Tag: ghairat k nam par qatal

  • جماعت اسلامی نے غیرت کے نام پر قتل بل کی مخالفت کردی

    جماعت اسلامی نے غیرت کے نام پر قتل بل کی مخالفت کردی

    لاہور: امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے خواتین سے زیادتی اور غیرت کے نام پر قتل بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شریعت کے منافی قوانین کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، بل میں اسلامی نظریاتی کونسل کی آئینی حیثیت کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، قانون میں صلح کاحق نہ دینا اسلامی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ غیرت کے نام پرقانون سازی کابل ہٹ دھرمی اوردہشت گردی کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اکثریت کی بنا پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی کی۔

    انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓ سے محبت کاحق اداکر نے کیلیے یزیدی نظام سے ٹکراناہوگا،حکمرانوں نے ملک میں ظالمانہ نظام مسلط کررکھاہے۔

    دوسری جانب  وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کی منظوری سے غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات میں کمی آئے گی۔ اس طرح کے واقعات نے عالمی برادری میں پاکستانی معاشرے کا برا تصور دیا ہے۔

    زاہد حامد نے کہا کہ ن لیگ کےمنشور میں یہ بات درج ہے کہ انصاف کی فراہمی کو تیز رفتار بنانا ہے، بہت سارے قوانین بنالئے ہیں، کوشش کررہےہیں کہ منشور کے مطابق قوم کے ساتھ جو قانونی اصلاحات کے وعدے کئے ہیں انہیں پورا کریں۔

    وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ خاتون کی گواہی کسی خاتون پولیس افسر یا اس خاتون کے فیملی ممبر کے سامنے لی جائے گی،اس طرح کے کیسز میں پہلی بار ڈی این اے سیمپل بھی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

     

  • غیرت کے نام پر قتل گناہ کبیرہ قرار،چالیس علما کا اجتماعی فتویٰ جاری

    غیرت کے نام پر قتل گناہ کبیرہ قرار،چالیس علما کا اجتماعی فتویٰ جاری

    فیصل آباد : غیرت کے نام پر قتل کو غیر اسلامی فعل اور گناہ کبیرہ قرار دے دیا گیا، غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر سنی اتحاد کونسل نے شرعی اعلامیہ جاری کردیا۔

    اسلام بالغ عورتوں کو پسند کی شادی کا حق دیتا ہے۔ چالیس مفتیوں کا اجتماعی فتویٰ میں حکومت سے ایسے واقعات روکنے کے لئے سخت قوانین بنانے اور ملزمان کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چالیس مفتیان کرام نے اپنے اجتماعی فتویٰ میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کو غیر اسلامی فعل اور بدترین گناہ قرار دے دیا ہے۔

    فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو جائز سمجھنا کفر ہے ۔ خواتین کو پسند کی شادی کرنے پر زندہ جلانا اسلامی احکامات کے منافی ہے۔

    عورتوں کو زندہ جلانا کفر ہے ۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اسلام نے بالغ عورتوں کو پسند کی شادی کرنے کا حق دیا ہے ۔ معاشرے میں مروج عزت اور غیرت کے خود ساختہ معیارات جہالت ، گمراہی اور کفر پر مبنی ہیں ۔

    اسلام حکمرانوں پر عورتوں کے حقوق کا تحفظ فرض قرار دیتا ہے اس لئے حکومت عورتوں کے قتل کے واقعات کو روکنے کے لئے موثر قانون سازی کرے ۔

    خواتین کو قتل کرنے اور زندہ جلانے کے قبیح فعل کو ناقابل معافی، ناقابل مصالحت اور نا قابل ضمانت جرم قرار دیا جائے اور ملزمان کو پھانسی دی جائے ۔

    اجتماعی فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد ، مری اور لاہور میں خواتین کو زندہ جلانے کے واقعات نے معاشرے کو لرزہ دیا ہے ۔

    سنی اتحاد کونسل کے جن مفتیوں نے شرعی اعلامیہ جاری کیا ہے ان میں مفتی حسیب قادری ، ڈاکٹر مفتی کریم خان ، علامہ نعیم جاوید نوری ، مفتی اکبر رضوی ، مفتی رمضان جامی ، علامہ حامد سرفراز ، مفتی محمد بخش رضوی ، مولانا اکبر نقشبندی ، مفتی محمد حسین صدیقی بھی شامل ہیں۔