداتوں کے دوران ملزم نے ہوائی چپل پہنی ہوئی تھی اور وہ دونوں بینک لوٹ کر اپنی سائیکل پر فرار ہوا تھا، دونوں بینکوں نے ان وارداتوں کی فوری طور پر پولیس کو اطلاع دے دی تھی۔

    ان وارداتوں کی تفتیش اور ملزم کی تلاش کا کام پولیس کے اسپیشل آپریشنز یونٹ کو سونپا گیا، جس کے ماہرین کی مشتبہ ڈاکو کی شناخت میں فیصلہ کن مدد بینکوں میں لگے سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج نے کی۔

    نتیجہ یہ نکلا کہ آج بدھ چھبیس اگست کی صبح آٹھ بجے کے قریب اس 39 سالہ مبینہ ڈاکو کو اس کے فلیٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔

    اس ملزم کو برلن کے علاقے شوئنے بیرگ سے ہی گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی رہائش گاہ لوٹے گئے دونوں بینکوں سے زیادہ دور نہیں تھی۔ پولیس نے تاہم پرسنل پرائیویسی کے جرمن قانون کے تحت ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس نے دونوں وارداتوں میں کل کتنی رقم لوٹی تھی۔

  • جرمنی میں 2 ہزار افراد پر مشتمل میوزک کنسرٹ کیوں منعقد کیا گیا؟

    جرمنی میں 2 ہزار افراد پر مشتمل میوزک کنسرٹ کیوں منعقد کیا گیا؟

    برلن: کرونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ دنیا بھر میں عائد لاک ڈاؤن میں نرمی لائی جارہی ہے اور رفتہ رفتہ معمولات زندگی بحال ہورہے ہیں، تاہم ہزاروں کے عوامی اجتماعات اب بھی خطرہ ہیں۔ ماہرین نے اسی حوالے سے ایک منفرد تجربہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جرمن شہر لائپزگ میں ہالے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہفتے کے روز ایک خصوصی میوزیکل کنسرٹ کے دوران اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ ہجوم والے عوامی مقامات میں کرونا وائرس انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کتنی حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    اس کنسرٹ میں کانٹیکٹ ٹریسنگ آلات سے لیس 2 ہزار شرکا نے سینسرز کی نگرانی میں شرکت کی۔ یہ مشاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا جب جرمنی میں کم از کم نومبر تک بڑی عوامی تقریبات پر پابندی عائد ہے۔

    مشہور جرمن گلوکار ٹم بینڈزکو نے ایک دن میں 3 الگ الگ کنسرٹس میں رضا کارانہ طور پر پرفارم کیا، تاکہ ایسے اجتماعات کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔

    اس تجرباتی کنسرٹ میں 2 ہزار افراد موجود تھے جو زیادہ تر نوجوان، صحت مند اور کسی بھی خطرے کا شکار نہیں تھے۔ تمام شرکا کو کنسرٹ میں شمولیت سے قبل اپنے کوویڈ 19 ٹیسٹ کا منفی نتیجہ فراہم کرنا تھا۔

    ہال میں پہنچنے پر ان کا درجہ حرارت بھی نوٹ کیا گیا، ماہرین مذکورہ تجربے سے حاصل ہونے والے نتائج کی جانچ کر رہے ہیں اور اس حوالے سے جلد حتمی نتیجہ مرتب کیا جائے گا۔

  • جرمنی : ایک سال کے دوران منی لانڈرنگ میں 50 فیصد ریکارڈ اضافہ

    جرمنی : ایک سال کے دوران منی لانڈرنگ میں 50 فیصد ریکارڈ اضافہ

    برلن : جرمنی کی مالیاتی تفتیشی ایجنسی کے مطابق ملک میں منی لانڈرنگ میں گزشتہ برس ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کالے دھن کو سفید بنانے کے واقعات میں پچاس فیصد اضافہ دیکھا گیا اور زیادہ تر سرمایہ کاری جائیدادیں خریدنے میں کی گئی۔

    جرمن حکومت کے قائم کردہ مالیاتی تفتیشی یونٹ ایف آئی یو نے سال 2019ء کے لیے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پچھلے سال یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت میں ناجائز رقوم کو قانونی شکل دینے کے واقعات میں تقریبا50 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    یہ منی لانڈرنگ مشکوک مالیاتی منتقلیوں کی شکل میں کی گئی اور اس طرح ناجائز مالی وسائل کی ترسیل دہشت گردانہ مقاصد کے لیے بھی کی گئی۔

    برلن سے شائع ہونے والے اخبار ٹاگیس اشپیگل نے لکھا ہے کہ وفاقی جرمن ادارے فنانشنل انٹیلیجنس یونٹ کے مطابق 2019ء میں ملک میں منی لانڈرنگ کے لیے رقوم کی منتقلی کے کُل 114,914 واقعات رجسٹر کیے گئے۔

    یہ تعداد 2018ء میں ایسے کیسز کی تعداد کے مقابلے میں تقریباﹰ ڈیڑھ گنا بنتی ہے، جو سالانہ بنیادوں پر ایک ریکارڈ ہے۔ رقوم کی مشکوک منتقلی کے ان واقعات کا پتا جرمن بینکوں، مالیاتی اداروں اور جائیداد کی خرید و فروخت کرنے والے اداروں کی مدد سے چلایا گیا۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 355,000 مرتبہ رقوم کی منتقلی عمل میں آئی۔

    ایف آئی یو کے سربراہ کرسٹوف شُلٹے نے اخبار ‘ٹاگیس اشپیگل‘ کو بتایا، ”ہمارا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جرمنی میں منی لانڈرنگ سے متعلقہ معاملات میں قصور وار افراد کو سزائیں دلوانے کا عمل اب تک ایک پختہ قانونی روایت نہیں بن سکا۔‘‘

    زیادہ سرمایہ کاری جائیدادیں خریدنے میں

    فنانشل انٹیلیجنس یونٹ نے گزشتہ برس بھی اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ کالے دھن کے ذریعے طے پانے والے زیادہ تر مشکوک کاروباری معاہدے پراپرٹی مارکیٹ میں کیے جاتے ہیں۔

    2018ء میں جرمنی میں منی لانڈرنگ کے77 ہزار واقعات رجسٹر کیے گئے تھے۔ ناجائز رقوم کی سرمایہ کاری کو روکنے کے لیے جرمنی میں اب تک جو اقدامات کیے جا چکے ہیں، ان میں ایک ایسا نیا قانون بھی شامل ہے، جو ملکی پارلیمان نے گزشتہ برس نومبر میں منظور کیا تھا۔ اس کا مقصد منی لانڈرنگ سے متعلق جرمن قوانین کو یورپی یونین کے ضوابط سے ہم آہنگ کرنا تھا۔

    س قانون کے تحت جائیداد کی خرید و فروخت میں معاونت کرنے والے پراپرٹی ایجنٹوں، قانونی ماہرین، قیمتی دھاتوں کے تاجروں اور نیلام گھروں تک کو پابند بنایا جا چکا ہے کہ وہ حکام کو اپنے ہاں سرمائے کی ہر قسم کی مشکوک منتقلی کی اطلاع دیں۔

    تیس بلین یورو کی بلیک منی سے خریدی گئی جائیدادیں

    بدعنوانی اور مالیاتی بے قاعدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی جرمن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کی مؤثر روک تھام کے لیے قانونی اصلاحات متعارف کرائے۔

    اس تنظیم نے یہ بات خاص طور پر اس انکشاف کے بعد کہی کہ 2017ء میں جرمن پراپرٹی مارکیٹ میں 30 بلین یورو (34 بلین ڈالر) کے کالے دھن کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

    ٹرانسپیرنسی کے مطابق منظم جرائم پیشہ گروہ، جیسا کہ اطالوی مافیا گروپ، جرمن قوانین میں موجود سقم استعمال کرتے ہوئے ملک میں اس طرح جائیدادیں خریدتے ہیں کہ یوں ان کے لیے ناجائز رقوم کو جائز ظاہر کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔

    اس تنظیم کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں سے حاصل کردہ رقوم کا 15 فیصد سے لے کر 30 فیصد تک حصہ غیر منقولہ املاک کی خریداری میں لگا دیا جاتا ہے۔

    جرمن ایجنسی ایف آئی یو کا صدر دفتر مغربی شہر کولون میں ہے اور قانوناً یہ تفتیشی ادارہ جرمنی میں کسٹمز کے محکمے کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔

     

  • خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    برلن: جرمنی میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی ہونے سے بچانے والا شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا، حملہ آور بھی پناہ گزین تھا اور اس کا تعلق افغانستان سے تھا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہیرو قرار دیا جانے والا 30 سالہ فنر شمالی شام کے شہر القامشلی سے تعلق رکھتا ہے اور وہ 5 برس قبل اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آیا تھا۔

    فنر گاڑیوں کا مکینک ہے اور مغربی جرمنی میں رہائش پذیر ہے۔

    فنز نے پولیس کو بتایا کہ واقعے والے روز وہ صبح ساڑھے 3 بجے اپنے ایک دوست کو اس کے گھر چھوڑ کر واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا جب اس نے سنسان سڑک پر خاتون کے پیچھے ایک شخص کو چلتے دیکھا۔

    فنز کے مطابق کچھ دور آگے جا کر اس نے پلٹ کر دیکھا تو دونوں غائب تھے جس سے اس کا ماتھا ٹھنکا، وہ واپس اس جگہ پہنچا جہاں تھوڑی ہی دور دونوں جھاڑیوں میں موجود تھے، حملہ آور نے خاتون کو دبوچ رکھا تھا جبکہ خاتون مزاحمت کر رہی تھیں تاہم وہ بے بس دکھائی دیتی تھیں۔

    فنز کے مطابق یہ منظر دیکھتے ہی وہ حملہ آور کی طرف لپکا جو اسے دیکھ کر بھاگ کھڑا ہوا، فنز نے اس کا پیچھا کیا، راستے میں ایک ترک نژاد جرمن شہری بھی آواز سن کر مدد کو آن پہنچا اور جلد ہی دونوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔

    جلد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور حملہ آور کو گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق حملہ آور بھی پناہ گزین ہے اور اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔

    حملے کا شکار خاتون پولیس اہلکار تھیں اور ان کی عمر 28 سال ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل مقامی عدالت نے ایک جرمن لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے عرب پناہ گزینوں کو سزا سنائی تھی جس کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر عرب پناہ گزینوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جارہا تھا تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد شامی پناہ گزین ہیرو کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔

  • کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    برلن : جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق سال2019ء میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد میں تقریبا  دو فیصد اضافہ ہوا ہے، سال دو ہزار گیارہ کے بعد یہ سب سے زیادہ اور تیز رفتار اضافہ ہے۔

    جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد 21 ملین سے تجاوز کر گئی ہے لیکن جرمنی کو اب بھی تارکین وطن کی اشد ضرورت ہے۔ یہاں پاکستانیوں کی تعداد تقریبا 95 ہزار سے زائد ہے۔

    جرمنی میں ہر اس شخص کو ترک وطن پس منظر کا حامل تصور کیا جاتا ہے جس کا تعق خود کسی دوسرے ملک سے ہو یا پھر اس کے والدین میں سے کسی ایک کا تعلق کسی دوسرے ملک سے ہو کئی دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں بھی صرف پیدائش سے شہریت کا حق حاصل نہیں ہوتا لیکن زیادہ تر کیسز میں آٹھ سالہ رہائش کے بعد شہریت حاصل کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔

    اکیس  اعشاریہ 2ملین میں سے نصف بطور جرمن شہری پیدا ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ ان کے والدین میں سے کسی ایک نے ماضی میں جرمن شہریت حاصل کی تھی۔

    یورپی مہاجرین اکثریت میں

    یورپی مہاجرین اکثریت میں جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والوں میں سے تقریبا 65 فیصد کا تعلق یورپی ممالک سے ہی ہے جبکہ 35 فیصد کا تعلق غیر یورپی ممالک سے ہے۔

    ان میں سے 4.6 ملین افراد کا تعلق ایشیائی ممالک سے ہے اور یہ بائیس فیصد بنتے ہیں۔ تقریبا3.2 ملین ( 15 فیصد) کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔ ایک ملین سے کم یعنی پانچ فیصد تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والوں کی جڑیں افریقہ سے جڑی ہیں۔ تقریبا تین فیصد کا تعلق آسٹریلیا، شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا سے ہے۔

    کون سا ملک سر فہرست

    اگر صرف ایک ملک کی بات کی جائے تو جرمنی میں تارکین وطن کی سب سے بڑی کمیونٹی کا تعلق ترکی سے ہے۔ ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے 13 فیصد افراد کا تعلق اس ملک سے ہے۔ اس کے بعد بالترتیب پولینڈ اور روس کا نمبر آتا ہے۔

    برطانیہ اور اٹلی کے برعکس جرمنی میں پاکستانی اور پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد کم ہے۔ سن دو ہزار پندرہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد تقریبا پچانوے ہزار بنتی ہے اور ان میں سے اکسٹھ ہزار سے زائد افراد کے پاس پاکستانی شہریت ہے۔ جرمنی میں آباد پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق احمدی فرقے سے ہے۔

    جرمنی کو مہاجرین کی اشد ضرورت

    جرمن فاؤنڈیشن برائے انضمام اور ہجرت کی سربراہ پیٹرا بینڈل کا کہنا ہے کہ جرمنی کو ابھی بھی مہاجرین کی ضرورت ہے اور ایسا کورونا وبا کے باوجود جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جرمنی کی کم ہوتی ہوئی آبادی جیسے اہم مسئلے کو مہاجرین کی مدد سے ہی حل کیا گیا تھا۔

    حالیہ چند برسوں سے شرح پیدائش میں ہلکے اضافے کے باوجود جرمنی کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شرح پیدائش اب بھی بہت کم ہے، جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اس شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔

    لیکن اس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں آباد ہونے والے تارکین وطن اعلی تنخواہ والی ملازمتوں کے حوالے سے جرمن آبادی سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

    پیٹرا بینڈل کے مطابق فی الحال تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد گوداموں، کھانے کی پیداوار اور صفائی جیسے شعبوں میں ملازمت کرتی ہے، مستقبل میں ہمیں ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہوگی۔

  • کورونا میں ملازمتیں کھونے والے پاکستانیوں کو کاروبار کیلیے قرض کی فراہمی، بڑا معاہدہ طے

    کورونا میں ملازمتیں کھونے والے پاکستانیوں کو کاروبار کیلیے قرض کی فراہمی، بڑا معاہدہ طے

    اسلام آباد : پاکستان اور جرمنی کے درمیان 3 ملین یوروز کا معاہدہ ہوگیا، جس کے تحت کورونا کے باعث ملازمتیں کھونے والے پاکستانیوں کو کاروبار میں آسانی کیلئے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستانی جرمنی کےدیے گئے 3ملین یوروز کی امداد سے کاروبار شروع کر سکیں گے، 3 ملین یوروز تکنیکی تربیت دینے اور کاروبار میں آسانی کے لیے استعمال ہوں گے۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے ملازمتیں کھونے والے پاکستانی کی دوبارہ بحالی کی جائے گی، بیرون ملک سے آنے والوں کو چھوٹے کاروباری قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ معاہدے سے نوجوانوں کی مائیکرو فنانسنگ کی جا سکے گی، معاہدہ بہت پہلے ہو جاتا لیکن کورونا کی وجہ سے لیٹ ہوگیا، پاکستانیوں کی بحالی کے لیے یہ معاہدہ انتہائی اہم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کا دورہ کامیاب تھا، دورے پر وزیراعظم کوبریف کیا، یو اے ای میں 60 ہزار پاکستانی پھنسے ہیں، پہلا وزیر افرادی قوت تھا، جس نے یو اے ای کا دورہ کیا، ہم نے کورونا کے دوران کسی بھی ایئر لائنز کے مقابلے میں سستے ٹکٹ دیے۔

    نواز شریف کے حوالے سے زلفی بخاری نے کہا نواز شریف کیلئے بہتر ہے وہ کمرے میں ہی رہیں،باہر نہ ہی نکلیں تو اچھا ہے۔

    جرمن سفیر برنہارڈ شلاغک نے کہا جرمنی پاکستانیوں کو دوبارہ ملازمتوں کے حصول میں مدد دے گا، معاہدے کے تحت اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کو ٹیکنیکل معاونت دی جائے گی، پاکستانیوں کی ٹیکنیکل ٹریننگ میں جرمنی مدد کرے گا۔

    جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوجوانوں کو ہوٹلنگ اور سیاحت کے شعبے میں ٹریننگ دی جائے گی، پاکستانیوں کو جرمن زبان کا کورس کرایا جائے گا، معاہدے سے پاکستانی جاب مارکیٹ کو فروغ ملے گا۔