Tag: Germany

  • کرونا وائرس : جرمنی سے اٹلی جانے والا طیارہ فضائی حدود سے واپس

    کرونا وائرس : جرمنی سے اٹلی جانے والا طیارہ فضائی حدود سے واپس

    برلن : جرمنی سے اٹلی جانے والی پرواز ایئرپورٹ تک رسائی نہ ملنے پر وطن واپس آگئی، جہاز اٹلی کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو کپتان کو بتایا گیا کہ ہوائی اڈے کو بند کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث دنیا بھر میں دیگر معاشی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فضائی آپریشن بھی متاثر ہیں، جس کے باعث مسافروں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر سلڈورف سے روانہ ہونے والی پرواز ای ڈبلیو 9844 نے اٹلی جانے کیلئے ایئر پورٹ سے اڑان بھری، ایئر بس اے 320صرف دو مسافروں کو لے کر جارہا تھا لیکن طیارے کو چار گھنٹے اور دس منٹ کی مسافت طے کرنے کے بعد واپس اسی جگہ اترنا پڑا جہاں سے وہ روانہ ہو اتھا۔

    جرمن کیریئر یوروونگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہفتے کے روز اٹلی جانے والی پرواز جسے اولبیا ہوائی اڈے پر اترنا تھا، ہوائی جہاز جیسے ہی اٹلی کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو عملے کو ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ اس کا مطلوبہ ایئر پورٹ آپریشن کیلئے بند ہے۔

    جس کے باعث وہ اپنا طیارہ ایئر پورٹ پر نہیں اتار سکتا، جس پر کپتان نے جہاز کا رخ واپس جرمنی کی جانب موڑ لیا اور یوں چار گھنٹے اور دس منٹ بعد طیارہ اسی ایئر پورٹ پر لینڈ کرگیا جہاں سے وہ روانہ ہوا تھا۔ یوروونگ کے ترجمان نے بتایا کہ واقعہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

    واضح رہے کہ اٹلی کی وزارت انفراسٹرکچر اینڈ ٹرانسپورٹیشن کی جانب سے 17 مئی کو اولبیا ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن اسی فیصلے کو اسی دن سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسترد کردیا، ایئر پورٹ کو فی الحال دو جون تک مزید بند رہنے کا کہا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: اٹلی، لاک ڈاؤن میں نرمی، سفری پابندیاں ختم

    اٹلی دنیا کا وہ تیسرا بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں، اب تک مجموعی طور پر 31 ہزار  600 سے زائد اموات کی تصدیق کی جاچکی ہے جو کہ امریکا اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ اموات ہیں۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن کے مثبت اثرات سامنے آنے کے بعد عوام کو خوش خبری سناتے ہوئے ملک بھر میں 4 مئی کے بعد سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔

  • چین میں کورونا نئے کیسز، جرمنی میں متاثرین کی تعداد ساڑھے دس لاکھ سےبڑھ گئی

    چین میں کورونا نئے کیسز، جرمنی میں متاثرین کی تعداد ساڑھے دس لاکھ سےبڑھ گئی

    بیجنگ / برلن : چین میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے 62 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اس کے علاوہ جرمنی میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر 10 لاکھ 7 ہزار 659 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے 62 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 52 بیرونی ہیں، اس حوالے سے چین کے قومی صحت کمیشن نے کہا ہے کہ تین نئے اندرونی کیسز درج کئے گئے ہیں جن میں دو شوڈنگ صوبے کے اور ایک گوانگڈونگ صوبے کا ہے جبکہ چین میں دو افراد کی موت ہوئی ہے، ایک شخص شنگھائی میں اور دوسرا ہوبئی صوبے میں ہلاک ہوا۔

    علاوہ ازیں دوسری جانب جرمنی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 10لاکھ 7 ہزار659 ہو گئی ہے جبکہ اب تک 1،814 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    جرمن کے مقامی ٹی وی چینل کے مطابق کورونا وائرس متاثرین کی تعداد مقامی وقت کے مطابق منگل 8 بج کر 25 منٹ کے قریب 103،036ہو گئی تھی۔

    میڈیا کے مطابق اب تک ملک میں کل33،000 افراد اس بیماری سے مکمل طور صحتیاب ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس نے ابھی تک سب سے زیادہ متاثر امریکہ کو کیا ہوا ہے، امریکہ میں اب تک کرونا سے 12 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں۔

    کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد لوگ صحتیاب بھی ہو رہے ہیں، ابھی تک 3 لاکھ 1 ہزار سے زائد افراد نے اس وائرس کا مقابلہ کیا ہے۔

    اس کے علاوہ  امریکہ کے بعد اسپین، اٹلی اور پھر جرمنی میں سب سے زیادہ کورونا وائرس متاثرین دیکھے گئے ہیں۔ وہیں بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اب تک 5 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ 149 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • جرمن وزیر کا دورہ جی ایچ کیو، آرمی چیف سے خصوصی ملاقات

    جرمن وزیر کا دورہ جی ایچ کیو، آرمی چیف سے خصوصی ملاقات

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ جرمنی کے فارن آفس کے وزیرمملکت مسٹرنیلز نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جرمن وزیر مملکت نے ملاقات کی، اس دوران باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی۔ دریں اثنا جرمن وزیرمملکت نے خطے میں امن واستحکام کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آرمی چیف جنرل قمرجاویدبا جوہ سے نیٹو کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل ہانس ورنر نے ملاقات کی تھی اس دوران باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکیورٹی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

    پاک فوج کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ڈی جی نے خطے میں امن کے لیے پاک فوج کے کردار کی تعریف کی، اور پاکستان کی عسکری طاقت کو بھی سراہا، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر اہم گفتگو ہوئی۔

  • شامی مہاجرین کو واپس وطن بھیجنا خطرناک ہوسکتا ہے، جرمنی

    شامی مہاجرین کو واپس وطن بھیجنا خطرناک ہوسکتا ہے، جرمنی

    برلن : جرمن وزارت خارجہ نے کہاہے کہ جرمنی میں ملک بدری کے حکومتی فیصلوں میں گزشتہ برس اضافہ ہوا تاہم کئی پناہ گزینوں کو واپس ان کے ملک روانہ نہیں کیا جاسکا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک رپورٹ میں جرمن وزارت خارجہ نے کہا کہ شامی مہاجرین کو ملک بدر کر کے وطن واپس بھیجنا خطرے سے خالی نہیں۔

    نومبر2019 تک جرمن حکام کی طرف سے ملک بدری کے مستحق قرار دیے گئے افراد کی تعداد ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ تھی تاہم 2019 میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں کم افراد کی ملک بدری عمل میں آئی۔

    گزشتہ برس 20,587 پناہ گزین ملک بدر ہو پائے جبکہ سن دو ہزار اٹھارہ میں 23,617 افراد کو ملک بدر کیا گیا۔

    حکام کے مطابق ملک بدری کے احکامات پر عمل در آمد میں بڑی رکاوٹ سفری دستاویزات کی عدم دستیابی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق متعلقہ افراد کی اگر شہریت کا تعین نہ ہو سکے، تو ان کے آبائی ممالک ان کے سفری دستاویزات جاری نہیں کرتے اور اسی دوران اگر اٹھارہ ماہ کی مدت گزر جائے تو متعلقہ افراد قانونی طور پر جرمنی میں رہائش کے مستحق ہو جاتے ہیں اور ان کی ملکی بدری کے احکامات کارگر نہیں رہتے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس عمل میں اتنی تاخیر ہوتی ہے کہ مہاجرین دوسرے طریقوں سے جرمنی میں مستقل رہائش حاصل کر لیتے ہیں۔ کبھی بچے کی پیدائش کے ذریعے، تو کبھی کسی جرمن شہری سے شادی کر کے۔

    پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں بیس ہزار افراد کو ملک بدر اس لیے نہ کیا جا سکا کہ جب پولیس اہلکار ملک بدری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے، تو وہ اپنے بتائے ہوئے پتے پر موجود ہی نہ تھے۔

    اسی طرح تین ہزار کے قریب افراد کو اس لیے ان کے آبائی ممالک روانہ نہ کیا جا سکا کہ یا تو جہاز کے پائلٹ نے انہیں جہاز پر سوار کرنے سے انکاری کر دیا یا پھر پرواز سے قبل وہ لڑائی جھگڑے میں ملوث ہونے کی وجہ سے روانہ نہ کیے جا سکے۔

    حالیہ برسوں میں جنگ اور غربت سے متاثرہ مسلم ممالک سے جرمنی آنے والے افراد کے تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد جرمنی میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے قوانین سخت کیے گئے اور ملک بدریاں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • معاہدے پر دستخط ، جرمنی پاکستان کو 12.5 ملین یورو  فراہم کرے گا

    معاہدے پر دستخط ، جرمنی پاکستان کو 12.5 ملین یورو فراہم کرے گا

    اسلام آباد : پاکستان اور جرمنی کے مابین پن بجلی اور رینیوایبل توانائی فیز 2 پراجیکٹ کے لئے معاہدہ طے پاگیا ، جس کے تحت جرمنی پاکستان کو 12.5 ملین یورو کی مالی معاونت فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور جرمنی کے درمیان پن بجلی، رینیو ایبل توانائی منصوبے پر مالی اعانت کا معاہدہ طے پاگیا ، معاہدے پر سیکرٹری اقتصادی امور پرویز عباس اور جرمن ڈیویلپمنٹ بینک کے ایف ڈبلیو کے کنٹری ڈائریکٹر ولف گینگ مولرز نے دستخط کئے، مالی اعانت کی قیمت 12.5 ملین یورو ہے۔

    وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن حماد اظہر بھی اس موقع پر موجود تھے، معاہدے کے تحت کے ایف ڈبلیو حکومت گلگت بلتستان اور آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کو گرانٹ فراہم کرے گی، جو منصوبے کے دو پہلوئوں پر خرچ ہوگی، منصوبے میں ایک پن بجلی منصوبہ اور دوسرا بائیو ڈائیورسٹی کا منصوبہ شامل ہے۔

    وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے اس موقع پر گرانٹ کے لئے جرمن حکومت کے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ گرین انرجی فراہم کرے گا اور اس معاہدے کے تحت ہنزہ اور نانگا پربت جیسے علاقوں میں معیار زندگی بلند ہوگا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں بجلی کی شدید ضروریات پوری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

    جرمن ڈیویلپمنٹ بینک کے ایف ڈبلیو کے کنٹری ڈائریکٹر ولف گینگ مولرز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جرمن ڈیولپمنٹ بینک گلگت جیسے خوبصورت علاقے میں بجلی کی فراہمی کے پراجیکٹ میں اپنا کردار ادا کرنے پر خوشی کا اظہار کرتا ہے، پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو ترقی کی ضرورت ہے، ان علاقوں میں بجلی کے آنے سے کاروبار سیاحت اور تعلیم کے مواقع پیدا ہوں گے۔

  • دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    برلن: جرمنی میں دیوار برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جشن اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ دیوار برلن پر لائٹ شو نے دلکش رنگ بکھیر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق دیوارِ برلن کو منہدم ہوئے 30سال مکمل ہونے پر اس تاریخی دن کو منانے کے لیے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں لائٹ شو کا انعقاد کیا گیا، دیوار برقی قمقموں سے سج گئے اور ہر طرف جشن کا سماں ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سابق جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی تھری ڈی لائٹ پراجیکشن کے ذریعے فارمیشنز پیش کی گئیں جبکہ شہریوں نے پرانی نایاب گاڑیوں کی ریس لگائی۔

    خیال رہے کہ 13اگست 1961 کو تعمیر کی جانے والی دیوارِ برلن کو 9نومبر 1989کو گرادی گئی تھی جس کے بعد جرمنی سمیت دنیا بھر میں بسنے والے جرمن شہریوں نے خوب جشن منایا تھا۔ سرد جنگ کے دور میں دیوارِ برلن سوویت یونین کے زیر انتظام مشرقی برلن کو مغربی برلن سے جدا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، دیوار کے انہدام کے بعد جرمنی ایک ہوگیا تھا۔

    سنہ 1989 میں اس کے انہدام کو لبرل جمہوریت کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کے انہدام کے ایک برس بعد منقسم جرمنی کا اتحاد بحال ہوا تھا۔ اس دیوار کے انہدام کی تیسویں سال گرہ کے موقع پر جرمنی بھر میں مختلف ریلیاں نکالیں گئیں۔

    برلن میں دیوارِ برلن کے انہدام کی تقریب میں سلوواکیا، پولینڈ، چیک جمہوریہ اور ہنگری کے رہنماؤں نے شرکت کی اور پھول نچھاور کیے، جبکہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جرمنی کو کوئی توڑ نہیں سکتا۔

  • جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    برلن: شام میں جاری فوجی آپریشن پر امریکا کے بعد جرمنی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، برلن حکام کا کہنا ہے کہ ترک فوجی کارروائیاں غیرقانونی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پابندیوں اور شدید دباؤ کے بعد شام میں جنگ بندی ہے، تاہم ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبرررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر انجیلامرکل نے شمالی شام میں جاری فوجی آپریشن کو روکنے کا مطالبہ کیا جبکہ جرمنی کے وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے اس کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    ادھر کرد جنگجوؤں اور شہریوں نے امریکی ثالثی میں ترکی کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت شام کے شہر راس العین سے انخلا شروع کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 35 گھنٹوں میں کرد ملیشیا نے انخلاء نہ کیا تو ہم آپریشن بحال کردیں گے۔

  • یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015سے بھی بڑا ہوگا: جرمنی کا انتباہ

    یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015سے بھی بڑا ہوگا: جرمنی کا انتباہ

    برلن: جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے خبردار کیا ہے کہ یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015 سے بھی بڑا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے مکنہ بحران سے بچنے کے لیے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین ترکی کی مزید مدد کرے، جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ نے مہاجرین کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کے بارے میں یہ تنبیہ یونانی جزائر کے دورے کے دوران کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی آئندہ صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے ہمراہ یونانی جزائر کا دورہ کرتے ہوئے زیہوفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت بڑی تعداد میں مہاجرین کو ترکی سے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے یونان کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اس ضمن میں انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے ترکی کی مزید مدد کرے۔ گفتگو کے دوران خاص طور پر اسپین اور اٹلی کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحد کی پٹرولنگ کے لیے ہمیں اپنے یورپی ساتھیوں کی مزید مدد کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہمیں سن 2015 کی طرح یا شاید اس سے بھی زیادہ تعداد میں مہاجرین کی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تارکین وطن سے نفرت، جرمنی کی سرحدوں پر مسافروں کی اچانک چیکنگ میں اضافہ

    ان کا یہ بھی کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی یورپ نے مہاجرین کے کسی ممکنہ بحران کے لیے تیاری نہیں کی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ہورسٹ زیہوفر کے مابین مہاجرین کے حوالے سے اختلافات کی خبریں عام رہتی ہیں تاہم زیہوفر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر انہیں چانسلر میرکل کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

    جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترکی میں موجود لاکھوں مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے یورپی یونین کو ترکی کی معاونت کرنا ہوگی۔ زیہوفر کے مطابق ترکی مہاجرین کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے اور یہ ہمارے مفاد میں بھی ہے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ترکی مستقبل کے بحران کو ماضی کے وسائل سے حل نہیں کرسکتا۔

  • عالمی تجارت میں سست روی کی بڑی وجہ بریگزٹ ہے: جرمن چانسلر

    عالمی تجارت میں سست روی کی بڑی وجہ بریگزٹ ہے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ امریکا چین تجارتی جنگ کے علاوہ عالمی معیشت میں سست روی کی ایک بڑی وجہ بریگزٹ بھی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے برلن میں معیشت سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کی وجہ سے عالمی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی مکمل ذمہ داری امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ پر عائد نہیں کی جاسکتی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ کے لیے تین سال تک مذاکرات کے باوجود غیر یقینی ماحول اب بھی برقرار ہے، اگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو مستقبل میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    خیال رہے کہ برطانیہ میں ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوگئی تھیں تاہم وہ بریگزٹ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی تھیں اور انہیں دو سال بعد ہی استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

    تھریسامے نے جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے لیکن بریگزٹ کے معاملے پر بورس جانسن کو بھی مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔

    سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بریگزٹ تقسیم پر معذرت کرلی

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • چیئرمین سینیٹ سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ اقتصادی روابط بڑھانے پر زور

    چیئرمین سینیٹ سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ اقتصادی روابط بڑھانے پر زور

    اسلام آباد چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے جرمن سفیر برن ہارڈ سٹیفن شیلک نے ملاقات کی، اس موقع پر دوطرفہ اقتصادی اور پارلیمانی روابط مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے جرمنی کے سفیر برن ہارڈ سٹیفن شیلک نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ملاقات کی جس میں دو طرفہ اقتصادی اور پارلیمانی روابط کو مزید بڑھانے کے علاوہ اہم علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جرمنی پاکستان کو کوالٹی کنٹرول کے شعبوں میں معاونت فراہم کرے اور کوالٹی کنٹرول بہتر ہونے سے پاکستان میں ادوایات اور خوارک کا معیار بہتر ہوگا۔

    صادق سنجرانی نے تجارتی روابط کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعاون کے لئے بھر پور مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ پارلیمانی رابطہ کاری معاشی تعاون میں مددگار ثابت ہو گی۔

    دریں اثنا جرمنی کے سفیر نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں اور اس سلسلے میں مختلف شعبوں سے متعلق جرمن وفود جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    جرمن سفیر کی بیٹے کے ہمراہ صفائی کرتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی تعاون تجارتی روابط کوفروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ نے جرمنی کے سفیر کو بین الاقوامی پارلیمنٹرین کانگریس کے قیام اور اس کے اغراض و مقاصدسے بھی آگاہ کیا جبکہ ادارہ جاتی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ قانون سازی اور دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔