Tag: Gov Offices

  • کویت میں ملازمت کرنے والے تارکین وطن کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویت میں ملازمت کرنے والے تارکین وطن کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویت سٹی: کویت میں بھی کویتائزیشن کا عمل شروع کردیا گیا، سرکاری محکموں میں کام کرنے والے 50 فیصد غیر ملکیوں کو آئندہ 3 ماہ کے اندر فارغ کردیا جائے گا۔

    کویتی اخبار کے مطابق کویت کی سرکاری وزارتوں میں سب کنٹریکٹرز کے ساتھ کام کرنے والے 50 فیصد غیر ملکیوں کو آئندہ 3 ماہ میں فارغ کردیا جائے گا، بیشتر سرکاری وزارتیں اپنی لیبر فورس میں کویتائزیشن پہلے ہی شروع کر چکی ہیں۔

    اس پالیسی کا مقصد غیر ملکیوں کی جگہ سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے کویتوں کی تعداد کو مرحلہ وار بڑھانا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہنر مند افرادی قوت اور وہ تارکین جن کے پاس مطلوبہ مہارت کے معاہدے ہیں وہ بھی نئی پالیسی سے مستثنیٰ نہیں لیکن کام کے معیار کو متاثر ہونے سے بچانے کے لیے تارکین کو کویتی باشندوں کی دستیابی پر مرحلہ وار فارغ کیا جائے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وزارتوں میں سب کنٹریکٹرز کے سااتھ کام کرنے والے بیشتر تارکین وطن پہلے ہی دوسری جگہ چلے گئے ہیں۔

    پارلیمانی ہیومن ریسورسز ڈیولپمنٹ کمیٹی کے سربراہ اور کویتی ممبر پارلیمنٹ خلیل الصالح کا کہنا ہے کہ ڈیمو گرافک مسئلے کو حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اگلے ہفتے ایک اجلاس ہوگا جس میں نئی پالیسی سے متعلق ڈیٹا اور اعداد و شمار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    رکن پارلیمنٹ نے سول سروسز کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام تارکین وطن کے معاہدوں کو ختم کردے اور 100 فیصد افرادی قوت کی کویتائزیشن کی جائے۔

    خیال رہے کہ اس وقت کویت میں 30 لاکھ سے زائد تارکین وطن مقیم ہیں۔

    عرب نیوز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے منفی اثرات کے باعث کویت میں موجود کمپنیوں نے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے اخراجات کم کرنے کی غرض سے غیر ملکی کارکنان کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ سنہ 2020 کے آخر تک 15 لاکھ کے قریب غیر ملکی کارکنان کویت سے نکل جائیں گے۔

  • وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد کم کر کے اخراجات بچانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد کم کر کے اخراجات بچانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 تک تمام اسامیوں کو ختم کرنے کی ہدایت کردی، ملازمین کی زیادہ تعداد کی وجہ سے تنخواہوں اور اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اداروں میں ایک سال سے زائد عرصے سے خالی آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت خزانہ کے جاری کردہ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اسکیل 1 سے 16 تک خالی آسامیوں پربھرتی نہیں ہوگی۔

    خزانہ ڈویژن کا کہنا ہے کہ حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی، مذکورہ فیصلہ تنظیم نو سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ فیصلے کا اطلاق تمام وزارتوں، ڈویژنز اور ایگزیکٹیو دفاتر پر ہوگا۔

    خزانہ ڈویژن کے مطابق گزشتہ ایک دہائی سے وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد مسلسل بڑھتی رہی اور اس کی وجہ سے سالانہ تنخواہوں کا بل بھی 3 گنا بڑھ گیا۔ پنشن کی ادائیگی کے اخراجات پورے کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

    ڈویژن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے 95 فیصد ملازمین گریڈ 1 سے 16 تک کے ہیں، تنخواہوں کا 85 فیصد بل ان ملازمین پر خرچ ہوتا ہے۔

    خزانہ ڈویژن کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم غیر ضروری اخراجات میں کمی کے خواہاں ہیں، ورلڈ بینک بھی سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ پر زور دے چکا ہے۔

    اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ضروری کارروائی کے لیے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔