Tag: govt officers

  • سندھ میں درجنوں کرپٹ سرکاری افسران کے خلاف انکوائری ہوگی

    کراچی: صوبہ سندھ میں مختلف عہدوں پر فائز بدعنوانی میں ملوث 50 کے قریب سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد بدعنوانی (اینٹی کرپشن) کا کرپشن کیسز سے متعلق اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف سیکریٹری سندھ نے کی۔

    اجلاس میں 50 سرکاری افسران کے خلاف کرپشن کی انکوائری منظور کرلی گئی۔

    اجلاس میں نیو سندھ سیکریٹریٹ و دیگر منصوبوں میں کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر اور سٹھارجہ، سوبھو ڈیرو اور چانڈکا میں 40 ہزار گندم کی بوریاں غائب ہونے پر انکوائری کی منظوری دی گئی۔

    سابق ڈپٹی ڈائریکٹر خوراک نصر اللہ، سابق ڈی ایف سی خیرپور کے خلاف اوپن انکوائری ہوگی جبکہ فوڈ انسپکٹر مختیار اور ارشاد کلہوڑو کے خلاف کرپشن انکوائری کی منظوری دے دی گئی۔

    حیدر آباد میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث سابق ریجنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے نوید عاصم، موجودہ ریجنل ڈائیکٹر عبد الحمید زرداری اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹرز کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی گئی۔

  • سٹیزن پورٹل: سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف

    سٹیزن پورٹل: سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف

    اسلام آباد: سٹیزن پورٹل پر عوامی مسائل کے حل میں سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد جعلسازی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پورٹل پر عوامی مسائل کے حل میں سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے، جعلسازی پر افسران کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردی گئی۔

    پی ایم ڈی یو نے 254 سرکاری افسران کے ڈیش بورڈز پر جعلسازی پر رپورٹ تیار کی ہے۔

    عوامی شکایات پر کارروائی سے متعلق غلط بیانی پر سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ پنجاب کے 54، پختونخواہ کے 86، سندھ کے 8 اور وفاق کے 11 افسران کے ڈیش بورڈز کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات میں پنجاب کے 44 سرکاری اہلکار جعلسازی کے مرتکب قرار پائے گئے، پختونخواہ کے چیف سیکریٹری نے 39 سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی اور جعلسازی ثابت ہونے والے سرکاری ملازمین معطل کردیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب کی تحقیقات کے بعد 45 سرکاری اہلکاروں، آئی جی کے پی کے کی 10 اہلکاروں اور آئی جی سندھ کی تحقیقات کے بعد 3 اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

    وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو ہدایات جاری کردی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ عوامی مسائل کے حل میں کوتاہی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، غلط بیانی کرنے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سٹیزن پورٹل پر عوامی شکایات کو خود مانیٹر کرتا ہوں، غلط بیانی کرنے والے افسران سے رعایت نہیں کی جائے گی۔

  • پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کی حکومت نے تمام سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری کرتے ہوئے اسے فوری نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری افسران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ دفتری اوقات اور عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے مناسب لباس پہنیں۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ اس حوالے سے توقع کی جاتی ہے کہ تمام افسران اپنے پروفیشنل کام کے حوالے سے اپنے لباس کیا خیال رکھیں جو ان کی شخصیت اور کام دونوں کا عکاس ہو اور اس سے شائستگی جھلکتی ہو۔

    سرکاری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مرد سرکاری افسران لاؤنج سوٹ، بند گلے کی شرٹ اور ٹائی جبکہ شلوار قمیض پہننے کی صورت میں ویسٹ کوٹ پہننا لازمی ہوگا اور اس کے ساتھ بند جوتے پہننا لازمی ہوں گے۔

    اس حکم نامے میں خواتین افسران کے لیے کوئی واضح ڈریس کوڈ جاری کرنے کے بجائے کہا گیا کہ وہ اپنے آفس کے ڈیکورم کا خیال رکھتے ہوئے ایسے کپڑے پہنیں جو ان کی پروفیشنل اور فارمل ذمہ داریوں کے عین مطابق ہو۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل 26 جنوری کو سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے تھے اور سپریم کورٹ کے ججز نے ان کے لباس پر تنقید کی تھی۔

    عدالت میں چیف سیکریٹری پنجاب کو بلا کر ان سے پوچھا گیا تھا کہ ان کے افسران کس طرح کے کپڑے پہنتے ہیں، اس واقعے کے بعد ہی پنجاب حکومت کی جانب سے یہ حکم نامہ جاری کیا گیا۔

  • سیاستدانوں اور افسران پر سرکاری خزانے سے چائے پینے پربھی پابندی

    سیاستدانوں اور افسران پر سرکاری خزانے سے چائے پینے پربھی پابندی

    لاہور: ہائی کورٹ نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امین الدین خان نے لائرز فاؤنڈیشن کی وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سرکاری خزانہ عوام کی امانت، عوامی فلاح کیلئے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حکمران اور افسران سرکاری خزانے کے امین ہوتے ہیں۔ وہ سرکاری خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا قائد اعظم نے سرکاری اجلاسوں میں چائے فراہم نہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکمران اور افسران سرکاری پیسے کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی عدالت سرکاری خزانے کا ذاتی استعمال روکنے کا حکم دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔

    عدالت نے درخواست پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی۔

  • احدچیمہ کی گرفتاری پر کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جسے استعفی دینا ہے وہ  دے دے، چیف جسٹس

    احدچیمہ کی گرفتاری پر کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جسے استعفی دینا ہے وہ دے دے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے احدچیمہ کی گرفتاری پر افسران کواحتجاج سے روک دیا اور کہا کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جسے استعفی دینا ہے وہ دے دے، جسے بلایا جائے وہ تعاون کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ایل ڈی اے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے تمام بیوروکریٹس کو احد چیمہ کی گرفتاری پر احتجاج سے روک دیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جس نے استعفیٰ دینا ہے دے دے، جسے بلایا جائے وہ مکمل تعاون کرے، نیب کو کوئی بھی ہراساں نہیں کرے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب اسمبلی سے احد چیمہ کے حق میں قرارداد منظور ہونے کے حوالے سے سوال کیا کہ اسمبلی سے کیسے احد چیمہ کے حق میں قرارداد منظور ہوئی، ایسےتو قرارداد آجائے گی کہ سپریم کورٹ نہیں بلا سکتی۔

    چیف جسٹس نے احد چیمہ کے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا اور سوال کیا کہ آج کل احد چیمہ کہاں ہے، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے جواب میں کہا کہ احد چیمہ نیب کی حراست میں ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ گریڈ 19 کی کیا تنخواہ ہے اور احد چیمہ کتنی لیتے تھے،چیف سیکرٹری نے بتایا کہ تنخواہ ایک لاکھ ہو سکتی ہےلیکن مراعات کے ساتھ 14 لاکھ لے رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سابق ڈی جی ایل ڈی اے کی گرفتاری: نیب اورپنجاب حکومت آمنے سامنے


    دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت نجی کمپنیوں سے معاہدہ کیا، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ ایل ڈی اےقوانین کےتحت 6کمپنیوں سے معاہدہ کیا، جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ قانون پڑھ کرسنائیں،کہیں نہیں لکھا نجی کمپنی سے معاہدہ کیا جاسکتا ہے، ترقیاتی کام تو ایل ڈی اے نے کروانے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کمپنیوں کے مالکان ،شیئرہولڈرز کی تفصیلات کی عدم فراہمی پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے سوال کیا کہ معاہدے کے وقت ڈی جی ایل ڈی اے کون تھا؟ ڈی جی ایل ڈی اے نے جواب دیا کہ اُس وقت ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ تھے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اس احد چیمہ کا نیا عہدہ کیا ہے،ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ احد چیمہ قائد اعظم پاور پلانٹ کے سی ای او ہیں، جس کے بعد عدالت نے احد چیمہ کی سروس پروفائل اورتنخواہوں کاریکارڈطلب کرلیا جبکہ پیراگون سٹی کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔