Tag: Governor Khyber Pakhtunkhwa

  • خیبر پختونخواہ: سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن  شروع

    خیبر پختونخواہ: سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن شروع

    ایبٹ آباد: ایبٹ آباد کے سیاحتی مقامات گلیات کی خوبصورتی واپس لوٹ آئی ہے، خیبرپختونخواہ حکومت کے احکامات پرگلیات نتھیا گلی ایوبیہ ، ڈونگا گلی سمیت دیگر علاقوں میں ناجائز تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے۔

    ان مقامات پر سڑکوں کے دونوں اطراف کے ہو ٹلز، ریسٹو رنز مسمار کر دئیے گے، تجاوزات کیخلاف آپریشن پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اسسٹنٹ کمشنر میر رضا اوزگن کی نگرانی میں کیا گیا ہے، آپریشن کے بعد شاہراہ مری کشادگی کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔

    ایبٹ آباد کی ضلعی انتظامیہ اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق ناجائز تجاوزات کیخلاف مشترکہ آپریشن جاری ہے، آپریشن کے ذریعہ نتھیا گلی ، ڈونگا گلی اور ایوبیہ میں بڑے پیمانے پر بنائے گے ہوٹلز، ریسٹو رنٹس، گیسٹ ہاؤسز بھی گرا دئیے گے ہیں۔

    ضلع انتظامیہ کے مطابق ایبٹ آباد اور مری کو ملانے والی شاہراہ مری کو دونوں اطراف سے تجاوزات سے پاک کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی ہوگی، ناجائز تجاوزات کیخلاف آپریشن کو سیاحوں نے بھی سراہا ہے۔

  • خیبر پختونخواہ بھتہ خوری میں پہلے نمبر پر

    خیبر پختونخواہ بھتہ خوری میں پہلے نمبر پر

    پشاور: خیبر پختونخواہ کرائم شیٹ پر بھتہ خواری میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ رواں سال بھتہ خوری کے 285 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ پولیس فورس کے لیے بھتہ خوری پڑا چیلنج بن گیا ہے۔

    خیبر پختونخواہ پولیس کرائم شیٹ کے مطابق کے پی کے بھتہ خوری میں پہلے نمبر پر آگیا ہے اور پولیس فورس بھتہ خوری کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سنٹرل پولیس آفس میں تیار ہونے والی رپورٹ لے مطابق رواں سال بھتہ خوری کے 285 واقعات نے قانوں نافز کرنے والوں کی کار کردی کو چیلنج کر دیا ہے۔

    گزشہ سال کی نسبت رواں سال بھتہ خوری واقعات میں 200فی صد اضافہ ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق بھتہ خوری واقعات میں دارلحکومت پشاور میں 162 کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ چارسدہ میں 23، صوابی میں 12 اور ہنگو میں 10 کیسسز رجسٹرڈ ہوئے جبکہ صوبے کے دیگر 13 اضلاع میں بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق بھتہ خوری کے کئی واقعات ایسے بھی ہیں جو شہریوں نے خوف کے باعث ایف آئی آر درج نہیں کروائی ہے۔ جس کی وجہ سے انکی تعداد رپورٹ میں شامل نہیں کی جا سکی ہے۔ بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کاونٹر ٹیرارزم ڈیپاٹمنٹ کو بھی  مزکورہ رپورٹ فرائم کی گئی تھی تاہم پھر بھی کی ان واقعات میں کمی نہ ہو سکی۔