Tag: good health

  • نہانے کیلیے کیسا پانی استعمال کریں؟ ٹھنڈا یا گرم؟

    نہانے کیلیے کیسا پانی استعمال کریں؟ ٹھنڈا یا گرم؟

    روزانہ نہانا صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتا ہے جو لوگ نہانے کیلیے موسم کے ٹھنڈے یا گرم ہونے کی پرواہ نہیں کرتے ان کی صحت اور قوت مدافعت دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ بہتر ہوتی ہے، لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نہانے کیلیے ٹھنڈا پانی ٹھیک رہے گا یا گرم؟۔

    سردیوں میں نہانے کیلئے زیادہ تر لوگ گرم پانی اور کچھ لوگ ٹھنڈا پانی کا استعمال کرتے ہیں، یہ عمل کسی حد تک تو کارآمد ہے لیکن غسل کیلیے جتنے فوائد ٹھنڈا پانی استعمال کرنے کے ہیں اتبے گرم پانی کے نہیں۔

    موسم سرما میں ٹھنڈے پانی سے نہانا بے حد مفید ہے، لیکن اگر آپ اتنے خوش قسمت نہیں ہیں تو کسی ٹھنڈے پانی کے پول، باتھ روم شاور یا نلکے کے پاس ہی چلے جائیں۔

    لمبی سانس لیں، اپنی قوت ارادی کو یکجا کریں اور خود کو ٹھنڈے پانی کے سپرد کر دیں، اپنے جسم کو یک دم سے ٹھنڈا پانی محسوس کرنے دیں۔

    ماہرین صحت نے ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کے 7 بڑے فوائد بیان کیے ہیں، جو مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیے جارہے ہیں۔

    ٹھنڈا پانی جسم کو اپنے بنیادی درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے خون کی روانی کو تیز کرتا ہے جس سے خون کی گردش بہتر رہتی ہے۔

    نہانے کا پانی اگر ٹھنڈا ہو تو جسم میں مدافعتی خلیوں کی مزید پیداوار کو فروغ دے کر عام بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔

    پانی سوزش کو کم کرنے، سوجن اور جوڑوں کو پرسکون کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    ٹھنڈے پانی سے نہانے سے سرد درجہ حرارت آپ کے براؤن فیٹ کو متحرک کرتا ہے جو بدلے میں میٹابولک ریٹ کو بڑھاتا ہے۔

    ٹھنڈے پانی سے نہانے کے بعد انسان کے اندر ایک نئی تبدیلی کا خوشگوار احساس ہوتا ہے، جسم چاق و چوبند، ذہنی طور پر ہوشیاری اور توانائی کی سطح بڑھتی ہے۔

    ٹھنڈا پانی جسم کی چربی اور خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ٹھنڈا پانی کیوٹیکلز کو بند کرکے آپ کے بالوں میں چمک اور طاقت کو بڑھاتا ہے۔

    سکینڈے نیوین کی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ٹھنڈے پانی سے نہانا اگر ایک سال تک جاری رکھا جائے تو وزن میں تقریباً 4 کلو گرام کمی ہوجاتی ہے اور موٹاپے کی بیماری بھی نہیں ہوتی۔

    یاد رہے کہ اگرچہ ٹھنڈے پانی سے نہانے کے کافی فوائد ہیں لیکن بعض مخصوص طبی علامات والے لوگوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

  • کھانا کن اوقات میں کھانا اچھی صحت کا ضامن ہے؟

    کھانا کن اوقات میں کھانا اچھی صحت کا ضامن ہے؟

    عام طور سے ہم دن میں دو سے تین بار کھانا کھاتے ہیں لیکن اکثر لوگ اپنی مصروفیت یا سستی کاہلی کی وجہ سے کھانا اس وقت نہیں کھاتے جو کھانے کا صحیح وقت ہے یعنی کھانے کے اوقات ٹھیک نہیں۔

    اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک دن میں اپنے کھانے کا شیڈول بنانے کے لیے ذیل میں کچھ رہنما اصول ہیں جن پر عمل کرنا بےحد ضروری ہے۔

    جس طرح اچھی خوراک اچھی صحت کی ضامن ہے اسی طرح کھانے کے اوقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، جسم توانائی کو مختلف طریقے سے سنبھالتا ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ کب کھانا کھاتے ہیں۔

    اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے کھانے کے اوقات کو اپنی جسمانی گھڑی سے مماثل رکھیں۔ ایسا کرنے میں ناکامی چربی کو ذخیرہ کرنے والے ہارمونز کو بڑھاسکتی ہے اور صحت مند غذا کے فوائد سے محروم ہونے کا امکان ہے۔ اپنے کھانے کا شیڈول بنانے کے لیے کچھ رہنما خطوط یہ ہیں۔

    ناشتہ

    صبح کے وقت آپ کے جسم کو توانائی کی شدید ضرورت ہوتی ہے، اس لیے اسے مناسب طریقے سے اس کی ضروریات فراہم کرنا ضروری ہے۔

    ناشتے کو اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن خالی پیٹ دن کی شروعات آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے لہٰذا جاگنے کے 30 منٹ کے اندر اور صبح 10 بجے سے پہلے ناشتہ کرنا بہتر ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنا صحت کے لئے بڑے نقصان کا باعث ہے۔ ناشتے کی بہترین غذاؤں میں انڈے، دہی، پھل، دودھ اور کافی شامل ہیں۔

    دوپہر کا کھانا

    کام اور ڈیڈ لائن کی وجہ سے دوپہر کے کھانے کو ملتوی کرنے کی عادت دن میں زیادہ کھانے یا کم صحت مند انتخاب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    ناشتہ کرنے کے چار یا پانچ گھنٹے بعد لنچ کرنا بہتر عمل ہے، مثال کے طور پر اگر آپ صبح 7 بجے ناشتہ کرتے ہیں، تو 11 بجے یا دوپہر کو دوپہر کا کھانا کھانے کا منصوبہ بنائیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پہلے دوپہر کے کھانے سے وزن کے انتظام میں مدد مل سکتی ہے۔

    رات کا کھانا

    رات کا کھانا کھانے کے اوقات کو پہلے کھانے کی طرح شیڈول پر مرتب کرنا چاہئے۔ سونے سے پہلے زیادہ کیلوری والے کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ نیند کے معیار میں خلل ڈال سکتا ہے اور دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

    زیادہ کھانے سے بچنے کی کوشش کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے درمیان چار سے پانچ گھنٹے سے زیادہ کا وقفہ نہ ہو۔

    ورزش سے پہلے

    آپ کے ورزش سے پہلے اور بعد کے کھانے کا وقت آپ کے ورزش کے معمولات کے نتائج کے لیے اہم ہے۔ ورزش سے ایک سے چار گھنٹے پہلے اپنے جسم کو توانائی دیں، اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کا جسم کھانے کو کیسے برداشت کرتا ہے۔ ورزش سے پہلے کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ معدے کی تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

    ورزش کے بعد

    شدید ورزش مکمل کرنے کے ایک گھنٹے کے اندر کھانے کی کوشش کریں، ورزش کے سیشن کے بعد کاربوہائیڈریٹ یا پروٹین کے استعمال پر توجہ دیں۔

  • لیجنڈری اداکار عمر شریف کی طبیعت سے متعلق خبریں ، بیٹے کا اہم  بیان سامنے آگیا

    لیجنڈری اداکار عمر شریف کی طبیعت سے متعلق خبریں ، بیٹے کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : لیجنڈری اداکار عمر شریف کے بیٹے نے ان کی بیماری کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا عمر شریف بالکل صحت مند ہیں،ان کی بیماری سے متعلق خبروں اور ویڈیوز سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیجنڈری اداکار عمر شریف کی طبیعت سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے بیٹے جواد عمر نے ویڈیو بیان جاری کردیا ہے۔

    ویڈیو میں عمر شریف کے بیٹے کا کہنا تھا والد کی طبعیت ٹھیک ہے، وہ تندرست ہیں اور گھر پر ہی ہیں اور آرام کررہے ہیں، ان کی صحت کےحوالے سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، عمرشریف جنرل چیک اپ کیلئےگئے، جوسب کو کرانا چاہیے۔

    جواد عمر نے مزید کہا عمرشریف ریہرسل کر رہے ہیں اور امریکاکادورہ کرنےوالے ہیں، وہ پورٹ گرینڈ پر شو کررہے ہیں جبکہ عید پر بھی پلےکیا تھا۔

    عمر شریف کے بیٹے کا کہنا تھا چینلزاور سوشل میڈیا پربغیر تصدیق خبریں نہ چلائی جائیں، مداحوں سے اپیل ہے کہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔

    جواد عمر نے مزید کہا بےبنیاد خبروں سے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچی، کچھ عرصہ قبل بھی اس طرح کی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔

    خیال رہے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ کامیڈین عمر شریف کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، جس کے بعد انہیں ہنگامی طور پر ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔