Tag: GOOD MORNING PAKISTAN

  • ’بچے پسند ہیں لیکن خود ماں بننا۔۔۔‘ مریم نفیس نے کیا کہا؟

    ’بچے پسند ہیں لیکن خود ماں بننا۔۔۔‘ مریم نفیس نے کیا کہا؟

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مریم نفیس کا کہنا ہے کہ مجھے بچے بہت پسند ہیں لیکن خود ماں بننا آسان نہیں ہوتا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو ’ گڈ مارننگ پاکستان‘ میں اداکارہ مریم نفیس نے بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے امید سے ہونے کے بعد اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں گفتگو کی۔

    اداکارہ مریم نفیس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ زندگی میں ہر چیز کا صحیح وقت ہوتا ہے اور کچھ چیزیں اپنے وقت پر ہوتی ہیں وہ اللّٰہ نے خود ہمارے لیے لکھ دی ہوتی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

    انہوں نے کہا کہ ہم نے شادی کے بعد بہت خوشگوار وقت گزارا اور اب ماشاء اللّٰہ ہماری شادی کو اس سال مارچ میں پورے 3 سال ہو جائیں گے، اتنا عرصہ ساتھ گزارنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ اب ہمیں اپنی فیملی بڑھانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

    ’لوگوں کی پھپھو اچھی ہوتی ہوں گی مگر میری تو ۔۔۔‘ مریم نفیس نے کیا کہا؟

    مریم نفیس کا کہنا تھا کہ مجھے بچے بہت پسند ہیں اور میں اپنی دوستوں کے بچوں سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن خود ماں بننے کا فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ امید سے ہونے کے بعد ایک عورت کی زندگی پوری طرح بدل جاتی ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ بطور اداکارہ مجھے یہ سوچ کر بھی تھوڑی پریشانی ہوتی تھی کہ جب میں حاملہ ہوں گی تو میرا وزن بڑھ جائے گا اور اب میرا وزن بہت زیادہ بڑھ بھی گیا ہے تو اس ساری صورتِ حال کے لیے ہمیں ذہنی طور پر خود کو تیار کرنا ہوتا ہے جس میں وقت لگتا ہے۔

  • شادی کے موقعوں پر تنازعات سے کیسے بچا جائے؟

    شادی کے موقعوں پر تنازعات سے کیسے بچا جائے؟

    عام طور پر شادیوں میں نکاح کے وقت یا کھانا کھانے کے دوران دولہا اور دلہن والوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں جو یقیناً کسی بھی طرح مناسب نہیں۔

    ایسے ہی چھوٹے چھوٹے واقعات نئے شادی شدہ جوڑے کی زندگی میں مشکلات اور ذہنی دباؤ کا باعث بن جاتے ہیں تاہم ایسی صورتحال کچھ طریقوں پر عمل کرکے ان سے بخوبی نمٹا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز انڈسٹری کی معروف اور سینئر اداکارہ فرح ندیم، غزالہ جاوید اور فہیمہ اعوان کے علاوہ ڈاکٹر نیلم ناز نے شرکت کی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    فرح ندیم نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں شادی دوخاندانوں کے ملاپ کا نام ہے، لہٰذا اس قسم کی باتوں سے بچنے کیلیے تقریب سے پہلے ہی حق مہر اور رسم و رواج سے متعلق معاملات کو طے لینا چاہیے۔

    اس موقع پر غزالہ جاوید نے بتایا کہ بعض اوقات تمام معاملات طے بھی پا جاتے ہیں لیکن عین نکاح کے وقت یا کسی اور موقع پر بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے جو بلاوجہ بات خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ڈاکٹر نیلم ناز  نے کہا کہ ایسے معاملات کو بہتر طریقے سے سلجھانے کیلئے خاندان کے کچھ ایسے سمجھدار اور تجربہ کار بزرگوں کو آگے آنا چاہیے اور وہ دوسرے فریق کی بات کو بھی اہمیت دیتے ہوئے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کریں۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ندا یاسر نے ایک واقعے کا ذکر کیا کہ ایک شادی کی تقریب میں بارات آنے کے بعد دولہا کی والدہ نے دلہن کی والدہ سے کہا کہ آپ ہمارے گھر والوں کی خاطر مدارات بے شک نہ کریں لیکن ہمارے جو رشتہ دار آئے ہیں بس انہیں اچھے انداز سے خوش آمدید کہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی شکایت کرنے کا موقع نہ ملے۔ ندا یاسر نے کہا کہ ان کی یہ بات مجھے بہت اچھی لگی کیونکہ یہ بہت بہترین طریقہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر سمجھوتہ کرکے خاندانی معاملات کو بہتر طریقے سے چلایا جائے۔

  • بیٹے نے جب ماں پر ہاتھ اٹھایا تو۔۔۔۔۔!!

    بیٹے نے جب ماں پر ہاتھ اٹھایا تو۔۔۔۔۔!!

    کراچی : گھریلو جھگڑے کے بعد سفاک بیٹے نے بوڑھی ماں کو تشدد کرکے گھر سے نکال دیا، متاثرہ خاتون نے دل دہلا دینے والی روداد سنادی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں امینہ نامی خاتون نے اپنی اولاد کے ہاتھوں کیے جانے والے مظالم کی دردناک داستان سنائی جسے سن کر اسٹوڈیو میں موجود لوگ بھی افسردہ ہوگئے۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، شوہر سے علیحدگی کے بعد دو بچے بیٹا اور بیٹی میرے پاس رہے اور بیٹی کا کچھ سال بعد انتقال ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کو پالنے کیلئے دن رات محنت کی دائی کا کام کیا لکڑیاں کاٹ کر بیچیں۔

    میزبان ندا یاسر کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے امینہ نامی خاتون نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تین منزلہ مکان تم بہن بھائی بانٹ لو اور مجھے اتنی رقم دے دو کہ میں عمرہ کرنے کیلئے جا سکوں جس پر بحث کے بعد میرے بیٹے نے مجھے زور دار تھپڑ مار کر کہا کہ گھر سے نکل جاؤ۔

    ان کا کہنا تھا کہ گھر سے نکالنے کے بعد میں ایک مہینے تک دربدر پھرتی رہی، رات کو محلے کے ایک گھر میں سوجایا کرتی اور دن میں گھر کے آس پاس ہی رہتی تھی لیکن بچے مجھے دیکھ کر منہ پھیر لیتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ محلے کے ایک ڈاکٹر نے مجھے انصار برنی ویلفیئر ٹرسٹ کا پتہ دیا جس کے بعد سے میں ان کے پاس ہی رہ رہی ہوں۔

  • پہلی بار دل ٹوٹا تو کیا کیا ؟ جنت مرزا نے بتا دیا

    پہلی بار دل ٹوٹا تو کیا کیا ؟ جنت مرزا نے بتا دیا

    کراچی : پاکستان میں سب سے زیادہ فالو کی جانے والی ٹک ٹاکر جنت مرزا نے کہا ہے کہ جب پہلی بار دل ٹوٹا تو میں نے وہ دکھ کسی سے بیان نہیں کیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں جنت مرزا نے اپنی زندگی کے چھپے رازوں سے ناظرین کو آگاہ کیا اور اپنی عادات سے متعلق کچھ باتیں شیئر کیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں اپنے معاملات کے متعلق کسی سے ذکر نہیں کرتی اور نجی باتیں چھپا کر رکھتی ہوں، انہوں نے کہا کہ جو کچھ میرے ساتھ ہوا وہ میرے لیے ایک سبق ہے جس سے میں نے یہ سیکھا کہ جو لوگ اچھے ہیں ان کو ساتھ رکھو اور جو برے ہیں انہیں اپنی زندگی سے ہی نکال دو۔

    انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ جو کچھ ہوا اسے نظر انداز کردو بھول جاؤ وہ باتیں جو آپ کو تکلیف دیں، آگے بڑھو اور اپنی زندگی کو اچھے انداز سے گزارنے کی کوشش کرو۔

    یاد ہے کہ رواں سال فروری میں ٹک ٹاکر جنت مرزا نے اپنے منگیتر عمر بٹ سے راہیں جدا کرلی تھیں۔ ان کی منگنی اور شادی کے حوالے سے بھی کئی خبریں سوشل میڈیا کی زینت بن چکی تھیں۔

    جنت مرزا نے اپنی انسٹا گرام اسٹوری میں اشفاق احمد کا ایک قول شیئر کیا، جس میں لکھا تھا کہ ‘ شعور کا پہلا درجہ خاموش رہنے کی عادت، دوسرا درجہ بدتمیزی کا جواب نہ دینا اور تیسرا درجہ بداخلاقی کا جواب اخلاق سے دینا ہے۔

  • ہراسمنٹ کی وجوہات اور احتیاط کیا ہے؟ جانیے

    ہراسمنٹ کی وجوہات اور احتیاط کیا ہے؟ جانیے

    جنسی ہراسانی (ہراسمنٹ) کسی بھی خاتون یا بچی کے ساتھ بھی اس کے گھر میں، اس کی کام کی جگہ پر، عوامی سفر کے دوران یا کسی بھی عوامی مقام پر ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں کلینکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ثوبیہ نے ہراسمنٹ کی وجوہات اور اسے بچاؤ سے متعلق اہم مشورے دیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہراسمنٹ ہر معاشرے میں پائی جانے والی ایک ایسی ذہنی بیماری ہے جس کا مریض یہ ظاہر نہیں ہونے دیتا کہ وہ کس حد تک اس بیماری کاشکار ہے اور اس کا دوسرا پہلو خاندانی یا موروثی اثرات بھی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی آپ کے کپڑوں، رنگ ، شکل و صورت یا کسی بھی حوالے سے جملے کستا ہے تو وہ بھی ہراسمنٹ کے زمرے میں آتا ہے اور جہاں تک جنسی ہراسمنٹ کا تعلق ہے جیسا کہ گزشتہ روز گلستان جوہر میں پیش آنے والے واقعے میں دیکھنے میں آیا تو ضروری نہیں کہ ہراسمنٹ کرنے والا ذہنی بیمار بھی ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہراسمنٹ کے معنی متشدّدانہ دباؤ، غیر معمولی طور پر دوسروں کو اپنے سے نیچا دکھانا، متعصبانہ رویّے، غیر مہذب جسمانی حرکات، جنسی دعوت دینے والے پوشیدہ لین دین، زبانی کلامی و جسمانی حرکات سے کسی کی عزت اچھالنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بدقسمتی سے دیکھا یہ گیا ہے کہ عام طور پر جنسی ہراسانی کی شکایت کرنے والی خاتون سے کہا جاتا ہے کہ یہ مسائل تو دنیا کی ہر خاتون کے ساتھ ہوتے ہیں، اس لیے انہیں ایسی باتوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے جو کہ غلط مشورہ ہوتا ہے۔

     

  • عید کے روز رشتے دار گھر آکر کیا شکوہ کرتے ہیں؟

    عید کے روز رشتے دار گھر آکر کیا شکوہ کرتے ہیں؟

    کراچی : پاکستان شوبز کے نامور اداکاروں اور اداکاراؤں نے اپنے رشتہ داروں کے دلچسپ گلے شکوؤں سے متعلق ناظرین کو بتایا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان کے عید اسپیشل شو میں پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے معروف فنکاروں نے شرکت کی اور میزبان ندا یاسر کے نٹ کھٹ سوالات کے جوابات دیے۔

    اس موقع پر اداکار جنید، احسن خان، اداکارہ و ماڈل سنیتا مارشل، فائزہ سلیم، فاطمہ آفندی اور دیگر نے شرکت کی۔

    میزبان ندا یاسر کے اس سوال پر کہ جب عید کے دن گھر میں جب مہمان آتے ہیں تو کیا شکوہ کرتے ہیں کے جواب میں جنید نے بتایا کہ میرے جاننے والے تو یہی پوچھتے ہیں کہ کمزور کیوں ہوگئے ہو؟ تمہارا منہ گول کیوں نہیں ہے؟

    اداکارہ فاطمہ آفندی نے بتایا کہ مجھ سے میکے والے یہی شکوہ کرتے ہیں کہ رہنے کیوں نہیں آتیں کیونکہ دو سال ہوگئے میں رہنے کیلئے نہیں گئی۔

    احسن خان کا کہنا تھا کہ لوگ یہی شکوہ کرتے ہیں تم ملنے کیوں نہیں آئے میرا کہنا یہی ہوتا ہے کہ جب آپ لوگ نہیں آتے تو میں کیسے آتا۔

  • اسماء عباس نے کپڑے کیوں چوری کیے؟

    اسماء عباس نے کپڑے کیوں چوری کیے؟

    کراچی : پاکستان ٹیلی وژن کی معروف اداکارہ اور بشریٰ انصاری کی چھوٹی بہن اسماء عباس نے اپنی بہنوں کے کپڑے چوری کرنے کا راز بتا دیا، انہوں نے بتایا کہ وہ کس طرح الماری سے کپڑے نکال لیتی تھیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان کے عید اسپیشل شو میں شوبز انڈسٹری کی نامور اداکاراؤں نے شرکت کی جس میں بشریٰ انصاری اسماء عباس نے اپنی زندگی کی بہت سی باتین ناظرین سے شیئر کیں۔

    اسماء عباس نے بتایا کہ بچپن میں ان سے پوچھا کرتے تھی کہ کیا مین تمہاری الماری کی صفائی کردوں تو اسی بہانے مجھے ان کے اچھے اچھے کپڑے نکال لیتی تھی تاہم اب یہ کام میری بھانجیاں کررہی ہیں۔

  • فرنچ فرائز فروخت کرنے والی باہمت لڑکی کی کہانی اس کی اپنی زبانی

    فرنچ فرائز فروخت کرنے والی باہمت لڑکی کی کہانی اس کی اپنی زبانی

    شہر کراچی کی ہونہار اور باہمت لڑکی نے اپنی محنت اور حوصلے سے اپنا مقام بنالیا، اورنگی ٹاؤن کی18 سالہ عطوفہ فرنچ فرائز فروخت کرکے اپنے خاندان کی کفالت کا فرض بخوبی ادا کررہی ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں عطوفہ کو مدعو کیا گیا جنہوں نے تفصیل سے بتایا کہ وہ فرنچ فرائز فروخت کرنے پر کیوں مجبور ہوئیں؟

    عطوفہ نے کہا کہ اپنے اسکول سے آنے کے بعد ابو کے ساتھ ہی ان کے کام میں ہاتھ بٹاتی تھی وہ بھی کوئی دوسری نوکری کرتے تھے لیکن امی کے بیمار ہونے کے بعد اب کی نوکری بھی چھوٹ گئی۔

    عطوفہ کا کہنا تھا کہ ہمارا گھر کرائے کا تھا اور اس کا کرایہ بھی نہیں دے پارہے تھے کیونکہ گھر میں تو کھانے پینے کو بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے روزانہ مالک مکان گلی میں آکر بےعزتی کرتا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے گھر میں ایک چھوٹا سا فرائر رکھا ہوا تھا اور میں نے 20 ہزار کی کمیٹی بھی ڈالی ہوئی تھی، خیر بہت مشکل سے پیسے جمع کیے اور ابو کے ساتھ بولٹن مارکیٹ جاکر فرنچ فرائز کا سامان خریدا۔

    جب علاقے کے لوگوں نے دیکھا کہ ایک لڑکی نے اسٹال لگایا تو انہوں نے بھی میری بہت حوصلہ افزائی کی اور اسی دوران ایک یوٹیوبر نے میری ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جو بہت وائرل ہوئی۔

    اس ویڈیو میں میرا مسئلہ سن کر گورنر سندھ کامران ٹیسوری اورنگٰی ٹاؤن آئے اور بہت شفقت اور تفصیل سے انہوں نے میرا مسئلہ پوچھا اور نئی دکان لینے کیلئے ایک سال کا کرایہ ایڈوانس، اسکول میں دوبارہ ایڈمیشن کی ایک سال کی فیس ،بڑی بہن کے بیوٹیشن کورس کی مکمل فیس فراہم کی۔

    اپنے مستقبل کے حوالے سے عطوفہ نے بتایا کہ اب وہ اپنا چھوٹا سا ریسٹورنٹ کھولیں گی اور اس میں کھانے پینے کی دیگر اشیاء بھی رکھی جائیں گی۔

  • نظر لگنا جادو سے بھی زیادہ طاقتور ہے، جانیے حیران کن معلومات

    نظر لگنا جادو سے بھی زیادہ طاقتور ہے، جانیے حیران کن معلومات

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں مفتی عمران الحق نے نظر لگنے کے حوالے سے شرعی حوالے دیے اور بتایا کہ نظر کا لگ جانا جادو سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔

    مفتی عمران الحق نے بتایا کہ نظر کا لگ جانا برحق ہے، اپنے بچے کو نظر لگ جانے کی دو اشکال ہوتی ہیں ایک ہماری محبت کی نظر اور اور دوسری حاسدوں کی نظر، ہماری نظر لگنے سے بچہ چڑچڑا ہوجاتا ہے یا زیادہ رونے لگتا ہے لیکن کسی حاسد کی نظر لگنے سے بچہ اونچائی سے گرسکتا ہے حادثہ ہوسکتا ہے یا بہت زیادہ بیمار بھی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نظربد یا نظر لگنا ایک قدیم تصور ہے جو دنیا کی مختلف اقوام میں پایا جاتا ہے، دین اسلام کے اوائل میں دشمن اور حاسدین اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اس طرح کے عمل کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کا دعویٰ تھا کہ وہ جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے ہیں ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ بات مستند احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نظر کا لگ جانا برحق ہے یعنی اس سے انکار ممکن نہیں۔

    نظر لگنا، قرآن و حدیث کی روشنی میں

    حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ (جب کوئی انسان اپنے آپ میں یا مال میں یا اپنے بھائی میں کوئی اچھی چیز دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کر دے؛ کیونکہ نظر بد با اثر ہوتی ہے۔)
    حوالہ : اس روایت کو ابن سنی رحمہ اللہ نے ” عمل اليوم والليلة ” کے صفحہ: 168 اور امام حاکم رحمہ اللہ نے : 4 / 216 نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "الكلم الطيب ” : صفحہ: 243میں صحیح قرار دیا ہے۔

    دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء سے جاری ایک فتوے کے مطابق، فتویٰ (د) : 4=1/1/1433
    نظر کا لگ جانا حق ہے، العین حق، ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر کا لگنا ہے۔ اسی طرح دوسری حدیثوں میں نظر لگنے کی صورت میں رُقیہ (تعویذ) کی اجازت دی گئی ہے اور ایک حدیث میں فرمایا کیا کہ کسی پسندیدہ چیز کو دیکھنے کے وقت بارک اللہ اور ماشاء اللہ کہہ دیا کرو تاکہ نظر بد سے حفاظت رہے۔

    ایک حدیث میں روایت ہے کہ حضور اکرمؐ قرآن کی تلاوت قرآن فرما رہے تھے تو ایک کافر آیا اور پوری ہمت سے نظر لگانے کی کوشش کی آپﷺ نے لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھ لیا جس پر وہ کافر ناکام و نامراد واپس چلا گیا۔ (تفسیر عثمانی ص 741)
    اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔ ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا گیا ہے کہ:
    وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌO
    اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے۔ (معاذاللہ)
    سورۃ الْقَلَم، 68: 51

    صحیح مسلم میں عبارت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ : نظر لگنا حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے  والی ہے تو وہ نظربد ہے۔ حوالہ : (الصحیفۃالصحیحۃ تصنیف ہمام بن منبہ:131،صحیح بخاری:5740 وصحیح مسلم:2187 [5701]،مصنف عبد الرزاق 11/ 18ح 29778،مسند احمد 2/ 319 ح 8245 وسندہ صحیح ولہ طریق آخر عند ابن ماجہ:3507وسندہ صحیح ورواہ احمد 2/ 487)

    نظر لگنا کیسا ہے

    بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’النظر حق‘ نظر کا لگنا برحق ہے اور ایک روایت میں ہے ’العين حق‘ نظر برحق ہے اور بوقت نظر شیطان حاضر ہوتا ہے اور آدمی پر حسد کرتا ہے ابن عدی رحمۃ اللہ نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا نظر آدمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔

    صحیح بخاری و صحیح مسلم کے مطابق حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ اپنے اس مرض کے اندر جس میں آپ کا وصال ہوا معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے۔ جب آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو پھر میں انہی آیات کو پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی اور بابرکت ہونے کے باعث آپ کے دستِ اقدس کو آپ کے جسم اطہر پر پھیرا کرتی تھی۔
    بخاری، الصحيح، 5: 2165، رقم: 5403
    مسلم، الصحيح، 4: 1723، رقم: 2192

  • ربیکا خان نے میک اپ کرنے کا آسان طریقہ بتا دیا

    ربیکا خان نے میک اپ کرنے کا آسان طریقہ بتا دیا

    اپنا میک اپ خود کرنا ایک ہنر ہے جس پر مہارت حاصل کرنے کے لیے کسی خاص عمر اور قابلیت کی ضرورت نہیں ہوتی، بس تھوڑی سی توجہ اور تکنیک سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اداکار کاشف خان کی بیٹی معروف ٹک ٹاکر ربیکا خان نے شرکت کی۔

    ربیکا خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنا میک اپ خود کرتی ہیں کیونکہ میک اپ کرنے کا شوق مجھے بچپن سے ہی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے اپنی انگلیوں کی مدد سے پورے چہرے پر فاؤنڈیشن لگائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میک اپ کے لیے مناسب مصنوعات، تکنیک اور درست طریقہ کار کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ جلد میں ٹھیک سے جذب نہیں ہو پاتا اور اپنا بہترین تاثر قائم کرنے میں ناکام رہتا ہے، چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال رکھ کر بہترین لُک حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    اس موقع پر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنا میک اپ خود کرکے دکھایا، ان کے ساتھ میزبان ندا یاسر اور شائستہ لودھی بھی موجود تھیں۔