Tag: government school

  • سرکاری اسکول جہاں صرف ایک طالبہ تعلیم حاصل کررہی ہے

    سرکاری اسکول جہاں صرف ایک طالبہ تعلیم حاصل کررہی ہے

    کراچی: شہرقائد میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں اساتذہ تو موجود ہیں لیکن تعلیم حاصل کرنے کے لیے صرف ایک لڑکی روزانہ آتی ہے، اسکول میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کے گوٹھ یار محمد جوکھیو میں قائم گرلز مڈل اسکول ایک الگ ہی منظر پیش کرتا ہے، یہاں خواتین اساتذہ تو موجو د ہیں لیکن طالب علموں کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے۔

    اسکو ل کی عمارت دو کمروں پر مشتمل ہےجن میں سے ایک کمرہ اسٹاف کے زیراستعمال ہے تو دوسرے کمرے میں چھٹی ، ساتویں اور آٹھویں جماعت کی کلاسز کا انتظام ہے ۔ لیکن یہ سارا انتظام لاحاصل ہے کہ کلاس روم میں محض چھٹی جماعت کی ایک طالبہ زیرِ تعلیم ہے۔

    دو کمروں پر مشتمل اسکول کی عمارت

    طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اسکول میں ہے ، شروع میں یہاں کچھ لڑکیاں تھیں جن کی تعداد لگ بھگ آٹھ کے قریب ہے۔ ان میں سے کچھ کے والدین یہ علاقہ چھوڑ گئے تو کچھ نے بغیر کسی سبب کے اسکول آنا چھوڑدیا ہے، کبھی کبھی دو تین لڑکیاں اسکول کا رخ کرلیتی ہیں تو اس کی اپنی ہم جماعتوں سے ملاقات ہوجاتی ہے۔ طالبہ کے مطابق اپنی تمام ہم جماعتوں میں صرف وہی اپنے شوق کے سبب باقاعدگی سے آتی ہے اور اسکول میں موجود ٹیچرز بھی اسے پڑھاتی ہیں۔

    شہر کے دور دراز علاقے میں قائم یہ اسکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے ، نہ یہاں پینے کے لیے صاف پانی کی ٹنکی ہے جبکہ خواتین اساتذہ اور طالبات کے لیے صرف ایک ہی بیت الخلا ہے جو کہ ناقابلِ استعمال حالت میں ہے۔

    پانی کی ٹنکی کی حالتِ زار

    اسکول میں موجود خواتین اساتذہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کی یہاں ڈیوٹی لگائی ہے تو کم از کم بنیادی سہولیات تومہیا کرے ۔ یہاں چوکیدار بھی موجود نہیں ہے جس کے سبب جتنا وقت ہم یہاں گزارتے ہیں ، خوف کے عالم میں رہتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ بطور خواتین ہمیں اپنی سیکیورٹی کی فکر رہتی ہے بلکہ گنتی کی جو چند بچیاں یہاں تعلیم حاصل کرنے آتی ہیں ، ان کی حفاظت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

    اسکول میں آٹھ اساتذہ موجود ہیں جن میں سے کچھ تو سنہ 1980 سے یہاں موجود ہیں تو کچھ کو حال ہی میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ علاقے میں ایک بھرپور مہم چلائے جس سے طالبات حصول علم کے لیے اسکول کا رخ کریں۔

    اسکول کا بیت الخلا مخدوش حالت میں

    نہ صرف حکومت بلکہ علاقہ معززین اور والدین کی بھی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ جب سرکار کی جانب سے انہیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اساتذہ مہیا کیے گئے ہیں تو ان کی موجودگی سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔

    اسکول کی پرنسپل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں فی الفور یہاں بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کی حفاظت کے لیے چوکیدار کا بھی انتظام کیا جائے۔

  • وزیرتعلیم سندھ نےاپنی بیٹی کوسرکاری اسکول میں داخل کرادیا

    وزیرتعلیم سندھ نےاپنی بیٹی کوسرکاری اسکول میں داخل کرادیا

    کراچی: وزیرتعلیم سندھ سردار شاہ نے اپنی بیٹی کو سرکاری اسکول میں داخل کرادیا اور کہا کہ بہتری کی شروعات اپنےآپ سےاپنےگھرسےہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرتعلیم سندھ سردار شاہ نے اسمبلی میں اعلان پرعمل کر دکھایا اور اپنی بیٹی سمیت 2بھتیجیوں کو سرکاری اسکول میں داخل کروادیا۔

    سردارشاہ کی بیٹی کا گورنمنٹ گرلز میراں اسکول میں داخلہ ہوا، 9سال کی بیٹی چوتھی جماعت کی طالبہ ہے۔

    وزیرتعلیم کا کہنا ہے کہ بہتری کی شروعات اپنے آپ سے اپنے گھر سے ہوتی ہے۔

    خیال سردارشاہ نے اپنی بیٹی کوسرکاری اسکول میں داخل کرانے کا اعلان کیا تھا جبکہ رکن سندھ اسمبلی باری پتافی نے بھی ایسا ہی اعلان کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : میں اپنی بیٹی کو سرکاری اسکول میں تعلیم دلواؤں گا، وزیرتعلیم سندھ

    یاد رہے 29 ستمبر کو وزیرتعلیم سندھ سردارشاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنی بیٹی کوسرکاری اسکول میں تعلیم دلواؤں گا،بچوں کے روشن مستقبل کیلئے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہوگا۔

    سردارشاہ کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام کو سیاسی مصلحتوں سے ہٹ کر اون کرنا ہوگا محکمہ تعلیم کوجادوکی چھڑی سےٹھیک کرنا بس میں نہیں ، تعلیم کو بہتر کرنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے تمام کیڈرز تبدیل کیے جارہے ہیں، فضل اللہ پیچوہو

    سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے تمام کیڈرز تبدیل کیے جارہے ہیں، فضل اللہ پیچوہو

    کراچی : سندھ کے سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے کہا ہے کہ سندھ میں پری پرائمری سے لیکر ہائی اسکول سطح تک اساتذہ کے تمام کیڈرز تبدیل کیے جارہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں تعلیمی بجٹ پر منعقد ہ ورکشاپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ سے اراکین سندھ اسمبلی شہریار مہر، غزالہ سیال اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

    فضل اللہ پیچوہو کا کہنا تھا کہ سندھ میں اسکولوں کے تمام بچوں کی نادرا رجسٹریشن کرانے کی درخواست کی ہے ،تاہم نادرا نے سندھ کے بچوں کی رجسٹریشن کرنے سے انکار کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسکولوں کی لاتعداد عمارتوں پر بااثر لوگوں نے قبضے کررکھے ہیں ،اسکولوں کی عمارت میں قبضے کیلئے سیوریج کا پانی چھوڑاجاتا ہے۔

    تاریخی این جے وی اسکول کے اندر قبضہ کرکے مسجد تعمیر کی جارہی ہے ، اسکولوں کی عمارتوں پر قبضے کے خلاف اعلیٰ حکام کو لکھا ہے۔

    سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ سندھ میں اساتذہ کا کیڈر تبدیل کررہے ہیں، کلاس یکم سے پانچویں تک خواتین ٹیچر پڑھائیں گی اور ہائی اسکول کے ٹیچر کا کیڈر بھی تبدیل کیا جارہا ہے۔