Tag: GIRL CHILD

  • بھارت: والدین نے 1 ماہ کی بچی کو مار ڈالا

    بھارت: والدین نے 1 ماہ کی بچی کو مار ڈالا

    نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار ملک بھارت میں جہالت اب بھی رقصاں ہے، ریاست گجرات میں بیٹی کی پیدائش سے مغموم والدین نے 1 ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات میں پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، گجرات کے ضلع کیڈی کے رہائشی والدین ایک بیٹی کی پیدائش کے بعد دوسری بیٹی کے ہونے پر نہایت ناخوش اور مغموم تھے۔

    1 ماہ بعد والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کردیا اور اسے قدرتی موت کا رنگ دیا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھانڈا پھوٹ گیا۔

    پولیس نے والدین سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کا بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کا نعرہ لاحاصل ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ حکومت ایسے واقعات کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

  • لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز اور ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    لڑکیوں کا عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ نے 19 دسمبر 2011 کو منظور کی، اس کے اگلے برس 11 کتوبر 2012 سے یہ دن ہر سال باقاعدگی سے منایا جارہا ہے۔ رواں برس آج کے دن کا مرکزی خیال ’گرلز فورس‘ ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز، ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی، بنیادی انسانی حقوق کے حصول میں مشکلات اور ان پر مظالم و تشدد کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر والی 3 کروڑ 10 لاکھ بچیاں اسکول نہیں جا رہیں، دنیا بھر میں 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر چار میں سے ایک لڑکی کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    پاکستان میں بھی اس عمر کی 30 فیصد لڑکیوں کو مختلف قسم کے تشدد کا سامنا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 33 ہزار سے زائد کم عمر لڑکیاں جبری شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں، یہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو ان کی صحت کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کردیتی ہے۔

    تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی ہے۔

    یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

    رواں برس پاکستان میں بھی چائلڈ میرج بل منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

  • امریکی قونصلیٹ میں لڑکیوں کے عالمی دن پرفٹ بال میچ

    امریکی قونصلیٹ میں لڑکیوں کے عالمی دن پرفٹ بال میچ

    کراچی: امریکی قونصل جنرل برائن ہیتھ نے بیٹیوںکے عالمی دن کے موقع پراپنی رہائش گاہ پرEnglish Access Microscholarship Program کی طالبات کے لئے فٹبال میچ کا انعقاد کیا۔

    امریکی قونصل جنرل کی جانب سے اس تقریب کے انعقاد کا مقصد بیٹیوں کے عالمی دن پر آگاہی فراہم کرنا تھا۔

    سندھ ویمن فٹ بال ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری سعدیہ شیخ بھی اس موقع پرموجود تھیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برائن ہیتھ کا کہنا تھا کہ ’’قوم کا مستقبل اسکی بیٹیوں سے وابستہ ہے‘‘۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’تاریخ سے ہمیں سبق ملا ہے لڑکیوں اور عورتوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور خودمختاری دینے سے ہی قومیں معاشی طور پر ترقی کرتی ہیں اور ان میں انسانی حقوق کا احترام بھی اسی ذریعے سے پیدا ہوتا ہے‘‘۔