Tag: ghizai Qillat

  • یمن میں ہردس منٹ بعد ایک بچہ موت کے منہ میں

    یمن میں ہردس منٹ بعد ایک بچہ موت کے منہ میں

    صنعا : یمن میں جنگ کے بعد خوراک کی انتہائی قلت کا سامنا ہے، اوسطاً ہر دس منٹ بعد ایک بچہ مناسب غذا کی عدم دستیابی کے باعث موت کا شکار ہوجا تا ہے ہوسکتا ہے اس سال یمن قحط کا شکار ہوجائے۔

    یہ بات اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر اسٹیفن او برین نے سلامتی کونسل کو بتائی۔ اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کا کہنا تھا کہ لاکھ افراد کو زندہ رہنے کے لیے خوراک کی اشد ضرورت ہے اور بچوں میں غذائی کمی کی شرح ایک سال میں 63 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہر دس منٹ کے بعد پانچ سال سے کم عمر ایک بچہ ان وجوہات کی بنا پر موت کے منہ میں جا رہا ہے جن سے بچاؤ ممکن ہے۔

    واضح رہے کہ یمن میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جن میں 22 لاکھ بچے شامل ہیں جبکہ 50 ہزار کے قریب بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسٹیفن اوبرین نے امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک کے حمایت یافتہ سعودی اتحاد سے مطالبہ کیا ہے کہ نو فلائی زون کو ختم کریں اور صنعا کا ہوائی اڈہ دوبارہ کھولیں تاکہ جان بچانے والی ادویات پہنچائی جاسکیں اور 20 ہزار یمنیوں کو بیرون ملک خصوصی طبی علاج معالجہ فراہم کیا جاسکے۔

  • تھرمیں غذائی قلت: مزید پانچ بھوکے بچے موت کا نوالہ بن گئے

    تھرمیں غذائی قلت: مزید پانچ بھوکے بچے موت کا نوالہ بن گئے

    تھر پارکر : مٹھی میں غذائی قلت اوربیماریوں سے لڑتے مزید پانچ بچے زندگی ہارگئے۔ تھر پارکر کے تمام مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سنٹر وزیرِاعلی سندھ کی ہدایت کےباوجود نہ کھل سکے۔

    مٹھی میں بھوک وافلاس کے سائے گہرے ہونے لگے۔ لمحہ بہ لمحہ ریت کی طرح ہاتھوں سےسرکتی زندگی۔ وعدے۔ دعوے ہزاروں ہیں لیکن عملی اقدامات صفر۔  بھوک سے بلکتے اور بیماریوں سے لڑتے بچے زندگی کابوجھ نہیں سہارسکتے۔

    معصوم بچوں کےلاشے اُٹھاتے تھری واسیوں کے کاندھےاب تھک چکے ہیں۔ ماؤں کی اُجڑتی گودیں اپنی بے بسی پرماتم کناں ہیں۔

    وزیرِاعلیٰ سندھ کادس بار دورہ اورکیبنٹ کااجلاس بھی معصوم بچوں کی اموات نہ روک سکا۔ مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سینٹرزبھی وزیراعلی قائم علی شاہ کی ہدایت کے باوجود نہیں کھل سکے۔

    دوسری جانب غذائی قلت اوربیماریوں کےباوجودمٹھی اسپتال سے ایمرجنسی ہٹادی گئی ہے۔ تاہم اے آروائی نیوزکی خبرپرنوٹس لیتے ہوئے پانچ ریلیف جج مٹھی اسپتال پہنچ گئے۔

    حکومت سےمایوس تھری باشندےاپنےمسائل کےحل کی اُمیدلئےروزجیتے ہیں اورروزمرتے ہیں۔

  • تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھرپارکر: غذائی قلت کے شکار مزید چار بچے دم توڑ گئے۔ سال رواں کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو ستتر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غذائی قلت اور ناکافی طبی سہولیات کے باعث تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی چار ماؤں کی گود سونی ہو گئی۔

    سول اسپتال مٹھی میں دو نومولود جان سےگئےجبکہ مرنے والے دو بچوں کا تعلق چھاچھرو کے نواحی گاوں سے ہے،جبکہ اسپتال میں داخل دیگر مریض بچے

    قحط کےباعث غذائی قلت کے شکار تھرواسی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث معمولی بیماریوں کے سامنے بھی بے بس نظر آتے ہیں اور بچوں کی اموات کا سلسلہ رکتا نظر نہیں آتا۔

    حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہیں اور تھر واسیوں سے کئے گئے وعدے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

  • مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی : غذائی قلت کےباعث اسلام کوٹ کےنواحی گاؤں میں ایک سالہ بچی دم توڑ گئی۔تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ غذائی قلت اور قحط کے باعث اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ایک سو چالیس ہو گئی۔

    سرکاری اور غير سرکاری اداروں کی جانب سے کیے گئے جائزوں میں بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بچوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت موجود ہےجس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    حکومت نےزچہ و بچہ کیلیےخصوصی اضافی خوراک فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن کئی علاقے اب بھی اس مدد سے محروم ہیں۔

  • تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھر پارکر: بھوکے تھر میں ادویات کی کمی کے باعث مزید دو بچے جان سے گئے  اکتوبر سے اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ستاسی ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق  وزیراعلٰی سندھ کے وعدے اور تھر کے اسپتالوں میں بہترین علاج کے دعوے محض ہوا میں باتوں کے سوا کچھ نہیں۔

    کئی گاڑیوں کے پروٹوکول میں  ہنگامی دوروں اور صحرا میں کابینہ کے اجلاس کے باوجود نہ تھر میں اب تک غذائی قلت کو کم کیا جاسکا اورنہ ہی اسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کیا جاسکا ہے۔

    ادھر سسکتے بلکتے بچے کبھی دوا اور کبھی غذا کی کمی کے سبب موت کا شکار ہورہے ہیں اور کسی پر کوئی اثر نہیں ۔ مٹھی کے سول اسپتال میں بچے مسلسل موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریبا ڈیڑھ ماہ کے دوران مرنے والے بچوں کی تعداد اسی سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔

    علاوہ ازیں تھر کے باسی جان اور مال کے بعد مویشی بھی کھوتے جارہے ہیں ۔ خشک سالی کے باعث جانور بھی موت کا شکار بنتے جارہے ہیں۔نہ صرف تھر واسی بلکہ پیاس اور بھوک سے ان کے مویشی بھی نڈھال  ہوگئے ہیں۔

    تھر میں جہاں ایک طرف موت کا رقص جاری ہے وہیں تھر کے جانور بھی خشک سالی کے باعث کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ تھر کا صحرا انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور کو بھی نگلتا جارہا ہے ۔نہ کوئی ڈاکٹر ہے نہ کوئی عملہ ،طبی مراکز پر بڑے بڑے تالے سندھ حکومت کی کارکردگی کی پول کھلتے نظر آرہے ہیں ۔

    تھر کی پہچان خوبصورت مور بھی دن بہ دن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں۔ بے بس اور بے زبان جانور حسرت کی تصویر بنے توجہ اور خوراک کے منتظر ہیں۔

  • مٹھی :غذائی قلت سےایک خاتون اورایک بچہ دم توڑ گیا

    مٹھی :غذائی قلت سےایک خاتون اورایک بچہ دم توڑ گیا

    مٹھی :سول اسپتال مٹھی میں غذائی قلت سےایک خاتون اورایک بچہ دم توڑ گیا۔ ڈیڑھ ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد 58 ہوگئی ،صحرائے تھرمیں قحط سالی لوگوں کی جان کے در پہ ہے ۔ خوراک کی کمی اور مناسب طبی سہولیات کے نہ ہونے کے باعث کئی افراد موت کی نیند سوگئے

    سول اسپتال مٹھی میں غذائی قلت سے ایک خاتون اورایک بچہ آج پھر دم توڑ گیا ،گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد 58 ہوگئی ۔ مٹھی میں انسان تو انسان جانور اور مویشی بھی اس قلت کی نظر ہورہے ہیں ۔

    انتطامیہ کی جانب سے مناسب اقدامات نہ کئے جانے پر لوگ سراپا احتجاج ہیں اور ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے لیکن انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔