Tag: google

  • گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار

    گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار

    امریکی فیڈرل جج نے گوگل سرچ انجن کے خلاف دائر ایک مقدمے میں اسے غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فیڈرل جج کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گوگل سرچ انجن نے عدم اعتماد کے قانون کی خلاف ورزی کی۔

    رپورٹس کے مطابق ادارے نے ایک غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے اور دنیا کا ڈیفالٹ سرچ انجن بننے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے بھی گوگل سے ایڈ مینیجر سسٹم بیچنے کا مطالبہ کردیا، امریکا میں اس پہلے بھی گوگل پر اجارہ داری کے الزام میں دو مقدمے دائر ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اس فیصلے کو ٹیکنالوجی ماہرین کیلئے اپنے عدم اعتماد کے مقدمے میں ایک اور بڑے دھچکے کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔

    امریکی فیڈرل جج کا کہنا ہے کہ کمپنی نے گوگل کے اشاعتی صارفین، مسابقتی عمل اور اوپن ویب پر اطلاعات کے صارفین کو نقصان پہنچایا ہے۔

    امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ”ڈیجیٹل عوامی میدان پر گوگل کی اجارہ داری کو روکنے کی لڑائی میں ایک تاریخی فتح ہے۔“

    محکمہ انصاف کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ابی گیل اسلیٹر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گوگل کا غیر قانونی غلبہ انہیں امریکی آوازوں کو سینسر کرنے اور یہاں تک کہ انہیں پلیٹ فارم سے ہٹانے کی اجازت دیتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گوگل نے اپنے غیر قانونی طرز عمل کو بے نقاب کرنے والی معلومات کو چھپا دیا ہے۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج کی رائے آن لائن اشتہارات اور تیزی سے، انٹرنیٹ پر کنٹرول کرنے کی تصدیق کرتی ہے۔

    گوگل نے سینکڑوں ملازمین کو برطرف کردیا

    گوگل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی، ریگولیٹری معاملات کیلئے گوگل کے نائب صدرلی اینی ملہولینڈ نے دلیل دی کہ پبلشرز کے پاس کئی متبادل ہیں اور وہ اس لئے گوگل کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ اس کے ایڈ ٹیک ٹولز سادہ، سستے اور انتہائی موثر ہیں۔

  • گوگل نے سینکڑوں ملازمین کو برطرف کردیا

    گوگل نے سینکڑوں ملازمین کو برطرف کردیا

    گوگل کمپنی کی جانب سے راتوں رات سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے برطرف کردیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز الفابیٹ کی کمپنی گوگل نے اپنے پلیٹ فارمز اور ڈیوائسز یونٹ کے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال دیا۔

    رپورٹس کے مطابق برطرف کئے گئے یہ ملازمین اینڈرائیڈ سافٹ ویئر، پکسل فونز اور کروم براؤزر کے لیے کام کرتے تھے۔

    گوگل کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے دی انفارمیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا بیشتر برطرفیوں کا مقصد آپریشنل افادیت ہے؟

    اس سے قبل امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا گیا تھا، بائیڈن انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججز بیک لاگ امیگریشن کیسز ختم کرنے کیلئے تعینات کئے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 13ججز نے ابھی تک عہدے کا حلف بھی نہیں اٹھایا تھا، ججز برطرفی سے التوا کا شکار 37 لاکھ امیگریشن کیسز مزید تاخیرکا شکار ہوجائیں گے۔

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ججزکی برطرفی کارکردگی اوراخراجات کی بچت کی مہم کے تحت کی گئی ہے، اس وقت امریکا بھر میں 735 امیگریشن ججز خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اعداد و شمارکے حساب سے ہر 6 ہزار کیسز کیلئے ایک جج موجود ہے جو کہ ناکافی ہے، کانگریس نے ہر سال 100 ججز تعیناتی کیلئے فنڈز منظورکیے تھے۔

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    ٹرمپ انتظامیہ نے مزید ججز رکھنے کی بجائے تعینات ججزکو برطرف کرنا شروع کردیا ہے، 2024 میں امیگریشن عدالتوں نے 9 لاکھ سے زائد مقدمات نمٹائے تھے۔

  • جی میل صارفین کیلیے اہم خبر، جدید سہولت متعارف

    جی میل صارفین کیلیے اہم خبر، جدید سہولت متعارف

    انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے بھی اپنی ای میل سروس جی میل کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا مزید ایک نیا ٹول متعارف کرا دیا۔

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے معروف ترین سرچ انجن گوگل  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جی میل میں پرانی اور مطلوبہ ای میلز کو جلد اور بہتر انداز میں تلاش کرنے کا اے آئی فیچر پیش کردیا گیا ہے۔

    اے آئی فیچر صارفین کو پرانی ای میلز جلد تلاش کرنے میں معاونت فراہم کرے گا۔ یہ نیا فیچر نہ صرف صارف کو پرانی مطلوبہ ای میلز تلاش کرنے میں مدد فراہم کرے گا بلکہ وہ ملتی جلتی ای میلز بھی صارف کو تلاش کر کے دے گا۔

    علاوہ ازیں اے آئی ٹول تلاش کیے گئے الفاظ پر نظر رکھتے ہوئے نہ صرف پرانی ای میلز کے نتائج فراہم کرے گا بلکہ کسی بھی ادارے یا شخص کی جانب سے آنے والی یا انہیں بھیجی جانے والی ای میلز کے نتائج بھی فراہم کرے گا۔

    گوگل کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی فیچر پر فوری طور پر تمام صارفین کو رسائی حاصل نہیں ہوگی تاہم آنے والے دنوں میں تمام جی میل صارفین کو اے آئی سرچ ٹول تک رسائی دے دی جائے گی۔

    مذکورہ ٹول سے قبل بھی جی میل نے ای میل میں میل لکھنے میں مدد دینے کا جیمنائی اے آئی ٹول پیش کیا تھا، علاوہ ازیں اس سے قبل بھی جی میل میں متعدد اے آئی ٹولز پیش کیے جاچکے ہیں۔

    اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں گوگل نے اینڈرائیڈ صارفین کیلئے نیا فیچر متعارف کرایا تھا، مذکورہ اپڈیٹ صارفین کے ای میل ایڈریس کو زیادہ محفوظ بنا سکتی ہے۔

    اینڈرائیڈ جی میل ایپ میں ایک بڑی تبدیلی لائی گئی تھی، جس میں اکثر صارفین کسی کانٹیکٹ کو غلط ایڈریس فیلڈ میں ڈال دیتے ہیں تو اب اسے ڈیلیٹ یا دوبارہ انٹر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    گوگل ورک اسپیس کے آفیشل بلاگ پوسٹ میں اس فیچر کا اعلان کیا گیا تھا، یہ اپڈیٹ ای میل ایڈریسز کو غلطی سے پھیلنے سے روک سکتی ہے۔

  • اے آئی کی مدد سے ویڈیوز بنانے والوں کیلیے اہم خبر

    اے آئی کی مدد سے ویڈیوز بنانے والوں کیلیے اہم خبر

    معروف سرچ انجن گوگل نے حیرت انگیز اور جدید ویڈیو جنریٹر ٹول متعارف کرادیا ہے، ویو ٹو ویڈیو اے آئی جنریٹر اوپن اے آئی کے ’سورا‘ جیسے حریفوں کا مقابلہ کرے گا۔

    اس حوالے سے کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ماڈل اصل میں ویو اے آئی کا جانشین ہے اور چار ہزار تک اعلیٰ معیار کی ویڈیوز بنا سکتا ہے جو کہ موجودہ اے آئی ویڈیو جنریٹر پلیٹ فارمز سے کافی بہتر ہے۔

    کمپنی کی جانب سے اس ٹول کی اہم خصوصیات اور دعوے بیان کیے گئے ہیں، جس کے لیے گوگل کا دعویٰ ہے کہ ویو ٹو، ’میٹا مووی جنرل اور سورا ٹربو‘ جیسے ماڈلز سے زیادہ لوگوں کو پسند آیا ہے۔ یہ ماڈل جانوروں، کھانوں اور انسانوں کی 8 سیکنڈ کی انتہائی حقیقت پسندانہ ویڈیوز تخلیق کرسکتا ہے۔

    اگرچہ اس ماڈل کا مجموعی معیار کافی حد تک متاثر کن ہے لیکن کمپلیکس موشن اور مناظر میں مستقل مزاجی کو برقرار رکھنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔

    اس کے علاوہ گوگل نے دیگر نئے ماڈلز ’ایمیجن3 اور وسک‘ بھی متعارف کرائے ہیں، جس کے مطابق ایمیجن تھری میں صاف شفاف اور حقیقت سے قریب تر تصاویر بنانے کی صلاحیت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جدید ماڈل میں مختلف اسٹائلز جیسے فوٹو رئیلزم، امپریشنزم، اینیمیشن اور تجریدی انداز میں تخلیق شامل ہے۔

    دوسری جانب ’وِسک‘ میں الفاظ کے بجائے تصاویر کو استعمال کرکے نئی تخلیقات کی جاسکتی ہیں۔ یہ ماڈل مختلف تصاویر کے امتزاج سے نئی تصویر بناتا ہے۔ مثلاً موضوع کے خانے میں اپنی تصویر، منظر کے لیے پہاڑ اور انداز کے لیے اینیمیٹڈ تصویر اپ لوڈ کریں جس کے بعد وِسک ایک نیا منظر تخلیق کرے گا۔

    یہ ماڈل تصاویر کی تفصیلی کیپشننگ خودکار طور پر کرتا ہے، جسے ایمیجن 3 میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ آپ نئے اور تخلیقی انداز میں مطلوبہ مواد تیار کرسکیں۔

    واضح رہے کہ گوگل کا یہ نیا شاہکار ’ویو ٹو‘ اور دیگر نئے ماڈلز جدید ٹیکنالوجی کی اعلیٰ مثالیں ہیں جو آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) کی تخلیقی صلاحیتوں میں نئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

  • اوپن اے آئی کی جانب سے گوگل کے مقابلے میں بڑا فیصلہ، ویڈیو دیکھیں

    اوپن اے آئی کی جانب سے گوگل کے مقابلے میں بڑا فیصلہ، ویڈیو دیکھیں

    کیا ویب براؤزنگ پر اپنی مضبوط گرفت رکھنے والا گوگل واقعی ماضی کا قصہ بننے والا ہے؟ ایسا ممکن بھی ہے کیوں کہ اب اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی ویب براؤزر لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اوپن اے آئی گوگل کے مقابلے میں اپنا ویب براؤزر لانچ کرنے جا رہا ہے، تاکہ سرچ مارکیٹ میں گوگل کے غلبہ کو چیلنج کر سکے، بتایا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے اپنے چیٹ بوٹ کو نئے براؤزر میں ضم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔

    اوپن اے آئی نے بہت تیزی کے ساتھ سرچ انجن کے طور پر اپنی شناخت بنانے کا آغاز کر دیا ہے، اور اس طرح خود کو گوگل کے براہ راست مدمقابل کے طور پر کھڑا کر رہا ہے۔

    اس حوالے سے OpenAI کے پاس ایک شان دار موقع بھی میسر ہے کہ وہ سرچ مارکیٹ کو پوری طرح سے اپنے قبضے میں لے، کیوں کہ گوگل پر مارکیٹ پر اجارہ داری کے سبب ریگولیٹری دباؤ ہے کہ وہ کروم کو فروخت کر دے، ایسے میں اوپن اے آئی کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنے جدید AI اپروچ کے ساتھ سرچ انجنوں کو نئی شکل میں ڈھال کر پیش کرے۔

    تاہم دوسری طرف گوگل نے بھی اوپن اے آئی کے منصوبے کی بازگشت پر جوابی حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، گوگل بھی اس زبردست جنگ میں خود کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے تخلیقی AI چیٹ بوٹ کے لیے نئی خصوصیات جاری کر رہا ہے۔

    گوگل کو کروم فروخت کرنا ہی ہوگا، امریکی محکمہ انصاف

    لیکن ادھر ایک اور امکان نے مشکل کھڑی کر دی ہے کہ اوپن اے آئی کے ساتھ سام سنگ کی شراکت عمل میں آ سکتی ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو گوگل کو ایک اہم چیلنج در پیش ہوگا۔ واضح رہے کہ سام سنگ گوگل کا ایک اہم پارٹنر ہے، لیکن اگر اس نے اپنے ڈیوائسز میں اے آئی فیچرز شامل کر دیے تو ممکنہ طور پر ٹیک ایکو سسٹم میں طاقت کا توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔

  • گوگل کو کروم فروخت کرنا ہی ہوگا، امریکی محکمہ انصاف

    گوگل کو کروم فروخت کرنا ہی ہوگا، امریکی محکمہ انصاف

    واشنگٹن: امریکی پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ گوگل کو سرچ کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کروم کو فروخت کرنا ہوگا، محکمہ انصاف نے کہا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن مارکیٹ شیئر کو بڑھا کر حریفوں کو مواقع سے ’محروم‘ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں امریکی محکمہ انصاف نے کہا الفابیٹ کے گوگل کو اپنا کروم براؤزر بیچنے اور حریفوں کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے پر مجبور کیا جانا چاہیے، محکمہ انصاف نے دلیل دی کہ گوگل جو کہ تقریباً 90 فی صد آن لائن سرچ مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے، کو 5 سال تک براؤزر مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اسے اپنا اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم فروخت کرنا چاہیے۔

    محکمہ انصاف نے کولمبیا کے ڈسٹرکٹ جج امیت مہتا سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ڈیوائس بنانے والوں کے ساتھ گوگل کے اربوں ڈالر کے معاہدوں کو ختم کرے، جو اس کے سرچ انجن کو ٹیبلیٹ اور اسمارٹ فونز پر بہ طور ڈیفالٹ رکھ دیتے ہیں۔ استغاثہ نے کہا ’’گوگل کے غیر قانونی رویے نے حریفوں کو نہ صرف اہم ڈسٹری بیوشن چینلز سے محروم کر دیا ہے بلکہ ڈسٹری بیوشن پارٹنرز کو بھی محروم کر دیا ہے، جو بہ صورت دیگر جدت طرازی کے ساتھ مارکیٹس میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

    اگر ان تبدیلیوں کو جج امیت مہتا نے منظور کر لیا تو ان کے نتیجے میں بنیادی طور پر گوگل کو 10 سال کے لیے انتہائی ریگولیٹ کیا جائے گا، اسے واشنگٹن کی اسی وفاقی عدالت کی نگرانی کے تابع کر دیا جائے گا، جس نے اگست میں فیصلہ دیا تھا کہ کمپنی نے عدم اعتماد کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آن لائن تلاش اور متعلقہ اشتہارات میں غیر قانونی اجارہ داری برقرار رکھی ہے۔

    محکمہ انصاف نے اینٹی ٹرسٹ اتھارٹیز کی کوششوں کی مدد سے 2020 میں گوگل پر مقدمہ دائر کیا تھا تاکہ بڑی ٹیک کمپنیوں (بشمول میٹا جو فیسبک، انسٹاگرام، امیزون اور ایپل کی مالک ہے) کو چیلنج کر سکے، اگست میں امیت مہتا نے فیصلہ دیا تھا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن کے لیے ایک غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے، اور مقابلے کو کچلا اور جدت کو روکنے کے لیے اپنے غلبے کا فائدہ اٹھایا۔

    مہتا نے اپنے 277 صفحات کے فیصلے میں لکھا ’’عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گوگل ایک اجارہ دار ہے، اور اس نے اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے ایک اجارہ دار کے طور پر کام کیا۔‘‘ تاہم دوسری طرف گوگل کا استدلال ہے کہ اس کی مقبولیت صارفین کی اسی سرچ انجن کو استعمال کرنے کی خواہش سے پیدا ہوئی ہے، اور گوگل کا نام ہی آن لائن سرچنگ کا مترادف بن گیا ہے۔ گوگل نے کہا جو تجاویز دی گئی ہیں وہ امریکی صارفین اور کاروباری اداروں کو نقصان پہنچائیں گی اور ان سے AI میں امریکی مسابقت کو بھی نقصان پہنچے گا۔

    گوگل کو اب دسمبر میں مقابلہ بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ جب کہ محکمہ انصاف کی تجاویز پر فیصلے کے لیے سماعت اپریل میں ہونے والی ہے۔

  • گوگل ’جیمنی لائیو‘ تمام صارفین کیلیے مفت دستیاب

    گوگل ’جیمنی لائیو‘ تمام صارفین کیلیے مفت دستیاب

    گوگل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس کا جیمنی لائیو اب ہر کسی کے لیے باآسانی دستیاب ہے، کمپنی اپنے صارفین کو مفت ایپ فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اس کا جیمنی لائیو اسسٹنٹ جو ابتدائی طور پر پکسل 9 سیریز کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا، اب جیمنی ایپ کے ذریعے تمام فری صارفین کے لیے دستیاب ہے۔ اس سے پہلے لائیو اسسٹنٹ کو تمام صارفین کے لیے ریلیز سے پہلے جیمنی ایڈوانسڈ صارفین تک محدود کردیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیمنی لائیو اب ایک بہترین آواز کی کمانڈ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جو زیادہ تر اصل تقریر یا گفتگو کے طور پر پیش کرتا ہے، جس میں وقفے اور فلر الفاظ شامل ہیں اور کم روبوٹک آواز آؤٹ پٹ میں پیش کرتا ہے۔

    معیاری جیمنی اور گوگل اسسٹنٹ کے برعکس یہ سیاق و سباق کو زبردست اندازمیں یاد بھی رکھتا ہے،تاہم فی الحال اپ گریڈ شدہ چیٹ بوٹ انگریزی تک محدود ہے۔

    گوگل نے ایکس ڈاٹ کام کے ذریعے جیمنی لائیو کے وسیع پیمانے یعنی تمام صارفین کے لیے پیش کرنے کی تصدیق کی ہے جو اس کے جدید اے آئی ٹولز کو زیادہ قابل رسائی بنانے میں ایک قدم آگے بڑھنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

  • موبائل چھن جانے کا ڈر ختم،  گوگل نے نیا فیچر متعارف کرادیا

    موبائل چھن جانے کا ڈر ختم، گوگل نے نیا فیچر متعارف کرادیا

    دنیا بھر میں چوری کی واردات میں لوگ اپنے مہنگے موبائل فونز سے محروم ہوجاتے ہیں،  ایسے میں گوگل نے ایک دلچسپ فیچر متعارف کرادیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل نے اپنے صارفین کیلئے ’تھیفٹ ڈیٹیکشن ‘ لاک نامی فیچر متعارف کرایا ہے جو اب آپ کے مہنگے موبائل فونز کا چوروں سے تحفظ کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق گوگل کی جانب سے ’ تھیفٹ ڈیٹیکشن لاک‘ نامی فیچر کا اعلان کیا گیا ہے، تھیف ڈیٹیکشن لاک نامی فیچر میں چوری کا پتہ لگانے والا لاک، آف لائن ڈیوائس لاک، اور ڈیوائس کو دور سے لاک کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تھیفٹ ڈیٹیکشن لاک میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی الگورتھمز کو استعمال کیا گیا ہے، اگر کوئی آپ کے ہاتھ سے موبائل فون چوری کرلیتا ہے تو یہ فیچر ایکٹیو ہو جائے گا اور آپ کے موبائل کو لاک کردے گا۔

    رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ اس کے علاوہ موبائل فون میں موجود ایپس کو بھی کوئی چور نہیں کھول سکے گا، یہ فیچر بتدریج اینڈرائیڈ 10 یا بعد کے آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرنے والے اسمارٹ فونز کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فی الحال یہ فیچر برازیل میں بیٹا صارفین کو دستیاب ہوگا جو بعد ازاں دیگر ممالک تک بھی دستیاب ہوگا۔

  • گوگل نے ہزاروں ایپس کو پلے اسٹور سے ہٹانے کی تیاری کرلی

    گوگل نے ہزاروں ایپس کو پلے اسٹور سے ہٹانے کی تیاری کرلی

    کیلیفورنیا : ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے ہزاروں غیر فعال ایپس کو اپنے پلے اسٹور سے ہٹانے کی تیاری کرلی ہے، جس کے تحت آئندہ ماہ اس پر عمل درآمد کا آغاز کردیا جائے گا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گوگل نے پلے اسٹور ایپ کو ڈیلیٹ کرنے کی تصدیق کر دی ہے جس کیلئے اب صرف 6 ہفتے باقی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سرچ انجن گوگل واضح طور پر اینڈرائیڈ کو آئی فون کی طرح پرائیویسی اور سیکیورٹی کے لحاظ سے بہتر بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔

    screenshots

    کمپنی کی جانب سے صارفین کےتجربے کے لیے ایپس کی اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کے پیشِ نظر اپنی اسپیم اور کم فعالیت کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

    کمپنی کی نئی پالیسی ان ایپلی کیشنز کو نشانہ بناتی ہے جو ‘ایپ مخصوص فعالیت کے بغیر جامد’ ہیں، ‘بہت کم مواد پر مشتمل ہیں’ یا ‘کچھ نہ کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔

    ان میں صرف ٹیکسٹ ایپس، سنگل وال پیپر ایپس اور ایسی ایپس شامل ہیں جو صارفین کو مشغول کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ ان کے علاوہ جو ایپس کریش ہو جاتی ہیں، ٹھیک سے انسٹال نہیں ہوتیں، انہیں پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے گا۔

  • رواں سال ایک لاکھ افراد ملازمت سے برطرف

    رواں سال ایک لاکھ افراد ملازمت سے برطرف

    اے آئی (مصنوعی ذہانت) کے سبب لاکھوں ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہوگیا، متعدد ٹیک کمپنیوں کے ایک لاکھ ملازمین نوکریوں سے برطرف کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2024 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران مائیکرو سافٹ اور میٹا سمیت ٹیک کمپنیوں سے 1لگ بھگ لاکھ افراد کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال2024 ٹیک کمپنیوں اور ان میں کام کرنے والے لوگوں کے لیے بہت بھاری رہا۔

    Jobs

    اس سال اب تک تقریباً 1 لاکھ افراد نوکریوں سے چھانٹیوں کا شکار ہوچکے ہیں، اس سال کی پہلی ششماہی میں دنیا بھر کی تقریباً 330 کمپنیوں سے 98 ہزار سے زائد افراد کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے۔

    سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمپنیوں میں گوگل، فیس بک اور ٹیسلا شامل ہیں، بھارتی ٹیک کمپنیاں اور کئی اسٹارٹ اپس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    اس کے علاوہ ہزاروں افراد خاموشی سے چھاٹنی کے عمل کا بھی شکار ہوچکے ہیں، آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں گزشتہ سال سے جاری معاشی سست روی اب بھی جاری ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اب تک 98,834 ملازمین کو ان کی نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے، یہ برطرفیاں ایپل، گوگل، مائیکرو سافٹ، سسکو اور میٹا پلیٹ فارم جیسی بڑی کمپنیوں میں بھی ہوئی ہے۔

    دوسری جانب اے آئی ٹیکنالوجی کی حالیہ ترقی کو بھی اس بڑی برطرفی کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، اگرچہ بڑی کمپنیاں ملازمتوں پر اے آئی کے برے اثرات کو قبول نہیں کر رہی ہیں لیکن اس رجحان سے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ اس کا اثر ہے اور سال 2024 میں ملازمتوں کا بحران ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔