Tag: GLASSES

  • چشمہ لگانے والوں کی بڑی مشکل آسان، جدید ٹیکنالوجی متعارف

    چشمہ لگانے والوں کی بڑی مشکل آسان، جدید ٹیکنالوجی متعارف

    جدید اور نئے انداز کے چشمے بنانے والی ڈیپ آپٹکس نامی کمپنی نے ایسا چشمہ تیار کیا ہے جس کو ایک وقت میں دو مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    یہ چشمہ پہننے والے شخص کی مرضی کے مطابق اپنی نوعیت کو تبدیل کرسکتا ہے، اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایل سی لینس شامل کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈیپ آپٹکس کمپنی نے 32 ڈگری نارتھ نامی چشمے متعارف کرائے ہیں جو پکسلیٹڈ لیکویڈ کرسٹل (ایل سی) لینس کا استعمال کرتے ہیں۔

    ان چشموں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چشمے دھوپ سے بچاؤ اور پڑھنے دونوں مقاصد کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں۔

    Sunglasses

    یاد رہے کہ سال 2017 سے پکسلیٹڈ لیکویڈ کرسٹل والے چشمے مارکیٹ میں دستیاب ہیں تاہم ڈیپ آپٹکس نے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ہی چشمے کو دو مختلف مقاصد کیلئے قابل استمعال بنایا ہے۔

    چشمے کا فریم کے ایک ہی سوائپ میں لینس کو ایڈجسٹ کردیتا ہے، جب آپ کو دھوپ میں نکلنا ہو تو صرف دائیں فریم پر پیچھے کی طرف سوائپ کریں اور اگر کچھ پڑھنا ہو تو دوبارہ اسی طرح پیچھے کی طرف سوائپ کریں۔

    مزید برآں لینس پاور کو 0 سے 2 اعشاریہ 5 تک بڑھایا جاسکتا ہے اور کم وزن بلٹ-ان بیٹری 48 گھنٹے تک عینک کو چارج رکھ سکتی ہے۔

    اس حوالے سے کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیکنالوجی ایل سی لینز کا استعمال کرتے ہوئے بصارت کی خرابی کو درست کرتی ہے۔ یہ لینس انسانی آنکھ کی طرح کام کرتے ہیں، پہننے والے کو اپنی مرضی کے مطابق دیکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔

  • نظر کے چشمے اور کرونا وائرس کا کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    نظر کے چشمے اور کرونا وائرس کا کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چند عادات کو نہایت ضروری قرار دیا گیا ہے جیسے کہ بار بار ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، چہرے اور آنکھوں کو نہ چھونا اور سماجی فاصلہ رکھنا ہے۔

    اب حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ چشمے کا استعمال کرونا وائرس کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے، ماہرین کا کہناہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہاتھوں سے بار بار چہرے اور آنکھوں کو چھونا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کا چشمہ استعمال کرنے والے افراد صحت مند بینائی والے افراد کی نسبت اپنے چہرے کو کم چھوتے اور آنکھوں کو کم مسلتے یا ہاتھ لگاتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 81 خواتین اور 223 مردوں کی عادات کا مشاہدہ کیا گیا۔

    مشاہدے میں دیکھا گیا کہ زیر مشاہدہ افراد نے ایک گھنٹے میں غیر ارادی طور پر 23 مرتبہ اپنا چہرہ چھوا اور اسی دوران انہوں نے 3 مرتبہ اپنی آنکھوں کو بھی چھوا لیکن وہ لوگ جو چشمہ استعمال کر رہے تھے انہوں نے یہ عمل 2 سے 3 گنا کم کیا تھا۔

    اس تحقیق کے نتائج کی ابھی تصدیق ہونا باقی ہے جس میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چشمہ استعمال کرنے والوں میں دوسرے افراد کی نسبت کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے 2 سے 3 فیصد امکانات کم ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس: عینک والے افراد کے لیے خوشخبری

    کرونا وائرس: عینک والے افراد کے لیے خوشخبری

    بیجنگ: ماہرین نے عینک پہننے والوں کو خوشخبری سنا دی، ماہرین کا کہنا ہے کہ عینک پہننے والے افراد میں کرونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    حال ہی چینی ماہرین نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے عینک پہننے والوں کو کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ دوسروں کی نسبت کئی گنا کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے لیے عینک پہننے والے ہزاروں مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ کم از کم 8 گھنٹے عینک پہننے والوں کو کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ 5.8 فیصد کم تھا۔

    تحقیق میں نن چنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے ہزاروں لوگوں کے چشمہ پہننے کی عادت اور ان کو وائرس لاحق ہونے کے امکان کا تجزیہ کر کے نتائج مرتب کیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سے پہلے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ بیشتر لوگوں کو کرونا وائرس آنکھوں کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔

    وائرس ان کی آنکھوں میں ہوا میں معلق لعاب کے قطروں سے یا ہاتھوں سے آنکھوں کو چھونے سے داخل ہوتا ہے، چنانچہ جن لوگوں نے عینک پہن رکھی ہو، وہ ان دونوں خطرات سے محفوظ رہتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کمزور بصارت کا شکار افراد کے علاوہ دیگر افراد بھی وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے چشمے کا استعمال کرسکتے ہیں۔

  • سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    کیا آپ عینک لگاتے ہیں؟ یا آپ آنکھوں میں تکلیف اور سر میں درد کے باعث ڈاکٹر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں اور آپ کو قوی امید ہے کہ ڈاکٹر آپ کو عینک پہننے کی تجویز دے گا؟ تو پھر آپ اکیلے اس صورتحال کا شکار نہیں ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی، اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔

    تحقیق میں سنہ 1995 سے 2015 تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی 49.8 فیصد آبادی یعنی لگ بھگ 4 ارب سے زائد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کی کمزوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک پہننے کا رجحان بڑھ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اسکرین ٹائم کو کم کریں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نظر کی کمزوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔

    اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کمزوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہوسکتے ہیں۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزاریں

    ماہرین کی تجویز ہے کہ ان اسکرینز کے نقصانات سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ گزارا جانے والا وقت کم کر کے بیرونی سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیئے۔

    ان کے مطابق ہمیں باہر کھلی ہوا میں مختلف کام انجام دینے چاہئیں، جبکہ فطرت کے قریب جیسے پارک، سبزے، سمندر یا پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا بھی ان خطرات میں کمی کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کا موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آؤٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔

  • بصارت بہتر کرنے کے حیرت انگیز طریقے

    بصارت بہتر کرنے کے حیرت انگیز طریقے

    انسانی حواس میں بصارت سب سے اہم ہےاگر آپ اپنی نظر کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات پر عمل کیجئے ، آپ کی نگاہ ہمیشہ تیز رہے گی۔

    • بہترین نظر کے لئے صحت بخش غذا

    نگاہ تیز رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ غذا میں صحت بخش اشیاء کا انتخاب کیا جائے، اس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ کی غذا میں صحت بخش اشیاء شامل ہوں۔ چند مندرجہ ذیل اشیاء آنکھوں کی صحت کے لئے بے حد ضروری ہے جس میں مچھلی(سالمن اور ٹونا)، گاجریں،جوسز اور سبزیاں آنکھوں کو نقصان سے بچاتی ہیں۔ انڈہ آنکھوں کی صحت برقرار رکھنے کے لئے بے پناہ مقوی ہے۔

    • آنکھوں کو بنفشی شعاوٗں سے محفوظ رکھیں

    کیسا رہے گا اگر ہم آپ کو ایک تیر سے دو شکار کرنا سکھا دیں؟ اپنی نظر کو بچائیں اور وہ بھی اسٹائل کے ساتھ۔ یہ بالکل سادہ ہے اپنے لئے ایسے سن گلاسزکا انتخاب کیجئے اور اپنی آنکھوں کو سورج کی تیز شعاوٗں سےمحفوظ رکھیں

    • پڑھائی کے دوران روشنی کا مناسب اہتمام کریں

    جی ہاں! یہ سب سے اہم نکتہ ہے جب بھی آپ کچھ لکھ یا پڑھ رہے ہوں تو روشنی کامناسب انتظام کریں اور اس میں صرف وافر مقدار میں روشنی کا موجود ہونا ہی کافی نہیں بلکہ وہ صفحہ جس پر آپ لکھ رہے ہوں یا پڑھ رہے ہیں ہوں اس پر کسی قسم کا سایہ نہ ہو

    • زندگی میں تبدیلی لائیں

    اگر آپ اپنے روز مرہ کے معمولات میں بے پناہ مصروف ہیں تو ایک لمحے کے لئے رک کر اپنی صحت پر توجہ دیں ۔ کام میں وقفہ لیں اور تھوڑا سکون حاصل کریں کیونکہ ذہنی دباوؐ سے بھی دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    • کھیرے کا استعمال

    تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ آنکھوں کی اعصابی صحت کے لئے کھیرے کے تازہ قتلوں کو آنکھ کے پپوٹوں پر رکھنے سے زیادہ فائدہ مند کوئی اور شے نہیں ہے۔

    • سگریٹ نوشی سے جان چھڑائیے

    یقین جانئے سگریٹ آپ کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، یہ کینسر ہے اور آپ کے بصری اعصاب کے لئے بے حد نقصان دہ ہے۔ سگریٹ نوشی کے سبب آپ کو دھندلاہٹ کی شکایت لاحق ہوسکتی ہے۔