Tag: Gizri

  • کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، دکاندار جاں بحق

    کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، دکاندار جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے پوش علاقے میں ڈکیتی مزاحمت پر دکاندار کو قتل کرنے والے ملزمان عوام کے ہتھے چڑھ گئے ہیں، جہاں ان کی درگت بناڈالی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈکیتی مزاحمت کا واقعہ گزری میں پیش آیا، جہاں دو ملزمان دکان پر ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوئے اور مزاحمت پر دوکاندار کو قتل کردیا۔

    واقعے کے بعد ملزمان فرار ہورہے تھے کہ دکانداروں کے ہتھے چڑھ گئے، ساتھی کے جاں بحق ہونے پر دکاندار انتہائی مشتعل تھے اور انہوں نے ملزمان کو پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اسی تشدد میں عوام نے بھی دکانداروں کا ساتھ دیا اور ملزمان پر تشدد کرتے رہے۔

    صورت حال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے گزری پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور ملزمان کو دکانداروں اور عوام سے چنگل سے بمشکل نکالا اور تھانے منتقل کیا۔

    واضح رہے کہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں شہری اپنی قیمتی اشیا سے محروم ہورہے ہیں۔

    اس تمام معاملے کا خوفناک پہلو یہ ہے کہ اگر کوئی ڈکیت عوام کے ہتھے چڑھ جاتا ہے تو عوام اسے پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے اس پر بہیمانہ تشدد کیا جاتا ہے۔

    رمضان المبارک میں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ایسا ہی دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں موٹر سائیکل چھیننے کے دوران شہریوں نے ڈکیتوں پر پکڑا تھا، جہاں انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اسی واقعے میں ایک شخص نے ڈکیت کے سر پر بھاری پتھر مار کر اسے لہولہان کردیا تھا۔

  • گذری میں مبینہ پولیس مقابلے کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال

    گذری میں مبینہ پولیس مقابلے کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال

    کراچی : گذری میں مبینہ پولیس مقابلےکی تحریری رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھیج دی گئی۔ پولیس نےدوسرے ملزم کومجسٹریٹ کےسامنےپیش کرکے ایک روزہ راہداری ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔

    گذری میں ہونے والا مبینہ پولیس مقابلہ جعلی یا حقیقی تھا، اس حوالے سے پولیس نے رپورٹ تیار کرکے اعلیٰ افسران کو پیش کردی۔

    تحریری رپورٹ کے مطابق یکم جنوری کی رات گیارہ بجے پولیس کو ڈیفنس فیز سیون خیابان سے ایک کال موصول ہوئی۔ کال کرنے والے شخص نے بتایا کے دو موٹرسائکل سوار ان سے لوٹ مار کر کے فرار ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی نشاندہی پرپولیس نے ملزمان کا تعاقب کیا جہاں پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    مقابلے میں مبینہ ملزم زکریا ہلاک ہوا جبکہ اس کے ساتھی آزاد کو ذخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، رپورٹ میں پولیس کے موقف کے مطابق مدعی مقبلے کے دوران پولیس کے ہمراہ تھے اور انہوں نے ہلاک ہونے والے اور ذخمی ملزم کی شناخت کرلی ہے.

    ملزمان کے قبضے سے چار موبائل اور نقدی بھی برآمد بھی کی ہے۔۔۔ پولیس نے ملزم کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کر لیا۔

  • گذری پولیس مقابلے میں ہلاک ذکریا کا کردارمشکوک ہوگیا

    گذری پولیس مقابلے میں ہلاک ذکریا کا کردارمشکوک ہوگیا

    کراچی : گذری پولیس مقابلےمیں زخمی حالت میں گرفتارملزم کابیان سامنے آگیا،ملزم نے اعتراف کرلیا کہ ہلاک ہونےوالا زکریا اس کا ساتھی تھا۔ ملزم کے اعترافی بیان کے بعد زکریا کا کردار مشکوک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والا ذکریا نامی ملزم کی ہلاکت کا ڈراپ سین ہوگیا۔ جائے واردات سے زخمی حالت میں گرفتارملزم غلام آزاد نے پولیس تفتیش میں اعتراف کیا ہے کہ ہلاک ہونے والا ملزم زکریا اس کاساتھی تھا۔

    اعترافی بیان میں ملزم غلام آزاد نے اپنے دوسرے ساتھیوں کےنام بھی بتادیئے،دوسری طرف مدعی بھی سامنے آگیا ہے جس نے واقعے کی تفصیل بتائی۔

     ذکریا کے لواحقین کا اب بھی اصرار ہے کہ ان کا بیٹابے گناہ تھا، مدعی اورگرفتارملزم کے بیان کے بعد معاملے میں زکریا کا کردار مشکوک ہوگیا۔ پولیس کادعوٰی ہے کہ اس کاملائیشیا کاویزا بھی وزٹ ویزا تھا۔اسٹڈی ویزا نہیں تھا۔

  • مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان کا کردار معمہ بن گیا

    مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان کا کردار معمہ بن گیا

    کراچی : گذری میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان ذکریا بے گناہ تھا یا گناہ گار، ہلاکت کے بعدمبینہ ملزم کا کردارمعمہ بن گیا۔

    پولیس حکام کا کہناہے کہ ذکریا لوٹ مار کرکے بھاگ رہا تھا۔ جبکہ لواحقین اس الزام کومسترد کرکے تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں واقعے کے حوالےسے پولیس نے تین مقدمات گذری تھانےمیں درج کرلئے ہیں، لواحقین نے لاش کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری کے بے گناہ نوجوان کو کراچی کے علاقے گذری میں پولیس نے مبینہ جعلی مقابلے میں مار ڈالا،مارے جانے والے نوجوان ذکریا جونیجو کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا ایک ہفتے قبل ملائیشیا سے کراچی آیا تھا، گذشتہ روز رقم نکلوانے کیلئے گھر سے اے ٹی ایم کارڈ لیکر گیا جہاں پولیس نے اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا.

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ جعلی پولیس مقابلے میں ذکریا کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرکے ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔

    دو سری جانب پولیس کا مؤقف ہے کہ ذکریا اور اس کا ساتھی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث ہیں اور گذشتہ روز لوٹ مار کر رہے تھے اور اس دوران پولیس کا ان سے مقابلہ ہوا جس میں ذکریا مارا گیا جبکہ اس کا ساتھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا ہے۔ واقعے کی مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔

    وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کوہدایت کی ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

    دوسری جانب واقعے میں ہلاک ہونے والے ذکریا جونیجو کی نماز جنازہ کھارادر امام بارگاہ میں ادا کی گئی جس کے بعد ورثاء نے لاش کے ہمراہ آٹھ چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ لیاری کے اندر ماورائے قانون قتل کی وارداتیں بند کی جائیں ۔ اور ایسا کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ حکام سخت ایکشن لیں۔

    ادھرگذری پولیس نے مشکوک پولیس مقابلے کی تحقیقات کا آغاز کرنے سے قبل ہی مبینہ مقابلے میں ہلاک ذکریا کے خلاف تین مقدمات درج کردیئے۔

     ایس ایچ او گذری کے مطابق دو مقدمات سرکاری مدعیت میں درج کئے گئے ہیں، جوکہ پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں درج ہوئے جبکہ لوٹ مارکا ایک مقدمہ احسن نامی شہری کی مدعیت میں درج ہوا ہے۔

  • کراچی: گرفتارافراد کی رہائی،پنجاب چورنگی پرجاری احتجاج ختم

    کراچی: گرفتارافراد کی رہائی،پنجاب چورنگی پرجاری احتجاج ختم

    کراچی :گذری میں ایس ایس پی ایس آئی یو فاروق اعوان پر حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لئے گئے بارہ افراد کی رہائی کے بعد پنجاب چورنگی کراچی پر جاری علاقہ مکینوں کا احتجاج ختم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذری کے علاقے بخش ولیج اور چانڈیو ولیج میں پولیس کی جانب سے ایس ایس پی ایس آئی یو فاروق اعوان پر حملے کے بعد چھاپوں اور متعدد افراد کو حراست میں لینے کے خلاف علاقہ مکینوں نے پنچاب چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    مظاہرے کے باعث پنجاب چورنگی کےاطراف شدید ٹریفک جام ہوگیا، علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پولیس علاقے سے معذور افراد کو حراست میں لے رہی ہے اور زیر حراست افراد سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی جارہیں۔

    جبکہ پولیس کا مؤقف ہے کہ سی سی ٹی وی سمیت دیگر شواہد کی بنیاد پر کارروائی کررہے ہیں، احتجاج کی اطلاع ملنے پر پیپلزپارٹی کراچی کے جنرل سیکریٹری نجمی عالم سی آئی ڈی گارڈن پہنچے جہاں پولیس سے مذاکرات کے بعد زیرحراست افراد میں سے بارہ افراد کو چھوڑدیا گیا ۔

    مذکورہ افراد کی رہائی  کے بعد پنجاب چورنگی پر جاری احتجاج ختم کردیا گیا اور مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔