اسلام آباد : بجٹ 18-2017تکیمل کے مراحل میں ہے، آئندہ بجٹ میں ریٹائرڈ افراد کی پینشن میں اضافے اور سرکاری ملازمین کو اوور ٹائم دینے کی تجویز زیر غور ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کی تیاری زوروں پر ہے، سال دوہزار سات سے پہلے ریٹائر ڈ ملازمین کیلئے پینشن میں بیس فیصد اضافہ متوقع ہے۔
زرائع کے مطابق دفتر میں اوقات کار سے زائد وقت دینے پر ملازمین کو اوور ٹائم دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر کو تارکین وطن کے بارے میں مزید معلومات مل سکیں، اس کیلئے تارکین وطن کی تعریف میں تبدیلی کابھی امکان ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر ہارون اختر کا کہنا ہے کہ سال میں ایک سو تراسی دن سے کم پاکستان میں گزارنے والے کو نان ریزیڈنٹ کہا جاتا ہے، جس کو تبدیل کیا جائے گا، زرعی شعبے کو ریلیف دینے کیلئے کھاد کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیئے جانے کی تجویزبھی زیر غور ہے تاہم کھاد پر دی گئی سبسیڈی ختم کر دی جائے گی۔
اس سے قبل رواں برس بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی بھی تجویز زیر غور ہے جبکہ نیم سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کے لیے بھی قابل ٹیکس آمدنی کی حد میں اضافہ کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی حد میں بھی بتدریج کمی کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔
رواں سال بجٹ میں قابل ٹیکس آمدنی کی حد میں تبدیلی کے لیے ٹیکس سلیبز میں بھی رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نوازشریف پی ٹی آئی کے جلسوں کی خود مانیٹرنگ کررہے ہیں جو خوش آئند بات ہے، کچھ بھی ہوجائے حکومت کسی صورت نہیں بچ سکتی۔
نوازشریف کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نے تحریک انصاف کے جلسے دیکھنے شروع کردیے جس کا مطلب ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے پروگراموں کی مانیٹرنگ خود کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دباؤ میں آکر جلسے کررہے ہیں مگر اب وقت نکل چکا وہ جو کچھ بھی کر لیں اب حکومت کسی صورت نہیں بچ سکتی کیونکہ پاناما کے بعد ڈان لیکس کا معاملہ سامنے آنے پر پوری قوم حکمرانوں کو اچھی طرح سمجھ چکی ہے۔
قبل ازیں نوازشریف نے لیہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مخالفین پر خوب لفظی گولا باری کی، وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے جلسے میں مخالفین کی کئی جلسیاں آسکتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں مگر یہ چیز مخالفین کو ہضم نہیں ہوتی اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اسی طرح مسائل میں گھرا رہے۔
اسلام آباد : حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے اور رزمبادلہ ذخائر کو سنبھالنے کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور فرانس ڈیویلپمنٹ ایجنسی سے قرضہ لینے کی تیاری کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ملک قرضوں کے جال میں پھنستا جارہا ہے، پاکستانی حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی، زرائع کے مطابق حکومت اے ڈی بی سے ساٹھ کروڑ ڈالر کا قرض لے گی، یہ قرضہ حکومتی اداروں کے تنظیم نو اور توانائی منصوبوں کے نام پر لئے جائیں گے۔
اس کے علاوہ حکومت اور فرانسیسی ایجنسی کے درمیان بھی دس کروڑ ڈالر کے قرضے کیلئے مزاکرات جاری ہیں۔
زرائع کے مطابق اے ڈی بی کی جانب سے سرکاری اداروں کی تنظیم نو کیلئے آگلے مالی سال میں فنڈز دئیے جانا تھا مگر حکومت کی درخواست پر یہ رقم رواں مالی سال جاری کی جائے گی۔
چند روز قبل حکومت کومشرف دور میں فروخت کئے گئے یورو بانڈز کی ادائیگی کیلئے حکومت کو پچھتر کروڑ ڈالر درکار ہیں، ان دس سالہ بانڈز کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے، بانڈز پرشرح سود چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ہے، یورو بانڈز کی ادئیگی کے لئے حکومت ایک بار پھر چینی کمرشل بینکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
چینی کمرشل بینک پہلے ہی ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کر چکے ہیں۔
نوازحکومت نے تین برس میں 25 ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے
نوازحکومت نے تین برس میں پچیس ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے ہیں، حکومت نےغیر ملکی کمرشل بینکوں سے تین ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض لیا جبکہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے بانڈز بھی فروخت کئے جاچکے ہیں۔
یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد کی سربراہی کے لیے این او سی جاری کردیا‘ راحیل شریف سعودی عرب روانہ ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو اتحادی افواج کیلئے این او سی جاری کردیا، وزارت دفاع نے این او سی جی ایچ کیو سے منظوری کے بعد جاری کیا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے حکومت سے سعودی عرب میں کام کرنے کیلئے پوچھا تھا اور حکومت نے انہیں این او سی جاری کردیا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف حکومتی اجازت کے بعد انہیں لینے کے لیے آئے طیارے کے ذریعے سعودی عرب روانہ ہوگئے، سعودی عرب نے راحیل شریف کے لیے خصوصی طیارہ بھیجا تھا۔
خیال رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے اتحادی افواج میں شمولیت کیلئے حکومت پاکستان کو درخواست دی تھی۔
یاد رہے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کچھ عرصہہ قبل تصدیق کی تھی کہ پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 30 دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30 سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس میں مصر، قطر،متحدہ عرب امارات،ترکی، ملائشیا، پاکستان اور کئی افریقی ممالک شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر اس اتحاد میں 34 ممالک تھے تاہم کئی دیگر ممالک کی شمولیت کے بعد اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39 ہوگئی ہے۔
مشترکہ فوجی اتحاد کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہوگا، فوج کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف تیار کیا جارہا ہے جو شدت پسندی میں ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
لاہور : پنجاب حکومت نے کابینہ میں ساڑھے تین سال بعد توسیع کرتے ہوئے 11 نئے وزرا کو شامل کرلیا گیا، کابینہ کا حصہ بننے والے نئے وزرا پیر کو اپنے نئے قلمدانوں کا حلف اٹھائیں گے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے 11 افراد کو وزارتیں دینے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے حکومت میں دو معاونین خصوصی اور 3 مشیروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے صوبائی کابینہ میں خواجہ سلمان رفیق، شیخ علاؤالدین، منشاء اللہ بٹ، مہر اعجاز احمد، زعیم حسین قادری، نعیم خان بھابھہ، جہانگیر خانزادہ، نغمہ مشتار ، امان اللہ خان ، سید رضا گیلانی اور ملک احمد یار کو بطور وزیر شامل کیا گیا۔
علاوہ ازیں ملک محمد احمد اور رانا محمد ارشد کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاونین خصوصی جبکہ خواجہ عمران نذیر ، رانا مقبول اور عزم الحق کو وزیر اعلیٰ کا مشیر مقرر کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے کابینہ میں توسیع کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے تاہم صوبائی حکومت نے وزراء کے قلمدانوں کی تفصیلات کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا۔
ممبئی: معروف اسلامی اسکالر اوراسلامی تحقیقی ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹرذاکرنائیک نے کہاہے کہ مودی حکومت کی جانب سے آئی آرایف پر 5 سال کی پابندی مسلمانوں، امن، جمہوریت اورانصاف پر حملہ ہے، تمام کالے قوانین صرف اور صرف مسلمانوں کے لیے ہی بنائے گیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنا ایک کھلا خط جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں تمام کالے قوانین صرف مسلمانوں کے لیے ہی بنائے گیے ہیں جبکہ ہندو مذہبی رہنماؤں کو اسلام اور مسلمانوں پرحملوں کی کھلی چھوٹ دی جارہی ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے خط میں کہا ہے کہ ’’بھارت میں اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن سے وابستہ تمام افراد کے کھاتے مجمد کردیے گیے ہیں جو ظلم کی بدترین مثال ہے، مودی حکومت نے یہ پابندی اُس وقت لگائی جب بھارت میں کرنسی بحران شدت اختیار کررہا ہے تاکہ میڈیا کی توجہ آئی آر ایف کے اکاؤنٹ منجمد ہونے سے ہٹائی جاسکے‘‘۔
آئی آر ایف کے سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ بھارتی حکومت کی جانب سے فلاحی ادارے پر لگائی جانے والی پابندی کے خلاف عدالت جائیں گے اور مقدمہ جیت کر نریندر مودی کی مسلمانوں کے خلاف بنائی جانے والی حکمتِ عملی کو ناکام بنائیں گے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے ایک کیفے پر حملے کے بعد بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک اور اُن کے ادارے کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں تاہم حکام نے واضح کیا تھا کہ ’’آئی آر ایف پر دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے تاہم اس پر پابندی عائد کی جائے، جس کے بعد بھارتی حکومت نے آئی آر ایف پر پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی‘‘۔
یاد رہے رواں سال جولائی میں بنگلا دیش میں کیفے پر حملے میں ملوث 2 حملہ آوروں کے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر ہونے کی خبروں کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
نئی دہلی: بھارتی حکومت نے معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن(آئی آر ایف) کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تنظیمی سرگرمیوں پر 5 برس کی پابندی عائد کردی۔
بھارتی حکام کے مطابق ڈاکٹر ذاکرنائیک کی فلاحی تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کا فیصلہ سینٹرل انٹیلی جنس اور مہاراشٹر حکومت کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر کیا گیا۔
حکام کی جانب سے پیش کردہ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ اسلامک ریسرچ سینٹر اور مذہبی اسکالر کی تقاریر معاشرتی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، اس فیصلے پر بھارتی انٹیلی جنس کی جانب سے کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا جس پر تمام اراکین نے پابندی پر رضامندی ظاہر کی۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے ایک کیفے پر حملے کے بعد بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک اور اُن کے ادارے کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ ’’آئی آر ایف پر دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے‘‘۔
یاد رہے رواں سال جولائی میں بنگلا دیش میں کیفے پر حملے میں ملوث 2 حملہ آوروں کے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر ہونے کی خبروں کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
لاہور: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ فوج نے پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا، وہ حکومت کا تختہ نہیں الٹے گی کیونکہ فوج حکومت کا حصہ ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اٹھایا اسی لئے بھارت کو تکلیف شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹری یونین آف کنٹریز کے اجلاس میں شرکت کیلئے ترکی جا رہے ہیں، جہاں وہ مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کریں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہا کہ وہ اس دورے میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز ساتھ لے کر جا رہے ہیں تاکہ کہ بھارتی افواج کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سمیت کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت سے پردہ اٹھایا جا سکے۔
گلگت / بلتستان: علاقائی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے سرکاری سطح پر ٹوپی شانٹی ڈے کے انعقاد پر صوبے میں مختلف تقریبات منعقد کی گئیں جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کی علاقائی ثقافت کو فروغ دینے کے حوالے سرکاری سطح پر ٹوپی شانٹی ڈے منایا گیا، اس ضمن میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات و ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
علاقائی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے ہیلی چوک جوٹیال سے لے کر سٹی پارک تک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ثقافت کے رنگ بکھیرتے ہوئے علاقائی موسیقی پر رقص کیا۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی و وزیر اعلیٰ گلگت، بلتستان حفیظ الرحمان نے کہا کہ ’’زندہ قومیں اپنی ثقافت کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں، صوبے کی عوام نے یہ دن منا کر اپنا زندہ ہونے کا ثبوت دیا جو خوش آئند ہے‘‘۔
اس تقریب میں سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی جبکہ ریلی میں شریک ہونے والے شرکاء کے لیے میوزیکل پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جس میں علاقائی فنکاروں نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔
قبل ازیں منتخب گورنمنٹ کی جانب سے یکم ستمبر کو یہ دن منانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد میں تاریخ ملتوی کرتے ہوئے اس کی نئی تاریخ مقرر کی گئی، صوبائی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کا مقصد مقامی ثقافت اور گلگت بلتستان کی ثقافتی روایات کی بھرپور تشہیر کرنا ہے تاکہ دنیا بھر میں اس علاقے کی روایات کو متعارف کروایا جاسکے۔
کراچی: پیپلز پارٹی نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر حکومت کے خلاف جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ اگر بل کی مخالفت ہوئی تو معاملے کو قوم کے سامنے لے جائیں گے۔
یہ اعلان پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ،سینیٹر اعتزاز احسن، قمر زمان کائرہ، شیری رحمان اوردیگر نے بلاول ہاؤس پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہے، تمام پارٹیوں نے احتساب کے لیے بل پیش کیا مگر حکمراں جماعت اپنی طاقت کے ذریعے اداروں کو کام نہیں کرنے دے رہی۔
انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک صاحب کہتے ہیں کہ اُن کے پاس ثبوت نہیں مگر وہ یہ بھول گئے کہ تفتیش کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، میاں محمد نوازشریف کے خلاف تحقیقات کے لیے ادارے مختلف بہانے بنارہے ہیں جس کے یہ بات سامنے آتی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ ن کے تابع نظر آتے ہیں‘‘۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا الزام ایک آزاد بین الاقوامی ادارے کی جانب سے لگایا گیا اگر اس میں کوئی اور کاروباری شخصیت نامزد ہوتی تو نیب اور دیگر ادارے اُس کی گرفتاری کے لیے مقابلہ کرتے مگر نوازشریف اور اُن کے اہل خانہ کی تفتیش کے معاملے میں سب خاموش ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ کے تابع ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھایا جائے گا اگر حکومت نے بل کی مخالفت کی تو عوام کو تمام حقائق سے آگاہ کریں گے اور یہ بات سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ وزیر اعظم نے بہت کچھ کیا جسے چھپایا جارہا ہے، اگر حکومت نے پارلیمنٹ میں بات نہ سنی تو سڑکوں پر آجائیں گے‘‘۔
اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ترجمان مسلسل کہہ رہے ہیں کہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے مگر وہ احتساب کے لیے تیار نہیں تاہم قومی یکجہتی کی چابی حکومت کے پاس ہے ۔
اسٹیٹ لائف کی نجکاری کے حوالے سے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کسی صورت یہ نجکاری نہیں ہونے دے گی کیونکہ حکومت نے پاکستان اسٹیل کے ساتھ بھی یہی عمل کر کے بندر بانٹ کی، تاہم اب کسی صورت حکومت کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹیل کی 157 ایکڑ اراضی پنجاب حکومت کو دی گئی اور یہ عمل نجکاری کے بعد کیا گیا تاکہ صوبہ کسی قسم کی مداخلت نہ کرسکے، پی پی ماضی سے بہت کچھ سیکھ چکی ہے اس لیے اب مزید بند بانٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خارجہ پالیسی اور سی پیک پر گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کا کہنا تھا کہ ’’حکومت کسی بھی اپوزیشن جماعت کو ان دونوں معاملات پر تفصیلات دینے کے لیے تیار نہیں، موجودہ صورتحال میں کہیں بھی وزیر خارجہ کا کردار نہیں دکھ رہا‘‘۔
بعدازاں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتصادی امور اور خارجہ پالیسی پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، بھارت کی جانب سے الفاظ کی جنگ چل رہی ہے تاہم پڑوسی ملک یاد رکھے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔
بھارتی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہاکہ کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے پر یک طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا ، پانی کا مسئلہ بہت سنگین معاملہ ہے پڑوسی ملک اس حوالے سے دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند کرے۔