Tag: Glacier

  • پانی کا شدید بحران، اقوام متحدہ نے ایشیائی ممالک کو خبردار کردیا!

    پانی کا شدید بحران، اقوام متحدہ نے ایشیائی ممالک کو خبردار کردیا!

    اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوگئے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے کے باعث آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے سربراہ سیلسٹے ساؤلو کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں سے ایشیائی ممالک میں گرمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو گلیشیئر پگھلنے کے باعث مستقبل میں آبی تحفظ کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ تباہی سے متاثرہ خطہ تھا۔ ایشیا میں گزشتہ سال درجہ حرارت 1961 سے 1990 تک کے اوسط سے تقریباً دو ڈگری سیلسیس زیادہ تھا، جس سے یہ 2023 میں گرم ترین خطہ بن گیا۔

    جنوب مغربی چین بارشوں کی کم سطح کے باعث خشک سالی کا شکار ہورہا ہے، تبت کے سطح مرتفع پر مرکز بلند پہاڑی ایشیا کا خطہ قطبی علاقوں سے باہر برف کی سب سے زیادہ مقدار پر مشتمل ہے۔

    ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق خطے کے 22 گلیشیئروں میں سے 20 کو گزشتہ سال کے دوران بڑے پیمانے پر مسلسل نقصان کا سامنا رہا ہے۔

    ایشیا میں 79 آفات ریکارڈ ہوئیں، جن میں 80 فیصد سے زیادہ سیلاب اور طوفان شامل ہیں۔ تقریباً 90 لاکھ لوگ اس سے متاثر ہوئے۔ دو ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    امریکا نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کر دی

    اُن کا کہنا تھا کہ پچھلے سال، 2023 میں شمال مغربی بحر الکاہل میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ پر سب سے زیادہ تھا۔

  • گلیشیئر سے پرانی لاش برآمد ہو گئی

    گلیشیئر سے پرانی لاش برآمد ہو گئی

    برن: سوئٹزرلینڈ میں ایک گلیشیئر سے 32 برس پرانی لاش برآمد ہو گئی ہے، حکام نے لاش کی شناخت بھی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کوہ پیماؤں کے ایک گروہ نے جولائی کے آخر میں اسٹاکجی گلیشیئر پر ایک لاش برآمد کی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ 32 برس قبل لاپتا ہونے والے ایک جرمن شہری کی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ باقیات جرمنی کے بڈن-ورٹمبرگ کے قصبے نورٹنگن سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان کی ہیں، جو 1990 کی دہائی میں پیدل سفر کے دوران لاپتا ہو گیا تھا۔

    باقیات سوئٹزرلینڈ کی زرمٹ پہاڑی کے ایک تفریحی مقام سے دریافت ہوئی ہیں، حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے لاپتا شخص کی پہنچان کی۔

    سوئٹزر لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے اس شخص کی لاش سامنے آئی ہے۔

    کوہ پیماؤں کا کہنا تھا کہ انھوں نے اترائی میں ایک پتھر پر کچھ رنگ برنگی چیزیں دیکھیں، جس پر وہ کافی حیران ہوئے، انھیں لگا شاید کسی کو مدد کی ضرورت ہو، لیکن جب وہ نیچے گئے تو وہاں ایک لاش تھی اور اس کے قریب سامان پڑا ہوا تھا۔

    لاپتا ہونے والے 27 سالہ شخص کی شناخت تھامس فلیم کے نام سے ہوئی ہے، جو اگست 1990 میں اس وقت لاپتا ہوا تھا جب وہ الپس میں کئی دن کے پہاڑی دورے پر اکیلے سفر پر نکلا تھا۔

    فلیم کی اس کوہ پیمائی مہم کا اختتام اٹلی کے شہر ڈوموڈوسولا میں ہونا تھا، جہاں ان کا مقصد ایک دوست سے ملنا تھا، تاہم وہ اپنی منزل پر نہیں پہنچا، نوجوان نے تنہا سفر کے دوران اپنے لاپتا ہونے سے کچھ پہلے دو خط بھی لکھے تھے۔

    29 جولائی 1990 میں فلیم نے اپنی دادی کے نام ایک خط لکھا، جس میں انھوں نے اس خوشی کا اظہار کیا تھا کہ وہ تنہا سفر کر کے مونٹ بلانک کی بلندی طے کر چکے ہیں۔ آخری بار یکم اگست کو ان کی ماں سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور اس کے تین دن بعد ہی ان کی ماں نے ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔

    یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کہ اصل میں ہوا کیا تھا، ان کی تلاش میں سوئس اور اطالوی حکام نے تعاون کیا تھا، تجربہ کار پہاڑی گائیڈز کے ساتھ ایک ہیلی کاپٹر نے بھی علاقے کی تلاشی لی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ گئیں۔

  • چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال: محکمہ موسمیات نے 2 ہفتوں کے دوران چترال کے علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کے خدشات ظاہر کیے ہیں، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے چترال انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موسمیات نے گلیشیئر پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صورت حال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر شب و روز فعال ہے، عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اضافی اسٹاف تعینات کر دیا گیا ہے، اور عوام کسی بھی نا خوش گوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

    ادھر چلاس کے گاؤں کھنر تھلپن میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، کھنیر نالے کے سیلابی ریلے میں بچے سمیت 2 افراد بھی بہہ گئے، بابوسر ناران شاہراہ مختلف مقامات پر بلاک ہو گئی ہے اور سیاح پھنس گئے۔

    محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے گلگت بلتستان میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، ترجمان گلگت بلتستان امتیاز علی تاج نے کہا ہے کہ مسافر خراب موسم کے باعث سفر سے اجتناب کریں، سفر کے لیے موسم کا خاص خیال رکھا جائے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث استور ویلی روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، اوپر ڈوئیاں استور کی سڑک بھی سیلاب سے بند ہوگئی ہے، سڑک کی بندش سے مسافر گاڑیاں جگلوٹ میں قیام پذیر ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے خیبر پختون خوا کے بعض اضلاع میں بھی سیلابی صورت حال کا خدشہ ظاہر کیا ہے، پی ڈی ایم اے نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق کلپانی نالہ مردان اور بوڈنی نالہ پشاور میں سیلاب کا جب کہ بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    سخت موسم کے علاوہ دوسری طرف گلگت کے مختلف علاقوں میں پٹرول کی قلت کی شکایات بھی موصول ہوتی رہی ہیں، تاہم ترجمان وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ پٹرول پمپس کو پٹرول فراہم کر دیاگیا ہے، ادھر سب ڈویژن جگلوٹ میں پٹرول پمپس میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور پٹرول کے حصول کے لیے پمپ پر ہاتھا پائی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    یورپی ملک آئس لینڈ میں ایک 700 سال قدیم گلیشیئر پگھل کر مکمل طور پر ختم ہوگیا، اس موقع پر مقامی افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی اور افسوس کا اظہار کیا جس کے بعد یہ اجتماع گلیشیئر کی آخری رسومات میں تبدیل ہوگیا۔

    یہ گلیشیئر جسے ’اوکجوکل‘ کا نام دیا گیا تھا 700 برس قدیم تھا اور ایک طویل عرصے سے مقامی افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا کر رہا تھا۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس کے حجم میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم چند روز قبل یہ گلیشیئر مکمل طور پر پگھل کر ختم ہوگیا جسےالوداع کہنے کے لیے سینکڑوں لوگ امڈ آئے۔

    گلیشیئر کے خاتمے پر مقامی انتظامیہ نے اس کا باقاعدہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جبکہ اس مقام پر ایک یادگار بھی بنا دی گئی ہے۔

    اس موقع پر جمع ہونے والے شرکا نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے اور زمین سے محبت کرنے کے اقوال درج تھے۔ شرکا نے گلیشیئر کی موت پر چند منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں موجود مزید 400 گلیشیئرز بھی تیزی سے پگھل رہے ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ سمیت دنیا بھر میں واقع گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور اگر ان کے پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 200 برس میں آئس لینڈ کے تمام گلیشیئرز ختم ہوجائیں گے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ایک اور برفانی علاقے گرین لینڈ میں سنہ 2003 سے 2013 تک 2 ہزار 700 ارب میٹرک ٹن برف پگھل چکی ہے۔ ماہرین نے اس خطے کی برف کو نہایت ہی ناپائیدار قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے پگھلنے کی رفتار میں مزید اضافہ ہوگا۔

    سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف بھی نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

    دوسری جانب قطب شمالی کے برفانی رقبہ میں بھی 6 لاکھ 20 ہزار میل اسکوائر کی کمی واقع ہوچکی ہے۔

  • پاکستان میں گلیشیئرز کی اونچائی میں اضافہ، لیکن پانی کی کمی کا خدشہ

    پاکستان میں گلیشیئرز کی اونچائی میں اضافہ، لیکن پانی کی کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: شمالی علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ ان کے علاقوں میں موجود گلیشیئرز کی اونچائی اور ان کی برف میں اضافہ ہورہا ہے، تاہم یہ عمل ملک میں پانی کی کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ گو کہ دنیا بھر میں عالمی درجہ حرارت بڑھنے یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا بھر کے گلیشیئروں کی برف پگھل رہی ہے، تاہم پاکستان میں اس کے برعکس عمل ہورہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستانی گلیشئیروں پر برف پگھلنے کی رفتار میں کمی واقع ہورہی ہے جس سے دریاؤں میں کم پانی آنے اور ملک میں پانی کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ مستقبل قریب میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی 7 فیصد کمی دیکھی جاسکتی ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے بڑھنے کی وجہ درجۂ حرارت میں کمی کے علاوہ اس علاقے میں بادلوں اور نمی کا ہونا اور تیز ہواؤں کا نہ چلنا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں 5 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں۔ یہ گلیشیئر بر اعظم انٹار کٹیکا کے بعد دنیا بھر میں سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستانی دریاؤں کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    ماہرین نے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات کے برعکس ہونے والے اس عمل کو قراقرم اینا ملی (بے قاعدگی یا غیر معمولی) قرار دیا ہے۔

    یہ تحقیق ایریزونا یونیورسٹی میں ایک پاکستانی محقق فرخ بشیر، اور 3 امریکی محققین شوبن زنگ، ہوشن گپتا اور پیٹر ہیزنبرگ نے کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوئٹزرلینڈ میں 75 برسوں سے لاپتہ ایک جوڑے کی حنوط شدہ لاشیں مل گئیں

    سوئٹزرلینڈ میں 75 برسوں سے لاپتہ ایک جوڑے کی حنوط شدہ لاشیں مل گئیں

    جنیوا : سوئٹزرلینڈ میں 75 برسوں سے لاپتہ ایک جوڑے کی حنوط شدہ لاشیں مل گئیں۔

    ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں سوئٹزرلینڈ کے ایک گلیشیئر سے ملنے والی دو حنوط شدہ لاشوں کی حتمی شناخت ہوگئی ، یہ لاشیں مقامی شادی شدہ جوڑے 40 سالہ مارسیلیں دُومُولیں اور اس کی 37 سالہ بیوی فرانسین کی ہیں، جو تین چوتھائی صدی قبل اچانک لاپتہ ہو گیا تھا۔

    ان دونوں افراد کی لاشیں قریب سانفلوئے رون نامی گلیشیئر کے علاقے میں سطح سمندر سے 8,580 فٹ کی بلندی سے ملی ہیں، اس جوڑے نے ایسے لباس پہن رکھے تھے، جو دوسری عالمی جنگ کے دور میں استعمال کیے جاتے تھے، اس کے علاوہ ان لاشوں کے قریب سے ایک بیک پیک، ایک گھڑی، ایک بوتل اور ایک کتاب بھی ملی۔‘‘

    سوئس پولیس کے مطابق آج سے 75 برس قبل 15 اگست 1942ء کے روز یہ سوئس جوڑا اس وقت اچانک لاپتہ ہو گیا تھا، جب وہ اپنے گھر سے پہاڑی علاقے میں قائم ایک باڑے میں رکھے گئے اپنے جانوروں کو چارہ ڈالنے کے لیے نکلا تھا جبکہ اسی علاقے میں ایک اسکیئنگ ایریا کی انتظامیہ کے ملازمین بھی تھے۔

    والیس کی پولیس کے مطابق شاید یہ جوڑا ساڑھے سات عشرے قبل کسی پہاڑی حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا تھا، یہ لاشیں اس وقت ملی تھیں، جب اسکیئنگ گراؤنڈ کے ملازمین علاقے کے اسکیئنگ کے لیے محفوظ ہونے کا جائزہ لے رہے تھے۔

    علاقائی پولیس کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 1925ء سے لے کر اب تک لاپتہ ہو جانے والے ایسے کئی مقامی اور غیر مقامی افراد کے ناموں کی فہرست موجود ہے، جو اچانک غائب ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ ایلپس کے پہاڑی علاقے میں اچانک کسی بڑے برفانی تودے کے گرنے یا گلیشیئر کے ٹوٹ جانے سے تحفظ کے لیے ایسے معائنے اسکیئنگ کے ہر سیزن میں کیے جاتے ہیں  اور اور جب موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئر پگھلنے لگتے ہیں تو لاپتہ افراد کی لاشیں بھی ملنا شروع ہو جاتی ہیں، جو اکثر کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود انتہائی کم درجہ حرارت کی وجہ سے گلی سڑی ہوئی بھی نہیں ہوتیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صاف پانی کے لیے قطب جنوبی سے گلیشیئر یو اے ای لانے کا منصوبہ

    صاف پانی کے لیے قطب جنوبی سے گلیشیئر یو اے ای لانے کا منصوبہ

    گزشتہ چند دہائیوں کے اندر ترقی کی بلندیوں کو چھونے والے متحدہ عرب امارات نے پینے کے پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے ایک انوکھا اور اچھوتا طریقہ منتخب کیا ہے.

    متحدہ عرب امارات کی جانب سے تازہ پانی حاصل کرنے کے لیے پیش کیے گئے دنیا کے سب سے عظیم منصوبے کے تحت براعظم انٹارکٹیکا سے برف کا بہت بڑا تودہ کھینچ کر یو اے ای لایا جائے گا۔

    بادی النظر میں یہ ایک خام خیالی ہوسکتی ہے تاہم متحدہ عرب امارات کی حکومت اس مںصوبے پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ ہے۔

    تودہ بندرگاہ فجیرہ لایا جائے گا

    نیشنل ایڈوائزر بیورو لمیٹڈ  کمپنی کے مطابق انٹار کٹیکا سے برف کا تودہ بحری جہاز کے ذریعے کھینچ کر متحدہ عرب امارات کی مشرقی ساحلی بندرگاہ فجیرہ لایا جائے گا جسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پینے کے پانی میں تبدیل کیا جائے گا اور شہر بھر میں تقسیم کیا جائے گا۔

    12ہزار کلومیٹر کا فیصلہ، ایک تہائی گلیشیئر پگھل جائے گا

    اس بندرگاہ اور انٹارکٹیکا کے درمیان 12 ہزار 600 کلومیٹر طویل فاصلہ ہے، لایا گیا گلیشئر ایک تہائی کے قرب پگھل جائے گا تاہم دو تہائی حصہ قابل استعمال ہوگا۔

    20 ارب گیلن پانی 10 لاکھ افراد کی 5سالہ ضرورت کے لیے کافی ہوگا

    کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ محمد سلیمان نے گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک اوسط برف کے تودے سے 20 ارب گیلن پانی حاصل کیا جا سکتا ہے جو کہ 10 لاکھ افراد کے لیے پانچ برس تک کافی رہے گا۔


    برفانی تودے کی منتقلی اور پینے کے پانی میں تبدیلی سے متعلق ویڈیو خبر کے آخر میں ملاحظہ کریں


    گلیشئر لانے سے بارشوں کا امکان بڑھتا ہے

    انہوں نے مزید کہا کہ برفانی تودہ صرف پینے کے پانی کے حصول کا باعث نہیں بنے گا بلکہ وہ خطے میں موسمی تغیرات کا باعث بھی بنتے ہیں جن سے بارش برسنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد گلیشیئر زیر آب رہتے ہیں جس کے باعث انہیں پگھلنے میں وقت لگتا ہے جب کہ بالائے آب گلیشیئرکے حصہ سورج کی روشنی اور گرمی کی وجہ سے بخارات میں تبدیل ہو کر فضا کا حصہ بن جاتے ہیں اور جلد پگھل جاتے ہیں۔

    سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا

    انہوں نے مزید کہا کہ ساحل پر تیرتے برفانی تودے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں جس سے سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا اور سیاحوں کی بڑی تعداد متحدہ عرب امارات کا رخ کریں گے۔

    پروجیکٹ 2018ء میں شروع ہوگا

    کمپنی کے سربراہ کا پروجیکٹ کے آغاز کے حوالے سے کہنا تھا کہ برفانی تودے کو انٹارکٹیکا سے متحدہ عرب امارات کے ساحلی علاقے تک لانے اور پھر سے پینے کے پانی میں تبدیل کرنے کے پروجیکٹ کا آغاز 2018 کے اوائل میں کیا جائے گا۔

    سمندری پانی کو میٹھا بنانے کا خرچ گلیشئر لانے سے زیادہ ہے

    خیال رہے  کہ دنیا بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد ملازمت کے حصول کے لیے متحدہ عرب امارات کا رخ کرتی ہے جس کے باعث آبادی میں ہوشربا اضافہ ہوتا جا رہا ہے جب کی ریگستانی علاقہ ہونے کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت پہلے ہی سر اٹھائے کھڑی ہے اور سمندری پانی کو پینے کے لائق بنانے میں اخراجات زیادہ ہوجاتے ہیں۔

     قبل ازیں متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد راشد المکتوم نے مریخ پر شہر آباد کرنے کا حیرت انگیزاعلان بھی کیا ہے تاہم مریخ پر آبادی کے منصوبے پر عمل درآمد ہم میں سے کسی کی بھی زندگی میں تو ممکن نہیں کئی نسلوں کے بعد اس منصوبے پر عمل کیا گیا تو الگ بات ہے۔

    لنک پر کلک کریں: متحدہ عرب امارات کا مریخ پر انسانی شہر آباد کرنے کا اعلان


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔