Tag: google

  • امریکا: گوگل کی زیر تعمیر عمارت سے کرین گرگئی، چار افراد ہلاک

    امریکا: گوگل کی زیر تعمیر عمارت سے کرین گرگئی، چار افراد ہلاک

    واشنگٹن: امریکا میں گوگل سیٹل کیمپس کی بالائی منزل میں تعمیراتی کاموں کے دوران کرین سڑک سے گزرنے والی گاڑیوں پر گرگئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ساوتھ لیک یونین ضلع میں سڑک کنارے گوگل کیمپس کی بلند عمارت کی بالائی منزل میں تعمیراتی کام جاری تھا کہ اچانک بھاری بھرکم کرین سڑک سے گزرنے والی گاڑیوں پر گرگئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے کرین کو ہٹایا اور ہلاک وزخمی ہونے والوں کو گاڑیوں سے نکال کر اسپتال منتقل کیا۔

    ہلاک ہونے والوں میں کرین میں موجود 2 اہلکار اور 2 کارسوار ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون، ان کا بچہ اور ایک 20 سالہ نوجوان شامل ہے۔

    تعمیراتی کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کرین کا اوپر اٹھنے والا حصہ گاڑی سے علیحدہ ہو کر عمارت کے ایک حصے کو توڑتے ہوئے سڑک پر گرا جس سے عمارت کے حصے کو بھی نقصان پہنچا۔

    عمارت گوگل کے زیر استعمال ہے جس میں 150 فلیٹس بنے ہوئے ہیں۔

  • ارتھ ڈے پرگوگل کا خصوصی ویڈیو ڈوڈل

    ارتھ ڈے پرگوگل کا خصوصی ویڈیو ڈوڈل

    کراچی : دنیا بھر میں آج ارتھ ڈے منایا جارہا ہے، زمین کے تحفظ کے عالمی دن پر گوگل نے بھی خصوصی وڈیو ڈوڈل متعارف کروا دیا، رواں برس کی تھیم پروٹیکٹ آور اسپیشیز رکھی گئی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے معروف ترین سرچ انجن گوگل اپنا لوگو جسے ڈوڈل کہا جاتا ہے ہر اہم موقع کی مناسبت سے بدلتا ہے، اس بار گوگل نے ارتھ ڈے کے موقع پر اینیمیٹیڈ ویڈیو ڈودل سے سب کو اس دنیا کی حفاظت اور خوبصورتی میں اضافے کا پیغام دے دیا۔

    رواں برس کی تھیم پروٹیکٹ آور اسپیشیز رکھی گئی ہے ۔

    دنیا بھر میں آج ہماری زمین کے تحفظ اور اس سے محبت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی یوم ارض یعنی زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی یوم ارض سب سے پہلے بائیس اپریل انیس سو سترکو منایا گیا تھا، یہ وہ دور تھا جب تحفظ ماحولیات کے بارے میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا تھا اور لوگ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے۔

    ہر سال اس دن پر دنیا بھرمیں زمین اور ماحولیات کی حفاظت کیلئے پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی کمیونٹیز اپنے اپنے علاقوں میں صفائی کرکے اس دن کی اہمیت اجاگر کرتی ہیں۔ بہت سی تنظیمیں شہر میں ساحل ِ سمندر، دریاؤں یا دیگر قدرتی مقامات پرجا کر صفائی کا کام کرکے زمین کو صاف ستھرا رکھنے کی کوششوں میں اپنا حصہ ادا کرتی ہیںْ۔

    خیال رہے کہ گوگل کسی بھی معروف شخصیت کی برسی اور سالگرہ اور عالمی دن پر ڈوڈل متعارف کراتا ہے۔

  • عالمی یوم نسا، گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کردیا

    عالمی یوم نسا، گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کردیا

    نیویارک: خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سرچ انجن گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی سرچنگ کمپنی گوگل نے بین الاقوامی خواتین ڈے پر اپنے پہلے صفحے پر ڈوڈل مختلف زبانوں میں ‘خواتین‘ تحریر کردیا۔

    ڈوڈل پر ہندی، جاپانی، امریکن، جرمن، عربی، تائیوانیز، برازیلین، روسی اورفرنچ زبان میں جدہ جدہ رنگوں کے ساتھ ‘خواتین‘ لکھا گیا ہے۔

    انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل پر ہر خاص دن تخلیقی ڈوڈلز کے ساتھ منایا جاتا ہے اور حسب روایت، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بھی گوگل نے ایک منفرد ڈوڈل تشکیل دیا۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    خواتین کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کیلئے جہاں دنیا بھر میں عالمی دن منایا جاتا ہے، تو وہیں خواتین نے ثابت بھی کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔

    خواتین نے دنیا کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیرکوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پرگامزن نہیں ہوسکتا۔ خواتین کی معاشرے میں اسی اہمیت کواجاگرکرنے کے لیے یہ دن منایا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ گوگل کسی بھی معروف شخصیت کی برسی اور سالگرہ اور عالمی دن پر ڈوڈل متعارف کراتا ہے۔

  • گوگل نے اہم سروس بند کرنے کا اعلان کردیا

    گوگل نے اہم سروس بند کرنے کا اعلان کردیا

    نیویارک: انٹرنیٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ گوگل نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم گوگل پلس کو بند کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمپنی نے گزشتہ برس اعتراف کیا تھا کہ فیس بک کے مدمقابل متعارف کرائے جانے والے گوگل پلس نے صارفین کو اُس طرح متاثر نہیں کیا جیسا کمپنی نے سوچا تھا۔

    کمپنی کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ ہیکرز نے اُن کے سسٹم تک رسائی حاصل کر کے لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چرایا اور اسے دوسروں کو فروخت بھی کیا جس کی وجہ سے صارفین نے گوگل ایپ کا استعمال ترک کردیا۔

    کمپنی نے گزشتہ برس گوگل پلس کی بندش کا عندیہ ضرور دیا تھا مگر اُس کی کوئی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی تھی تاہم ایک روز قبل گوگل نے اعلان کیا کہ 2 اپریل کے بعد گوگل پلس کو ختم کردیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: گوگل کا سوشل نیٹ ورک بند کرنے کا اعلان

    یہ بھی پڑھیں: خدا حافظ ! گوگل پلس

    گوگل کی جانب سے جاری ہونے والے بلاگ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش ویسے تو 2 اپریل کو ہوگی مگر 4 فروری کے بعد سے صارفین نئی پروفائلز ، پیجز وغیرہ نہیں بنا سکیں گے ساتھ ہی کمنٹس کرنے کی سہولت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بلاگ کے مطابق ’گوگل پلس سائن ان کا بٹن مارچ کے بعد کام کرنا بالکل بند کردے گا بعد ازاں کمپنی 2 اپریل کو صارفین کی آئی ڈیز اور پیجز کو خود سسٹم سے ہٹا دے گی’۔

    یاد رہے کہ گوگل پلس جون 2011 میں متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹ پر سبقت حاصل کرنا تھا البتہ کچھ وجوہات کی بنیاد پر صارفین نے اسے استعمال نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ گوگل پلس ویب سائٹس کے ٹریفک کو بڑھانے میں معاون تھا کیونکہ اس پلیٹ فارم پر شیئر ہونے والی اسٹوری جلد سرچ انجن میں آجاتی تھی۔

  • فرانس نے گوگل پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

    فرانس نے گوگل پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

    پیرس : فرانس کی جانب سے سرچ انجن گوگل پر معلومات کی فراہمی میں ناکامی پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کے تحت امریکی سرچ انجن گوگل پر پہلی مرتبہ اتنا بڑا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کے مانیٹرنگ ادارے کی جانب سے 5 کروڑ ڈالر سے زائد رقم کا جرمانہ اس لیے عائد کیا گیا کیوں کہ گوگل اپنی پالیسی کے مطابق معلومات فراہم نہیں کرسکا۔

    فرانسیسی مانیٹرنگ ادارے ’سی این آئی ایل‘ کا کہنا ہے کہ گوگل کے صارفین کو معلومات تک رسائی حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جی ڈی پی آر  قانون کا اطلاق ہونے کے بعد صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دو اداروں نے گوگل کے خلاف گزشتہ برس شکایت درج کی تھی۔

    ادارے کے مطابق صارفین کے لیے یہ سجھنا مشکل بنا دیا ہے کہ ان کی ذاتی معلومات کیسے استعمال ہوتی ہے اور خاص طور پر ٹاگٹیڈ اشتہار کیلئے صارفین کا ڈیٹا کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔

    گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے صارفین ہم سے بہتر معیار کی توقع رکھتے ہیں اور ہم ان توقعات کو پورا کرنے کیلئے پُر عزم ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ گوگل جی ڈی پی آر کی ضروریات ضرور پوری کرے گا، ہم حکومتی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے فیصلے کا جائزہ لےرہے ہیں۔

    خیال رہے کہ جی ڈی پی آر کو ویب کی تاریخ میں سخت ترین قانون قرار دیا جارہا ہے، جی ڈی پی آر پر عمل درآمد ان کمپنیوں پر بھی لازمی ہے جو یورپی یونین کی حدود میں سرگرم ہیں چاہے وہ ای یو کی رکنیت نہ رکھتی ہوں۔

    اسی قانون کے تحت فرانس کے ادارے ‘سی این آئی ایل’ نے گوگل کو ایک سال میں نئے قوانین پر عمل کرتے ہوئے نہیں پایا اور نہ ہی کوئی تبدیلی دیکھی گئی۔

    یاد رہے کہ گوگل پر سنہ 2016 میں 1 لاکھ ڈالر سے زائد جبکہ 2014 بھی معلومات فراہم نہ کرنے کے الزام میں 2 لاکھ ڈالر کے قریب جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

  • ٹین ایئرزچیلنج: بے ضررمذاق یا پھرڈیٹا وارکی جانب پیش رفت

    ٹین ایئرزچیلنج: بے ضررمذاق یا پھرڈیٹا وارکی جانب پیش رفت

    فیس بک کے صارفین میں گزشتہ ایک ہفتے سے ’’ٹین ایئرز چیلنج ‘‘ کافی مقبول ہورہا ہے ، فیس بک نے اسے بے ضرر قرار دیا ہے لیکن ٹیکنالوجی کے ماہرین کو بہرحال اس پر تحفظات ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ کس طرح چہرے کی شناخت کی یہ مہم مستقبل میں انسانی زندگیوں پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

     یہ ٹین ایئرز چیلنج ہے کیا؟، فیس بک کا کہنا ہے کہ اس کے کسی صارف نے اپنی 10 سال پرانی تصویر ، 2019 کی تصویر کے ساتھ ملا کر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک مقبول ٹرینڈ بن گیا، اب تک دنیا بھر سے پچاس لاکھ سے زائد افراد اس ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنی تصاویر اپ لوڈ کرچکے ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔

    ڈیٹا پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا موقف ہے کہ یہ در اصل فیس بک کی جانب سے صارفین کے چہرے کا ڈیٹا جمع کرنے کی مہم ہے تاکہ وہ اپنے خطرناک حد تک سمجھ دار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ( اے آئی ) سسٹم کو دنیا بھر میں پھیلے اپنے کروڑوں صارفین کے چہرے شناخت کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تربیت دے سکے۔ یاد رہے کہ فیس بک پہلے ہی چہرے کی پہچان کرنے والی ٹیکنالوجی پر کام کررہا ہے اور حالیہ کچھ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی فیس بک صارف کسی ایسے صارف کی تصویر اپ لوڈ کرتا ہے جو آپس میں کوئی ربط نہیں رکھتے ، تب بھی فیس بک کا الگوریتھم چہرہ پہچان کر تصویرمیں موجود صارف کو ٹیگ کردیتا ہے، تاہم یہ الگوریتھم فی الحال زیادہ پرانی تصاویر کو شناخت نہیں کرپا رہا تھا۔

    اس حوالے سے فیس بک کا موقف یہ ہے کہ چہرہ پہچانے والی ٹیکنالوجی کا کنٹرول صارف کے اپنے ہاتھ میں ہے اور وہ جب چاہے اسے بند کرسکتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صارفین جو پرانی تصاویر اپ لوڈ کررہے ہیں ،ان میں سے زیادہ تر فیس بک پر پہلے سے موجود ہیں اور فیس بک اپنے شرائط و ضوابط کے مطابق ان تک رسائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    فیس بک کے اس موقف پر ڈیٹا پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے موقف اختیار کیا ہے کہ بے شک وہ تصاویر پہلے سے سوشل میڈیا پر موجود ہیں لیکن فی الحال فیس بک یہ نہیں جانتا کہ جس وقت وہ تصاویر اپ لوڈ کی گئیں، آیا وہ تازہ تصاویر تھیں یا پھر ماضی کی تصاویر کو اسکین کرکے یا کسی اور میڈیم سے انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اس چیلنج کی مدد سے فیس بک کے لیے اپنے الگوریتھم کو یہ سکھانا انتہائی آسان ہوگیا ہے کہ اس کا صارف دس سال پہلے کیسا دکھائی دیتا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بات صرف یہیں تک محدود نہیں ہے کہ صارفین دس سال پہلے کیسے دکھائی دیتے تھے ، بلکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا اے آئی سسٹم صارف کے چہرے میں گزشتہ دس سال میں آنے والی تبدیلیوں کا پیٹرن سمجھے گا اور اس کے بعد آنے والی کئی دہائیوں تک صارفین کو پہچان لینے کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔

    خیبر پختونخواہ پولیس اب جدید ترین ’فورجی ہیلمٹ‘ استعمال کرے گی

    اس کو مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایک صارف جس نے آج یہ چیلنج قبول کیا اور اپنی تصاویر اپ لوڈ کردیں، فیس بک کے الگوریتھم نے اس شخص کے چہرے میں گزشتہ دس سالوں میں آنے والے تغیر کے پیٹرن کو سمجھ لیا۔ اب یہ شخص اگر آئندہ بیس سال کے لیے انٹرنیٹ کے خیر آباد کہہ دے اور اس کے بعد آکر کسی نئی شناخت کے ذریعے سوشل میڈیا کی دنیا میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ الگوریتھم اسے پہچان لے گااور اس کی ماضی کی شناخت نکال کر سامنے لے آئے گا۔

    [bs-quote quote=” آپ کا اسمارٹ فون ہر لمحہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ کے گر دو پیش کی ساری آوازیں سن رہا ہے” style=”style-5″ align=”left”][/bs-quote]

    یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ آخر یہ سب ہو کیوں رہا ہے؟۔ فیس بک اور اسی نوعیت کی دوسری ٹیک کمپنیز ماضی میں ڈیٹا فروخت کرنے کے الزامات کا سامنا کرچکی ہیں جیسے گوگل اور امیزون وغیرہ ۔ ایک عام صارف کے لیے شاید یہ بات اتنی اہمیت کی حامل نہ ہو کہ کوئی تجارتی کمپنی اسے اس کے چہرے اور دیگر عادات کے ساتھ پہچانتی ہے لیکن وہ صارفین جو قانون سے واقفیت رکھتے ہیں ، اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ یہ شخص کی ذاتی زندگی میں مداخلت ہے۔ آج کی دنیا میں سب سے قیمتی شے ڈیٹا ہے، جو کہ مارکیٹ میں فروخت ہورہا ہے، تجارتی کمپنیاں اپنی تشہیری مہم کو دن بہ دن فوکس کرتی جارہی ہیں ، اسے مثال سے سمجھیں، آپ کپڑوں کے کسی برانڈ پر اپنا کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کار ڈ استعمال کرتے ہیں اور اگلے دن سے آپ کے پاس اسی برانڈ کے متوازی برانڈ کے میسجز، ای میلز اور سوشل میڈیا اشتہارات آنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    گو کہ فیس بک کا دعویٰ ہے کہ وہ ٹین ایئرز چیلنج کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ڈیٹا کو کسی بھی کمپنی یا ادارے کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اگر کل کو وہ ایسا کرنا چاہیں تو اس وقت دنیا کے قوانین میں موجود کوئی بھی قانون انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا ۔

    گزشتہ دنوں امیزوں کو اپنے صارفین کا ڈیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فروخت کرنے پرشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اوراسے شخص کی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا، تاہم قانونی طور پر وہ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

    اس ٹیکنالوجی کا فائدہ کیا ہے؟


    گزشتہ دنوں ہم نے خبروں میں دیکھا کہ پولیس اب اسمارٹ گوگل گلاس استعمال کیا کرے گی بلکہ چین میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع بھی ہوچکا ہے ۔ یعنی سڑک پر موجود تمام پولیس اہلکاروں کی آنکھ پر ایک چشمہ موجود ہے اور وہ وہاں موجود جس شخص پر نظر ڈالتے ہیں اس کا ماضی ان کے سامنے آجاتاہے۔ اگر کوئی شخص کسی مجرمانہ سرگرمیوں میں مطلوب ہے تو اسی وقت پولیس اہلکار کو الرٹ ملتا ہے اور وہ اس شخص کو دبوچ سکتا ہے۔ چین وہ ملک ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرویلنس کیمرے نصب ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ وہاں ایک اور مشق بھی کی جارہی ہے کہ اگر کوئی شخص غلط طریقے سے سڑک عبور کرتا ہے ، یا ڈرائیونگ کرتا ہے تو سی سی ٹی وی کیمرے ، جو کہ ایک انتہائی اعلیٰ سطحی آرٹی فیشل انٹیلی جنس سسٹم سے منسلک ہیں اس شخص کی شناخت وہاں قرب و جوار میں موجود اسکرینوں پر نشر کرنا شروع کردیتا ہے ۔ اس مشق کے سبب شہریوں پر قانون کی پاسداری کے لیے معاشرتی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

     

    ایک اور فائدہ اس کا تجارتی دنیا کو حاصل ہوا ہے ، جس کی مثال امیزون گو نامی سپر اسٹور ہیں، ایک صارف سپر اسٹور میں داخل ہوتا ہے تو وہاں نصب کیمرہ اس کی شناخت کرتا ہے اس کے بعد دیگر کیمرے دیکھتے ہیں کہ صارف نے کونسا سامان لیا اور صارف سامان اٹھا کر بغیر کسی جھنجھٹ کے باہر آجاتا ہے ، فوراً ہی اسے موبائل فون پر بل کی رقم موصول ہوجاتی ہے جسے وہ چند بٹن دبا کر اپنے کریڈٹ کارڈ سے ادا کردیتا ہے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے سپر اسٹورز کو شاپ لفٹرز سے چھٹکارہ پانے میں بھی سہولت مل رہی ہے ، کوئی ایسا شخص جو ماضی میں اس قسم کے مجرمانہ ریکارڈ کا حامل ہے ، جیسے ہی کسی اسٹور میں داخل ہوتا ہے ، اس کی شناخت ہوجاتی ہے اور اس کی نگرانی کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔

    ترقی یافتہ ممالک میں شہری ہر وقت ایسی ٹیکنالوجی کے حصار میں رہتے ہیں جس سے پولیسنگ کا نظام بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، کہا جاتا ہے کہ امریکا میں ہر شخص ایک دن میں کم از کم 75 بارایسے کیمروں کی زد میں آتا ہے، اور ہر بار میں ا س شخص کا ڈیٹا اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے جس سے حکومت کو اپنے شہریوں پر قانون کا اطلاق کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

    گزشتہ سال اس کی ایک مثال ہم نے پاکستان میں بھی دیکھی کہ ولی خان یونی ورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے بعد واقعے کی ویڈیو میں سے ڈیٹا نکال کر ملزمان کو شناخت کیا گیا اور اس کے بعد انہیں گرفتارکیا گیا۔ چند روز قبل کراچی میں بھی ایک منفرد واقعہ پیش آیا جب موبال چھیننے والے دو ملزمان نے چھینے گئے موبائل سے تصاویرکھینچیں اوروہ جی میل پراپ لوڈ ہوگئیں، جہاں سے انہیں پولیس نے حاصل کرکے نیشنل ڈیٹا بیس کے ذریعے انہیں ڈھونڈا اورگرفتارکیا۔

    چہرے کی شناخت کا نقصان


    ہرنئی شے اپنے اندر جہاں خواص رکھتی ہے وہیں ا س کے کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، جہاں اس سسٹم سے حکومت کو پولیسنگ کا نظام بہتر کرنے میں مدد ملے گی ، وہیں یہ نظام شخص کی انفرادی آزادی یا آزادی اظہارِ رائے پر بھی قدغن لگانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ اب اگر کوئی شخص حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف کی صورت میں کسی احتجاج میں شریک ہوتا ہے تو حکومت اپنے اس مخالف کو لمحوں میں شناخت کرلے گی، جس کے بعد اسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    کیونکہ ڈیٹا جمع کرنے کا بنیادی مقصد تجارتی کمپنیوں کو فروخت کرنا ہے جس سے وہ اپنی تشہیری مہم ترتیب دے سکیں، تو اب صارفین ہر وقت اشتہاری یلغار کی زد میں ہوں گے ، جو کہ آپ کی ذاتی پسند نا پسند تک کو جان کر آپ تک رسائی کررہی ہوگی ، ایسی صورتحال میں فرد وقتی طور پر فیصلہ کرنے کا اختیار کھو بیٹھتا ہے اور ایک مخصوص نفسیاتی کیفیت کے تحت کمپنیوں کے داؤ میں آکر معاشی نقصان اٹھاتا ہے۔

    چہرے کی شناخت کا سب سے بڑا نقصان بارہا سائنس فکشن فلموں میں دکھایا جاچکاہے۔ آرٹی فیشل انٹیلی جنس جس تیزی سے خود کی تربیت کررہی ہے اور انسانوں کی زندگیوں میں دخل اندازی کررہی ہے، مستقبل میں انسان ہمہ وقت اس خطرے سے دوچاررہیں گے کہ یہ نظام ہماری ہر عادت سے واقف ہیں اور اگر کبھی یہ نظام انسانوں کی مخالفت پر اتر آتا ہے تو اس کرہ ارض پرانسانوں کے پاس ایسی کوئی جگہ نہیں ہوگی جہاں وہ ان نظام سے چھپ کر اس کے خلاف صف آرا ہوسکیں۔

    پاکستان میں کیونکہ ٹیکنالوجی پہلے آتی ہے اور اس کے اچھے برے استعمال کی تمیز بعد میں، توسوشل میڈیا صارفین کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں احتیاط سے کام لیا کریں اور کسی بھی نئی چیز کے پیچھے آنکھ بند کرنے کے بجائے چند لمحے گوگل پر اس کے بارے میں معلومات حاصل کرلیا کریں کہ اس میں انہی کی بھلائی ہے ، بصورت دیگر یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ آپ کا اسمارٹ فون ہر لمحہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ کے گر دو پیش کی ساری آوازیں سن رہا ہے۔

  • قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان کا94واں یوم پیدائش، گوگل کا ڈوڈل عبدالحفیظ کاردار کے نام

    قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان کا94واں یوم پیدائش، گوگل کا ڈوڈل عبدالحفیظ کاردار کے نام

    کراچی : پاکستان کے نامور ٹیسٹ کرکٹر اور قومی ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار کی آج 94ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، عبدالحفیظ کاردار17جنوری 1925ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے اس عظیم کھلاڑیوں کی خدمات کے پیش نظر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔

    انہوں نے قیام پاکستان سے قبل تین ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور پھر 1952ء سے1958ء کے دوران انہوں نے 23 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی جن میں چھ میچ جیتے، چھ ہارے اور گیارہ ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔

    عبد الحفیظ کاردار نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھارت کی جانب سے 1946ء کے دورۂ انگلستان میں کھیلا اور اس سیریز کے بعد آپ ہندوستان واپس آنے کی بجائے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان ہی میں ٹھہر گئے اور اس دوران اپنی کرکٹ کو بھی جاری رکھا۔

    آپ 1952ء میں بیرون ملک کا پہلا دورہ کرنے والے پاکستانی دستے کے قائد تھے۔ پاکستان نے اپنا پہلا دورہ بھارت کا کیا تھا جہاں لکھنؤ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں فضل محمود کی شاندار گیندبازی کی بدولت پاکستان نے تاریخی کامیابی سمیٹی۔

    آپ 1972ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہوئے اور یہاں تک کہ اس کے سربراہ بھی بن گئے، البتہ 1977ء میں آپ کو بے جا حکومتی مداخلت اور کھلاڑیوں کے احتجاج کے باعث مستعفی ہونا پڑا۔

    عبدالحفیظ کاردار نے پورے کیریئر کے دوران جنٹلمین گیم سے وابستگی کی لاج رکھی، قائدانہ صلاحیتوں کے بل پر عالمی کرکٹ پر پاکستان کی دھاک بٹھانے میں ان کے کردار سے انکار ممکن نہیں، لیجنڈ حنیف محمد بھی اپنے کپتان کی صلاحیتوں کے معترف تھے۔

    آپ نے سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی کابینہ میں وزیر بھی رہے۔21اپریل 1996کو عبدالحفیظ کاردار لاہور میں وفات پاگئے، آپ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • سرچ انجن گوگل نے راتوں رات پاکستانی کرنسی کی قدربڑھا دی

    سرچ انجن گوگل نے راتوں رات پاکستانی کرنسی کی قدربڑھا دی

    کراچی : سرچ انجن گوگل اور بینگ نے راتوں رات پاکستانی کرنسی کی قدربڑھادی، ڈالر کی قدر کم کرکے 76.25 پیسے دکھانے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل اور بینگ کا کرنسی کنورٹر روپے کی قدر میں ہوشربا اضافہ کرکے ڈالر کی قیمت میں  76 روپے 25 پیسے دکھانے لگا، جس نے پاکستانیوں کو حیران و پریشان کردیا۔

    گوگل اور بینگ نے پاکستانی کرنسی کی قدر میں اچانک 63 روپے 89 پیسے کا اضافہ کردیا ۔

    دنیا کا سب سے بڑے سرچ انجن نے صرف ڈالر کی قدر میں ہی کمی نہیں کی بلکہ یورو، پاؤنڈ اور اماراتی درہم کی قدر بھی پاکستانی روپے کے مقابلے میں گرا دی۔

    گوگل اور بینگ کے کرنسی کنورٹر کے مطابق برطانوی پاؤنڈ 98 روپے 12 پیسے، یورو 87 روپے 04 پیسے، اماراتی درہم اور سعودی ریال 20 روپے 76 اور 33 پیسے ہوگئی، جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قدر اب بھی 180 روپے 14 پیسے ہے۔

    گوگل اور بینگ کرنسی کنورٹر پر اچانک ڈالر کی قدر میں کمی اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں 63 روپے کا اضافہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جبکہ دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی صارفین گوگل کنورٹر کے اسکرین شاٹ لے کر شیئر کرنا شروع کردئیے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان نے گوگل کی کنورٹر کا عکس شیئر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ’گوگل ہمارا مستقبل دکھا رہا ہے‘۔

    گوگل کنورٹر کی غلطی کو حقیقت مان کر پاکستانی عوام نے  شکریہ کے پیغامات کے ساتھ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی تصاویر بھی شیئر کرنا شروع کردی تھیں تاہم جیسے ہی حقیقت سامنے آئی صارفین نے ٹوئٹر سے اپنے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کردئیے۔

    گوگل اور بینگ دونوں سرچ انجنز کی ڈیٹا سروس ایک ہی کمپنی مورنگ اسٹار ہے، مارننگ اسٹار کے ڈیٹا میں تکنیکی خرابی کے باعث یہ صورت حال پیش آئی، گوگل نے 3 گھنٹے بعد کرنسی کنورٹر کی غلطی درست کی اور پاکستانی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر دوبارہ بڑھا کر 140 روپے 14 پیسے دکھانے لگا۔

  • کرکٹ کے لٹل ماسٹر کا 84واں یوم پیدائش، گوگل نے اپنا ڈوڈل حنیف محمد کے نام کردیا

    کرکٹ کے لٹل ماسٹر کا 84واں یوم پیدائش، گوگل نے اپنا ڈوڈل حنیف محمد کے نام کردیا

    لاہور: کرکٹ کے لٹل ماسٹر حنیف محمد کا 84واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے، گوگل نے زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنا ڈوڈل حنیف محمد کی تصویر سے مزین کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام پیدا کرنے والے حنیف محمد کو گوگل نے زبردست خراج تحسین پیش کیا اور آج کا ڈوڈل لٹل ماسٹر کی تصویر سے سجادیا۔

    حنیف محمد کو ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے طویل اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے جو نوسو ستر منٹ پر محیط تھی، ویسٹ انڈیز کے خلاف اس اننگز میں لٹل ماسٹر نے ٹرپل سینچری بھی بنائی، جو کسی بھی پاکستانی کرکٹر کی ٹیسٹ میں پہلی ٹرپل سینچری تھی۔

    حنیف محمد اکیس دسمبر انیس سو چونتیس کو ریاست جونا گڑھ میں پیدا ہوئے، اپنے سترہ سالہ کیریئر میں انہوں نے پچپن ٹیسٹ کھیلے، انہیں لِٹل ماسٹر کا خطاب دیا گیا۔

    حنیف محمد نے پاکستان کا نام کرکٹ کے کھیل میں اس وقت روشن کیا جب سہولیات کی فراہمی دشوار تھی، کھیلوں کا سامان بھی مناسب نہ ہونے کے باوجود انہوں نے کئی بار تن تنہا پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

    پاکستان کیلئے ان کے محبت کے قصے زبان زد عام ہیں، بے غرض ہوکر انہوں نے ہمیشہ پاکستان کا سوچا اور ملک کے لیے خوب سے خوب تر کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے سب سے زیادہ فرسٹ کلاس کرکٹ اننگز کھیلنے والے کھلاڑی کا سرڈان بریڈمین کا ریکارڈ بھی توڑا تھا، حنیف محمد گیارہ اگست دوہزار سولہ کو اکیاسی برس کی عمر میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔

  • امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    کیلیفورنیا : معروف امریکی کمپنی گوگل نے اینڈی روبن کو ایگزٹ پیکج دینے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی 2016 سے اب تک 48 افراد کو جنسی ہراسگی میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کے جانب سے معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر لگائے گئے الزامات کے رد عمل میں سی ای او نے جاری بیان میں کہا ہے کہ گوگل کسی بھی ناقابل برداشت رویے پر سخت اقدامات کررہی ہے۔

    امریکی اخبار کی جانب سے گوگل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ گوگل انتظامیہ نے انڈروئیڈ سافٹ ویئر کے بانی اینڈی روبن کو قابل اعتراض حرکت کرنے کے الزامات کے باوجود 9 کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اینڈی روبن کے ترجمان نے نیو یارک ٹائم کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انڈروئیڈ کے بانی نے سنہ 2014 میں ’پلے گراؤنڈ‘ نامی ٹیکنالوجی کمپنی بنانے کےلیے گوگل کو خیر باد کہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل نے اینڈی روبن کو ایک ’ہیرو کی طرح‘ خیر باد کہا تھا۔

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سندر پچائی کا کہنا ہے کہ اخبار میں شائع خبر ’تکلیف دہ‘ ہے، لیکن ٹیکنالوجی کمپنی ملازمت کے لیے محفوظ مقام فراہم کے حوالے سنجیدہ ہے۔

    سندر پچائی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ گوگلل جنسی ہراسگی یا غیر اخلاقی معاملات سے متعلق شکایات پر مکمل تحقیقات کرتی ہے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے فارغ کردیتی ہے۔

    گوگل کے سی ای او نے بتایا کہ کمپنی 2016 اب تک 48 افراد کو غیر اخلاقی رویوں اور جنسی ہراسگی کے واقعات میں ملوث ہونے پر نوکری سے نکال چکی ہے جس میں 13 سینیئر مینیجر بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے دو ایگزیکٹو افسران نے بتایا تھا کہ سنہ 2013 میں اینڈی ربن کو ملازم خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی تصدیق ہونے پر سی ای او لیری پیج نے ملازمت سے استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔