Tag: goods

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    لندن:برطانیہ نے اگر کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین کو خیرباد کہا تو اس کو خوراک ، ایندھن اور ادویہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کی بندرگاہیں اور زمینی گذرگاہیں جام ہوجائیں گی اور آئرلینڈ کے ساتھ سخت سرحدکا نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔ان خدشات کا اظہاربرطانوی حکومت کی افشا ہونے والی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ دفتر نے ان دستاویزات میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں تمام امکانی حالات کا احاطہ کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ بڑی گذرگاہوں سے گذرنے والی 85 فی صد لاریاں شاید فرانسیسی کسٹمز کے لیے تیار نہ ہوں۔اس طرح پورٹس پر درہم برہم ہونے والے نظام کے سدھار میں کم سے کم تین ماہ لگیں گے۔

    اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات میں بھی یقین رکھتی ہے کہ برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سخت سرحد کا نظام نافذ ہوگا۔

    اسی لیے حزب اختلاف کی جماعتیں کسی ممکنہ اتھل پتھل اور بڑے بحران سے بچنے کے لیے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت انخلا پر زور دے دہی ہیں،کابینہ دفتر نے اسی ماہ ”آپریشن زرد ہتھوڑا“ کے نام سے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس میں حکومت کی بریگزٹ کے بعد ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خفیہ جامع منصوبہ بندی کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے تاکہ قومی ڈھانچے کے دھڑم تختے سے بچا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق ”اس فائل کو ”سرکاری حساس“ کا نام دیا گیا ہے،یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ کا کوئی سمجھوتا طے نہیں پاتا تو وہ اکتیس اکتوبر کو اس کے بغیر بھی تنظیم کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ کھولنے اور اس پر مذاکرات سے انکار کرچکی ہے۔

    بورس جانسن کی پیش رو برطانوی وزیراعظم تھریزا مے نے گذشتہ سال نومبر میں یورپی یونین سے انخلا کا یہ سمجھوتا طے کیا تھا لیکن آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان واقع سرحد کے انتظام اور کسٹم سمیت دیگر محصولات کے بارے میں ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پاسکا ہے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے درمیان آئرلینڈ کے ذریعے ہی زمینی رابطہ ہوسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ آئرش بارڈر کا معاملہ برطانیہ کے انخلا کے سمجھوتے سے باہر ایک اور ڈیل کے تحت طے کیا جائے لیکن آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس تجویز پر نالاں ہیں اور وہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں جبکہ برطانیہ خود بھی سخت بارڈر نہیں چاہتا ہے۔

    یورپی یونین کے لیڈروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے لیڈر کے ساتھ بریگزٹ پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بالاصرار یہ بھی کہہ رہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ نہیں کھولیں گے اور وہ ا س پرمزید بات چیت کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں۔

    تاہم جانسن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا نہیں چاہتے ہیں لیکن برطانیہ کو نو ڈیل بریگزٹ کی تیاری کرنا ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سرمایہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے عالمی مارکیٹ میں ’جھٹکے کی لہریں‘ دوڑ جائیں گی اور دنیا کی معیشت متاثر ہوگی،اس تناظر میں آئرلینڈ سرحد کو بریگزٹ کے کسی بھی حل میں بڑی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    یادرہے کہ بیک اسٹاپ ایک انشورنس پالیسی تھی جو آئر لینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان پانچ سو کلومیٹر طویل سرحد پر کنٹرول سے بچنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔

    یہ پالیسی 1998 میں گڈ فرائیڈے امن سمجھوتے کے تحت ختم کردی گئی تھی لیکن یورپی یونین نے بعد میں اسی بیک اسٹاپ کے نام سے اس کو جاری رکھا تھا اور اس کے تحت’سخت سرحد‘ کے قواعد وضوابط سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی کسٹم یونین کے بعض پہلووں کا نفاذ کیا گیاتھا۔

    آئرش وزیراعظم لیو واردکر کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو طلاق کےکسی سمجھوتے کے بغیر ہی یورپی یونین کو خیرباد کہہ دیتا ہے تو پھر آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان ادغام کا ایک مرتبہ پھر سوال پیدا ہوگا لیکن ہم دوستی اور تعاون کے جذبے سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم بورس جانسن پر یہ زور دے رہی ہیں کہ وہ یورپی یونین کو کسی سمجھوتے کے بعد ہی خیرباد کہیں۔

    بالخصوص حزب اختلاف کے لیڈر جیریمی کاربائن نے اسی ہفتے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے ستمبر کے اوائل میں بورس جانسن کی حکومت کو گرادیں گے۔

  • ایمرٹس نے مسافروں کے سامان کے وزن میں کمی کا اعلان کردیا

    ایمرٹس نے مسافروں کے سامان کے وزن میں کمی کا اعلان کردیا

    ابوظبی : اماراتی فضائی کمپنی ایمرٹس نے مسافروں کے سامان کے وزن میں کمی کا اعلان کردیا تاہم مسافروں کی سہولت کیلئے انہیں مختلف کٹیگری میں تقسیم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمرٹس نے اعلامیہ جاری ہے جس کے تحت اکنامی کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کے سامان کے وزن میں 5 کلو کمی کی جائے گی۔

    فضائی کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سامان میں کٹوتی کا اطلاق 4 فروری سے ہوگا تاہم بزنس اور فرسٹ کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کے سامان میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمرٹس نے اکنامی کلاس کا ٹکٹ خریدنے والوں کے لیے چار کٹیگریز بنائی ہیں جس کے مطابق پہلی ’اسپیشل کٹیگری‘ ہے جس کے مسافر کو 15 کلو سامان جببکہ دوسری کٹیگری ’سیور‘ میں مسافروں کو 25 کلو سامان لے جانے کی اجازت ہوگی۔

    فضائی کمپنی کے مطابق تیسری اور چوتھی کٹیگری ’فیلکس اور فیلکس پلس‘ ہے جس کے مسافر اپنے ساتھ 30 اور 35 کلو سامان باآسانی لےجاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : امارات ایئرلائنزکی پاکستان کے لیے پروازوں کی تعداد میں کمی

    خیال رہے کہ دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے رن وے کا مرمتی کام 16 اپریل سے شروع ہوگا، دبئی کے ہوائی اڈے کے رن کا کام 30 مئی تک جاری رہے گا، مرمتی کام کی وجہ سے امارات ایئرلائنز کی پاکستان کے لیے چند پروازیں متاثر ہوں گی۔

    ترجمان امارات ایئرلائنز کے مطابق پاکستان کے لیے پروازوں کی تعداد میں کمی ہوگی، مسافر پروازوں کی روانگی کا شیڈول ویب سائٹ سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

  • یمنی شہریوں کے لیے پہنچائی گئی امداد حوثیوں نے لوٹ لی، عبداللہ الربیعہ

    یمنی شہریوں کے لیے پہنچائی گئی امداد حوثیوں نے لوٹ لی، عبداللہ الربیعہ

    ریاض/دبئی : شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے سپروائزر نے کہا ہے کہ الحدیدہ کے متاثرہ کی ہر ممکن امداد کررہا ہے، متحدہ عرب امارت نے الحدیدہ کے جنگ متاثرین کے لیے 8کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریلیف سینٹر یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے میں کامیاب رہا ہے، ریلیف سینٹر کے سپر وائزر عبد اللہ الرربیعہ نے کہا ہے کہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر نے یمن میں کامیابی سے امدادی آپریشن انجام دے رہا ہے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ الربیعہ کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر الحدیدہ بندر گاہ کے علاقے میں جنگ سے متاثر ہونے والے یمنیوں کی ہر ممکن امداد کررہا ہے۔

    شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے سپروائزر نے حوثی جنگجوؤں پر الزام عائد کیا کہ یمنی شہریوں کے لیے پہنچائی جانے والی امداد حوثی جنگجو راستے میں ہی لوٹ لیتے ہیں، حوثیوں کی جانب سے سنہ 2015 اور 17 میں 65 امدادی کشتیاں، 124 امدادی قافلے جبکہ 628 ٹرک لوٹے گئے ہیں۔

    مشترکا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے معاون وزیر خارجہ سلطان الشامسی کا کہنا تھا کہ یو اے ای، سعوی عرب کے ہمراہ یمنی شہریوں کی امداد میں مصروف ہے۔

    سلطان الشامسی کا کہنا تھا کہ حوثی جنگجوؤں نے یمن میں باردی سرنگوں کو بچھا کر بین عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، امارات اور سعودی عرب مشترکا طور پر یمن میں اقوام متحدہ کے قوانین نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کے معاون وزیر کا کہنا تھا کہ اماراتی حکام کی جانب سے گذشتہ تین ماہ میں یمن کے علاقے الحدیدہ کے متاثرین کے لیے 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے جبکہ اب تک یواےای یمن کے لیے 4 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرچکا ہے۔

  • آئرلینڈ: سینیٹ نے اسرائیلی اشیاء پر پابندی کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا

    آئرلینڈ: سینیٹ نے اسرائیلی اشیاء پر پابندی کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا

    ڈبلن : آئرلینڈ کے ایوان بالا نے خاتون سینیٹر کی جانب سے اسرائیلی منصوعات کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا۔ جسے اسرائیل نے خوفناک اور انتہا پسندانہ اقدام قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے ایوان بالا میں آزاد سینیٹر کی جانب سے آئرلینڈ میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں بننے والی تمام اشیاء کی درآمدات پر پابندی کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کی متفقہ طور پر ملک کی حکمران جماعت سمیت دیگر جماعتوں نے بھی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئرش سینیٹ کی جانب سے خاتون سینیٹر کے مجوزہ قانون کی منظوری کا اعلان کردیا گیا ہے، جس کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے آئرش سینیٹ کے مذکورہ قانون کو ’خوفناک اور انتہا پسندانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کی آزادی پسند تنظیموں نے آئرلینڈ کے اسرائیلی منصوعات پر پابندی عائد کیے جانے اقدام کو خوب سراہا ہے اور اسے آئرش سینیٹ کا مثبت اقدام قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرش حکومت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف ایسا قدم اٹھانے سے یورپی یونین کے مابین تجارتی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے،جبکہ اس سے قبل کسی بھی یورپی یونین کے رکن ملک نے تنہا اس طرح کا کوئی اقدام نہیں کیا۔

    آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات اٹھانے سے خطے میں آئرلینڈ کی حکومت کے اثر و رسوخ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئرش سینیٹ میں ’کنٹرول آف اکانومک ایکٹیویٹی‘ کے نام سے پیش کی جانے والی تجویز کو 45 میں سے 5 ارکان نے ووٹ دے کر حمایت کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد سینیٹ کمیٹی مجوزی قانون کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ کی حکومت کی کوشش ہے کہ سینٹ کمیٹی میں مذکورہ تجویز کو قانون کا حصّہ نہ بننے دیا جائے۔

    آئرلینڈ کی آزاد سینیٹر فرانسس بلیک کا کہنا ہے کہ ’فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں غاصب اسرائیلی آبادیاں بنانا ’جنگی جرم‘ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی جرائم کا معاملہ سب پر واضح کردیا ہے تاہم ابھی بھی لمبا فاصلہ طے کرنا باقی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ اور اس کی عوام ہمیشہ انسانی حقوق اور بین الااقوامی قوانین کی پاسداری کرے گا اور انصاف کا ساتھ دے گا۔

    آئر لینڈ کے وزیر خارجہ نے غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’خاتون سینیٹر کی تجویز اور سینیٹ کے فیصلے کا مکمل احترام کا قائل ہوں، پھر بھی ملکی مواد کی خاطر مجوزہ قانون سے متفق نہیں ہوسکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سعودی عرب نے یمنی شہریوں کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا

    سعودی عرب نے یمنی شہریوں کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا

    ریاض : سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبد العزیز ریلیف مرکز نے یمن جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے 70 ٹن وزنی سامان سے لدے 3 طیارے یمنی شہر عدن روانہ کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کے امدادی مرکز کی جانب سے یمن کی جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان سے لدے 3 طیارے یمنی شہر عدن روانہ کیے گئے ہیں۔

    سعودی حکام نے یمن بھیجے گئے امدادی سامان کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدن پہچنے والے امدادی سامان کو جنگ زدہ شہر الحدیدہ منتقل کیا جائے گا۔

    سعودی عرب شاہی خاندان کے مشیر اور سلمان بن عبد العزیز ریلیف مرکز کے سربراہ ڈاکٹر عبد اللہ کا کہنا تھا کہ یمن بھیجا گیا امدادی سامان سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم پر یمنی شہریوں کے لیے بھیجا گیا ہے۔ جسے یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں موجود شہریوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کے بعد روانہ کیا گیا ہے۔

    ریلیف مرکز کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ کا کہنا تھا کہ امدادی سامان سے بھرے ہوئے سعودے طیاروں میں خیمے، کمبل، خوراک اور دیگر اشیاء شامل ہیں، 70 ٹن وزنی سامان جنگ سے متاثر ہونے والے افراد میں تقسیم کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان ریلیف مرکز کی جانب سے یمن بھیجے جانے والے سامان کی صحیح تقسیم کے لیے سعودی عرب سے خصوصی ٹیم بھی یمن روانہ ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی اتحادی افواج کی میڈیکل ٹیم نے یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں سے آزاد کروائے گئے علاقوں میں مقیم افراد کو طبی خدمات فراہم کی ہیں، عرب اتحاد کی میڈیکل ٹیم نے جنگ زدہ علاقوں میں گھر گھر جاکر خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو طبی امداد فراہم کی تھی۔


    سعودی حکام کی جانب سے یمنی بچوں کے لیے نصابی کتب کا تحفہ


    یاد رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبد العزیز کی جانب سے یمنی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے لیے نصابی کتب اور دیگر تعلیمی اشیاء کا تحفہ پیش کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : یمنی بچوں کے لیے بنائے سلمان بن عبدالعزیز ریلیف سینٹر کے پانچویں مرحلے کا آغاز


    خیال رہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کی جانب سے یمن جنگ میں استعمال کیے جانے والے بچوں کو سعودی عرب بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نام سے منسوب ریلیف سینٹر میں بحالی پروگرام کا پانچواں دور شروع ہوچکا ہے۔

    سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبد العزیز ریلیف سینٹر میں جاری بچوں کے بحالی پروگرام کے پانچویں مرحلے میں جنگ کی آگ سے متاثرہ 80 بچوں کو شامل کیا گیا ہے، بحالی پروگرام مکمل ہونے کے بعد مذکورہ بچوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں