Tag: google

  • واٹس ایپ کو گوگل میسجز سے خطرہ لاحق ہو گیا؟

    واٹس ایپ کو گوگل میسجز سے خطرہ لاحق ہو گیا؟

    ماہانہ ڈیڑھ ارب سے زائد لوگ واٹس ایپ کو نہایت باسہولت ہونے کی وجہ سے اپنے پیاروں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن اب واٹس ایپ کو بڑے حریف کا سامنا ہے، گوگل نے اینڈرائیڈ فونز میں ٹیکسٹ میسجز کو تقریباً واٹس ایپ جتنا ہی بہتر بنا دیا ہے۔

    اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھا ہے کہ کیا 28 سال بعد ‘ایس ایم ایس’ کا عہد ختم ہونے والا ہے؟

    گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2016 سے جس رچ کمیونیکیشن سروس (آر سی ایس) پر کام کر رہے تھے، وہ اب اینڈرائیڈ میسجز کے ذریعے ہر ایک کو دستیاب ہے۔ گوگل کے اس قدم کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایس ایم ایس کا عہد اب ختم ہوگیا ہے، تاہم ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ اِنڈ ٹو اِنڈ انکرپٹ میسجز کا فیچر کب تک تمام صارفین کو دستیاب ہوگا۔

    ایس ایم ایس یا شارٹ میسج سروس کو 25 سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے، اس کی جگہ اب گوگل میسجز کا آپشن لے گا، جس میں متعدد اہم فیچرز ہوں گے، جیسا کہ وائی فائی پر چیٹ، ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز بھیجنا، ٹائپنگ انڈیکیٹرز گروپ چیٹ جیسے فیچرز۔

    واٹس ایپ: نئے زبردست فیچرز کا اضافہ

    گوگل نے دنیا بھر کے اینڈرائیڈ صارفین کو ایس ایم ایس کے اس متبادل تک رسائی فراہم کرنا شروع کر دی ہے، اہم بات یہ ہے کہ یہ سروسز موبائل کمپنیوں کی بجائے گوگل کی جانب سے براہ راست آر سی ایس چیٹ سروسز اینڈرائیڈ میسجز ایپ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی، جس کے لیے اپلیکیشن کو انسٹال کرنا ہوگا۔

    آر سی ایس کو گوگل نے گزشتہ سال برطانیہ، فرانس اور امریکا میں متعارف کرایا تھا، گوگل کی جانب سے اب اس میں اِنڈ ٹو اِنڈ انکرپشن کے اضافے کے لیے کام ہو رہا ہے، فی الوقت یہ سہولت بیٹا ورژن استعمال کرنے والے صارفین کو دستیاب ہوگی، بتدریج یہ بائی ڈیفالٹ ون آن ون چیٹ کا حصہ بن جائے گی، جس کے بعد موبائل کیرئیرز یا گوگل کوئی بھی میسجز کا مواد پڑھنے کے قابل نہیں رہے گا۔

    گوگل کی پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر سانز آہاری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اِنڈ ٹو اِنڈ انکرپشن کے حوالے سے کمپنی کو فی الوقت تیکنیکی پیچیدگیوں کا سامنا ہے، کیوں کہ شراکت داروں کے قانونی اور پالیسی معاملات کو بھی دیکھا جا رہا ہے، ورنہ ایس ایم ایس پروٹوکول میں صارفین کو جدید فیچرز کی عدم دسیتاب کی وجہ سے یہ اپ ڈیٹ بہت عرصے پہلے آ جانی چاہیے تھی۔

    خیال رہے کہ دنیا کا پہلا ایس ایم ایس 3 دسمبر 1992 کو بھیجا گیا تھا جس میں ’میری کرسمس‘ ٹائپ کیا گیا تھا۔

  • اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    معروف سرچ انجن گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، ہیکنگ اس وقت صارفین اور خود ٹیکنالوجی کمپنیز کے لیے بھی بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔

    گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول کروم صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، اینڈرائیڈ اور آئی فون میں گوگل کروم براؤزر صارفین پاسورڈ ہیک ہونے کے بارے میں جان سکیں گے۔

    یہ فیچر پہلے کمپیوٹر میں دستیاب تھا مگر اب اسے اسمارٹ فونز کے لیے بھی متعارف کروا دیا گیا ہے۔ اس فیچر میں یوزر نیم اور پاسورڈز گوگل سرورز پر بھیج کر چیک کیا جائے گا کہ وہ کسی ڈیٹا ہیکنگ میں ہیکرز کے ہاتھ تو نہیں لگ گیا۔

    گوگل خود صارف کے یوزر نیم یا پاسورڈ کو نہیں دیکھ سکے گا بلکہ وہ صرف یہ چیک کر سکے گا کہ یہ ہیکرز کے ہاتھ لگنے والی تفصیلات سے مطابقت تو نہیں رکھتا۔

    یہ فیچر اسی وقت کام کرے گا جب صارف نے اپنے پاسورڈز کروم میں اسٹور کیے ہوئے ہوں گے۔

    خیال رہے کہ ناقص یا کمزور پاسورڈز کی وجہ سے ہر سال لاکھوں کروڑوں آن لائن اکاؤنٹس ہیک ہوجاتے ہیں۔

    سنہ 2011 سے ہر سال ایک پاسورڈ 123456 سب سے بدترین پاسورڈ قرار دیا جارہا ہے اور حیران کن طور پر کروڑوں افراد کا پسندیدہ پاسورڈ بھی یہی ہے۔

    اس کے بعد دوسرے نمبر پر جو لفظ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ خود پاسورڈ ہے جبکہ تیسرے نمبر پر 123456789 ہے۔

  • انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    جرم کبھی بھی چھپ نہیں پاتا، قاتل چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو کہیں نہ کہیں وہ کوئی ایسی غلطی ضرور کرتا ہے جو اس کی پکڑ کا سبب بن جاتی ہے۔ امریکا میں بھی ایک قاتلہ ایسے ہی پولیس کی گرفت میں آگئی جس نے اپنے شوہر کو قتل کیا تھا۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں پولیس کو 50 سالہ شخص کی لاش اپریل میں اس کے گھر کے قریب سے ملی تھی، تاحال وہ اس قتل کو حل کرنے میں ناکام تھے۔

    تاہم اس کی قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا، اسی انٹرنیٹ سرچ کے ذریعے پولیس قاتل تک پہنچی اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ مقتول کی بیوی تھی۔

    پولیس کے مطابق جب انہوں نے لاش دریافت کی تو اس کے ہاتھوں پر متعدد کٹس تھے جبکہ اس کی کلائیوں اور ٹخنوں پر ٹیپ باندھا گیا تھا جس کی کچھ ہی باقیات پولیس کو ملی تھیں۔

    طویل تفتیش کے بعد علم ہوا کہ مقتول کی موت زہریلے مشرومز کھانے سے ہوئی جس کی کچھ باقیات اس کے معدے میں تاحال موجود تھیں۔

    ایک ماہر نباتات نے پولیس کو بتایا کہ قتل کی وجہ بننے والے مشروم کا زہریلا جز صرف 8 گھنٹے تک مؤثر رہتا ہے جبکہ 72 گھنٹوں بعد جسم میں سے اس کے آثار غائب ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے مقتول کی موت کی وجہ جاننے میں وقت لگا۔

    لاش ملنے کے 5 ماہ بعد پولیس نے مقتول کی بیوی کو گرفتار کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا اور کچھ مشرومز کی معلومات کا اسکرین شاٹ لے کر رکھا تھا۔

    مقتول کے ایک فیملی فرینڈ نے جرم میں اس کی بیوی کی مدد کی تھی، اسے بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے شوہر کے غائب ہوجانے کے بعد سے نہ اس سے رابطہ کیا اور نہ ہی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی، یہیں سے پولیس مشکوک ہوئی اور بالآخر قتل کا معمہ حل کرلیا گیا۔

  • امریکا میں پرتشدد مظاہرے: اینڈرائیڈ 11 موبائل آپریٹنگ سسٹم کی رونمائی مؤخر

    امریکا میں پرتشدد مظاہرے: اینڈرائیڈ 11 موبائل آپریٹنگ سسٹم کی رونمائی مؤخر

    امریکا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے گوگل نے اپنے اینڈرائیڈ 11 موبائل آپریٹنگ سسٹم کی رونمائی مؤخر کردی۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ اینڈرائیڈ 11 موبائل آپریٹنگ سسٹم کے بیٹا ورژن کی رونمائی جو اگلے ہفتے طے شدہ تھی، وہ امریکا میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے مؤخر کی جارہی ہے۔

    اینڈرائیڈ ڈویلپرز کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ہم اینڈرائیڈ 11 کے بارے میں بتانے کے لیے نہایت پرجوش تھے لیکن فی الحال یہ خوشی منانے کا وقت نہیں ہے۔

    آپریٹنگ سسٹم کی رونمائی ورچوئلی یعنی بذریعہ انٹرنیٹ کی جانی تھی تاہم اب صرف یہ کہا گیا ہے کہ سسٹم کے بارے میں مزید تفصیلات جلد شائع کی جائیں گی لیکن اس کی کوئی تاریخ یا وقت نہیں بتایا گیا۔

    دوسری جانب منیا پولیز میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پورے امریکا میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، مذکورہ پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کیے جانے کے بعد ان پر قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے تاہم مظاہرین قابو میں نہیں آرہے۔

    کئی ریاستوں میں ہنگامہ آرائی اور آگ لگانے کے واقعات ہوئے جبکہ پولیس کے ساتھ جھڑپیں اور گرفتاریاں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔ مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا ہے جبکہ لوٹ مار کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔

  • منٹو کی سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    منٹو کی سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    اردو کے کلاسک ادیب اور صاحب اسلوب افسانہ نویس سعادت حسن منٹو کی 108 ویں سالگرہ کے موقع پر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔

    گوگل آج اپنے ڈوڈل کے ذریعے منٹو کو خراج عقیدت پیش کررہا ہے، آج منٹو کا 108 واں یوم پیدائش ہے۔ مختصر اور جدید افسانے لکھنے والے یہ بے باک مصنف 11 مئی 1912 کو پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے شہر شملہ میں پیدا ہوئے۔

    منٹو کے مضامین کا دائرہ معاشرتی تقسیم زر کی لا قانونیت اور تقسیم ہند سے قبل انسانی حقوق کی پامالی رہا اور متنازعہ موضوعات پر کھل کر قلم طراز ہوتا رہا جس پر کئی بار انہیں عدالت کے کٹہرے تک بھی جانا پڑا مگر قانون انھیں کبھی سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیج سکا۔

    منٹو کا ہمیشہ یہی کہنا رہا کہ میں معاشرے کے ڈھکے ہوئے یا پس پردہ گناہوں کی نقاب کشائی کرتا ہوں جو معاشرے کے ان داتاؤں کے غضب کا سبب بنتے ہیں، اگر میری تحریر گھناؤنی ہے تو وہ معاشرہ جس میں آپ جی رہے ہیں وہ بھی گھناؤنا ہے کہ میری کہانیاں اسی پردہ پوش معاشرے کی عکاس ہیں۔

    ان کے تحریر کردہ افسانوں میں چغد، لاؤڈ اسپیکر، ٹھنڈا گوشت، کھول دو، گنجے فرشتے، شکاری عورتیں، نمرود کی خدائی، کالی شلوار، بلاؤز اور یزید بے پناہ مقبول ہیں۔

    منٹو نے اپنی زندگی کا آخری دور انتہائی افسوسناک حالت میں گزارا، 18 جنوری 1955 کی ایک سرد صبح ہند و پاک کے تمام اہل ادب نے یہ خبر سنی کہ اردو ادب کو تاریخی افسانے اور کہانیاں دینے والا منٹو خود تاریخ بن گیا۔

  • گوگل ڈوڈل کرونا وائرس سے لڑتے طبی عملے کے نام

    گوگل ڈوڈل کرونا وائرس سے لڑتے طبی عملے کے نام

    معروف سرچ انجن گوگل نے اپنا ڈوڈل دنیا بھر میں کرونا وائرس سے لڑنے والے طبی عملے کے نام کردیا، اپنے ڈوڈل میں گوگل نے طبی عملے کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    گوگل کے ڈوڈل پر آج ایک حروف طبی عملے کا لباس پہنے کھڑا ہے اور اس کے لیے محبت بھرے دل کا نشان جگمگا رہا ہے، ڈوڈل کا پیغام ہے تمام ڈاکٹرز، نرسز اور میڈیکل ورکرز کا شکریہ۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جیسے جیسے کوویڈ 19 پھیل رہا ہے ویسے ویسے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے ایک دوسرے کے قریب آتے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: گوگل ڈوڈل پر ہاتھ دھونے کی ترغیب دینے والا شخص کون ہے؟

    گوگل کے مطابق گوگل ایک ڈوڈل سیریز شروع کر رہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف صف آرا افراد جیسے طبی عملے، سائنسدان، استاد، سماجی کارکنان اور فوڈ سروس ورکرز کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    گوگل ڈوڈل کی یہ سیریز 2 ہفتوں تک جاری رہے گی، اس سیریز کے ذریعے سب سے پہلے پبلک ہیلتھ ورکرز اور سائنٹفک کمیونٹی کے محققین کا شکریہ ادا کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی گوگل نے اپنے ڈوڈل کو ہاتھ دھونے کی ایک ویڈیو سے مزین کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک بڑی دریافت کرنے والے ڈاکٹر اگنز سملوائز کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔

  • ہم سب کا دوست گوگل 21 سال کا ہوگیا

    ہم سب کا دوست گوگل 21 سال کا ہوگیا

    دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل آج اپنی 21 ویں سالگرہ منا رہا ہے، اپنی سالگرہ پر گوگل نے اپنے ڈوڈل پر ایک ناسٹلجک تصویر سجائی ہے۔

    گوگل کا قیام سنہ 1998 میں عمل میں آیا تھا، اس کے مالکان لیری پیج اور سرگئے برن نے اس کی بنیاد رکھی تھی اور آج گوگل ایپل کے بعد دنیا کی سب سے امیر ترین کمپنی ہے۔

    تاہم ایسا لگتا ہے کہ گوگل جو ساری دنیا کے بارے میں جانتا ہے اپنی سالگرہ کے اصل دن سے خود بھی واقف نہیں ہے۔ سنہ 2006 سے گوگل نے اپنی سالگرہ 27 ستمبر کو منانا شروع کی تاہم اس سے قبل گوگل اپنی سالگرہ 26 ستمبر کو منا رہا تھا۔

    صرف یہی نہیں بلکہ گوگل نے اپنی چھٹی سالگرہ 7 ستمبر کو منائی تھی اور اس سے پہلے یہ سالگرہ ستمبر کی 8 تاریخ کو منائی گئی تھی حالانکہ مذکورہ بالا میں سے کوئی بھی گوگل کی حقیقی سالگرہ نہیں ہے۔

    گوگل پر موجود اس کے اپنے کلینڈر کے مطابق کمپنی کا قیام ستمبر کی 4 تاریخ کو عمل میں لایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ گوگل کی تشکیل اسٹین فورڈ یونی ورسٹی کے ریسرچ پراجیکٹ کے طور پر ہوئی تھی۔

    گوگل نے سنہ 2013 میں تسلیم کیا کہ اس نے چار مختلف تاریخوں پر سالگرہ منائی ہے تاہم اب یہ سالگرہ کئی سالوں سے 27 ستمبر کو ہی منائی جارہی ہے اور یہ وہ دن ہے جب گوگل نے 2002 میں پہلی بار اپنی سالگرہ کے لیے ڈوڈل کا استعمال کیا تھا۔

    آج اکیسویں سالگرہ کے موقع پر گوگل نے اپنے ڈوڈل کو پرانے کمپیوٹر سے سجایا ہے جس پر گوگل کا پرانا لوگو ہے۔

  • امریکا اورگوگل نے ہواوے کے صارفین کو خوشخبری سنادی

    امریکا اورگوگل نے ہواوے کے صارفین کو خوشخبری سنادی

    بیجنگ: ہواوے موبائل فون کے صارفین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ کاروبار کرسکیں گی ، یعنی گوگل اینڈرائڈ کا لائسنس چینی کمپنی کو فروخت کرسکے گا۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے جی 20 کانفرنس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی کمپنیاں اب ہواوے کے ساتھ کاروبار جاری رکھ سکیں گی۔یہ تو ابھی واضح نہیں کہ ہواوے کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی نیٹ ورک کی تشکیل کے حوالے سے امریکی پابندیاں ختم ہوں گی یا نہیں، مگر پابندیوں میں نرمی کا اطلاق گوگل اور اینڈرائیڈ پر ضرور ہوگا۔

    ہواوے پر ڈیڑھ ماہ قبل لگائی جانے والی پابندی کے بعد اس کمپنی کے اسمارٹ فون صارفین پریشان ہوگئے تھے کہ اب وہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کی اپ ڈیٹس اور گوگل ایپس کے استعمال سے محروم ہوگئے تھے۔مگر اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کے حوالے سے اپنا موقف نرم کرتے ہوئے کچھ پابندیوں کو اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔

    مئی میں جب ہواوے پر پابندیاں لگائی گئی تھیں تو گوگل کو اینڈرائیڈ لائنسنس کی چینی کمپنی کو فراہمی سے روک دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کے فونز میں اوپن سورس کوڈ پر مبنی ایپس تو استعمال ہوسکتی تھیں مگر پلے اسٹور اور گوگل ایپس تک رسائی ختم ہوجاتی۔

    اگرچہ ان پابندیوں کا اطلاق مئی میں 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیا کردیا گیا تھا مگر اس سے چینی کمپنی کی مستقبل کی مصنوعات کی تیاری ضرور متاثر ہوئی تھی اور ہواوے نے اپنے آپریٹنگ سسٹم بنانے پر بھی کام شروع کردیا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد اب گوگل ہواوے کو بدستور اینڈرائیڈ لائسنس کی فروخت جاری رکھ سکتا ہے، تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ چینی کمپنی اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام جاری رکھتی ہے یا اینڈرائیڈ اور ای ایم یو آئی او ایس کے امتزاج پر ہی کام کرتی رہتی ہے۔تاہم پابندیوں میں نرمی کے باوجود ہواوے امریکا میں اپنے فونز فروخت نہیں کرسکے گی مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے حوالے سے بھی کہا کہ دونوں ممالک اس معاملے کو ٹیرف پر مذاکرات کے اختتام کے لیے بچا کر رکھیں گے۔

  • ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    چینی کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز پر گوگل کی سروسز معطل کردی گئیں، گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے اس سسٹم کو متعارف کروا دیا جائے گا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کمپنی اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں اپنے کاروبار پر پڑنے والے ہر قسم کے اثرات کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

    ہواوے کی انتظامیہ ماضی میں کئی بار کہہ چکی ہے کہ وہ امریکا کے لیے خطرہ نہیں اور اس پر امریکی کمپنیوں کی جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

  • قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    قطری عالم دین القرضاوی کی فتاویٰ اپیلی کیشن گوگل نے حذف کر دی

    نیویارک: معروف انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اپنے گوگل پلے اسٹورسے مصری نژاد قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے فتاویٰ پر مشتمل ایپلی کیشن حذف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شدت پسند مذہبی جماعت اخوان المسلمون ک دیرینہ مبلغ علامہ یوسف القرضاوی پرالزام ہے کہ وہ اپنے فتاویٰ کے ذریعے دنیامیں نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو سال قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور ان ممالک نے یوسف القرضاوی سمیت کئی دوسرے دہشت گردوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یوسف القرضاوی کی ‘فتاویٰ ایپ’ میں دشمنی، نفرت اور دہشت گردی کی حمایت کی گئی ہے۔ اس لیے ان کی یہ ایپ جسے یورو فتویٰ کا نام دیا گیا ہے کو حذف کردیا گیا ہے۔

    میڈیا کے رپورٹس کے مطابق یہ ایپلی کیشن گذشتہ ماہ آئرش دارالحکومت ڈبلن میں یورپی فتویٰ و ریسرچ کونسل کی طرف سے جاری کی گئی تھی جس میں نفرت پر اکسایا گیا تھا۔