Tag: global hunger index

  • گلوبل ہنگر انڈیکس میں بھارت پاکستان سے نیچے ہے

    گلوبل ہنگر انڈیکس میں بھارت پاکستان سے نیچے ہے

    نئی دہلی : دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کا دعویدار بھارت بھوک و افلاس کے لحاظ سے دنیا میں 111ویں نمبر پر جبکہ پاکستان 102 نمبر پر براجمان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کے مطابق غذا کی کمی کی فہرست میں بھارت کا دنیا کے 125 ممالک میں سے 111واں نمبر ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں چار درجہ نیچے ہے۔

    مودی حکومت نے گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کی اس رپورٹ کو ناقص قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ درجہ بندی کا یہ طریقہ کار ناقص ہے۔

    آئرلینڈ اور جرمنی کی این جی اوز کنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلٹ ہنگر ہلفے کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں 28.7 کے اسکور کے ساتھ ہندوستان میں بھوکے رہنے والوں سطح تشویش ناک ہے۔ خیال رہے کہ 2022 میں ہندوستان 125 ممالک میں 107 ویں مقام پر تھا۔

    خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت نے ایک بیان میں ان دعوؤں کی تردید کی اور کہا کہ یہ انڈیکس بھوک کا ایک ناقص پیمانہ ہے اور یہ ہندوستان کی اصل صورتحال کی عکاسی نہیں کرتا! جی ایچ آئی کی رپورٹ میں پاکستان 102 ویں، بنگلہ دیش 81 ویں، نیپال 69 ویں اور سری لنکا 60 ویں نمبر پر ہے۔ جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ ایسے خطے ہیں جہاں بھوک کی بلند ترین سطح پائی جاتی ہے۔

    دریں اثناء رپورٹ نے ہندوستان کی دنیا میں بچوں کی سب سے زیادہ کمزوری کی شرح 18.7 فیصد کے ساتھ درجہ بندی کی، جو شدید غذائی قلت کی نشاندہی کرتا ہے۔

    ہندوستان میں غذائیت کی کمی کی شرح 16.6 فیصد ہے اور پانچ سال سے کم عمر کی اموات کی شرح 3.1 فیصد ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 سے 24 سال کی خواتین میں خون کی کمی کی شرح 58.1 فیصد ہے۔

  • خوراک کا عالمی دن: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

    خوراک کا عالمی دن: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان بھوک کا شکار ممالک میں 14ویں نمبر پر ہے۔

    آج کی دنیا جہاں ایک جانب اپنی تاریخ کے جدید ترین دور میں داخل ہونے پر فخر کر رہی ہے وہیں اس جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و پیاس کا شکار ہے۔

    خوراک کا عالمی دن منانے کا آغاز 1979 سے ہوا، اقوام متحدہ نے اس سال کا عنوان ’بھوک کا خاتمہ 2030 تک ممکن ہے‘ رکھا ہے۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔ 22 ممالک ایسے ہیں جو شدید غذائی بحران کا شکار ہیں، ان میں سے 16 ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے غذائی بحران بڑھا۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    بھوک کی شرح سب سے زیادہ ایشیائی ممالک میں ہے، بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان کا نمبر رواں برس 14 واں ہے اور یہاں کی 21 کروڑ آبادی میں سے پانچ کروڑ سے زائد افراد ایسے ہیں، جنہیں پیٹ بھرکر روٹی میسر نہیں۔

    پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے پانچ سال سے کم عمری میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    سنہ 2015 میں شروع کیے جانے والے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرے نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگر کھانے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، اور کم وسائل میں زیادہ زراعت کی جائے تو سنہ 2030 تک اس ہدف کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔

  • بھوک کے شکارممالک میں پاکستان گیارہویں نمبر پر آگیا

    بھوک کے شکارممالک میں پاکستان گیارہویں نمبر پر آگیا

    کراچی : دنیا بھر میں بھوک کے شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان نے بھی اپنی جگہ بنا لی، پاکستان کا شماران ممالک میں گیارہویں نمبر پر آگیا جہاں بھوک کے ستائے لوگ رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آئی ایف پی آر آئی )کی جانب سے بھوک کے شکار ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان 11 ویں نمبر پر ہے۔

    ادارے کی جانب سے گلوبل ہنگر انڈیکس 2016 میں مختلف ممالک کے لوگوں کو خوراک کی دستیابی کی صورتحال کے مطابق انہیں صفر سے 100 پوائنٹس کے درمیان تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان 118 ممالک میں 11ویں نمبر پر ہے اور اس کے 33.4 پوائنٹس ہیں۔

    پاکستان سے صرف 11 ملک ایسے ہیں جہاں بھوک کا شکار لوگوں کا تناسب زیادہ ہے۔ بھارت کی صورتحال اس رپورٹ میں پاکستان سے بہتر ہے۔  جس کا اس فہرست  میں 22 واں نمبر ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے کل 70 کروڑ 95 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔

    سال 2008 میں پاکستان کے پوائنٹس 35 اعشاریہ ایک تھے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب یہاں بھوک میں کمی کچھ کم ہوئی ہے۔لیکن درجہ بندی سے معلوم ہوتا ہے کہ اب بھی غذا کی قلت کے شکار ممالک میں پاکستان تشویشناک صورتحال سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔

    پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور آٹھ اعشاریہ ایک فیصد بچے پانچ سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان کا نمبر آٹھواں جبکہ انڈیا کا نمبر 22واں ہے۔ انڈیا، نائجیریا اور انڈونیشیا سمیت 43 ممالک بھی تشویشناک کیٹیگری میں شامل ہیں۔

  • بھوک کے شکار ممالک میں پاکستان کا11واں نمبر ہے، رپورٹ

    بھوک کے شکار ممالک میں پاکستان کا11واں نمبر ہے، رپورٹ

    گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جبکہ امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث اسی کروڑ افراد خوراک سے محروم ہیں۔

    ترقی کی جانب گامزن ملکی معشیت، زر مبادلہ ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر اور ایسے ہی بلند و بانگ حکومتی دعوؤں کے ایک ساتھ تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، گلوبل ہنگر انڈیکس میں پاکستان کا نمبر گیارہواں ہے جبکہ بھارت 25 ویں نمبر پر ہے جہاں صورتحال تشویشناک ہے، خوفناک حد تک صورتحال کی فہرست میں افغانستان بھی شامل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا میں باون ممالک ایسے ہیں، جن میں جاری مسلح تصادم کے باعث صورتحال تشویشناک ہے اور اسی کروڑ افراد تک پوری خوراک نہیں پہنچ رہی ہے، ان ممالک میں سینٹرل افریقن ریپبلک سرِ فہرست ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پہلے نمبر پر سینٹرل افریقن ریپبلک، دوسرے پر چاڈ اور تیسرے پر زیمبیا ہے۔

    انڈیکس کے مطابق گزشتہ دس سال میں پاکستان میں بھوک کی صورتحال میں چار اعشاریہ چار پوائنٹس کمی آئی ہے تاہم صورت حال ابھی تشویشناک ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بائیس فیصد پاکستانی غیرمعیاری غذا کا شکار ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ایک بڑی تعداد موت کا شکار بھی ہوجاتی ہے، بھارت اور افغانستان بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔