Tag: Golan Heights

  • تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا متنازعہ تاریخ کے مطالعے کے نتیجے میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آمرانہ سوچ کو تاریخی مطالعے کا نتیجہ قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں میں ری پبلکن یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشیران سے بحث کے بعد عمل میں آیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے تعلق رکھنے والے اپنے مشیران کے ساتھ مباحثے کے دوران کیا۔ ان میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کوشنر شامل تھے۔

    ٹرمپ نے لاس ویگاس کے اجتماع میں شرکاء کے قہقہوں کے درمیان بتایا کہ میں نے اپنے مشیروں سے کہا کہ میرے ساتھ کار خیر کرو، مجھے تاریخ کے بارے میں کچھ بتاؤ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ چین اور شمالی کوریا سے متعلق مجھے بہت سارے کام انجام دینے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    برسلز/تیونس : یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور فیڈریکا موگیرینی کا مسئلہ فلسطین سے متعلق کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگیرینی نے تیونس کے دارالحکومت رباط میں منعقدہ عرب لیگ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائٹس سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو نظرانداز کرنا اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگیرینی نے تیونس میں جاری عرب لیگ کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ گولان ہائٹس سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو نظرانداز کرنا اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔

    انہوں نے یہ بات چند روز قبل امریکی صدر کی جانب سے مقبوضہ گولان پہاڑیوں کو اسرائیلی علاقے کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کے جواب میں کہی۔

    موگیرینی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے اوردو ریاستی حل کو ناقابل عمل بنانے سے روکا جائے۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • گولان پہاڑیوں پراسرائیلی تسلط تسلیم کرنے کا امریکی اعلامیہ، سعودی عرب نے مذمت کردی

    گولان پہاڑیوں پراسرائیلی تسلط تسلیم کرنے کا امریکی اعلامیہ، سعودی عرب نے مذمت کردی

    ریاض: سعودی عرب نے امریکا کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو تسلیم کرنے کی مذمت کردی،اس علاقے کو اقوام متحدہ اور خلیجی تعاون کونسل نے تاحال شام کے مقبوضہ علاقے کا رتبہ دے رکھا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت امریکا کو تنبیہہ کرتی ہے کہ اس کے اس عمل سے مشرق وسطیٰ میں جاری امن عمل کو سنگین نقصانات پہنچیں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو تسلیم کرنے سے نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں جاری امن عمل کو نقصان پہنچے گا بلکہ خطے میں امن وا ستحکام کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا صدر نے اس حوالے سے تمام خطرات کے باوجود امریکا کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا تسلط با ضابطہ طور پر تسلیم کرنے کےاعلامیے پر دستخط کردیے تھے۔

    اسرائیل نے شام کی حدود میں واقع گولان کی پہاڑیوں پر سنہ 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور سنہ 1981 میں اسے اپنا حصہ قرار دے دیا تھا، تاہم اس وقت سے آج تک عالمی برادری نے اسے اسرائیل کو حصہ تسلیم نہیں کیا تھااور امریکا اس علاقے کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے والا پہلا ملک ہے۔

    گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنا افسوس ناک ہے، جی سی سی

    سعودی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوموار کے روز جاری ہونے والا امریکی اعلامیہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    یادرہے کہ گولان کی پہاڑیاں تاریخی طور پر شام کاعلاقہ ہیں اور ملک میں جاری خانہ جنگی پر قابو پانے کے بعد گزشتہ برس جولائی میں شامی افواج نے ان پہاڑیوں کے نزدیک اہم ٹھکانے قائم کیے تھے جہاں سے پہاڑیوں پر موجود اسرائیلی افواج کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ اسرائیل نے شام کو دھمکی بھی دی تھی کہ اگر شامی افواج نے ان پہاڑیوں پر کسی قسم کی فوجی سرگرمی کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح زمین ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

    شام میں ایران کے اثرو رسوخ کے سبب ہمیشہ سے اسرائیل گولان کی پہاڑیوں کے شامی کنٹرول میں رہنے کو نقصان دہ سمجھتا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ شام ، ایران کو ان پہاڑیوں کے ذریعے اسرائیل پر حملے کرنے کے لیے رسائی دے سکتا ہے، جس کے سبب ان پہاڑیوں کا اسرائیلی تسلط میں ہونا ضروری ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 مارچ کوسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا کو گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    امریکی صدر کے اس ٹویٹ کے جواب میں اسرائیلی وزیر اعظمب نجامن نیتن یاہو نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’رات اپنے دوست صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اور گولان ہائیٹس سے متعلق گفتگو ہوئی، ہمیں ٹرمپ سے بہتر دوست نہیں مل سکتا۔ شکریہ صدر ٹرمپ، شکریہ امریکا، صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرکے تاریخ رقم کردی۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف بن راشد الزیانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ کے ان مؤقف سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی، جی سی سی گولان ہائیٹس کو بلا شبہ شام کا حصّہ سمھجتی ہے۔

    خلیج تعاون کونسل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے گولان کی پہاڑیوں کو متنازعہ علاقہ قرار دیا تھا اور جی سی سی یو این کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے کہ اور اسے شام کا مقبوضہ علاقہ سمھجتا ہے جس پر ناجائز ریاست اسرائیل نے جون 1967 میں قبضہ کیا تھا۔

  • گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنا افسوس ناک ہے، جی سی سی

    گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنا افسوس ناک ہے، جی سی سی

    دبئی : خلیج تعاون کونسل کا امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’گولان ہائیٹس شام کا متنازع حصّہ ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں موجود ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سے اپنی دوستی ثابت کرتے ہوئے شام کی گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو مکمل طور پر تسلیم کیا تھا۔

    خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف بن راشد الزیانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ کے ان مؤقف سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی، جی سی سی گولان ہائیٹس کو بلا شبہ شام کا حصّہ سمھجتی ہے۔

    خلیج تعاون کونسل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے گولان کی پہاڑیوں کو متنازعہ علاقہ قرار دیا تھا اور جی سی سی یو این کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے کہ اور اسے شام کا مقبوضہ علاقہ سمھجتا ہے جس پر ناجائز ریاست اسرائیل نے جون 1967 میں قبضہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم نیتن کا ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’صدر ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرنے تاریخ رقم کردی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں موجود ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سے اپنی دوستی ثابت کرتے ہوئے شام کی گولائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو مکمل طور پر تسلیم کرلیا ہے۔

    بنجامن نیتن یاہو نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’رات اپنے دوست صدر ٹرمپ نے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اور گولان ہائیٹس سے متعلق گفتگو ہوئی، ہمیں ٹرمپ سے بہتر دوست نہیں مل سکتا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ صدر ٹرمپ، شکریہ امریکا، صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرکے تاریخ رقم کردی۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر رچرڈ ہاس نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور 2018 میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    امریکی سفارت خارجہ یروشلم منتقل کرنے پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 52 سال بعد امریکا کو گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔


    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر رچرڈ ہاس نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور 2018 میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    امریکی سفارت خارجہ یروشلم منتقل کرنے پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔