Tag: governor house karachi

  • مفت آئی ٹی کورسز : طلباء و طالبات کیلیے اہم خبر

    مفت آئی ٹی کورسز : طلباء و طالبات کیلیے اہم خبر

    کراچی : گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب سے کراچی کے ہزاروں نوجوانوں کو مفت جدید آئی ٹی کورسز کروانے کے اعلان پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

    کراچی کے 50ہزار نوجوانوں کو مفت جدید آئی ٹی کورسز کرانے کے حوالے سے گورنرہاؤس میں انٹری ٹیسٹ کا آغازکل بروز اتوار سے ہوگا۔

    اس سلسلے میں 10ہزار طلباء و طالبات کل گورنر ہاؤس میں انٹری ٹیسٹ کے لیے آئیں گے، گورنر ہاؤس کے باہر سیکیورٹی اور ٹریفک انتظامات بہتر بنانے کیلئے افسران کو ہدایات جاری کردی گئیں۔

    گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ جدید آئی ٹی کورسز کے ٹیسٹ کا آغاز نوجوانوں کے لئے اچھی خبر ہے، مذکورہ کورسز کرکے نوجوان 15سے20لاکھ روپے ماہانہ کماسکیں گے۔

    گورنر سندھ کی جانب سے اعلان کردہ کورسز میں حصہ لینے والے نوجوان ویب سائٹ www.governorsindh.com پر خود کو رجسٹرڈ کرواسکتے ہیں۔

  • کراچی میں خواتین کو مفت مہندی اور چوڑیاں دینے کا اعلان

    کراچی میں خواتین کو مفت مہندی اور چوڑیاں دینے کا اعلان

    کراچی : گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عید کی خوشی میں شہر قائد کی تمام خواتین اور بچیوں کیلئے مہندی اور چوڑیاں دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری جو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی عوامی سطح پر فعال کردار ادا کر رہے ہیں اور اکثر اوقات عوام میں گھل مل جاتے ہیں اب انہوں نے کراچی کی تمام بہن بیٹیوں کیلئے چاند رات کو مفت مہندی اور چوڑیاں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری ایک بیان میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ چاند رات کو کراچی شہر کی تمام خواتین اور بچیوں کے لیے گورنر ہاؤس کراچی کے دروازے کھلے رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس موقع پر خواتین اور بچیوں کو مفت مہندی لگائی اور چوڑیاں پہنائی جائیں گی، اس کے علاوہ گورنر سندھ نے خواتین کو عید کے سوٹ دینے کا بھی اعلان کیا۔

    اس سے قبل کامران ٹسیوری نے دوران رمضان شہر قائد کے مختلف علاقوں میں جانے اور سڑک کنارے بیٹھ کر عوام کے ساتھ سحری کرنے اور رمضان المبارک میں 20 لاکھ مستحقین کے لیے راشن دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

  • تین روزہ ’’ادب فیسٹول پاکستان‘‘ کا گورنر ہاؤس میں‌ آغاز

    تین روزہ ’’ادب فیسٹول پاکستان‘‘ کا گورنر ہاؤس میں‌ آغاز

    کراچی: تین روزہ ادب فیسٹول پاکستان کا آغاز ہوگیا، جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے معروف ادبی و علمی شخصیات شرکت کریں گی.

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس میں اس فیسٹول کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس سے گورنر سندھ نے خطاب کیا.

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں اس فیسٹول کے انعقاد اور گورنر ہاؤس کو عوام کے لیے کھولنے کے پیچھے عمران خان کا وژن ہے، جو فنون لطفیہ کے فروغ کے لیے سرگرم ہیں.

    انھوں‌ نے میلے کی انتظامیہ کو  بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ گورنر کے عہدے پر فائز ہیں، یہ فیسٹول اسی جگہ منعقد ہوتا رہے گا، اسے مستقبل میں عالمی سطح پر بھی لے جایا سکتا ہے.

    گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی کرتا ہوا ملک اور قوم ہے، جہاں‌ ہر کوئی سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے، اس کا سبب وزیر اعظم عمران خان کی شب و روز محنت ہے.

    اس موقع پر اردو کی ممتاز ادبی شخصیت اور ادب فیسٹول پاکستان کے شریک بانی ڈاکٹر آصف فرخی نے اپنے خطاب میں اس میلے انعقاد، اس دوران پیش آنے والے مسائل اور مختلف طبقات کے تعاون کا ذکر کیا.

    میلے کی شریک بانی امینہ سید نے گورنر سندھ، وزیر اعظم کے مشیر عشرت حسین، اپنے اسپانسرز، شرکا کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کیا کہ یہ فیسٹول نئی سمت کا تعین کرے گا.

  • پاکستان بھارت کی جانب سے فراہم کردہ نشاندہیوں پر کام کررہا ہے، دفتر خارجہ

    پاکستان بھارت کی جانب سے فراہم کردہ نشاندہیوں پر کام کررہا ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کاکہنا ہے کہ پاکستان بھارتی ایئر بیس پٹھان کوٹ پر حملے کی مذمت کرچکا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی ایئر بیس پٹھان کوٹ پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کردی تھی، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے، اس لیے وہ حملے کے متاثرین کے درد کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ختم کرنے کے لئے بھارتی حکومت سے رابطے میں ہے، پاکستان بھارت کی جانب سے فراہم کردہ نشاندہیوں پر کام کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا چیلنج دونوں ممالک کے باہمی تعاون کی سوچ کو مزید پختہ کرتا ہے، دونوں ممالک کو جاری مذاکرات کے لئے پر عزم رہنا چاہیئے۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیانےدعویٰ کیاہے کہ پٹھان ایئربیس حملےکےبعدپاک بھارت سیکریٹری سطح مذاکرات منسوخ کرنےپرغورکیاجارہاہے۔

    بھارتی میڈیا نےپاک بھارت مذاکرات کی منسوخی کی قیاس آرائیاں شروع کردی پاک بھارت سیکرٹیری سطح کے مذاکرات منسوخ ہوسکتےہیں، بھارتی میڈیا کاپروپگینڈا حملہ کرنے والےبھاول پورسے آئےتھے، بھارتی میڈیا کے مطابق قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات پر پٹھان کوٹ معاملے کو اٹھایا جائے گا۔

  • دھمکی آمیز فون : بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

    دھمکی آمیز فون : بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارتی حکومت سے گورنر ہاؤس کراچی کو بھارت سے آنے والی دھمکی آمیز فون کال کے بارے میں تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے گورنر ہاؤس کراچی کو بھارت سے آنے والی دھمکی آمیز فون کال کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کے مطابق ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے 23 اکتوبر کو گورنر ہاؤس کراچی کو نئی دہلی سے موصول دھمکی آمیز ٹیلی فون کال سے آگاہ کیا گیا اور فون کال سے متعلق تمام تفصیلات فراہم کیں۔

    پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستان اس دھمکی آمیز ٹیلی فون کال کی باضابطہ تحقیقات کرے اور اس کے نتائج سے پاکستان کو آگاہ کرے۔

    واضح رہے کہ گورنر ہاؤس کراچی کو ایک گمنام شخص کی جانب سے فون کال موصول ہوئی تھی جس میں مذکورہ عمارت کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی ۔

  • آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    کراچی (ویب ڈیسک) – مملکت ِ خداداد پاکستان کے بانی اور ہردل عزیز رہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1976 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم خالق ِ حقیقی سے جا ملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اور دیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا ۔
    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا ۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے چھیاسٹھ سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی حاضری اور شہر شہر منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔