Tag: govt-committee

  • فضل الرحمان کے مطالبات ،حکومتی مذاکراتی ٹیم  کی وزیراعظم سے ملاقات

    فضل الرحمان کے مطالبات ،حکومتی مذاکراتی ٹیم کی وزیراعظم سے ملاقات

    اسلام آباد : آزادی مارچ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات جاری ہے ، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان سےحکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات بنی گالہ میں ہورہی ہے۔

    ملاقات میں حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک کی جانب سے وزیراعظم کو اپوزیشن سے رابطوں سے متعلق اور کمیٹی تجاویز سے بھی آگاہ کیا جارہا ہے۔

    گذشتہ روز مولانا کے مارچ پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے پرویزخٹک نے مولانا کے مطالبات سے آگاہ کیا، ،بریفنگ کے بعد وزیراعظم نے پارٹی کی کورکمیٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے شروع کر دئیے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز پر بھی بات چیت کی گئی، جبکہ پرویزخٹک حکومتی کمیٹی کی تجاویز اور اتحادیوں کی مشاورت کی تفصیل کور کمیٹی میں پیش کریں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے پھر رابطے کا فیصلہ

    دوسری جانب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ سے رابطہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم فضل الرحمان سےملاقات کاوقت مانگےگی۔

    وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نےکہاہم 2دن کاوقت دیتےہیں، مولانا نےمعاہدہ سےانحراف کیاتو عدالتی حکم کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی، ہجوم کی بات مانی جائے تو لیڈر شپ پھر کہاں گئی، یہ آگےبڑھےتو حکومت کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔

    مزید پڑھیں :  آزادی مارچ: فضل الرحمان کی تنقید،حکومت کو2 دن کی مہلت

    پرویز خٹک نے کہا تھا وزیراعظم تمام ترصورتحال کاخودجائزہ لےرہےہیں، جوفیصلہ حکومت ہوگاسب کےسامنے آجائے گا۔

    یاد رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔

  • مولانا کے مطالبات ، حکومتی مذاکرتی کمیٹی کا اپوزیشن سے رابطہ

    مولانا کے مطالبات ، حکومتی مذاکرتی کمیٹی کا اپوزیشن سے رابطہ

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن سے رابطہ کرکے ملاقات کے لیے وقت مانگ لیا اور کہا  جمہوری لوگ ہیں جمہوری طریقے سے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سامنے آنے کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن سے رابطہ کیا ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رہنماپیپلزپارٹی نیر بخاری کو فون کرکے اپوزیشن کی رہبرکمیٹی سے ملاقات کےلیےوقت مانگ لیا۔

    صادق سنجرانی نے کہا مارچ کے معاملے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں ، جمہوری لوگ ہیں جمہوری طریقے سے مسئلے کا حل چاہتے ہیں ، ہر مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے بھی شہبازشریف اور میاں افتخار سے رابطہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز مولانا کے مارچ پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے پرویزخٹک نے مولانا کے مطالبات سے آگاہ کیا تھا۔

    حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ سے رابطہ کریں گے، ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم فضل الرحمان سے ملاقات کاوقت مانگے گی۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے پھر رابطے کا فیصلہ

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان اوررہبرکمیٹی کو معاہدے پر قائم رہنے کیلئے قائل کریں گے، کوشش ہے ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جو مشکلات کاباعث بنے، حالات دو دن بعد ان کے قابو میں نہ ہوئے تو ہمارے بھی قابومیں نہ ہوں گے، نقصان جو بھی ہوگا اس کی ذمہ داری رہبر کمیٹی پر عائد ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کوشش ہو گی رہبر کمیٹی کی وساطت سےمولاناتک رسائی حاصل کریں،عوام کے دینی اور روحانی جذبات سے نہ کھیلا جائے، عمران خان پر بے ہودہ الزام لگانا علما اکرام کو زیب نہیں دیتا۔

  • حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے مطالبات  کا انتظار

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے مطالبات کا انتظار

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اپوزیشن کے مطالبات کا انتظار ہے ، اپوزیشن کے مطالبات کا جائزہ لینے اور رابطوں کیلئے حکمت عملی طے کرلی گئی ہے اور اہم اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ شروع ہوتے ہی حکومت بھی متحرک ہوگئی ، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اپوزیشن کے مطالبات کا انتظار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اہم اجلاس طلب کرتے ہوئے اپوزیشن کے مطالبات کا جائزہ لینے اور رابطوں کیلئےحکمت عملی طے کرلی ہے۔

    حکومتی کمیٹی کی اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کا بھی امکان ہے تاہم ملاقات کے وقت اور جگہ کا تعین اپوزیشن کے مطالبات کے بعد کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : مولانافضل الرحمان کا آج اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا عندیہ

    یاد رہے مولانافضل الرحمان نے آج اپنے مطالبات حکومت کےسامنےرکھنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا تھا نماز جمعہ کے بعد قومی یکجہتی سے مارچ کا آغاز ہوگا ، ہم نے بہت دن یہاں گزارنے ہیں۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے کہا معاہدے کی پاسداری کرنے والے ہیں، فتح وکامرانی ہماری ہوگی ، ہم معاہدےتوڑنےوالےنہیں ، جب تک حکومت کی جانب سے خلاف ورزی نہ ہومعاہدےپرقائم رہیں گے۔

    اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم لڑ کر استعفیٰ لیں گے، اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کو 2 ، 3 دن دیں گے، اگر حکومت رخصت نہ ہوئی تو ملک میں افرا تفری ہوگی اور جو بھی ہوگا وہ میرے اختیار کی بات نہیں ہوگی۔

  • آزادی مارچ مذاکرات میں ناکامی، وزیراعظم نے حکومتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلالیا

    آزادی مارچ مذاکرات میں ناکامی، وزیراعظم نے حکومتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلالیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلا لیا ملاقات میں مذاکراتی کمیٹی رہبر کمیٹی سے ہونیوالی بات چیت سے آگاہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان آج حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کرےگی، ملاقات میں کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک وزیراعظم کو اپوزیشن سے ملاقات پر بریفنگ دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کرےگی اور آئندہ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی، بعد ازاں وزیراعظم سے ملاقات کے بعد حکومتی کمیٹی پریس کانفرنس بھی کرے گی۔

    گذشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، جس میں دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا۔

    حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

    بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن انتشارچاہتی ہے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ،انتشار کی کوشش کی گئی تو ریاست ذمہ داری پوری کرے گی۔

  • آزادی مارچ پر مذاکرات ناکام، حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی

    آزادی مارچ پر مذاکرات ناکام، حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی

    اسلام آباد: آزادی مارچ کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی ، جس میں اپوزیشن سے مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی ، پریس کانفرنس سہ پہر 3بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی ، جس میں کمیٹی کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، جس میں دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا تھا۔

    مذاکرات کے دو دور ہوئے، ایک دور میں اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

    حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے ملاقات شروع ہوتے ہی رہبر کمیٹی کے اراکین کو واضح کردیا تھا کہ وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ دیگر مطالبات کو نہ صرف سنا جائے گا بلکہ اُن کا بات چیت کے ذریعے حل بھی نکالا جائے گا۔

    حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے ، البتہ دونوں جانب سے رابطے برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی ، جس کے مطابق مذاکرات کے دوران آزادی مارچ کے مقام کا تعین نہ ہوسکا تھا۔

    اپوزیشن کے تجویز کردہ3مقامات کو حکومتی کمیٹی نے مسترد کیا اور پریڈ گراؤنڈ میں جلسےکی تجویز دی تھی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ڈی چوک،چائنہ چوک اورپارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کی تجویز دی گئی، جنہیں حکومت نے یکسر مسترد کردیا تھا۔