Tag: Ghulam farid sabri

  • غلام فرید صابری اور مشہورِ زمانہ قوالی "بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ”

    غلام فرید صابری اور مشہورِ زمانہ قوالی "بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ”

    قوالی گائیکی کی وہ صنف ہے جو برصغیر پاک و ہند میں ہر خاص و عام میں مقبول ہے۔ یہ ایسا فن ہے جس نے اسی سرزمین پر جنم لیا اور یہیں پروان چڑھا۔ وقت کے ساتھ قوالیوں میں بہت سی تبدیلیاں بھی ہوتی رہیں اور حمد و ثنا کے ساتھ اس فن کے ذریعے منقبت کو بھی فروغ دیا گیا۔

    پاکستان میں غلام فرید صابری نے فنِ قوالی میں بڑا نام و مقام پایا اور ان کی گائی ہوئی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔ آج غلام فرید صابری کی برسی منائی جارہی ہے۔

    لفظ ’’قوالی‘‘ عربی کے لفظ ’’قول‘‘ سے مشتق ہے۔ قول کا مطلب ہوتا ہے ’’بات‘‘ یا ’’بیان کرنا۔‘‘ قوالی کا لفظ برصغیر میں گانے کی ایک خاص صنف کے لیے برتا جاتا ہے جس میں موسیقی کے مخصوص آلات بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ہندوستان کی بات کی جائے تو یہاں‌ صوفیائے کرام نے حمد و نعت اور بزرگانِ‌ دین کی مدح سرائی پر مبنی اشعار کو اس انداز سے پسند کیا اور یوں خانقاہوں سے یہ فن عوام تک پہنچا اور اسے مقبولیت حاصل ہوئی۔

    پاکستان اور بھارت میں کئی برسوں کے دوران بڑی تعداد میں قوال موجود تھے جن میں صابری برادران کو بڑی پذیرائی اور شہرت حاصل ہوئی۔ غلام فرید صابری اپنے چھوٹے بھائی مقبول احمد صابری کے ساتھ مل کر قوالی گاتے تھے۔ غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ وہ 1924ء میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق متحدہ ہندوستان کے مشرقی پنجاب سے تھا۔ یہ خاندان تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کر گیا اور یہیں غلام فرید صابری کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔ وہ کراچی ہی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

    ‘تاجدارِ حرم’ اور اس جیسی دیگر کئی مقبول قوالیوں سے لوگوں پر وجد طاری کردینے والے غلام فرید صابری نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں ان کی شہرت تھی اور انھوں نے کئی ممالک میں اپنے بھائی کے ساتھ قوالی گا کر سامعین کے دل جیتے۔ تاجدار حرم وہ مقبولِ‌ زمانہ کلام تھا جسے غلام فرید صابری نے پہلی مرتبہ 1946 میں مبارک شاہ کے عرس کے موقع پر پیش کیا تھا۔

    ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا تھا، جس کی قوالی ‘میرا کوئی نہیں تیرے سوا’ نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور آج بھی یہ قوالی سننے والا بے اختیار جھومنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

    غلام فرید صابری اور مقبول صابری کی جوڑی 70 اور 80 کی دہائی میں اپنی شہرت اور مقبولیت کے عروج پر تھی۔ اسی زمانے میں انھوں نے ‘بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ، لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی’ جیسا خوب صورت کلام قوالی کی شکل میں‌ پیش کرکے دنیا بھر میں شہرت پائی۔

    ان کی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی شامل کیا گیا۔ غلام فرید صابری نے اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی قوالیاں پیش کیں۔

  • معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 24 برس بیت گئے

    معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 24 برس بیت گئے

    پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو ہم سے بچھڑے 24 برس بيت چکے ہيں مگر ان کا مسحور کن کلام آج بھی دل ميں اتر جاتا ہے۔

    قوالی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اورعہد ساز شخصیت غلام فرید صابری کی آج 24 برسی منائی جارہی ہے، ان کا گایا ہوا کلام آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کردیتا ہے۔

    غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے،انھیں بچپن سے ہی قوالی گانے کا شوق تھا، انہوں نے قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی۔ 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، انھوں نے “بھر دو جھولی میری یا محمد” جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا۔

    قوالی کے فن ميں يکتا حاجی غلام فريد صابری نے 1946ميں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کوبے پناہ سراہا گيا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا۔70 اور 80 کی دہائی میں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    دنيا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنيں۔غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے

    عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے

    کراچی : عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے۔

    قوالی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اورعہد ساز شخصیت غلام فرید صابری کے مداح آج ان کی تیئسویں برسی منا رہے ہیں، ان کا گایا ہوا کلام آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کردیتا ہے۔

    غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے،انھیں بچپن سے ہی قوالی گانے کا شوق تھا، انہوں نے قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی۔ 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، انھوں نے "بھر دو جھولی میری یا محمد” جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا۔

     

     

    قوالی کے فن ميں یکتا حاجی غلام فرید صابری نے 1946 میں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کو بے پناہ سراہا گیا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا، غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    sabri-post-1

     

    دنیا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنیں ، غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی مشہور قوالیاں

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔

  • معروف قوال غلام فریدصابری کو بچھڑے 22 برس بیت گئے

    معروف قوال غلام فریدصابری کو بچھڑے 22 برس بیت گئے

    کراچی :پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو ہم بچھڑے اکیس برس بيت چکے ہيں مگر ان کا مسحور کن کلام آج بھی دل ميں اتر جاتا ہے۔

    قوالی کے فن ميں يکتا حاجی غلام فريد صابری نے 1946ميں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کوبے پناہ سراہا گيا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا۔70 اور 80 کی دہائی میں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    دنيا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنيں۔غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔




  • معروف قوال غلام فرید صابری کی آج اکیسویں برسی منائی جارہی ہے

    معروف قوال غلام فرید صابری کی آج اکیسویں برسی منائی جارہی ہے

     پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو ہم بچھڑے اکیس برس بيت چکے ہيں مگر ان کا مسحور کن کلام آج بھی دل ميں اتر جاتا ہے۔

    قوالی کے فن ميں يکتا حاجی غلام فريد صابری نے 1946ميں  پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے  انداز کوبے پناہ سراہا گيا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں  اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو  سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا۔70 اور 80 کی دہائی میں غلام فرید صابری  اور ان کے بھائی مقبول صابری  کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    دنيا بھر ميں  ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنيں۔غلام فرید صابری  5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن  شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔