Tag: Golan

  • اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کے علاقے میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے، جس کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان پر راکٹ برسا دیے، نشانہ بننے والے گاؤں میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر حملے میں ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جن کی عمریں 10 سے 20 سال کے درمیان ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    اسرائیلی ملٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے قصبے مجدل شمس میں دروز کمیونٹی پر راکٹ حملے لبنان سے ہوئے، جب کہ حزب اللہ نے راکٹ حملوں کے اسرائیلی الزام کی تردید کر دی ہے، اقوام متحدہ نے بھی فریقین سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد سے ملک کی شمالی سرحد کے ساتھ واقع کسی اسرائیلی سائٹ پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا، ایک امریکی خبر رساں ادارے، ایگزیوس نے رپورٹ کیا ہے کہ حزب اللہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ یہ واقعہ اسرائیلی اینٹی راکٹ انٹرسیپٹر کے فٹ بال کی پچ سے ٹکرانے کا نتیجہ تھا۔

    واشنگٹن سے سیاسی تجزیہ کار کا تجزیہ

    مشرق وسطیٰ کے سیاسی تجزیہ کار عمر بدر نے واشنگٹن ڈی سی سے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملہ ’’یقینی طور پر ایک حادثہ‘‘ تھا، قطع نظر اس کے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کیوں کہ مقبوضہ گولڈن ہائٹس کے دروز قصبے میں بچوں کے فٹ بال کے کھیل کو نشانہ بنانے میں پورے خطے میں کسی بھی پارٹی کا سیاسی مفاد یا فوجی مفاد نہیں ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کی خواہش ہے کہ ایک مکمل جنگ سے بچا جائے۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ کا رد عمل

    اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ نے مجدل شمس میں ’’ہفتے کو تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔‘‘ وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’یہ کوئی فوج نہیں ہے جو دوسری فوج سے لڑ رہی ہے، بلکہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے جو جان بوجھ کر شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔‘‘

    ایران کا رد عمل

    ادھر ایران نے اسرائیل کو لبنان میں ’نئی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی حکومت کا کوئی بھی جاہلانہ اقدام خطے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو ’’اس طرح کے احمقانہ رویے کے غیر متوقع نتائج اور ردعمل‘‘ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

    اسرائیل نے بچوں اور مریضوں کا قتل عام بند نہ کیا، بچوں سمیت 50 سے زائد فلسطینی شہید

  • شکریہ ٹرمپ! نیتن یاہو نے مقبوضہ گولان پر ’ٹرمپ ہائیٹس‘ کا افتتاح کردیا

    شکریہ ٹرمپ! نیتن یاہو نے مقبوضہ گولان پر ’ٹرمپ ہائیٹس‘ کا افتتاح کردیا

    یروشلم : اسرائیل نے مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونی آباد کاری کے منصوبے کا افتتاح کردیا، یہودی آباد کاروں نے نئے منصوبے ’ٹرمپ ہائیٹس‘ رکھا ہے تاکہ امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پست پناہی میں ظالم اسرائیل بالکل بے لگام ہو گیا، ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے شام کی مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونیوں کو بسانے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے نام سے منسوب ایک نئی بستی کی تعمیر کا افتتاح کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساںا دارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے اس علاقے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر یہ ’سیٹلمنٹ‘ تعمیر کی جارہی ہے اس کا نام ’ٹرمپ ہائٹس‘(ٹرمپ رامات) رکھا گیا ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے خود ” ٹرمپ ہائٹس“ منصوبے کی تختی کی نقاب کشائی کی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مارچ کے آخر میں مقبوضہ گولان ہائیٹس پر ناجائز ریاست اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط بھی کیے تھے۔

    اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اعلیٰ امریکی اور اسرائیلی عہدے دار بھی موجود تھے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کہا تھا کہ” مقبوضہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آگیا ہے“۔ نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان ہائیٹس پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس سے پہلے ایک ٹویٹ میں کہہ چکے تھے کہ گولان کی پہاڑیاں باون سال سے اسرائیل کے زیر انتظام ہیں، اب امریکا کو کوئی اقدام کرنا چاہیے اور اس کی مذکورہ علاقے پر خود مختاری تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور 1980ء کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک گولان ہائیٹس کو شام کا مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں۔

  • حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    بیروت/تل ابیب : اسرائیلی فوجیوں نے حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے پر 100 اسکرین نصب کردی جس پر شام میں ہونے والے معاملات برائے راست نشر ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی اراضی سے راکٹوں اور میزائلوں کے داغے جانے کے سلسلہ جاری رہنے کے بعد اسرائیلی کے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ ایران، شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ذریعے جنوبی لبنان کا تجربہ دہرانے اور گولان کے علاقے میں لڑائی کا سرگرم محاذ کھولنے کے درپے ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے خاموشی سے رینگنے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل مقبوضہ گولان میں ایک ضخیم انٹیلی جنس نظام کے قیام کی تکمیل کر رہا ہے، اس نظام میں اسرائیل کے مختلف انٹیلی جنس ادارے اور ایجنسیاں شریک ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے سے اس نظام کو چلانے والے خفیہ آپریشن روم میں 100 اسکرین لگی ہوئی ہیں، شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان اسکرینوں پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، ساتھ ہی جنوبی سرحدی علاقے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق رواں سال کے اوائل میں اسرائیلی انٹیلی جنس نے ایک شخص کی شناخت نشر کی تھی جس کے بارے میں یہ دعوی کیا گیا کہ ابو حسن ساجد نامی شخص کو حزب اللہ نے گولان میں محاذ قائم کرنے کی ذمے داری سپرد کر رکھی ہے۔

    مزید یہ کہ ابو حسین حزب اللہ کے درجنوں کمانڈروں کے ساتھ مل کر سرحدی دیہات میں سیکڑوں شامیوں کو بھرتی کر رہا ہے تا کہ شامی حزب اللہ تشکیل دی جا سکے۔

    اسرائیلی عسکری ذرائع کے مطابق یہ فورس ابھی زیر تشکیل ہے، اس نے آگے کے ٹھکانوں کا کنٹرول لینا شروع کر دیا ہے اور مختلف نوعیت کے ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، وہ زمینی مشقیں کر رہی ہے۔ اس کے کمانڈروں نے سرحدی علاقوں کے دورے شروع کر دیے ہیں تا کہ گولان میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کر سکیں۔

    اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ زیر تشکیل گروپ شامی فوج کے عسکری لباس میں ملبوس ہو کر معلومات جمع کرتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے جنوبی لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کے ارکان لبنانی فوج کی عسکری وردیاں پہن لیتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے مقابل ایران اور حزب اللہ نے گولان کے شمال میں جبل الشیخ کے علاقے سے لے کر مقبوضہ گولان کے جنوب میں الحمہ کے علاقے تک جاسوسی کا ایک مربوط نظام قائم کر لیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل ایران نے گولان پر 32 میزائل داغے تھے، اس کے بعد اسرائیل نے وسیع پیمانے پر حملوں کے ذریعے ایرانی جاسوسی کے ٹھکانوں کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیل نے گولان کے محاذ کے قیام کو سبوتاڑ کرنے کے لیے کئی ایرانی جنرلوں اور حزب اللہ کے افسران کو موت کی نیند سُلا دیا مگر وہ عسکری اور انٹیلی جنس طور پر ہر چیلنج کرنے والی ایرانی کوششوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

  • اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    تل ابیب : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے پر وہاں بنائے جانے والی نئی آباد کاری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ان سے منسوب کریں گے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ نئی آباد کاری کو امریکی صدر سے منسوب کرنے لیے ایک قرار داد پیش کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے تاریخی فیصلے پر تمام اسرائیلی عوام کے جذبات بہت شدید تھے۔

    امریکی صدر کی جانب سے یہ فیصلہ اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات سے 2 ہفتے قبل کیا گیا تھا جس کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی پالیسی کو اسرائیل کے حق میں استعمال کیا ہے جس میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔

    امریکی صدر نے رواں برس 25 مارچ کو 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے عالمی برادری کی مخالفت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں : تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے اس فیصلے کی بھرپور مخالفت بھی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا 18 ہزار شامی شہری مقبوضہ گولان میں موجود ہیں، جن کی اکثریت اسرائیلی شہریت حاصل کرنے سے انکار کرتی ہے۔تقریبا 20 ہزار اسرائیلی آباد کار گولان ہائٹس میں 33 آبادکاریوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

  • عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    تیونس سٹی : عرب رہ نماؤں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک امریکا کی تقلید میں گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے دارالحکومت تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ 30ویں سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عرب قائدین گولان کی چوٹیوں پر امریکا کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے۔

    حتمی اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عرب ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا ایک مسودہ پیش کریں گے اور عالمی عدالتِ انصاف سے بھی امریکا کی جانب سے گولان پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کے غیرقانونی اور غلط ہونے کے بارے میں رائے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    عرب لیڈروں نے نان عرب ایران کو دعوت دی ہے کہ وہ اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر عرب ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرے اور دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ عرب ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان باہمی تعاون اور اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر تعلقات استوار ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیونس میں اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں عرب لیگ کے آیندہ سربراہ اجلاس کے میزبان ملک کا نام نہیں بتایا گیا۔

    عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا ہے اور ان کے اس فیصلے کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    اس سے قبل سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ نے سعودی عرب کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الجزائر اور سوڈان کے سربراہان ریاست یا حکومت نے شرکت نہیں کی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ شام کی نشست بھی خالی رہی ہے۔

    اجلاس میں یمن میں جاری جنگ، فلسطین، اسرائیل تنازع اور شام کی عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے تاہم عرب لیگ کا کہنا کہ ابھی تک شام کی رکنیت کی بحالی کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔

    عرب لیگ نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے 2011ء کے اوائل میں پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت سے دوبارہ سلسلہ جنبانی شروع کردیا ہے اور اب شام کی عرب بلاک میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔

  • ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، امریکی پادری کی نظر بندی ختم کرنے کی اپیل مسترد

    ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، امریکی پادری کی نظر بندی ختم کرنے کی اپیل مسترد

    انقرہ: ترکی میں دہشت گردی کے الزامات میں قید امریکی پادری کی گھر میں نظر بندی ختم کرنے کی اپیل ترک عدالت نے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پادری ’اینڈریو برنسن‘ کو ترکی میں دہشت گردی اور جاسوسی کے الزامات پر مقدمے کا سامنا ہے، جس کے باعث وہ اپنے ہی گھر میں نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی پادری کی جانب سے عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ گھر میں نظر بندی ختم کی جائے جسے ترکی کی ایک عدالت نے مسترد کردی۔

    اینڈریو برنسن گذشتہ اکیس ماہ سے ترک سیکیورٹی حکام کی تحویل میں ہیں، قبل ازیں انہیں جیل میں رکھا گیا تھا اور گذشتہ ہفتے ہی انہیں گھر پر منتقل کر کے نظربند کیا گیا تھا۔

    ترکی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے مذکوہ گرفتاری پر ترک اور امریکی حکومتوں کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوچکی ہے، جبکہ ترک استغاثہ نے الزام عائد کر رکھا ہے کہ امریکی پادری جلا وطن مبلغ فتح اللہ گولن کے لیے کام کرتے تھے۔


    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا


    خیال رہے کہ ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک حکام کی جانب سے فتح اللہ گولن پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ اس بغاوت میں ملوث ہیں، جبکہ مذکورہ بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں متعدد لوگوں کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔

    واضح رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔