Tag: Gold reserves

  • چین اور امریکا کے ذخائر سے زیادہ سونا کس ملک کی خواتین کے پاس ہے؟

    چین اور امریکا کے ذخائر سے زیادہ سونا کس ملک کی خواتین کے پاس ہے؟

    سونا ایک ٹھوس اثاثہ ہے کئی ملک اسے اپنے ذخائر میں شامل کرکے اپنے ملک کو مالی طور پر مستحکم بناتے ہیں کیونکہ سونے کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے، سونا کسی بھی ملک کے دیگر اثاثوں کی قدر میں اتار چڑھاؤ سے وابستہ خطرات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    تاہم آج ہم ایسی ملک کی خواتین کی بات کررہے ہیں جن کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ سونا موجود ہے جو کہ 5 ممالک کے مشترکہ سونے سے بھی زیادہ ہے۔

    ورلڈ گولڈ کونسل(ڈبلیو جی سی) کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی خواتین مجموعی طور پر حیران کن 24 ملین کلو گرام سونے کی مالک ہیں، جس نے امریکا اور چین جیسی بڑی معیشتوں سمیت کئی ممالک کے سونے کے ذخائر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    ڈبلیو جی سی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی خواتین کی ملکیت میں موجود سونا دنیا کے سونے کے کل ذخائر کا تقریباً 11 فیصد ہے جو کہ 24,000 میٹرک ٹن بنتا ہے۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

    ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان سونے کی ملکیت سے متعلق ایک مرکز کے طور پر ابھرا ہے جس کی خواتین کے پاس ہندوستان کے سونے کے کُل ذخائر کا 40 فیصد حصہ موجود ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا کے پاس 8,133 ٹن، جرمنی کے پاس 3,362 ٹن، اٹلی کے پاس2,451 ٹن، فرانس کے پاس 2,436 ٹن اور روس کے پاس 2,298 ٹن سونا ہے۔

    ان سب ممالک کا سونا ملا کر بھی اگر دیکھا جائے تو بھارتی خواتین ان ممالک کے مشترکہ سونے سے بھی کئی گنا زیادہ سونے کی ملکیت رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ہندوستان میں سونا بہت زیادہ ثقافتی اور روایتی قدر رکھتا ہے، کسی بھی تہوار یا شادی میں سونا خریدنا اچھا سمجھا جاتا ہے، ہندوستانی خواتین نہ صرف سونے کے زیورات پہننے کو پسند کرتی ہیں بلکہ اس میں سرمایہ کاری بھی کرتی ہیں۔

  • مصری حکومت کی ایک ماہ کے دوران 44 ٹن سونے کی خریداری

    مصری حکومت کی ایک ماہ کے دوران 44 ٹن سونے کی خریداری

    قاہرہ: مصر نے گزشتہ 1 ماہ کے دوران 44 ٹن سونا خریدا ہے جس کے بعد مصر خطے میں سب سے زیادہ سونے کے اثاثے رکھنے والے ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مصر کے سینٹرل بینک نے فروری 2022 کے دوران 44 ٹن سونا خرید کر 2022 کی پہلی سہ ماہی میں سونے کے خریداری کے حوالے سے دنیا کے سب سے بڑے سینٹرل بینک ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

    پوری دنیا میں اب یہ سوال کھڑا ہوگیا کہ آخر مصر نے ایک ماہ کے دوران اتنا زیادہ سونا کیوں خریدا ہے۔

    ماہر اقتصادیات ہانی ابو الفتوح کا کہنا ہے کہ مصری سینٹرل بینک کے پاس فروری 2022 کے آخر میں سونے کے محفوظ ذخائر 125 ٹن تک پہنچ گئے، یہ مصر میں غیر ملکی محفوظ کرنسی کی قدر کے حوالے سے 17 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

    ابو الفتوح کا کہنا تھا کہ نئے سودے کے بعد مصر نے خطے میں سب سے زیادہ سونے کے اثاثے رکھنے والے ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔

    ابو الفتوح نے کہنا تھا کہ مصر نے 44 ٹن سونا کیوں خریدا، اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا بھر کے سینٹرل بینکوں نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکی ڈالر پر انحصار کم کیا ہے۔

    امریکی معیشت اور ڈالر کے مستقبل کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک ڈالر پر انحصار کم کر رہے ہیں اور سونے پر انحصار بڑھ رہا ہے۔

    سونا ایسی دھات ہے جسے آسانی سے فروخت کیا جا سکتا ہے اور اس پر دنیا بھر کے ممالک، کمپنیاں اور ادارے انحصار کرتے ہیں۔

    ابو الفتوح نے مزید کہا کہ اتنا زیادہ سونا خریدنے کا ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مصر، روس سے گندم درآمد کرنے کے لیے کرنسی کے بجائے سونا استعمال کرے۔

  • دنیا کی سب سے مضبوط کرنسی کویتی دینار، مگر کیسے ؟

    دنیا کی سب سے مضبوط کرنسی کویتی دینار، مگر کیسے ؟

    کویت : پاکستان کی کرنسی کے مطابق ایک ڈالر کی قیمت تقریباً 174روپے تک یا اس سے کچھ زائد ہے جبکہ کویت کے ایک دینار کی قیمت 579.67 روپے ہے۔

    کویتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سونے، ڈالر اور اثاثوں کے مضبوط ذخائر کے باعث "کویتی دینار” دنیا کی مضبوط ترین کرنسی کی فہرست میں اس بار بھی پہلے نمبر پر ہی رہے گا۔

    روزنامہ النہر نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کویتی دینار مستقبل کی نسل کے فنڈز اور عمومی ذخائر کی طرف سے پیش کردہ مضبوط حمایت کی وجہ سے درجہ بندی یا افراط زر سے متاثر نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کے ذخائر، اثاثے اور سونے کے ذخائر کے ساتھ کویتی دینار دنیا کی مضبوط ترین کرنسی کے طور پر جاری ہے۔

    دیگر کرنسیوں کے مقابلے کویتی دینار کا استحکام اور مضبوطی مرکزی بینک کی جانب سے پیروی کی گئی مربوط احتیاطی پالیسیوں کی وجہ سے ہے جو کہ ریٹنگ میں کمی یا اس طرح کے عارضی عوامل پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔

    ذرائع نے اشارہ کیا کہ ایسے عوامل کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو دینار کو معمول کے معاشی واقعات اور اثرات سے دور ہونے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کویتی بینکنگ سیکٹر کو خلیجی خطہ اور مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ مضبوط مالیاتی مختص اور محتاط رہنے کی وجہ سے بھی بتایا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مانیٹری پالیسی جو کہ مقامی کرنسی کے استحکام اور مضبوطی پر توجہ مرکوز کرتی ہے لہٰذا کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    یاد رہے کہ 2021 تک کویتی دینار دنیا کی سب سے مضبوط گردش کرنے والی کرنسی رہی ہے جس میں ایک کویتی دینار 3.32 امریکی ڈالر کے برابر ہے جبکہ اس کے بعد بحرینی دینار 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔

    کویتی دینار کو 1960 میں ہندوستانی روپے کے برابر خلیجی روپے کی جگہ لینے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ ابتدائی طور پر ایک پاؤنڈ سٹرلنگ کے برابر تھا۔ جیسا کہ روپیہ 1 شلنگ 6 پینس پر طے کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں دینار میں 13+1⁄3 روپے کی تبدیلی کی شرح ہوئی۔

    جب عراق نے 1990 میں کویت پر حملہ کیا تو عراقی دینار نے کویتی دینار کی جگہ لے لی کیونکہ کرنسی اور بڑی مقدار میں بینک نوٹ چرا لیے گئے۔ آزادی کے بعد کویتی دینار کو ملک کی کرنسی کے طور پر بحال کردیا گیا تھا اور بینک نوٹوں کی ایک نئی سیریز متعارف کرائی گئی تھی جس سے پچھلے نوٹ بشمول چوری کیے گئے نوٹوں کا خاتمہ کرنے کی اجازت دی گئی۔