Tag: giuseppe-conte

  • اتنی اموات گہرا زخم ہے، اطالوی عوام نے بہت قربانیاں دیں: وزیر اعظم جوسیپی

    اتنی اموات گہرا زخم ہے، اطالوی عوام نے بہت قربانیاں دیں: وزیر اعظم جوسیپی

    روم: اطالوی وزیر اعظم جوسیپی کونٹے نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے اتنی اموات ہمارے لیے ایک گہرا زخم ہے، عوام بہت قربانیاں دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اطالوی وزیر اعظم جوسیپی کونتے نے قوم سے خطاب میں کہا کہ افسوس ہے ہمیں ایسٹر اپنے گھروں میں منانا پڑے گا، ماہرین نے کہا ہے کہ اگر پابندیوں میں نرمی کی تو ہم پھر صفر پر آ جائیں گے، پابندیوں پر عمل کر کے اپنے میڈیکل اسٹاف کی مدد کریں۔

    اطالوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، کرونا وائرس کے مریضوں میں کمی آنا شروع ہو گئی، لاک ڈاؤن میں 13 اپریل تک توسیع کر رہے ہیں، زیادہ تر شہری حکومتی پابندیوں کا احترام کر رہے ہیں، عوام بہت قربانیاں دے رہے ہیں، پابندیوں پر عمل نہ کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد ہوں گے، 14 اپریل کو دوبارہ صورت حال کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔

    اٹلی کی نرس جسے کرونا وائرس لگنے کا کوئی خطرہ نہیں

    انھوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اب تک 13 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اتنی اموات ہمارے لیے گہرا زخم ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں، 13,915 افراد وائرس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ 15 ہزار سے زائد لوگ اس کی زد میں آ چکے ہیں جن میں 4 ہزار مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ ایک اور تشویش ناک امر یہ ہے کہ اٹلی میں وائرس سے ایک دن میں 7 سے 8 سو تک اموات ہو رہی ہیں۔

  • اٹلی اور امریکا دو جڑواں ملکوں کی مانند ہیں، گوزف کونٹی

    اٹلی اور امریکا دو جڑواں ملکوں کی مانند ہیں، گوزف کونٹی

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی مہاجرین سے متعلق اطالوی وزیر اعظم کی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرے اور گوزف کونٹی کے نظریات یکساں اور روایتی سیاست کے برخلاف ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک اٹلی کے وزیر اعظم گوزف کونٹی نے واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ’امریکا اور اٹلی دو جڑواں ملکوں کی مانند ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکات ہیں جو امریکا اور اٹلی کے دوستانہ تعلقات میں مزید بہتری لاسکتے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اٹلی کے وزیر اعظم گوزف کونٹی سے جون 2018 میں اطالوی وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا اور اقتدار میں آتے ہی گوزف کونٹی نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسی پر عمل درآمد شروع کردیا تھا۔

    اٹلی کی موجودہ حکومت گوزف کونٹی کی قیادت میں عوامی فلاح و بہبود پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے اور سابقہ حکومتوں کی نسبت عوامی بہبود کے شعبے کو زیادہ وسعت دینے کے لیے کام کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران اطالوی وزیر اعظم کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم دونوں کے نظریات یکساں ہیں اور دونوں روایتی سیاست کے برخلاف کام رہے ہیں‘۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’تارکین وطن سے متعلق دونوں ملکوں کی پالیسیاں تقریباً یکساں ہیں، امریکا غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق ’عدم برداشت‘ کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔

    خیال رہے کہ اٹلی کی حکومت نے رواں برس جون میں تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے ایکیوریس نامی جہاز کو قبول کرنے سے منع کردیا تھا، جس کے بعد 630 مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اسپین نے قبول کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون اٹلی کے وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے آج ملاقات کریں گے، فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس میں مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون آج بروز جمعہ اٹلی کے نو منتخب وزیر اعظم جوزیپے کونٹے سے فرانسیسی شہر روش فورٹ میں ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کے صدر اور اطالوی وزیر اعظم کے درمیان ایسے وقت میں ملاقات ہورہی ہے جب دونوں ممالک کے حکومتی عہدیداران ایک دوسرے کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں، اور ایک روز قبل سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوچکا ہے۔

    فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون نے اطالوی وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’موجودہ دور میں اجتماعی اقدامات اٹھانا وقت اہم ضرورت ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ روش فورٹ میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مہاجرین کے معاملے پر بھی ضرور بات ہوگی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل اٹلی کی حکومت نے فرانس کی انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے ولی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اطالوی بندر گاہ پر لنگر انداز ہونے سے منع کردیا تھا۔

    فرانسیسی صدر نے اٹلی کی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو پناہ نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’اٹلی حکومت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے‘۔

    جس کے بعد اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے جواب میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پیرس حکومت مہاجرین کو کسی اور ملک میں بھیجنے کے بجائے فرانس میں پناہ دے اور سرکاری سطح پر معافی مانگے‘۔

    واضح رہے کہ بحری جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد سوار تھے، جنہیں بحیرہ روم سے ریسکیوں کیا تھا۔ لیکن اٹلی نے منع کرنے پر مہاجرین کو اسپین روانہ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔