Tag: Great Wall of China

  • شارٹ کٹ کے چکر میں 2 افراد نے تاریخی دیوار چین کا ایک حصہ گرا دیا

    شارٹ کٹ کے چکر میں 2 افراد نے تاریخی دیوار چین کا ایک حصہ گرا دیا

    بیجنگ: چین کے صوبہ شانزی میں عظیم دیوار چین کو کھدائی کے دوران شارٹ کٹ کے چکر میں دو افراد نے شدید نقصان پہنچا دیا، جس پر حکام نے حرکت میں آ کر دونوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ شانزی میں شارٹ کٹ کے چکر میں مشہور زمانہ تاریخی دیوار چین کا ایک حصہ منہدم ہو گیا، حکام نے بتایا کہ ایک 38 سالہ مرد اور 55 سالہ خاتون نے دیوار میں موجود خلا کو وسیع کرنے اور ایک شارٹ کٹ بنانے کے لیے کھدائی کی مشین استعمال کی تھی۔

    شانزی کلچرل ریلیکس بیورو نے پیر کے روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ژینگ نامی ایک شخص اور ایک خاتون نے اگست کے آخر میں یویو کاؤنٹی میں منگ شاہی خاندان (1368-1644) کے دور میں بنائی گئی دیوار چین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق یویو کاؤنٹی میں پولیس نے 24 اگست کو ایک رپورٹ موصول ہونے کے بعد نقصان کا پتا لگایا تھا اور پڑوسی کاؤنٹی ہورنجر کی طرف جانے والے راستے کا جب پیچھا کیا گیا، تو وہاں انھوں نے دو مشتبہ افراد کو تلاش کر کے حراست میں لے لیا، جن پر تاریخی ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    دونوں ملزمان نے، جن کو دیوار چین کے قریب میں ایک تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے کا ٹھیکا دیا گیا تھا، اس بات کا اعتراف کیا کہ انھوں نے دیوار سے گزرنا آسان بنانے کے لیے مشین کا استعمال کیا۔

    واضح رہے کہ دیوار چین نے چینی سلطنتوں کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے ہمیشہ ایک قلعے کا کام کیا، یہ 13,000 میل سے زیادہ پر پھیلا ہوا ہے، اس کا سب سے اچھی طرح سے محفوظ شدہ حصہ تقریباً 5,499 میل لمبا ہے، 1987 میں اس پوری دیوار کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ دے دیا تھا۔

  • دیوار چین کی اینٹوں میں کیا چیز ملائی گئی تھی؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

    دیوار چین کی اینٹوں میں کیا چیز ملائی گئی تھی؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

    بیجنگ : دیوار چین تمام عجائبات عالم میں سے انسانی ہاتھوں سے تراشی گئی دنیا کی طویل ترین تعمیر ہے۔ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی یہ دیوار گزرتے وقت کی بے مہری کا شکار ہو کر زبوں حال ہوتی جا رہی ہے۔

    دیوار چین کی مظبوطی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی اینٹوں میں جو مٹیریل استعمال کیا گیا ہے اس سے ان اینٹوں کی مظبوطی اور پائیداری میں بے پناہ اضافہ ہوا۔

    آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ ان اینٹوں کی تیاری میں چاولوں کا خصوصی طور پر استعمال کیا گیا تاکہ ان میں مزید مظبوطی پیدا ہو اور دیوار بہت لمبے عرصے تک قائم و دائم رہے۔

    دیوار چین کی مضبوطی کا راز شاید چاول میں پوشیدہ ہے کیونکہ تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوا کہ چاول میں موجود نشاستہ اور دیگر اہم اجزاء اس دیوار کی اینٹوں میں پائے گئے ہیں۔

    اس دیوار میں منگ بادشاہ کے دور کا تعمیر کردہ حصہ آج تک بہترین حالت میں ہے، جس کی کل لمبائی 5ہزار کلو میٹر سے زائد ہے اسی دور میں دیوار میں لگائی گئی اینٹوں میں پکے ہوئے گیلے چاول اور لیموں کا پانی استعمال کیا گیا تھا۔

    بعض حوالوں میں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان اینٹوں کے گارے میں چاول کا آٹا بھی ملایا گیا تھا، اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ چینی راج اور ماہرین چاول کی مضبوطی اور تعمیرات میں اس کے استعمال کے قائل تھے۔

    اس حوالے سے زیجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدان بن جیان زینڈ نے دوران تحقیق ان اینٹوں کو الیکٹرک خودر بین کی مدد سے دیکھا تو ان میں امائلو پبکٹن کے آثار ملے یہ چیز سیمنٹ اور گارے کو آپس میں مضبوطی سے جوڑے رکھتا ہے۔

    ۔8851کلومیٹر طویل اس عظیم دیوار کا 30 فیصد حصہ وقت کےساتھ ساتھ غائب ہوچکا ہے ۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق اس دیوار کی تباہی میں

    سب سے بڑا ہاتھ ان دیہاتیوں کا ہے جو اس دیوار کے دامن میں آباد ہیں۔

    یہ مقامی لوگ دیوار میں لگی مضبوط اور موٹی اینٹیں نکال کر اپنے گھر تعمیر کرتے ہیں۔ دیوار کی چوری شدہ اینٹیں فروخت بھی کی جاتی ہیں۔ اینٹوں کی مسلسل چوری کے باعث دیوار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ کئی جگہ سے خستہ حال ہوتی جارہی ہے۔

  • دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    بیجنگ: چین میں موجود سات عجائبات عالم میں سے ایک عظیم دیوار چین کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا، کرونا وائرس پر قابو پانے کے بعد چین کے متعدد سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دیوار چین کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، دیوار چین کو کرونا وائرس کے باعث 2 ماہ قبل بند کیا گیا تھا۔

    چند روز قبل دارالحکومت بیجنگ میں بھی 73 سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا تھا۔

    بیجنگ میں جو سیاحتی مقامات کھولے جا رہے ہیں وہ میونسپلٹی کے ٹوٹل مقامات کا 30.7 فیصد بنتے ہیں، یہ سب آؤٹ ڈور لینڈ اسکیپ ریزورٹس ہیں۔

    چینی حکام کے مطابق سیاحت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو بھی مد نظر رکھا جائے گا، اور ایسی خدمات پیش کی جائیں گی جن میں انسانوں کا ربط نہیں ہوگا، جیسے موبائل پیمنٹ، ای ٹکٹ اور گائیڈ مشین وغیرہ۔

    کھلنے والے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد بھی 30 فیصد تک مقرر کی گئی ہے۔ چین اس عالمگیر وبا کے دوران سیاحتی مقامات کھولنے والا پہلا ملک بنا ہے۔

    دیوار چین کے بارے میں انوکھے حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دیوار چین کو تعمیر کرنے میں 17 سو سال کا طویل عرصہ لگا ہے؟ بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔

    دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر کا کام جاری رہا۔

    سنہ 1368 میں چین میں منگ خانوادے کی حکومت کا آغاز ہوا جس کے لگ بھگ ڈھائی سو سال بعد اسی خانوادے کے ایک بادشاہ کے دور میں دیوار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ 1644 کا سال تھا۔

    دیوار چین کی تعمیر کے دوران اینٹوں کو جوڑنے کے لیے چاول کا آٹا استعمال کیا گیا تھا۔

    اس عظیم دیوار کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن اس دیوار نے چینیوں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کردیا۔

    دیوار، چین کے 15 صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔

  • عظیم دیوارِ چین وقت کی بے مہری کا شکار

    عظیم دیوارِ چین وقت کی بے مہری کا شکار

    سات عجائبات عالم میں سے ایک عظیم دیوار چین انسانی ہاتھوں سے تراشی گئی دنیا کی طویل ترین تعمیر ہے۔ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی یہ دیوار گزرتے وقت کی بے مہری کا شکار ہو کر زبوں حال ہوتی جا رہی ہے۔

    خلا سے دکھائی دی جانے والی 8 ہزار 8 سو 51 کلومیٹر طویل اس عظیم دیوار کا 30 فیصد حصہ وقت کے ساتھ ساتھ غائب ہوچکا ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دیوار کا صرف 8 فیصد حصہ پہلے کی طرح بہترین حالت میں ہے۔

    مقامی انتظامیہ کے مطابق اس دیوار کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ ان دیہاتیوں کا ہے جو اس دیوار کے دامن میں آباد ہیں۔

    یہ مقامی لوگ دیوار میں لگی مضبوط اور موٹی اینٹیں نکال کر اپنے گھر تعمیر کرتے ہیں۔ دیوار کی چوری شدہ اینٹیں فروخت بھی کی جاتی ہیں۔

    اینٹوں کی مسلسل چوری کے باعث دیوار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ کئی جگہ سے خستہ حال ہوتی جارہی ہے۔

    تاہم حکومتی کوششوں اور آگاہی کے فروغ کے بعد اب انہی مقامی باشندوں نے اپنے ثقافتی ورثے کی بحالی کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔

    سورج نکلتے ہی مقامی باشندے اینٹیں، لکڑیاں اور تعمیراتی سامان خچروں کی مدد سے اونچی پہاڑیوں پر پہنچانا شروع کردیتے ہیں اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار حصے کو تعمیر کرتے ہیں۔


    عجوبہ عالم دیوار چین کے بارے میں انوکھے حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دیوار چین کو تعمیر کرنے میں 17 سو سال کا طویل عرصہ لگا ہے؟ بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔

    دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر کا کام جاری رہا۔

    اس دوران دنیا وقت کو ایک نئے پیمانے (حضرت عیسیٰ کی آمد کا بعد کا وقت۔ بعد از مسیح) سے ناپنے لگی، سنہ 1368 شروع ہوا اور چین میں منگ خانوادے کی حکومت کا آغاز ہوا۔

    لیکن دیوار چین کی تعمیر ابھی بھی جاری تھی۔

    آخر اس کے لگ بھگ ڈھائی سو سال بعد اسی خانوادے کے ایک بادشاہ کے دور میں دیوار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ 1644 کا سال تھا۔

    موجودہ دیوار کا 90 فیصد حصہ اسی خاندان کے دور میں تعمیر ہوا۔

    دیوار چین کی تعمیر کے دوران اینٹوں کو جوڑنے کے لیے چاول کا آٹا استعمال کیا گیا تھا۔

    اس عظیم دیوار کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن اس دیوار نے چینیوں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کردیا۔

    اب ہر سال اس دیوار پر ایک میراتھون منعقد ہوتی ہے جس میں ڈھائی ہزار افراد حصہ لیتے ہیں۔

    دیوار، چین کے 15 صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔