Tag: google

  • گوگل میپ نے میاں بیوی کی طلاق کروادی

    گوگل میپ نے میاں بیوی کی طلاق کروادی

    کیلی فورنیا: انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی کے راستہ بتانے والے فیچر ’گوگل میپ‘ نے امریکی جوڑے میں طلاق کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکا کے علاقے پیرو سے تعلق رکھنے والے شہری نے گوگل میپ پر اپنی اہلیہ کو کسی اور مرد کے ساتھ دیکھ کر طلاق دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شہری دارالحکومت لیما میں ایک مقام تک پہنچنے کی مسلسل کوشش کررہا تھا مگر وہ کافی گھنٹوں بعد بھی ناکام رہا جس کے بعد اُس نے سڑک کنارے چلنے والے شہری کے مشورے پر عمل کرنا شروع کیا۔

    امریکی شہری نے مشہور پُل تک پہنچنے کے لیے گوگل میپ سے مدد لینا شروع کی اور اپنی نظر موبائل کی اسکرین پر جما کر رکھی تاکہ راستہ نہ بھٹک جائے۔

    ایک مقام پر اُس نے گوگل اسٹریٹ ویو میں موجود سہولت فوٹوز میں سڑک کنارے رکھی بینچ پر خاتون کو مرد کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھا جو اُسے جانی پہچانی لگ رہی تھی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل کیمرہ نے وہ تصویر 2013 میں اپنے سرور پر محفوظ کی تھی جسے جب شہری نے غور سے دیکھا تو  یہ خاتون دراصل اُس کی بیوی تھی جو اپنے دوست سے ملاقات کےلیے اس مقام پر آئی تھی۔

    امریکی شہری نے اُسی وقت اسکرین شارٹ لیا اور گھر جاکر اپنی بیوی سے سوالات کیے تو اُس نے اپنے دوست سے ملاقات کا اعتراف کیا اور دونوں کے درمیان محبت کا بھی بتایا جس پر مذکورہ شخص نے فورا اپنی بیوی سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اُس کو طلاق دی۔

  • گوگل کا سوشل نیٹ ورک بند کرنے کا اعلان

    گوگل کا سوشل نیٹ ورک بند کرنے کا اعلان

    نیویارک: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ گوگل نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم گوگل پلس کو بند کرنے کا حتمی اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کمپنی نے اعتراف کیا کہ فیس بک کے مد مقابل متعارف کرایا جانے والا سوشل میڈیا پلیٹ فارم گوگل پلس صارفین کو متاثر کرنے میں ناکام رہا۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے نہ صرف ہمارے سسٹم تک رسائی حاصل کی بلکہ ہمارے صارفین کی معلومات کو دوسروں تک پہنچایا جس کے باعث اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خدا حافظ ! گوگل پلس

    گوگل نے ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا کہ وہ ہیکرز سے متاثر ہونے والے صارفین کا ڈیٹا یا اُن کی شناخت سامنے نہیں لائے گا البتہ مستقبل میں ان تمام اقدامات کو روکنے کے لیے گوگل پلس کو فوری بند کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نے گزشتہ دنوں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ہیکرز نے 50 لاکھ سے زائد گوگل صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی اور وہ ان کے ای میلز بھی چیک کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گوگل نے 2011 میں فیس بک کے مد مقابل گوگل پلس کے نام سے سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم متعارف کرایا تھا، سن 2015 میں کمپنی نے اسے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

  • اب گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی کوئی ضرورت نہیں

    اب گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی کوئی ضرورت نہیں

    ایک طویل عرصے سے اچھی ملازمت حاصل کرنے کے لیے ڈگری کا حصول ضروری سمجھا جاتا ہے۔ بعض غیر ڈگری یافتہ افراد کے پاس بے شمار کمپنیوں میں کام کرنے کا تجربہ ہوتا ہے لیکن صرف ڈگری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اونچے عہدوں پر فائز نہیں ہوپاتے۔

    یہ صورتحال اب بھی برقرار ہے تاہم اب گوگل اور ایپل سمیت 15 اعلیٰ کمپنیوں نے اپنے ملازمین کے لیے ڈگری کی شرط چھوڑ دی ہے۔

    یہ کمپنیاں ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے تجربے اور اس کی صلاحیتوں کو پرکھتی ہیں۔ ان کی فہرست میں اب ڈگری سب سے آخر میں آتی ہے اور اس کا ہونا یا نہ ہونا بھی اب ان کے لیے برابر ہے۔

    مزید پڑھیں: گوگل اپنے ملازمین میں کن خصوصیات کو ترجیح دیتا ہے؟

    اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ انٹرنیٹ کے اس تیز رفتار دور میں کمسن بچے اور نوجوان بھی نہایت کم عمری میں ٹیکنالوجی کی دنیا کے نئے نئے پہلو روشناس کروا رہے ہیں۔

    ان کمپنیوں کو اب ایسے ہی افراد کی ضرورت ہے۔

    گوگل نے اپنی ملازمت کا یہ معیار یوں ہی وضع نہیں کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق گوگل نے کئی سال تک تحقیق کی کہ مالکان اور مینیجرز ملازمت دینے کے لیے ڈگری کی شرط تو رکھ دیتے ہیں لیکن اس کے مطابق ملازمت نہیں دے پاتے۔

    مثال کے طور پر بینک ایک انجینئر کی ڈگری دیکھ کر بھی اسے ملازم رکھ لیتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسے بینکنگ سیکٹر کے بارے میں کچھ علم نہیں۔

    اسی طرح کوئی شخص بینکنگ کا ماہر اور شوقین ہوگا لیکن اس کے پاس ڈگری کسی اور شعبے کی ہوگی تو یا تو وہ اپنے شوق کے برخلاف کام کرے گا یا پھر اپنی ڈگری سے مختلف کام کرنے پر مجبور ہوگا۔

    مزید پڑھیں: گوگل کے ملازم دفتر میں کیا کھاتے ہیں؟

    گوگل کے مطابق اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ کوئی شخص کتنا قابل ہے اور کس شعبے میں مہارت اور نئے آئیڈیاز رکھتا ہے۔

    تاہم اب ایسا بھی نہیں ہے کہ آپ ڈگری کو بالکل ہی غیر ضروری سمجھنا شروع کردیں۔

    ماہرین کے مطابق یونیورسٹی میں وقت گزارنا کسی انسان کی شخصیت کو نکھارنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کی شخصیت پر اعتماد بھی ہوتی ہے۔

  • گوگل کا نیا چیٹ میسنجر، دیگر موبائل ایپ کے لیے خطرہ

    گوگل کا نیا چیٹ میسنجر، دیگر موبائل ایپ کے لیے خطرہ

    کیلی فورنیا: انٹرنیٹ کے سب سے بڑے ادارے گوگل چیٹ کے لیے نیا مسینجر متعارف کروانے جارہا ہے جو آئی فون اور فیس بک کی طرز پر بنایا گیا ہے۔

    گوگل کے نئے چیٹ میسنجر کی کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں جن کے مطابق اگر کسی صارف کا فون انٹرنیٹ سے کنیکٹ نہیں ہوگا تو اُس کے پاس پیغام ٹیکسٹ میسج کی صورت میں پیغام پہنچ جائے گا، علاوہ ازیں میسنجر میں گروپ میسجز، ویڈیو بھیجنے اور پیغام وصول کرنے والے کے بارے میں بھی صارف کو آگاہ کیا جائے گا۔

    اینڈائیڈ ورژن کے تمام سیٹوں میں گوگل کا نیا میسنجر استعمال کیا جاسکے گا، صارف کی تمام چیٹ کمپنی کے پاس بالکل محفوظ ہوگی اور کوئی بھی موبائل کمپنی کو یہاں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کمپنی نے پرانے میسجنگ پلیٹ فارم ’آلو‘ پر کام گذشتہ دو برس سے روک دیا اور نئی سروس پر کام تیزی سے جاری ہے‘۔

    مسینجر کی ریلیز سے قبل گوگل کی کوشش ہے کہ وہ تمام موبائل بنانے والی کمپنیوں نے رابطہ کر کے پیغام رسانی کے سسٹم کو اپ ڈیٹ کروادے تاکہ صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کی جائے۔

    برطانوی اخبار سے بات کرتے ہوئے راگو گوپال کا کہنا تھا کہ ’جی ایس ایم اے کمپنی اس ضمن میں گذشتہ کئی عرصے سے کام کررہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ وائس میسج بھیجنے کے لیے دیگر ایپس کی طرح تھرڈ پارٹی کو شامل نہ کریں‘۔

    اُن کا کہناتھا کہ مسیجنگ ایپ کے حوالے سے گوگل کا ماننا ہے کہ وہ بہت دیر کرچکے جب ہی کچھ ایسے فیچرڈ ایپ میں شامل کیے جارہے ہیں جو ابھی تک کسی نے بھی استعمال نہیں کیے یا پھر وہ بالکل منفرد ہیں۔

    گوگل پروجیکٹ کے سربراہ انیل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مسینجر کی تیاری ایپل یا فیس بک کے سسٹم کو دیکھ کر نہیں کی بلکہ یہ ہماری تکنیکی ٹیم کی اپنی تخلیق ہے‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’گوگل کی ہمیشہ سے کوشش رہی کہ وہ صارفین کو اچھی اور محفوظ سروس فراہم کرے تاکہ ہماری پروڈکٹ کا اعتماد مارکیٹ میں وقت کے ساتھ بڑھتا رہے‘۔کمپنی کا ماننا ہے کہ اُن کا نیا مسینجر صارفین کو نہ صرف متوجہ کرے گا بلکہ دیگر سروسز کے مقابلے میں بھی سرفہرست رہے گا جس کی وجہ منفرد سہولیات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاپ موسیقی کی ملکہ نازیہ حسن کی 53 ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    پاپ موسیقی کی ملکہ نازیہ حسن کی 53 ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    دلفریب انداز، سریلی آواز اور پاپ موسیقی کی بے تاج ملکہ نازیہ حسن کی 53 ویں سالگرہ پرانہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے گوگل نے اپنا ڈوڈل تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ہراہم دن کے موقع پراپنا ڈوڈل تبدیل کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے بین الاقوامی شہرت کی حامل پاکستانی پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کی 53 ویں سالگرہ پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیےڈوڈل بنا دیا۔

    پاکستان میں پہلی بار پاپ موسیقی متعارف کر آنے والی سریلی آواز کی مالک نازیہ حسن 3 اپریل 1965 میں کراچی میں پیدا ہوئیں تعلیم لندن میں مکمل کی۔ نازیہ حسن کا شماربرصغیرمیں پاپ موسیقی کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔

    نازیہ حسن نے کم سنی میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا اظہار کرنا شروع کر دیا۔ 1970 کی دہائی میں بطور چائلڈ آرٹسٹ گلوکاری کی دنیا میں نام پیدا کرنے والی ننھی سی گڑیا نے سنہ 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں بھارتی فلم قربانی کے لیے گیت گا کہ موسیقی کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا۔

    آپ جیسا کوئی، ڈسکو دیوانے ، بوم بوم، ینگ ترنگ، ہاٹ لائن اور کیمرا کیمر ان کے مقبول البم میں شامل ہیں۔

    گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے نے نازیہ کو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی ایشیا میں پاپ موسیقی کی ملکہ بنا دیا، نازیہ کی زندگی کے سب سے اہم جزو ان کے بھائی زوہیب حسن ہیں، جنہوں نے نازیہ کی پوری زندگی ان کا بھرپورساتھ دیا اور یوں نازیہ کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ جاری ہوئے۔

    نازیہ کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس البم میں ان کے بھائی زوہیب حسن نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا تھا، نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

    نازیہ حسن پہلی پاکستانی ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں کم عمر ایوارڈ جیتنے والی گلوکارہ قرارپائیں، یہ اعزازآج تک ان کے پاس ہے۔

    نازیہ حسن کی شادی تیس مارچ انیس سو پچانوے کو ہوئی اوران کا ایک بیٹا ہے۔

    سرطان کے موذی مرض میں مبتلا نازیہ حسن 13 اگست سنہ 2000 کو اپنے لاکھوں مداحوں کو اداس چھوڑ گئیں مگر ان کی سریلی آواز میں گائے گیت آج بھی دل دماغ کو ترو تازہ کر دیتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوگل کا 19 ویں سالگرہ پر صارفین کیلئے تحفہ

    گوگل کا 19 ویں سالگرہ پر صارفین کیلئے تحفہ

    نیویارک : دنیا کا مشہور ترین سرچ انجن گوگل آج اپنی انیسویں سالگرہ منا رہا ہے، اس موقع پر گوگل نے اینی میٹڈ ڈوڈل اور دلچسپ گیمز بھی متعارف کرائے۔

    دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل انیس سال کا ہوگیا، گوگل نے اپنی سالگرہ پر  اپنے صارفین کیلئے اینیمیٹڈ ڈوڈل اور منفرد اور دلچسپ گیم متعارف کرائے، اب اسپینر گھمائیں اور مزے مزے کے گیم کھیلیں۔

    گوگل ڈوڈل ‘ بین الاقوامی سرچ انجن کے آن سکرین لوگو کا نام ہے، جسے وہ اکثر اہم دن کی مناسبت سے تبدیل کردیا جاتا ہے۔

    https://youtu.be/0igHWcwnWqk

    انیس سو اٹھانوے میں لیری پیج اور سرگئے برن نے گوگل کی بنیاد رکھی اور آج گوگل ایپل کے بعد دنیا کی سب سے امیر ترین کمپنی ہے، مگر گوگل کی اصلی برتھ ڈے کب ہے یہ تو شاید گوگل کو بھی نہیں معلوم۔

    دو ہزار چھ سے گوگل نے اپنی سالگرہ ستائیس ستمبر کو منانا شروع کی جبکہ اس سے پہلے نو سال میں گوگل نے چار بار اپنی سالگرہ کی تاریخ تبدیل کی۔

    گوگل نے 2002 میں پہلی بار اپنی سالگرہ کے لیے ڈوڈل کا استعمال کیا تھا جبکہ  گوگل میگا ایونٹس، اہم شخصیات کی برسی اور سالگرہ پر خراج تحسین پیش کرنے کیلئے پر اپنے ڈوڈل میں تبدیلی کرتا رہتا  ہے،جو خاصے مقبول ہوتے ہیں۔

    صرف یہی نہیں بلکہ گوگل نے اپنی چھٹی سالگرہ 7 ستمبر کو منائی تھی اور اسے سے پہلے یہ سالگرہ ستمبر کی آٹھ تاریخ کو منائی گئی تھی حالانکہ مذکورہ بالا میں سے کوئی بھی گوگل کی حقیقی سالگرہ نہیں ہے۔

    گوگل کے اپنے کلینڈر کے مطابق کمپنی کا قیام ستمبر کی 4 تاریخ کو عمل میں لایا گیا تھا۔ یا در رہے کہ گوگل کی تشکیل اسٹین فورڈ یونی ورسٹی کے ریسرچ پراجیکٹ کے طور پر ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ملکہ ترنم نورجہاں کی 91 ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    ملکہ ترنم نورجہاں کی 91 ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    پاکستان کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نورجہاں کی 91 ویں سالگرہ پرانہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئےگوگل نے اپنا ڈوڈل تبدیل کردیا۔

    ملکہ ترنم نور جہاں کی 91 ویں سالگرہ پر معروف سرچ انجن گوگل نے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ڈوڈل بنا دیا جس میں نورجہاں کو ان کے مخصوص روایتی انداز میں دکھایا گیا ہے۔

    ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں،ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔

    انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں پنجابی زبان میں بننے والی پہلی اولین فلم ’شیلا عرف پنڈ دی کڑی‘سے بطور چائلڈ سٹار بے بی نور جہاں کے نام سے کیا۔

    بے بی نورجہاں نے بطور چائلڈ اسٹارمتعدد فلمیں کیں جن میں ’گل بکاﺅلی‘، ’سسی پنوں‘، ’ہیرسیال‘شامل ہیں‘۔

    موسیقار غلام حیدر نے1941میں انہیں اپنی فلم ’خزانچی‘ میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا اور اسی برس بمبئی میں بننے والی فلم ’خاندان‘ ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

    اسی فلم کی تیاری کے دوران ہدایت کار شوکت حسین رضوی سےان کی شادی ہوگئی،جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی منتقل ہوگئیں۔

    انہوں نےبطوراداکارہ بھی متعدد فلمیں کیں جن میں گلنار،چن وے، دوپٹہ، پاٹے خان، لخت جگر، انتظار،نیند، کوئل، چھومنتر، انار کلی اور مرزا غالب کے نام شامل ہیں۔

    میڈم نورجہاں نے 1965ءکی جنگ میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں راکھاں، میرا ماہی چھیل چھبیلا کرنیل نی جرنیل نی، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے گاکرپاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔

    انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔

    میڈم نور جہاں نےتقریباََ10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں سے بیشتر اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں۔

    ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچے ایسا لگتا ہے کہ وہ ہم میں نہیں لیکن ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی عوام میں بے پناہ مقبول ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • گوگل بھی پاکستان کے جشن آزادی میں شریک

    گوگل بھی پاکستان کے جشن آزادی میں شریک

    پاکستان کے 70 ویں یوم آزادی پر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل بھی پاکستانی پرچم کے رنگوں میں رنگ گیا۔

    گوگل نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خصوصی ڈوڈل جاری کردیا جو سبز رنگ سے رنگا ہوا ہے۔

    ڈوڈل کے درمیان میں پلے کا بٹن ہے جسے دبانے سے سبز ہلالی پرچم پوری آب و تاب کے ساتھ لہراتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں جب گوگل نے پاکستانیوں کے کسی خاص دن کے موقع پر اپنا ڈوڈل تبدیل کیا ہے۔

    ہر سال یوم آزادی کے علاوہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات جیسے صادقین اور نصرت فتح علی خان کے یوم پیدائش کے موقع پر بھی گوگل اپنا ڈوڈل اس دن کی مناسبت سے تبدیل کرلیتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گوگل میں ملازمت کی جعلی فون کال سے بھارتی نوجوان اسپتال پہنچ گیا

    گوگل میں ملازمت کی جعلی فون کال سے بھارتی نوجوان اسپتال پہنچ گیا

    نئی دہلی: بھارتی شہر چندی گڑھ سے تعلق رکھنے والا 16 سالہ نوجوان اس وقت شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر اسپتال پہنچ گیا جب اسے پتہ چلا کہ وہ فون کال جس میں اسے گوگل کی جانب سے سالانہ دیڑھ کروڑ روپے مشاہرے پر ملازمت کی پیشکش موصول ہوئی، وہ جعلی تھی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل کچھ بھارتی ویب سائٹس نے دعوٰی کیا تھا کہ چندی گڑھ سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ ہرشیت شرما کو گوگل میں ملازمت پر رکھ لیا گیا ہے۔

    بھارتی اخبارات نے رپورٹ کیا کہ ہرشیت نے انہیں بتایا کہ وہ کافی عرصے سے مختلف ملازمتوں کے لیے اپلائی کر رہا تھا۔

    چند روز قبل ہرشیت نے گوگل میں بھی قسمت آزمائی کی جہاں سے اسے فوری جواب آیا اور گوگل نے گرافک ڈیزائننگ کے شعبے میں اسے سالانہ دیڑھ کروڑ بھارتی روپے ( 2 کروڑ 37 لاکھ پاکستانی روپے) کی تنخواہ پر ملازمت دے دی۔

    گوگل کی تردید

    ابھی بھارتی ہرشیت کو نوجوانوں کے لیے عمدہ مثال قرار دے کر اس خوشی کا جشن منا رہے تھے کہ گوگل نے اس کی تردید کر کے ان کی خوشی خاک میں ملا دی۔

    گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں واقع گوگل کے اداروں میں فی الحال کہیں پر بھی مذکورہ 16 سال بھارتی نوجوان کو ملازمت نہیں دی گئی۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    جعلی فون کال

    گوگل کی تردید کے بعد چند بھارتی اخبارات نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ہرشیت کو گوگل کی جانب سے موصول ہونے والی فون کال دراصل جعلی تھی۔

    اس بات کا علم ہوتے ہی ہرشیت کو نہایت صدمہ پہنچا اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگیا جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کروانا پڑا۔

    ہرشیت کے والدین کا کہنا ہے کہ ہمیں شروع سے ہی اندازہ تھا کہ یہ کال جعلی ہوسکتی ہے تاہم ہرشیت نے ہماری بات پر یقین نہیں کیا اور اسے سچ سمجھتے ہوئے اپنے دوستوں سے اس کا ذکر کیا۔

    مزید پڑھیں: سموسے بیچنے کے لیے گوگل کی ملازمت چھوڑنے والا نوجوان

    ان کے مطابق وہاں سے بات پھیل گئی اور میڈیا تک جا پہنچی جس کے بعد صرف ایک دن کے اندر ہرشیت پورے بھارت کا موضوع بن گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہرشیت ابھی اپنے تعلیمی مراحل پورے کر رہا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ہرشیت کسی بھی قسم کے دباؤ کا شکار ہو۔

    ہرشیت کے والدین نے بھارتی میڈیا کو بھی اپنے بیٹے کو پہنچنے والے دکھ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اخبارات اور چینلز کو پہلے اس کی تصدیق کرنی چاہیئے تھی اس کے بعد اسے رپورٹ کرنا چاہیئے تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صادقین کی 87ویں سالگرہ ، گوگل ڈوڈل صادقین کے رنگوں میں ڈھل گیا

    صادقین کی 87ویں سالگرہ ، گوگل ڈوڈل صادقین کے رنگوں میں ڈھل گیا

    نیویارک : سرچ انجن گوگل نے مصوری اور خطاطی کی دنیا کے بےتاج بادشاہ صادقین کو ستاسی ویں سالگرہ پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈوڈل صادقین کی تصویراور کیلیگرافی کے رنگوں سے سجا دیا ۔

    گوگل نے پاکستان کے معروف مصور، خطاط اور کیلی گرافر سید صادقین احمد کی سالگرہ کے موقع پر آج کا ڈوڈل صادقین کے نام سے منسوب کر دیا۔

     

    گوگل کا ڈوڈل صادقین کی تصویراور کیلیگرافی کی پینٹنگ میں پیش کیا ہے، جو پاکستان میں گوگل سرچ انجن کے پیج پر دیکھا جاسکتا ہے۔

    معروف کیلی گرافر صادقین کا شمار دنیا کے اُن چند گنے چنے مصوروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے ہنر سے فن خطاطی کو نئے زاویئے بخشے۔

    شہرہ آفاق مصور، خطاط اور نقاش، صادقین 1930 میں ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے، صادقین کے فن پاروں کی پہلی نمائش کوئٹہ میں ہوئی، جس کے بعد یہ سلسلہ امریکہ، فرانس، یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل گیا۔


    مزید پڑھیں :  صادقین ۔ رباعی کا شاعر، خطاطی کا امام


    قرآنی آیات کو رنگوں سے مزین کرنے والے صادقین کے خطاطی اور مصوری کے فن پارے اسٹیٹ بینک کراچی، فیصل مسجد اسلام آباد اور پاکستان کی دیگر تاریخی عمارتوں میں موجود ہیں۔

    صادقین کو ان کی فن کی مہارت کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز، تمغہ حسن کارکردگی اور ستازہ امتیاز جیسے بڑے قومی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

    صادقین نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اپنی انگلیوں سے عظیم فن پا رے تخلیق کیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔