Tag: Ghaddari ka muqadama

  • ایم کیو ایم قائد اورکراچی قیادت پرغداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    ایم کیو ایم قائد اورکراچی قیادت پرغداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    راولپنڈی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز بنائی ہے۔ ایم کیو ایم قائد اور کراچی قیادت پر غداری کا مقدمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم نہیں ہوا مہاجرین کہاں جائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جنرل ضیاء نے ایم کیو ایم بنائی مشرف نے اسے پالا اب ہم پرائی ملکیت کا کیا کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم کی پی پی پارلیمنٹرینز کی طرح ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز بنائی ہے، جتنے بااختیار مخدوم امین فہیم تھے اتنے ہی با اختیار ڈاکٹر فاروق ستار بھی ہیں۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کےآئین میں ترمیم ہونے تک اصل طاقت ایم کیوایم کے قائد کے پاس ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کے لئے ایم کیوا یم کے آئین میں تبدیلی بڑاچیلنج ہو گا۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم پارلیمنٹرینز پاکستان مردہ بادکی حمایت کر کے پارلیمنٹ میں کیسے داخل ہو سکتےتھے؟ کراچی میں ایم کیو ایم قائد کی تصویریں اتروانے کا مقصد خوف کی فضاء کاخاتمہ ہے، ایم کیو ایم قائد اور کراچی قیادت پر غداری کا مقدمہ ہونا چاہئیے۔

    صحافی کے سوال کے جواب میں فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پہلے بھی کئی بار نعرے لگے تب کیا ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم نہیں ہوا مہاجرین کہاں جائیں،انسانی حقوق پامال ہوتے رہے تو پاکستان ترقی کی راہ پر نہیں جا سکے گا ،افغانستان اورفاٹا سے آنے والوں پرزندگی اجیرن کردی گئی ہے۔

     

  • غداری کا مقدمہ صرف پرویز مشرف کیخلاف چلے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ

    غداری کا مقدمہ صرف پرویز مشرف کیخلاف چلے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا، فیصلے کے مطابق غداری کا مقدمہ صرف پرویز مشرف پر چلے گا، معاونین شامل نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کا21نومبر2014کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیاہے، جسٹس نورالحق اورجسٹس عامر فاروق پرمشتمل 2رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے پرویز مشرف کے معاونین کومقدمے سے علیحدہ کردیا،جس میں خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز ،وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو کوبھی مقدمے میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آئین کی پامالی میں پرویز مشرف اکیلے ذمہ دار ہیں۔ کارروائی صرف پرویز مشرف کے خلاف ہوگی۔

    واضح رہے کہ سترہ نومبر دوہزارتیرہ کووزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کےخلاف آرٹیکل چھ کےتحت مقدمہ چلانےکااعلان کیا۔

    دوروزبعد انیس نومبر کو مقدمے کی سماعت کیلئے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ تشکیل دےدیاگیا۔

    چوبیس دسمبر دوہزار تیرہ کو خصوصی عدالت نے سابق آرمی فیچ کے خلاف آئین کی پامالی کے مقدمے کی پہلی سماعت کی، یکم جنوری دوہزار چودہ کوسابق صدر پرویز مشرف پر فد جرم عائد کرنےکاحکم دےدیا۔

    عدالت بلاتی رہی لیکن سابق صدر ناسازی طبیعت کے سبب حاضر نہ ہو سکے۔سترہ جنوری کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے تین فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا۔

    اکیس مارچ کو سابق صدر عدالت میں پیش ہوئے فر جرم عائد ہوگئی جس کے بعد استغاثہ کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کرلیا گیا۔

    گواہ پیش ہوتے رہے اور استغاثہ کے دو گواہوں کے بیانات پر وکیل صفائی کی جرح مکمل ہونے پر آٹھ جولائی تک ملتوی کر دی۔

    اسی روز ایمرجنسی کے نافذ کا عبوری حکم نامہ اور پی سی او کا حکم نامے کا اصل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    رمضان شروع ہونے پر وکلا کی درخواست پر سماعت پانچ اگست پر رکھی گئی۔ اکیس نومبر کو پرویز مشرف کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا ۔جسے آج جاری کردیاگیا کہ آئین کی پامالی میں شریک ملزم کوئی نہیں کارروائی صرف مشرف کے خلاف کارروائی ہوگی۔