Tag: Girls

  • بھارت: بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور

    بھارت: بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے بچیوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں 12 سال سے کم عمر لڑکیوں سے زیادتی میں ملوث مجرموں کے لیے سزائے موت  کا قانون وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے یونین کیبنٹ کے اجلاس میں منظوری دی۔

    حکومت کی جانب قانون کی منظوری کے بعد بھارتی جیلوں مین قید مجرمان کی ضمانتیں بھی مسترد ہوگئی جبکہ مستقبل میں ایسے درندوں پر ضمانت دینے کی پابندی عائد کردی گئی۔

    بھارتی حکومت نے سزائے موت کا قانون منظور کرتے ہوئے 12 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث افراد کے مقدمات کی تحقیقات اور عدالتی سماعت جلد کرنے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: آٹھ سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، وادی میں شدید مظاہرے، فنکاروں‌ کا احتجاج

    نئے قانون کے مطابق اب بھارت میں 12 سال سے کم عمر بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ثابت ہونے کے الزام میں 7 سے دس سال نہیں بلکہ عمر قید ہوگی جبکہ 16 سال سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر مجرم کو اب 20 سال کی قید ہوگی جبکہ ایسے مقدمات میں ملوث افراد کو عمر قید بھی دی جاسکے گی۔

    بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے قانون کے بعد زیادتی کے مقدمات کی تحقیقات اور عدالتی ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے ہوں گے۔

    خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں 8 سالہ بچی آصفہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے خلاف وادی اور بھارت کے عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

    مظاہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت نے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے اگر اس حوالے سے کوئی قانون منظور ہوجائے تو بچیوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں :  انتہاپسند ہندوؤں کی آصفہ بانو کی وکیل کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں

    رواں ماہ کے آغاز پر بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں مطالبہ سامنے آیا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے کھٹوعہ میں 8 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد کو سزا دی جائے تاہم عوام کا غصہ اُس وقت مزید بڑھ گیا تھا کہ جب گذشتہ ہفتے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پر 16 سالہ لڑکی سے زیادتی کرنے کا الزام سامنے آیا۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں سن 2016 کے دوران 19 ہزار جنسی زیادتی کے مقدمات سامنے آئے تھے جو ایک بہت بڑی تعداد ہے، اوسطاً اگر ان واقعات کو دیکھا جائے تو یومیہ 50 سے زائد کیسز بنتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لیاری کی بچیاں باکسنگ کے رنگ میں اتر گئیں

    لیاری کی بچیاں باکسنگ کے رنگ میں اتر گئیں

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں لڑکیوں کو باکسنگ کی تربیت دینے کے لیے چار کلب کھل گئے جہاں نو عمر بچیاں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہی ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی انور خان کے مطابق کراچی کے جنوب میں واقع علاقے لیاری کو پاکستان میں کھیلوں کی دنیا میں  اہم مقام حاصل  ہے اس علاقے نے مختلف کھیلوں خصوصا فٹبال، سائیکلنگ اورباکسنگ میں کئی نامور کھلاڑی پیدا کیے۔

    لیاری کا علاقہ گذشتہ کئی سالوں سے گینگ وار کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا تھا جس کے باعث علاقے میں کھیلوں اور دیگر مثبت سرگرمیاں بند ہوگئی تھیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارون کی جانب سے تین برسوں سے جاری قیام امن کی کوششوں اور گینگ وار کے خاتمہ کے بعد اس علاقے میں دیگر نصابی وغیر نصابی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔

    کراچی کے جنوبی علاقے میں امن بحال ہوا تو اب وہاں تواتر کے ساتھ فٹبال  باکسنگ کے مقابلے منعقد کیے جارہے ہیں اور اب لڑکوں کے ساتھ  ساتھ  لڑکیاں بھی  کھیلوں  میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں خواتین بھی اب باکسنگ میں نام پیدا کررہی ہیں

    باکسنگ کو ویسے تو خطرناک کھیل تصور کیاجاتا ہے تاہم لیاری کی نوعمر لڑکیاں باکسنگ رنگ میں اتر کر اپنی صلا حیتوں  کےجوہر دکھا رہی ہیں اور اب اُن کی تربیت کے لیے علاقے میں چار کلب کھل چکے ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں

    باکسنگ کی تربیت میں حصہ لینے والی  لڑکیوں میں سے 6 لڑکیوں کو 2  دسمبر سے شروع ہونےوالی وویمن آف دی ورلڈ فیسٹول کے لئے منتخب کیا جائے گا علاوہ ازیں منتخب ہونے والی لڑکیاں الیانس فرانسس فیسٹیول میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بنگلہ دیش میں روہنگیاخواتین کوجسم فروشی پرمجبورکیے جانے کا انکشاف

    بنگلہ دیش میں روہنگیاخواتین کوجسم فروشی پرمجبورکیے جانے کا انکشاف

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں روہنگیا خواتین کوجسم فروشی پرمجبورکیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیاپناہ گزین کوشدید خطرات لاحق ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، نگلہ دیش میں روہنگیا خواتین کوجسم فروشی پرمجبورکیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایک خاتون حلیمہ نےبرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نمائندہ کو بتایا کہ کیسے انھیں شادی کےبہانے لے جانے والے بنگلہ دیشی شخص نے جسم فروشی پر مجبور کیا ۔

    خاتون حلیمہ نے بتایا کہ جب ہم بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہمیں ایک کیمپ میں لے جایا گیا جہاں ایک مقامی بنگلہ دیشی شخص نے ہمیں کھانا کھلایا۔

    اس نے مجھے بتایا کہ اس کی بیوی وفات پا گئی ہیں اور اس کے دو بچے ہیں اور کہا کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے، میں نے اس شخص کا اعتبار کر لیا اور اس کے ساتھ کوکس بازار میں اس کے گھر چلی گئیں۔

    کاکس بازار میں اس بنگلہ دیشی کے گھر میں پہلے ہی آٹھ روہنگیا لڑکیاں موجود تھیں، مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا۔ اس گھر میں اس شخص نے مجھے کئی مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔


    مزید پڑھیں : برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف


    حلیمہ نے بتایا کہ وہ اس گھر میں دو ماہ تک رہیں ، مجھے تیار کیا جاتا تھا، میک اپ کرایا جاتا تھا۔ کبھی کبھی ایک ہی رات میں تین سے چار مرد آتے تھے۔ میرے لیے بہت مشکل ہو گیا تھا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرمیلا پاٹن نے اس بات کی تصدیق کی کہ میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن اور مظالم سے بچنے کے لیے نقل مکانی کرنے والی روہنگیا خواتین کو میانمار کی فوج نے ‘منظم انداز میں’ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ پرمیلا پاٹن نے بنگلہ دیش کے کاکس بازار کا دورہ کیا ، جس کے بعد انکا کہنا تھا کہ رخائن میں سرکاری فوج روہنگیا خواتین کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اجتماعی زیادتی کانشانہ بنارہی ہے جبکہ متعدد خواتین اور لڑکیاں اجتماعی زیادتی کے خوفناک واقعات کے باعث ہلاک ہوئیں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں میانمار کی فوج پر روہنگیا مسلمانوں کی وسیع پیمانے پر نسل کشی کی مہم کے دوران بڑی تعداد میں خواتین کی آبرو ریزی کا الزام عاید کیا ہے


    مزید پڑھیں:  بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکار


    اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیاپناہ گزین کوشدید خطرات لاحق ہیں۔

    واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں اگست کے اواخر میں کریک ڈاؤن کے بعد اب تک 5 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں، پناہ گزینوں میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • بغداد کی سڑکوں پر سائیکل چلاتی لڑکیاں

    بغداد کی سڑکوں پر سائیکل چلاتی لڑکیاں

    بغداد: جینز اور ٹی شرٹ میں ملبوس، کھلے بالوں کو ہوا میں لہراتی اس لڑکی کا نام مرینہ جابر ہے، مگر بغداد کے لوگ اسے سائیکل سوار لڑکی کے نام سے جانتے ہیں۔

    ایک آرٹ پروجیکٹ کے تحت مرینہ کا سڑکوں پر سائیکل سواری کرنا پہلے سوشل میڈیا پر موضوع بحث اور تنقید و تضحیک کا نشانہ بنا، بعد ازاں یہ ایک سماجی تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔

    iraq-3

    اب بغداد میں ہر صبح بے شمار لڑکیاں سائیکلوں کے ساتھ جمع ہوتی ہیں، اور سائیکل پر پورے شہر میں گشت کرتی ہیں۔

    لڑکیوں کا سائیکل چلانا معیوب

    عراق کے کسی حد تک قدامت پسند معاشرے میں دارالحکومت بغداد میں بھی لڑکیوں کا سائیکل چلانا معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ سائیکل پر سفر کرنے والی خواتین آس پاس کے تمام افراد کی مرکز نگاہ بن جاتی ہیں جو انہیں کسی عجوبے کی طرح دیکھتے ہیں۔

    مرینہ کہتی ہے، ’یہ صرف ایک سائیکل ہے، اور کچھ نہیں۔ اسے ہوا بنانے کے بجائے عام چیزوں کی طرح دیکھنا چاہیئے‘۔

    iraq-2

    وہ اپنے ہم وطنوں سے پوچھتی ہے، ’کیا معاشرے نے کچھ مخصوص کاموں کو کرنے کا حق ہم (خواتین) سے چھین لیا ہے؟ یا انہوں نے اسے اس لیے رد کردیا ہے کیونکہ ہم نے ایک طویل عرصے سے انہیں کرنا چھوڑ دیا ہے‘؟

    مرینہ بتاتی ہے کہ کئی عشروں قبل ان کی دادی اور والدہ نے ان سڑکوں پر سائیکل چلائی ہے۔ ’جب اس وقت اسے معیوب خیال نہیں کیا گیا، پھر اب کیوں‘؟

    خواتین کی خود مختاری کا استعارہ

    جلد مرینہ ملک بھر میں خواتین کے لیے ایک مثال بن گئیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ انہیں ملک بھر سے لاتعداد پیغامات موصول ہوئے جو زیادہ تر لڑکیوں اور خواتین کے تھے۔ یہ خواتین اپنی مرضی سے اپنی زندگی جینا چاہتی تھیں مگر معاشرے کے خود ساختہ مروجہ اصولوں کو توڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتی تھیں۔

    مرینہ کی سرخ سائیکل اب ایک استعارہ بن چکی ہے جسے آرٹ کی متعدد نمائشوں میں بھی رکھا جا چکا ہے۔

    وہ کہتی ہے، ’عراق میں سائیکل چلانا کوئی جرم نہیں ہے۔ دراصل ہم جنگ کی وجہ سے بہت سی چیزوں کو بھول گئے ہیں۔ ہمیں اگر کچھ یاد ہے تو صرف موت‘۔

    داعش کے خلاف کھلی للکار

    دارالحکومت بغداد سے 400 کلومیٹر دور داعش کے زیر قبضہ علاقہ موصل میں مرینہ کی ہم آواز جمانا ممتاز تھیں جو پیشے کے لحاظ سے ایک صحافی ہیں۔

    انہوں نے مرینہ کے اقدام کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اپنی سائیکل چلاتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔

    iraq-4

    جمانا کے شہر موصل کے ایک تہائی سے زائد علاقے پر شدت پسند تنظیم داعش کا قبض ہے۔ بقول ان کے انہوں نے موصل میں سائیکل چلا کر داعش کے شدت پسند نظریات اور خیالات کو اعلانیہ للکارا ہے اور یہ ان کی شدت پسندی کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

    وہ کہتی ہیں، ’صرف داعش ہی نہیں عراق کے بے شمار عام افراد بھی سمجھتے ہیں کہ خواتین کو اپنی مرضی کا کوئی قدم اٹھانے کا حق نہیں ہے‘۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد سے خنجراب تک کا سفر سائیکل پر

    وہ کہتی ہیں کہ انہیں اور مرینہ کو بے شمار ایسے الفاظ سننے پڑتے ہیں جن میں ناگواری، ناپسندیدگی اور ان کے لیے نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔

    لیکن ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو انہیں سائیکل چلاتا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ ان میں کچھ معمر افراد بھی ہیں جو انہیں دیکھ کر کہتے ہیں، ’آہ! یہ وہ بغداد ہے جسے ہم کبھی دیکھتے تھے‘۔

    iraq-5

    مرینہ کا کہنا ہے کہ کئی افراد نے انہیں پیشکش کی کہ وہ ان کے ساتھ شامل لڑکیوں کو سائیکلیں فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    جمانا اور مرینہ کا عزم ہے، ’ہم چاہتے ہیں کہ لڑکیاں اب خوفزدہ نہ ہوں۔ ہم مل اس حقیقت کو تبدیل کردیں گے جہاں صرف جنگ، موت اور تعصب ہے‘۔

  • لڑکیوں کے موبائل فون استعمال کرنے اور جینز ٹی شرٹ پر پابندی عائد

    لڑکیوں کے موبائل فون استعمال کرنے اور جینز ٹی شرٹ پر پابندی عائد

    آگرہ: بھارتی ریاست فتح گڑھی کے گاؤں خیر تحصیل میں پنجائیت نے فیصلہ کرتے ہوئے لڑکیوں کے موبائل فون کے استعمال، جینز اور ٹی شرٹ پہننے اور پر مکمل پابندی عائد کردی جبکہ گاؤں میں شراب نوشی اور جوئے کے اڈے بھی بند کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نیک کرم چوہدری کی سربراہی میں بھارتی ریاست آگرہ کے گاؤں میں 28 رکنی مہا پنچائیت کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں لڑکیوں کو موبائل فون کے استعمال جینز ٹی شرٹ پہننے پر پابندی جبکہ گاؤں میں جوئے اور شراب نوشی پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔

    پنجائیت کے سربراہ نیک کرم چوہدری نے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکیوں کے موبائل فون کا استعمال جینز اور  ٹی شرٹ پہننا ہندوستانی روایات کے خلاف ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے‘‘۔


    پڑھیں: ’’ لڑکیوں کا عالمی دن، پاکستان کا نام روشن کرنے والی طالبات ‘‘


     انہوں نے کہا کہ ’’پنجائیت کا فیصلہ نہ ماننے والے افراد اور اُن کے والدین کو سزا دی جائے گی تاہم سزا یا جرمانہ عائد کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا‘‘۔ چوہدری نیک کرم نے کہا کہ اگر گاؤں میں کوئی شخص جوا کھیلتے ہوئے پکڑا گیا تو اُس پر 3100 روپے جرمانہ جبکہ شراب نوشی والے کو 5000 روپے بطور ادا کرنے ہوں گے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جرمانے سے حاصل ہونے والی رقم گاؤں کے فلاحی کاموں پر لگائی جائے گی تاہم خلاف ورزی کرنے والے کو پنچائیت کی جانب سے اعلان کردہ سزا کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

    بھارتی حکام کے مطابق گاؤں میں 2000 سے زائد خاندان آباد ہیں جو پنچائیت کا فیصلہ ماننے پر مجبور ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال علی گڑھ میں واقع باسولی گاؤں میں بھی پنچائیت نے لڑکیوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی ہے۔

  • کولمبیا کی خاتون کا انوکھا نام

    کولمبیا کی خاتون کا انوکھا نام

    کراچی: (ویب ڈیسک) کولمبیا کی ایک خاتون نے انگریزی کے الفا بیٹ کو اپنا نام بنا لیا ہے۔

    اگر آپ اے سے لیکر زیڈ تک جب آپ الفا بیٹ پڑھیں گے تو یہ اصل میں کولمبیا کی ایک خاتون کا نام ہوگا۔

     کولمبیا کی خاتون کو باقاعدہ طور پر شناختی کارڈ جاری کردیا گیا ہے جس میں ان کے نام کا پہلا حصہ اے سے لیکر این تک ہے جبکہ ان دوسرا حصہ او سے لیکر زیڈ تک ہے۔

    یعنی اے سے زیڈ تک اب ان کا نام ہے،خاتون نے دستخط میں اپنا نام لیڈی زنگا لکھا ہے۔

  • کراچی: مدرسوں کی بیس بچیوں کو پشاور روانہ کردیا گیا

    کراچی: مدرسوں کی بیس بچیوں کو پشاور روانہ کردیا گیا

    کراچی: کراچی کے مختلف مقامات سے بازیاب ہونے والی مدرسے کی بیس بچیوں کو پشاور روانہ کردیا گیا جہاں سے انہیں باجوڑ روانہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق سولہ بچیوں کو پہلے ہی والدین کے حوالے کیا جاچکا ہے، بیس بچیوں کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سندھ کے دارالبنات میں رکھا گیا تھا، جہاں سےبیس بچیوں کو اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ فیاض شیر پاؤ کے ہمراہ ایئر پورٹ روانہ کیا گیا۔

    بچیوں کو نجی پرواز سے پشاور روانہ کردیا گیا ہے، جہاں ان کو ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا۔

    قبل ازیں صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی کے مطابق پینتیس میں بارہ بچیوں کو کراچی میں ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ تیئس بچیوں کو خیبرپختونخوا کے پولیٹکل ایجنٹ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ کے پی کے کے پولیٹیکل ایجنٹ کا کہنا تھا کہ بچیوں کو پشاور لے جارہے ہیں جہاں تحقیقات کے بعد بچیوں کو والدین کے حوالے کیا جائے گا۔

    ایک بچی کے چچا کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں ان کی بچی مل گئی ہے۔ جن والدین کو بچیاں مل گئی ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا وہ بار بار اپنی بچی کو سینے سے لگا رہے تھے، بچیاں بھی اس موقع پر خوش نظر آرہی تھی ۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے کے پی کے حکومت سے رابطے میں ہیں۔

  • فیس بک نے 16خواتین کے تعلق رکھنے والے شخص کو گرفتار کروادیا

    فیس بک نے 16خواتین کے تعلق رکھنے والے شخص کو گرفتار کروادیا

    ویانا:(ویب ڈیسک) آسٹریا میں افریقی ملک گیمبیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایک ہی وقت 16 لڑکیوں کو اپنا دیوانہ بنا لیا، جبکہ ان میں سے ہر ایک یہی سمجھتی رہی کہ وہ محض اسی کا محبوب ہے۔ 28 سالہ سونکو نیجان نامی  شخص میں بظاہر تو کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آئی کہ گوری لڑکیاں اس کی یوں دیوانی ہو جاتی ہیں لیکن کسی نامعلوم وجہ کی بنا پر جس نے بھی اس کے ساتھ کچھ وقت گزارا اس کی دیوانی ہو گئی، سونکو نے ان میں سے اکثر کو مختلف نائٹ کلبوں اور شراب خانوں میں اپنے جادو کا اسیر کیا۔

    جب ان میں سے ایک سونجا مارکر نے فیس بک پر اسے ایک اور لڑکی کے خاوند کے طور پر دیکھا تو اس نے اُس لڑکی سے رابطہ کر لیا، دونوں نے حقیقت کھلنے پر پولیس کو شکایت کر دی، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ شخص اب تک چار خواتین سے شادی کر چکا ہے ،سات سے منگنی کر چکا ہے اور پانچ کے ساتھ دوستی چلا رہا ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی کچھ خواتین کو شکار بنا چکا ہے لیکن ان کے بارے میں ابھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

    اس نے دھوکہ بازی سے سب کو ایک دوسرے سے بے خبر رکھا ہوا تھا اور اپنی محبوباوٗں سے اکثر رقم اور زیورات وغیرہ ادھار لیتا رہتا تھا، پولیس کے لیے کام کرنے والی ایک لڑکی کو پھنسانے کے چکر میں بالآخر یہ خود پولیس کے پاس پہنچ گیا اور اب اس کے خلاف مزید تحقیقات ہو رہی ہیں۔

  • پانچ باتیں جن کا جاننا ضروری ہے

    پانچ باتیں جن کا جاننا ضروری ہے

    کراچی (ویب ڈیسک)- نوجوانی کا دوربہت ہی نازک دور ہوتا ہے اوراس دور میں کی جانے والی احتیاطیں زندگی بھرکام آتی ہیں خصوصاً نوجوان لڑکیوں کودرج ذیل معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہئیے بصورت دیگران کی آئندہ زندگی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتی ہے۔

    صبح کا ناشتہ:عموماً نوجوان لڑکیاں کالج، یونیورسٹی یا دفترپہنچنے کی جلدی میں صبح کا ناشتہ چھوڑدیتی ہیں لیکن وہ اس حقیقت سےغافل ہیں کہ انسانی جسم میں توانائی کی ضرورت پوری کرنےکے لئے ناشتہ بے حد ضروری ہے اوراگرناشتہ نہ کیا جائے تو جسم توانائی کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے جس کے سبب تھکاوٹ، سردرد، نقاہٹ اورجھنجلاہٹ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

    دھوپ کی تمازت: پاکستان جیسے ملکوں میں جہاں دھوپ میں انتہائی شدت ہوتی ہے وہاں اگراحتیاط نہ کی جائے تو نہ صرف یہ کہ رنگت متاثر ہوتی ہے اورجلد کی ملائمت کو نقصان پہنچتا ہے وہیں جلد کے کینسرجیسا موذی مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    نیند کی کمی: عموماً لڑکیاں رات کا بیشتر حصہ اپنی تعلیم یا تفریحی مشاغل میں صرف کرتی ہیں اوررات گئے سوکرصبح جلدی اٹھ جاتی ہیں جبکہ صحت مند زندگی گزارنے کے لئے کم ازکم سات گھنٹے کی مسلسل نیند انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر نہ صرف یہ کہ جسم توانائی کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے جس کے سبب روز مرہ کے کاموں کا تندہی سے سرانجام دینے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے بلکہ چہرے پر بھی اس کے اثرات آںکھوں کے گرد سیاہ حلقوں ، جھائیوں اور کیل مہاسوں کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں جو کسی بھی نوجوان لڑکی کا سب سے بڑا مسئلہ ہوسکتے ہیں۔

    معمولات میں تبدیلی: لڑکیاں عموماً حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں اورمعمولات کی یکسانیت انہیں ڈپریشن کا شکارکردیتی ہے جس کے سبب ان کے گھر والوں اوراحباب سے تعلقات میں تناؤ آجاتا ہےاس لئے ضروری ہے کہ ذہن کو تازہ رکھنے کے لئے کم سے کم 10 ہفتے بعد معمولات کو تبدیل کیا جائے، نئی چیزیں سیکھنے کے لئے مزاج کوراغب کیا جائے اورممکن ہو تو ہفتے میں ایک دن کچھ وقت قریبی دوستوں کے ساتھ گزارا جائے۔

    میک اپ کا استعمال: آخری اورسب سے اہم نکتہ؛ لڑکیاں اپنی خوبصورتی کے بارے میں بے حد حساس ہوتی ہیں اور اس کو برقرار کرنے کے لئے ہزارہا جتن کرتی ہیں لیکن انہیں یہ حقیقت بھی مدِ نظر رکھنی چاہئیے کہ جلد کی نگہداشت اورمیک اپ کی جتنی اشیا بازار میں دستیاب ہیں ان میں سے نوے فیصد کیمیائی مادوں سےتیار کی جاتی ہیں جن کے نقصانات نوجوانی کا دور گزرنے سے پہلے ہی ان کی جلد پر نظرآنا شروع ہوجاتے ہیں لہذا بازاری اشیا کے بجائے گھرمیں آسانی سے دستیاب چیزوں سے جلد کی نگہداشت کی جائے اور میک اپ صرف ضرورت کےوقت ہی کیا جائے اورضرورت ختم ہونے کے بعد فوری طورپرمیک اپ صاف کیا جائے، یاد رکھئے رات کو میک اپ صاف کئے بغیر سونا آپ کے چہرے کی نزاکت کا سب سے بڑا دشمن ہے۔

    یہ وہ چند معمولی باتیں ہیں جن پرعمل کرکے کوئی بھی لڑکی نا صرف یہ کہ اپنے معمولاتِ زندگی کو بہتربنا سکتی ہے بلکہ مستقبل میں پیش آنے والے انتہائی بڑٰی مشکلات کا سدِباب بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    شکاگو : عام طور پر لڑکے لڑکیوں کو متاثر کرنے کیلئے طرح طرح کے پاپڑ بیلتے ہیں لیکن آخر میں شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ تمام تر محنت کے باوجود بات نہیں بن سکی۔ لڑکوں کی اس ناکامی کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ دراصل لڑکیوں کو متاثر کرنے کے لئے سب سے ضروری چیز ہے صاف گوئی اور منافقت سے پر ہیزہے۔

    یونیورسٹی آف کنساس نے اپنی تحقیق میں 52 نوجوان جوڑوں کا مطالعہ کیا ان لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ وہ پہلی ملاقات کے تاثرات کے متعلق تحقیق میں حصہ لے رہے ہیں لیکن تجربے میں ایک کمرے میں بیٹھے لڑکے یا لڑکی کے ساتھ دوسرا شخص تجربہ کرنے والی ٹیم کا رکن تھا،تحقیق کے نتائج نے ثابت کیا کہ لڑکیاں جنسِ مخالف کے قریب ہونے کیلئے منافقت، اداکاری اور ڈرامے بازی سے بہت کم کام لیتی ہیں اور یہ ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو زیادہ توجہ نہیں دیتی ہیں۔ جبکہ لڑکوں میں یہ اوصاف کافی زیادہ پائے گئے اور اسی لئے جب کوئی لڑکی فلرٹ کررہی ہو تو وہ عموماً اسے بھانپ بھی لیتے ہیں۔

    تحقیق کاروں نے بتایا کہ اگرچہ لڑکیوں کی فلرٹ کو بھانپنے کی صلاحیت لڑکوں کی نسبت آدھی ہوئی ہے لیکن ان سے بات کرنے، انہیں متاثر کرنے اور ان کے قریب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی بناوٹ کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان سے صاف صاف بات کی جائے، سائنسدانوں کا لڑکیوں کیلئے بھی یہی مشورہ ہے کہ لڑکوں کو متوجہ کرنے کیلئے فنکاریوں سے کام لینے کی بجائے سیدھا سادہ اندازہ اختیار کریں۔