Tag: govt plan

  • نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    وفاقی حکومت نے سولر سسٹم کے ذریعے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت 27 کے بجائے بجلی 10 روپے فی یونٹ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر وہی بجلی اسے حکومتی ریٹ 65 روپے پر فراہم کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس نیٹ میٹرنگ پالیسی کے اثرات سے متعلق تجزیہ نگاروں سے تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اس فیصلے سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت حکومت ان سولر صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے سولر پینلز لگانے سے متعلق حکومت کی جانب سے لوگوں کو ترغیب دی جاتی تھی اور متعدد اسکیمیں متعارف کرنے کا عندیہ دیا گیا تاہم اب معاملہ اس کے برعکس ہے۔

    اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ نگار رانا شہباز  نے کہا کہ حکومت کو یہ نہیں کرنا چاہیے کہ صارفین سے خریدی جانے والی دس روپے فی یونٹ والی بجلی ضرورت پڑنے پر ان ہی کو 65 روپے میں فروخت کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے جتنی کوشش کرلے وہ سولرائزیشن کو نہیں روک سکتی، نیٹ میٹرنگ پالیسی سے ہوگا یہ کہ لوگ بجلی کی اسٹوریج کی طرف نہیں جائیں گے، حکومتی فیصلے سے پروسس کم ضرور ہوجائے گا لیکن ختم پھر بھی نہیں ہوگا۔

    سابق وفاقی وزیر اور سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی سولر پاور سے متعلق 156 ارب کے بوجھ والی بات سراسر جھوٹ ہے، اور ان کی نرالی منطق یہ ہے جن لوگوں نے سولر سسٹم لگایا ہے وہ اگر نہیں لگاتے اور بجلی ہم سے خریدتے تو ہماری اتنی سیل ہوجاتی۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال حکومت نے سولر صارفین سے 1.2 ارب یونٹ خریدے تھے اس میں سے 200 ارب یونٹ لائن لاسز کی مد میں کھوئے ہیں اگر ان کو 90 پیسے کے بوجھ کی اتنی ہی فکر ہے تو پہلے اپنے لائن لاسز پر قابو پائیں۔

  • پی ٹی آئی لاک ڈاؤن پلان کیسے ڈی فیوزکیاجائے؟ ن لیگ تیاریوں میں لگ گئی

    پی ٹی آئی لاک ڈاؤن پلان کیسے ڈی فیوزکیاجائے؟ ن لیگ تیاریوں میں لگ گئی

    لاہور : حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے سے نمٹنے کیلئے انتظامی اور سیاسی محاذ پر سرگرمیاں تیز کردیں ہیں جبکہ عمران خان کو مقدمات میں الجھا کر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کپتان کا لاک ڈاؤن منصوبہ کیسے ڈی فیوز کیا جائے؟حکمراں جماعت ن لیگ سیاسی اور انتظامی تیاریوں میں مصروف ہوگئی ہے۔

    پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناللہ نے پی ٹی آئی قیادت کو ٹارگٹ کرنے کا فارمولا تیار کرلیا، چیئرمین تحریک انصاف کو مقدمات میں الجھا کر اسلام آباد سے دور رکھنے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ اجلاس میں پنجاب کے وزیرقانون نے اسپیشل برانچ کو ٹاسک دیا کہ عمران خان کی تقریروں کے حوالے سے خصوصی رپورٹ تیار کریں جس کے ذریعے پی ٹی آئی چیرمین کو آئین سے غداری کا مرتکب ثابت کیا جاسکے، اس رپورٹ کی مدد سے عمران خان کی نظری بندی یا گرفتاری کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : دھرنے والے خبردار رہیں، آہنی ہاتھوں سے نمٹیں‌ گے، رانا ثناء اللہ


    وزیر قانون رانا ثنا نے پولیس ،انٹیلیجنس بیورو اور اسپیشل برانچ کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی تین کیٹگریز میں فہرستیں مرتب کرنے کا بھی ٹاسک دیا، کیٹگری اے میں مرکزی قیادت اور منتخب ارکان اسمبلی، کیٹگری بی میں ڈویژنل اور ضلعی عہدیدار جبکہ کیٹگری سی میں یونین کونسل چیئرمین ، کونسلر، سرگرم کارکنان، ،سہولت کار،اور فنانسرز شامل کیے جائیں گے۔

    خفیہ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بڑے پیمانے پر نظر بندیوں کے خلاف ہائیکورٹس سے رجوع کرکے آرڈر کالعدم کرائے جاسکتے ہیں، اس لیے ان کیسز کی پیروی کیلئے بڑے وکیل کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سیاسی رابطوں میں تیزی لے آئے ہیں ، مولانا فضل الرحمان نے شہبازشریف سے ملاقات میں سیاسی وزن حکومتی پلڑے میں ڈال دیا تو حمزہ شہباز نے طنز کے تیر و نشتر چلاتے ہوئے عمران خان کو شیروانی کی پیشکش کرڈالی۔


    مزید پڑھیں : احتساب کا نعرہ لگانے والے 2018 کا انتظار کریں، حمزہ شہباز


    پیپلزپارٹی مشروط سیاسی حمایت کے ساتھ دھرنے کی مخالفت میں میدان میں اتر گئی، خورشید شاہ انتظامی سطح پر حکومت نے دو نومبر کیلئے پنجاب بھر سے بیس ہزار اہلکار طلب کرتے ہوئے بیس ہزار سے زائد آنسو گیس شیل اور ہزاروں ربڑکی گولیاں منگوالی ہیں۔