Tag: Gharida Farooqi

  • غریدہ فاروقی کیخلاف بچی کو حبس بیجا میں رکھنے پرمقدمے کیلئے درخواست

    غریدہ فاروقی کیخلاف بچی کو حبس بیجا میں رکھنے پرمقدمے کیلئے درخواست

    لاہور: نجی ٹی وی چینل کی سابق اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا کمسن بچی کو حبس بےجا میں رکھنے کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، بچی کے لواحقین نے غریدہ فاروقی کے خلاف مقدمہ کیلئےتھانہ سندرمیں درخواست جمع کرادی۔ بعد ازاں غریدہ نے45 ہزار روپے ادا کرکےبچی کی ماں سے صلح کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی پر ایک کمسن بچی آمنہ کو کمرے کے اندر تین دن سے بھوکا پیاسا رکھنے کے حوالے سے ایک اور مقدمہ درج کرنے کیلئے لواحقین نے لاہور کے تھانہ سندر میں درخواست دے دی ہے۔

    مقدمے کے اندراج کو رکوانے کیلئے غریدہ فاروقی خود تھانے پہنچ گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے مقدمہ کے اندراج میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔

    درخواست گزار اور بچی کی والدہ نسیم بی بی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ غریدہ فاروقی نے بچی کو کمرے میں تین دن سے بھوکا پیاسا بند کررکھا تھا اور آمنہ کی دو ماہ کی تنخواہ بھی نہ دی۔

    اینکرغریدہ فاروقی کے گھر میری بیٹی آمنہ ظفر دو ماہ سےکام کررہی ہے، دو ماہ کے بعد اس نے بچی کو گھر بھجوایا مگر تنخواہ نہ دی، کچھ روز بعد دوبارہ بچی کو کام پر بلوالیا۔


    مزید پڑھیں: غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری


    نسیم بی بی نے بتایا کہ غریدہ فاروقی نےبچی سےرابطہ نہیں کرنےدیا اور تنخواہ کا مطالبہ کرنے پرہمیں گارڈ سے دھکے دیکرباہر نکال دیا گیا، نسیم بی بی نے کہا کہ ہم نے پولیس کی مدد سے بچی کو حاصل کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے عابد خان کے مطابق آمنہ نے بتایا ہے کہ مجھے غریدہ نے تین دن کمرے میں بند رکھا اور مار پپیٹ بھی کی، میں اپنی تنخواہ مانگنے گئی تھی تو مجھے مار کر بھگا دیا۔

    غریدہ فاروقی نے45ہزار روپے ادا کرکے معاملہ ختم کردیا

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد غریدہ فاروقی نے حبس بےجا میں رکھنے والی بچی کی ماں سے صلح کرلی، غریدہ نے بچی کی والدہ کو45ہزار روپے ادا کردیئے.

    فریقین میں صلح کرانے میں ایس ایچ او تھانہ سندر نے اہم کردار ادا کیا، دوران صلح بچی کی والدہ کی جانب سے70ہزار روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا.

    بعد ازاں بات45ہزار روپے پر طے پاگئی، اس حوالے سے بچی کی والدہ نسیم بی بی نے بتایا کہ اب میں غریدہ فاروقی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    لاہور:مقامی عدالت نے اینکر پرسن غریدہ فاروقی کی جانب سے گھریلو ملازمہ کو حبس بے جا میں رکھنے کے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحماب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ‘ تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ’’ لڑکی کو سندر پولیس نے غریدہ فاروقی کے گھر سے بازیاب کروایا‘‘۔

    فیصلے میں یہ بھی لکھ گیا کہ ’’غریدہ فاروقی نے غیر قانونی طور پر سونیا کو گھر میں بند کر رکھا ہوا تھا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ لڑکی سونیا کے بیان کی روشنی میں باپ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اب لڑکی اپنے والدین کے ساتھ رہنے میں آزاد ہے‘‘۔

    یاد رہے کہ سیشن عدالت نے دو روز قبل غریدہ فاروقی کی گھریلو ملازمہ کو آزاد کرنے کا حکم دیا تھا ۔ملازمہ سونیا کے والد محمد منیر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا گیا کہ غریدہ فاروقی نے بیٹی کو غیر قانونی طور پر گھر میں قید کر رکھا ہے۔


    عدالتی فیصلے کا عکس


    Gharida Farooqi

    Gharida Farooqi

    سونیا کی عدالت میں پیشی


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکارکردیا۔


    غریدہ فاروقی کی مبینہ آڈیو



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    لاہور: معروف ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف دائر کردہ حبس ِ بے جا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مقامی عدالت نے بیٹی کو باپ کے ساتھ بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمان کی عدالت میں منیر نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ ’’اس کی پندرہ سالہ بیٹی سونیا غریدہ فاروقی کے گھر میں کام کرتی ہے‘ کافی عرصے سے اینکر پرسن اس کی اور بیٹی کی ملاقات نہیں کروا رہی جبکہ بیٹی ہر تشدد بھی کیا جا رہا ہے‘‘۔

    درخواست گزار کے مطابق’’اسے اپنی بیٹی کی زندگی کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ اسے نقصان نہ پہنچایا جائے اس لیے عدالت بیٹی کو بازیاب کرنے کا حکم دے ‘‘۔


    سابق لیگی ایم پی اے کے گھر کمسن ملازمہ پر تشدد، بچی بازیاب


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکا ر کردیا۔


    غریدہ فاروقی کی آڈیو


    اسی واقعے کے تناظر میں غریدہ فاروقی کی ایک مبینہ آڈیو کال بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’’ انہوں نے لڑکی پر چالیس ہزار روپے خرچ کیے ہیں‘ وہ پیسے دے دو اور لڑکی کو لے جاؤ‘‘۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سرعام‘ کی ٹیم نے آئی ٹی ماہرین سے آواز کی تصدیق کرائی ہے اور مزید تصدیق کے لیے آڈیو ‘فارنزک لیبارٹری میں بھیجی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے اپنے ایک پروگرام میں ایک سابق ایم پی اے کے گھر سے ایک گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرایا تھا جسے گرم سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔