Tag: GREECE

  • یونان جانے کی ایک اور کوشش، ایران میں 45 پاکستانی گرفتار

    یونان جانے کی ایک اور کوشش، ایران میں 45 پاکستانی گرفتار

    چاغی: ایران میں 45 پاکستانی یونان جانے کی ایک اور کوشش کے دوران گرفتار کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 45 پاکستانی گرفتار ہو گئے، ایرانی حکام نے گرفتار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر کے پاکستانی سرحدی حکام کے حوالے کر دیا۔

    سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ پاکستانی غیر قانونی طور پر ایران سے یونان اور یورپی ممالک جانا چاہتے تھے، ایران سے ڈی پورٹ کیے گئے افراد تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیے گئے۔

    سرحدی حکام کے مطابق ڈی پورٹ ہونے والے بیش تر افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔

    واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی انسانی اسمگلرز کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں سے پانچ کا تعلق گجرات سے ہے، انسانی اسمگلرز میں شفقت، فیصل سنیارا، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، میاں عرفان، جاوید اقبال، ساجد وڑائچ، مدثر، رانا نقاش، عابد، ریاست، ندیم اسلم، طلعت کیانی کے نام شامل ہیں۔

    ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کا انکشاف

    سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، ایجنٹ مافیا کے خلاف صحیح معنوں میں اب تک کارروائی نہیں کی گئی، ایجنٹ مافیا کرپشن اور ملی بھگت سے بچ نکلتی ہے، دیگر ممالک میں ان کے بڑے پیمانے پر گہرے روابط ہیں۔

  • یونان کشتی حادثے میں 500 تاحال لاپتا، 12 پاکستانیوں سمیت 104 کو بچا لیا گیا

    یونان کشتی حادثے میں 500 تاحال لاپتا، 12 پاکستانیوں سمیت 104 کو بچا لیا گیا

    ایتھنز: یونان کے افسوس ناک کشتی حادثے میں 500 افراد تاحال لا پتا ہیں، جب کہ 12 پاکستانیوں سمیت 104 کو بچا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں پانچ سو سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، مرنے والوں کی تعداد 78 تک پہنچ گئی ہے، جن میں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے 4 پاکستانی بھی شامل ہیں، ان میں 2 افراد کا تعلق وزیر آباد سے ہے۔

    ذرائع کے مطابق بچائے جانے والے ایک سو چار افراد میں بارہ پاکستانی شہری بھی شامل ہیں، جن کا تعلق گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، گجرات اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی سے ہے۔ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ حکومت میتیں وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کرے۔

    یاد رہے کہ یونان کے قریب بحیرہ روم میں الٹنے والی تارکین وطن کی کشتی میں 750 افراد سوار تھے جن میں 100 بچے اورخواتین بھی شامل تھے، کشتی رواں ہفتے 8 جولائی کو رات 2 بجے لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی، اطلاعات کے مطابق کشتی الٹنے کا واقعہ اوور لوڈنگ کی وجہ سے پیش آیا۔

    کشتی حادثے کے بعد 78 تارکین وطن کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ سینکڑوں بدستور لاپتا ہیں، یونان نے اسے تاریخ کے بڑے کشتی حادثوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق بچ جانے والے 12 پاکستانیوں کا تعلق پنجاب اور کوٹلی آزاد کشمیر سے ہے، حادثے کی شکار کشتی میں کوٹلی آزاد کشمیر کے 18 افراد کے سوار ہونے کی اطلاع ہے، مانانوالہ شیخوپورہ کے 10 افراد کے بھی کشتی پر سوار ہونے کی اطلاع ہے۔

    مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ کشتی پر درجنوں پاکستانی، افغانی، مصری، شامی اور فلسطینی سوار ہوئے تھے، اور متعدد کا تعلق گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، منڈی بہاؤالدین، اور سیالکوٹ سے ہے۔

  • سرکاری ٹی وی پر پیٹرول چرانے کا طریقہ بتایا جانے لگا

    سرکاری ٹی وی پر پیٹرول چرانے کا طریقہ بتایا جانے لگا

    ایتھنز: یونان میں سرکاری ٹی وی پر پیٹرول چرانے کا طریقہ بتایا جانے لگا جس پر لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، یونان میں اس وقت پیٹرول کی قیمت آسمان پر جا پہنچی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یونان کا سرکاری ٹی وی چینل اس وقت لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن گیا جب ایک پروگرام میں دکھایا گیا کہ ایک پائپ سے کسی کی گاڑی سے پیٹرول کیسے نکالا جاسکتا ہے۔

    یہ پروگرام اس وقت نشر ہوا جب یونان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    ای آر ٹی نامی چینل میں 22 جون کو مارننگ شو میں رپورٹر نے بتایا کہ یہ بہت زیادہ مشکل کام نہیں، درحقیقت آپ کو کسی خصوصی ٹیوب کی بھی ضرورت نہیں، ایک عام پائپ سے بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔

    گاڑی سے پیٹرول کو نکالنے کے طریقہ کار کا مظاہرہ کرنے کے بعد ایک مکینک نے ان جگہوں کی نشاندہی بھی کی جہاں سے گاڑی کے پیٹرول ٹینک سے ایندھن کو چرایا جاسکتا ہے۔

    اس پروگرام پر لوگوں نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹویٹر پر بہت زیادہ تنقید کی۔

    ایک صارف نے کہا کہ کیا آپ لوگ پاگل ہوگئے ہیں جو لوگوں کو پیٹرول چرانے کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    ایک اورصارف نے کہا کہ پیٹرول کو آسانی سے چرانے کے 2 طریقوں کے بعد اب ای آر ٹی کی جانب سے یہ سکھایا جائے گا کہ کس طرح تالوں کو کھولا جاسکتا ہے اور بٹوے چرائے جاسکتے ہیں۔

    یونان کی ایک ویب سائٹ پر اس ویڈیو کو 23 جون تک 1 لاکھ 70 ہزار بار سے زیادہ دیکھا جاچکا تھا جبکہ ہزاروں افراد نے ٹویٹر پر بھی اسے دیکھا۔

    خیال رہے کہ یونان میں حالیہ مہینوں میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 2.37 یورو ہے۔

  • ترک یونان سرحد پر 12 تارکین وطن کے ساتھ سانحہ (تصاویر کمزور دل افراد نہ دیکھیں)

    ترک یونان سرحد پر 12 تارکین وطن کے ساتھ سانحہ (تصاویر کمزور دل افراد نہ دیکھیں)

    انقرہ: ترکی اور یونان کی سرحد پر 12 مہاجرین سردی سے جم کر ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک یونان سرحد پر بارہ تارکین وطن سردی میں ٹھٹھر کر مر گئے، ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے یونانی حکام کی جانب سے تارکین وطن کو سرحد سے دھکیلا گیا تھا۔

    سرحد سے دھکیلے گئے تارکین وطن کی تعداد 22 تھی، جن میں سے بارہ بد قسمت شدید سرد موسم کو برداشت نہیں کر پائے اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بدھ کے روز کہا کہ ترک حکام کو 12 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں جو یونان کے قریب منجمد ہو کر ہلاک ہو گئے تھے، یونانی گارڈز نے انھیں بغیر جوتوں کے سرحد پار دھکیل دیا تھا۔ ترک وزیر داخلہ نے تارکین وطن کی قومیت ظاہر نہیں کی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونانی حکام نے فوری طور پر اس الزام کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، تاہم ماضی میں ایتھنز نے ترکی کے اس طرح کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس کی افواج تارکین وطن کو واپس ترکی میں دھکیل دیتی ہیں یا تارکین وطن کی کشتیوں کو سمندر میں ڈبو دیتی ہیں۔

    سویلو نے ٹویٹر پر کہا کہ مرنے والے 12 افراد 22 تارکین وطن کے ایک بڑے گروپ کا حصہ تھے جن کے جوتے اور کپڑے یونانی سرحدی سیکیورٹی نے چھین لیے تھے۔

    واضح رہے کہ افریقا، مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے کے علاقوں کے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین میں داخل ہونے والے اہم راستوں میں سے ایک ہے، یہ بہاؤ 2015-2016 کے بعد سے کم ہو گیا ہے، جب ایک ملین سے زیادہ افراد یونان سے دوسری یورپی یونین کی ریاستوں میں چلے گئے تھے۔

    مارچ 2016 میں، یورپی یونین نے علاقے میں مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت انقرہ کو اربوں یورو کے بدلے اپنے ملک میں جنگ سے فرار ہونے والے شامیوں کی میزبانی کرنی تھی۔

    ترکی اس وقت تقریباً 4 ملین شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزین آبادی ہے، اور ساتھ ہی تقریباً 3 لاکھ افغان بھی ہیں، ترکی کا اب کہنا ہے کہ وہ مزید مہاجرین کو قبول نہیں کرے گا۔

  • یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعات، 16 تارکین وطن ہلاک

    یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعات، 16 تارکین وطن ہلاک

    اینتھز: قزاقوں کی آماجگاہ سمجھے جانے والے بحیرہ ایجیئن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے مختلف واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یونانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ جمعے کو بحیرہ ایجیئن میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے جبکہ چند ہی گھنٹے بعد ایک دوسرے واقعے میں مزید 11 افراد ہلاک ہوئے۔

    کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ انہوں نے فوری امدادی کارروائی کرتے ہوئے تین لاشوں کو نکال لیا ہے جبکہ پاروس جزیرے کے قریب ایک اور ڈوبنے والی کشتی کے 57 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 9 افراد ہلاک

    گذشتہ تین روز کے دوران تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

    اس سے قبل بدھ کو تارکین وطن کو لے جانے والی ایک چھوٹی کشتی فولگینڈوس میں الٹ گئی تھی جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے،حکام کے مطابق جمعرات کی شام یونانی جزیرے اینتیکتیرا کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے پر کشتی سے 11 افراد کی لاشیں ملیں تھیں، اسی جزیرے پر پھنسے 90 افراد کو بچا یا گیا تھا جن میں 27 بچوں سمیت 11 خواتین شامل تھیں۔

    اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ رواں برس فولگینڈوس واقعہ بحیرہ اینجیئن میں ہونے والا بدترین واقعہ ہے۔

    یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں برس جنوری سے نومبر تک یورپ پہنچنے کی کوشش میں 2500 سے زیادہ افراد سمندر میں یا تو ہلاک یا لاپتہ ہیں۔

  • یونان کے جنگلات میں آگ یا کسی خوفناک فلم کے مناظر (تصاویر دیکھیں)

    یونان کے جنگلات میں آگ یا کسی خوفناک فلم کے مناظر (تصاویر دیکھیں)

    ایتھنز: یونان کے جزیرے ایویا کے جنگلات میں گزشتہ 6 دنوں سے خوف ناک آگ لگی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونانی جزیرے ایویا کے جنگلات میں آتش زدگی کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، اور بڑی تعداد میں لوگوں کو سمندر کے راستے محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کشتیاں تیار رکھی گئی ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایویا یونان کا دوسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے، جہاں جنگلات میں لگنے والی آگ ہزاروں ایکڑ تک تیزی سے پھیل چکی ہے، جس کی وجہ سے درجنوں دیہاتوں کو خالی کروانا پڑا ہے۔

    روئٹرز کی جانب سے جنگلات میں لگی آگ کے مناظر پر مبنی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں، جنھیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کوئی خوف ناک فلم چل رہی ہو۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ کی زد میں پانچ دیہات آئے ہیں، تاہم نقصان کی تفصیلات کا فوری طور پر اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔

    مینا نامی 38 سالہ حاملہ خاتون کو بھی امدادی فیری کے ذریعے محفوظ مقام تک پہنچایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوف ناک فلم کی طرح ہے۔

    ایک ہفتے تک چلنے والی یونان کی تین دہائیوں کی سب سے شدید ہیٹ ویو کے دوران جنگلات میں آگ ملک کے کئی حصوں تک پھیلی، اس آگ کی وجہ سے کئی کاروبار میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    منگل سے اب تک کوسٹ گارڈ نے 2 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا، جب کہ کئی افراد اپنے دیہاتوں سے محفوظ مقامات تک پہنچنے کے لیے پیدل چل پڑے۔

  • موسمیاتی تبدیلیاں: اہم یورپی ملک بدترین ہیٹ ویو کی لپیٹ میں آگیا

    موسمیاتی تبدیلیاں: اہم یورپی ملک بدترین ہیٹ ویو کی لپیٹ میں آگیا

    ایتھنز: موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یونان جیسے ٹھنڈے ملک کو تاریخ کی بدترین ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یونانی وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یونان کو تیس سالوں میں بدترین گرمی کی لہر کا سامنا ہے، یونان کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت پینتالیس سینٹی گریڈ تک جاپہنچا ہے جبکہ اس ہفتے کے آخر تک درجہ حرارت مزید بلند ہوگا۔

    یونان کے وزیر اعظم کیریکوس مٹسوٹاکیس کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ملک میں انیس سو ستاسی میں گرمی کی بدترین لہر آئی تھی، جس نے ایک ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا، حکومت نے شہریوں کو گھروں سےغیر ضروری نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔

     

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یونان میں گرم موسم کے باعث جنگلات میں لگی آگ بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، جو اب تک سات ہزار چار ایکڑ سے زائد رقبے کو جلا کر خاکستر کر چکی ہے، ان میں زیادہ تر پائن ایپل اور زیتون کے جنگلات تھے، یونان کے فائر فائٹرز جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کی جدوجہد کررہے ہیں، شدید ترین آگ کے باعث مشہور ہائکنگ اسپاٹ جسے "تتلیوں کی وادی ” کہا جاتا ہے، سیاحوں سے خالی کرالیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ یورپ میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والا بلند درجہ حرارت اڑتالیس سینٹی گریڈ تھا جو انیس سو ستتر میں ایتھنز میں رپورٹ ہوا تھا۔

  • ترکی اور یونان میں کشیدگی بڑھ گئی، فوجیں آمنے سامنے

    ترکی اور یونان میں کشیدگی بڑھ گئی، فوجیں آمنے سامنے

    انقرہ: ترکی اور یونان میں تیل اور گیس کے ذخائر کے قضیہ پر کشیدگی بڑھ گئی، دونوں ملکوں نے سمندری حدود میں فوجیں الرٹ کردیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کا بحری جہاز بحیرہ روم میں گیس اور تیل کی دریافت میں مصروف ہے، یونان نے ہنگامی طور پر یورپین یونین فارم منسٹرز کا اجلاس طلب کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق یونان نے ترکی کے ساتھ سمندری حدود میں فوج کو الرٹ کردیا ہے، ترکی کی جانب سے بھی سمندری حدود میں بحریہ کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

    ترجمان یونان حکومت کا کہنا ہے کہ سمندری حدود میں ترک بحریہ کی نقل و حرکت پر فوج کو الرٹ کیا ہے، یونانی فوج نے رخصت پر جانے والے فوجیوں کو بھی واپس بلالیا ہے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ایتھنز کے ساتھ تصادم کی صورت میں یورپ ترکی کے خلاف ہوگا۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم کے اکلوتے وارث ہونے کے دعویدار کو مایوسی ہوگی، ترکی بحیرہ روم میں دشمنوں کے اتحاد کو شکست دے سکتا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یونان مذاکرات کے بجائے جنگ کا راستہ اختیار کررہا ہے، جنگ کا راستہ اختیار کرنا یونان کی بڑی غلطی ہوگی۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے یونان اور ترکی پر مذاکرات کی میز پر مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے مشترکہ فارمولا بنانے کے لیے آواز بلند کی ہے۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    برلن: یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اہم فیصلہ کرلیا، یونان کے مہاجر کیمپس میں موجود ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے اجتماعی خواہش ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔

    بیان کے مطابق جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا مناسب حصہ ڈالے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں‘۔

    رپورٹ کے مطابق یونان کے جزیرے پر پھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی میں موجود تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

    ترک حکومت نے بھی یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کر دیا جس کے بعد یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سنہ 2016 میں یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اربوں یورو ترکی کو دینے کا معاہدہ کیا تھا تاہم ترک حکومت کے مطابق یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔

  • یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    انقرہ : مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ساحلی علاقے میں سات مختلف چھاپوں کے دوران مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکام نے ایسے تین سو تیس غیرملکی تارکین وطن کو حراست میں لے لیا ہے، جو یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ایک ساحلی علاقے میں مارے گئے سات مختلف چھاپوں کے دوران ان مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    حراست میں لیے گئے مہاجرین کا تعلق افغانستان، شام، ایران اور عراق سے بتایا گیا ہے۔ رواں برس دس اگست کو لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تقریباً سات سو مہاجرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔