Tag: Government of Pakistan

  • حکومتِ پاکستان کا برطانیہ کو خط ، نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست

    حکومتِ پاکستان کا برطانیہ کو خط ، نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست

    اسلام آباد : حکومت پاکستان نے برطانیہ سے لوٹ مار کرنے والے نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کردی اور کہا کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں ہماری مدد کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں ، مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر نے برطانوی سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا ، جس میں لوٹ مار کرنے والے نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کردی۔

    وزیراعظم کے مشیرشہزاد اکبر کے برطانوی سیکریٹری داخلہ کو پانچ اکتوبر کو لکھے گئے خط کے مندرجات سامنے آگئے ، غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان نے خط میں کہا ہے کہ نوازشریف نے ملک میں لوٹ مار کی ، کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں ہماری مدد کی جائے۔

    خط میں کہا گیا برطانوی سیکریٹری داخلہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وطن واپس بھیجیں اور ذمہ داری نبھاتے ہوئے انہیں ڈی پورٹ کریں۔

    دوسری جانب برطانیہ میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ ڈینئل بروس نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والے ملزمان کو برطانیہ میں استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے،انہیں وطن واپس بھیجنا چاہئیے۔

    ڈینئل بروس کا کہنا تھا قانون کی بالادستی کیلئے برطانوی حکومت جمہوری ملک پاکستان سے تعاون کرے، برطانیہ میں غیر قانونی اثاثے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہنچ سے دور نہیں ہونے چاہئیے ۔

    ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ نے مزید کہا انصاف کی فراہمی کیلئے برطانیہ کو ملک میں موجود غیر قانونی اثاثے ضبط اور واپس کرنے چاہیے، ایسانہ کیا گیا تو برطانیہ کو دنیا بھر میں کرپشن کی جنت کے طورپرجانا جائے گا۔

    رطانیہ میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ ڈینئل بروس نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کردی ، کہتے ہیں کرپشن کرنے والوں کو برطانیہ میں استثنیٰ نہیں ملنی چاہئیے۔

  • حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے حکام برائے انسانی امور کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک بحرانی صورتحال پر ان کی توجہ دلانے کی کوشش کی۔

    وفاقی وزیر نے مقبوضہ وادی میں بوڑھے مرد و خواتین سمیت بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خط میں اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت دوست کاریڈور قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو سے سنگین بحران جنم لے چکا ہے، وادی کے عوام خوراک، ادویات اور ضروریات زندگی سے محروم ہوچکے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال انسانی جانوں کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے، انسانی حقوق کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ہنگامی اقدامات شروع کیے جائیں۔ ادویات و خوراک کی فوری فراہمی کے لیے کاریڈور قائم کیا جائے۔

    شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ کاریڈورقائم نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے، عالمی امدادی اداروں کو خوراک و ادویات کی فراہمی کے لیے رسائی دی جائے۔

    دوسری جانب بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کیے جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 46 روز گزر چکے ہیں۔ مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

    وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ٹی وی نشریات بدستور بند ہیں جس سے کشمیری سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ اسپتالوں میں دواؤں کی قلت کا بحران سنگین ہے۔ تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر تالے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • انسانی حقوق کے محافظین سے متعلقہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی مخالفت باعث تشویش ہے

    انسانی حقوق کے محافظین سے متعلقہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی مخالفت باعث تشویش ہے

    لاہور: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کو تسلیم کرنے اورانہیں تحفظ دینے کے مطالبے کی مخالفت پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کے لیے یہ امرانتہائی تشویشناک اور تکلیف دہ ہے کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی مخالفت کی ہے جس میں انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کو تسلیم کرنے اور انہیں تحفظ دینے کامطالبہ کیاگیا تھا۔

    منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ ایچ آر سی پی یو این۔ جنرل اسمبلی کی قرارداد ’’انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کی اہمیت اور ان کے تحفظ کی ضرورت‘‘، کی 117ووٹوں سے منظوری کو خوش آئند قرار دیتا ہے۔ قرارداد 25نومبر کو منظور کی گئی تھی۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قرارداد پر اس برس رائے شماری کروانا پڑی اور اسے اتفاق رائے سے منظور نہ کیا جاسکا جوکہ ماضی کی روایت تھی۔ علاوہ ازیں، ایچ آر سی پی کو یہ جان کر انتہائی تشویش اور دکھ ہوا کہ قرارداد کی مخالفت کرنے والے 14ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔

    یہ امر انتہائی پریشان کن ہے کہ قرارداد کے مخالف تمام 14ممالک افریقی وایشیائی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے 40ممالک کی اکثریت کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ اس علاقے میں انسانی حقوق کے محافظین انتہائی خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں جن کی وجہ سے امید یہ تھی کہ ریاستیں ان کے کام میں تعاون کرنے اور ان کے تحفظ کے بارے میں پہلے سے زیادہ پُرجوش ہوں گی۔ ایسا لگتا ہے کہ حقوق کے محافظین کو افریقہ اور ایشیاء میں آنے والے دنوں میں مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    پاکستان کی جانب سے قرارداد کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سول سوسائٹی یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ انسانی حقوق کے محافظین نے ایسا کونسا کام کیا ہے جس کی بدولت ان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے؟ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت سول سوسائٹی کو اپنے حریف کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ سول سوسائٹی عوام کے حقوق کی نگہبانی کے کردار سے بھی کبھی دستبردار نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ حق ریاست کی جانب سے دی جانے والی رعایت کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ ریاست کے ساتھ شہریوں کے معاہدہ عمرانی کی بدولت ملنے والا استحقاق ہے۔

    ایچ آر سی پی عوام کے اس حق کی بھی تائید کرتا ہے کہ انہیں پارلیمان کے ذریعے وضاحت فراہم کی جائے کہ حکومت نے صحافیوں، وکلاء اور سیاسی وسماجی کارکنوں سمیت انسانی حقوق کے محافظین کے تحفظ کی ضرورت سے انکار کیوں کیا ہے۔