Tag: GREECE

  • ایتھنز میں شدید زلزلے کے جھٹکے، دو عمارتیں متاثر

    ایتھنز میں شدید زلزلے کے جھٹکے، دو عمارتیں متاثر

    ایتھنز: یورپی ملک یونان میں شدید زلزلے کے جھٹکوں سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا، جبکہ دو عمارتیں جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دارالحکومت ایتھنز میں آنے والے زلزلے نے عمارتیں لرزا دیں، جبکہ شہری خوف کے باعث گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زلزلہ کوہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کے شدت 5.1 تھی جس کا مرکز مغربی شمالی ایتھنز تھا۔

    زلزلے کی شدت سے 160 سالہ قدم ایتھنز کی پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی دراڑیں پڑ گئیں، تاہم کسی قسم کی جانی کی اطلاعات نہیں ہیں۔

    مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف علاقوں میں ایک دو افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں، حکام نے ریسکیو عملے کو ہرممکن خطرات سے نمٹے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایتھنز کے ساحتی مقام پر 2017 میں زلزلے کے باعث دو افراد عمارت کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگئے تھے۔

    یونان میں 6.8 شدت کے زلزلے، حکومت نے وارننگ جاری

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں یونان میں 6.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے بعد حکومت نے ملک میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔

  • یونان کا جرمنی سے 290 ارب یورو بطور ہرجانہ طلب کرنے کا فیصلہ

    یونان کا جرمنی سے 290 ارب یورو بطور ہرجانہ طلب کرنے کا فیصلہ

    ایتھنز: یونان کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جرمنی دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنی کے خوفناک جنگی جرائم اور یونان کو پہنچنے والے مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کی پارلیمنٹ کے فیصلے کے تحت دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 70 سال سے بھی زائد عرصے کے بعد جرمنی سے باضابطہ مطالبہ کیا جائے گا کہ برلن ایتھنز کو سینکڑوں ارب یورو بطور زر تلافی ادا کرے۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ یونان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر کیا، ایوان میں مسودہ قرارداد پارلیمانی اسپیکر نیکوس ووٹسِس نے پیش کیا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے تمام سفارتی اور قانونی اقدامات کرے جو جرمنی سے مالی ازالے کی وصولی کےلئے ناگزیر ہوں۔

    یونان کی پارلیمنٹ میں پیش کردہ قرار داد کے مطابق ابتدا میں یونان جرمنی سے یہ مطالبہ زبانی طور پربذریعہ سیاسی قیادت کرے گا۔

    یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس نے اس ضمن میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی سے اس زر تلافی کی ادائیگی کا مطالبہ کرنا ہمارا ایسا تاریخی اور اخلاقی فرض ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جا سکتی ہے۔

    وزیراعظم کے مطابق ایتھنز کے اس مطالبے کا یونان کو درپیش مالیاتی بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یونان کی یہ خواہش ہے کہ اس طرح اس کے ذمے واجب الادا کئی سو ارب یورو کے قرضوں کی واپسی کے عمل کو تیز تر کیا جا سکے۔

    الیکسس سپراس نے یہ دعویٰ کیا کہ مالیاتی بحران کے سلسلے میں بین الاقوامی بیل آوٹ پیکجز کے بعد اب وہ مناسب ترین وقت ہے کہ یونان جرمنی سے اس زر تلافی کی ادائیگی کا مطالبہ کرے۔

    یونان کے وزیراعظم سپراس 2015 کے پارلیمانی الیکشن میں یونانی عوام سے جن وعدوں کے بعد برسر اقتدارآئے تھے ان میں یہ وعدہ بھی شامل تھا کہ وہ اپنے ملک کے عوام کو دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن دستوں کی طرف سے کی گئی زیادتیوں اور جنگی جرائم کی تلافی کے لیے ازالے کی رقوم دلوائیں گے۔

    یونان کے اس مطالبے کے متعلق حکومتی ترجمان اشٹیفن زائبرٹ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو اس بارے میں بہت افسوس ہے اور گہرا احساس جرم بھی کہ نازی دور میں جرمن دستوں نے یونان پر قبضے کے وقت وہاں کیا کیا ظلم ڈھائے تھے؟ لیکن اس کے با وجود کسی مالی ازالے کی ممکنہ ادائیگی سے متعلق جرمن حکومت کی سوچ اب بھی وہی ہے جو پہلے تھی۔

  • جرمن صدر کا دورہ یونان، اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے

    جرمن صدر کا دورہ یونان، اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے

    برلن: جرمنی کے صدر فرانک والٹر اپنے غیر ملکی سرکاری دورے پر آج یونان جائیں گے، وہ اپنے ہم منصب سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن صدر اپنی اہلیہ بیوڈن بینڈر کے ہمراہ یونان کا دو روزہ دورہ کریں گے، یونان میں ان کے استقبال کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن صدر یونانی صدر پاؤلو پولس کی دعوت پر یونان پہنچے گے، اس دوران وہ یورپی نوجوانوں سے متعلق ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

    اس دورے کے دوران یونان ميں نوجوانوں کے ليے ملازمت کے مواقع اور مالياتی بحران سے يونان کے اخراج پر تبادلہ خيال ہوگا۔

    فرانک والٹر اپنے يونانی ہم منصب کے علاوہ ميزبان ملک کے وزير اعظم، وزير خارجہ اور مرکزی اپوزيشن رہنما سے بھی ملاقاتيں کریں گے۔

    ترک صدر نے اپنے دورہ جرمنی کو کامیاب قرار دے دیا

    اس سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں جرمن صدر نے اٹلی کا دورہ کیا تھا اس دوران انہوں نے یورپ میں مہاجرین کے مسائل پر گفتگو کی تھی۔

    یورپ کو درپیش متعدد بحرانوں کے تناظر میں جرمن صدر فرانک والٹر نے اپنی ایک تقریر میں عوام کی جذبات و احساسات کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ سے لے کر کاتالونیہ تک اور پولینڈ سے لے کر یونان تک، یہ واضح ہے کہ عوام کی جذبات کس حد تک معاملات کو متاثر کرسکتے ہیں۔

  • یونان: سست رفتار انٹرنیٹ کے خلاف احتجاج، 9 پاکستانی نوجوان گرفتار

    یونان: سست رفتار انٹرنیٹ کے خلاف احتجاج، 9 پاکستانی نوجوان گرفتار

    ایتھنز: یونان میں نابالغ مہاجرین کے لیے قائم ہاسٹل میں سست رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس کے باعث 9 پاکستانی نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی یونان کے علاقے تھیسالونیکی میں ایک ایسا ہاسٹل قائم ہے جہاں نابالغ مہاجرین رہائش پزیر ہیں تاہم بہتر سہولیات نہ ہونے کے باعث احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں 9 نابالغ پاکستانی گرفتار ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونانی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار نوجوان تارکین وطن رہائش گاہ میں فراہم کیے گئے کھانے اور سست رفتار انٹرنیٹ سے ناخوش تھے۔

    دبئی: منی بس چوری کے الزام میں دو پاکستانی گرفتار

    پولیس حکام کے مطابق دستیاب سہولیات کے خلاف احتجاج جھگڑے کی صورت اختیار کر گیا جس کے بعد انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا اور پھر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 9 پاکستانیوں کو گرفتار کیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ نابالغ مہاجرین کے اس مرکز میں تیس کم عمر تارکین وطن مقیم ہیں، جبکہ احتجاج کے دوران نوجوانوں نے ہاسٹل کے بستروں اور گدوں کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جس کے باعث ہاسٹل روم بری طرح متاثر ہوا، گرفتاری کے بعد مزید قانون کارروائی کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق یونان میں تنہا آنے والے نابالغ مہاجرین کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے جنہیں ملک کے مختلف حصوں میں قائم خصوصی مراکز میں رہائش فراہم کی گئی ہے اور وہاں انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

  • یورپ میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، 37 افراد ہلاک

    یورپ میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، 37 افراد ہلاک

    یورپ میں خسرہ کی خوفناک وبا پھوٹ پڑی جس سے صرف 6 ماہ میں 37 افراد ہلاک ہوگئے۔ یورپ بھر میں خسرہ کے 41 ہزار کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ میں خسرہ کی وبا میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور سال رواں کے صرف 6 ماہ میں اتنے کیسز سامنے آئے جتنے گزشتہ پوری دہائی میں سامنے نہیں آئے تھے۔

    ادارے کے مطابق تقریباً نصف کیسز جن کی تعداد 23 ہزار ہے صرف یوکرین میں ریکارڈ کیے گئے۔

    دوسری جانب فرانس، جارجیا، یونان، اٹلی اور روس میں 1، 1 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔

    خیال رہے کہ خسرہ ایک متعدی بیماری ہے جو مریض کے کھانسنے یا چھینکے سے بھی پھیل سکتی ہے۔

    خسرہ کے لیے سنہ 1960 سے ایک ہی ویکسین استعمال کی جارہی ہے، ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس ویکسین کا درست استعمال نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق خسرہ بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس کی ابتدائی علامت بخار کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے جس کے بعد چہرے اور گردن پر سرخ دانے نمودار ہوتے ہیں۔

    زیادہ تر لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم بچوں کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

  • ایتھنز میں لگنے والی آگ کی ذمہ داری یونانی وزیر اعظم نے قبول کرلی

    ایتھنز میں لگنے والی آگ کی ذمہ داری یونانی وزیر اعظم نے قبول کرلی

    ایتھنز: یونان کے دار الحکومت ایتھنز میں لگنے والی خوفناک آگ کی ذمہ داری یونانی وزیر اعظم الیکسس سپراس نے قبول کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کے وزیراعظم الیکسس سپراس نے ایتھنز کے نواحی علاقوں میں لگنے والی شدید آگ کی سیاسی و اخلاقی ذمہ داری قبول کر لی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونانی وزیر اعظم کو ناقص انتظامات کی وجہ سے سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا جس کے باعث انہوں نے ذمہ داری قبول کی۔

    مخالفین کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آگ لگنے کے واقعے کی فوری کارروائی کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن بھی لیا جائے۔


    ایتھنز کے جنگلات میں لگی آگ نے تباہی مچادی، 74 افراد ہلاک


    خیال رہے کہ ایتھنز کے نواح میں لگنے والی اس آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد ستاسی تک پہنچ چکی ہے اور ابھی جلی ہوئی جگہوں سے ملبہ ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ آگ رواں ماہ 24 جولائی کو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے لگی اور تیزی سے پھیلتی چلی گئی، گھروں سے بھاگنے والے افراد بھی آگ کی لپیٹ میں آکر جان کی بازی ہار گئے۔

    واضح رہے کہ جنگلات میں لگنے والی خطرناک آگ نے آبادی کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے نتیجے میں 87 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، آگ ایتھنز کے اردگرد تقریباً 50 کلو میٹر تک پھیل چکی ہے جس سے 100 کے قریب گھر اور متعدد گاڑیاں بھی جل چکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    برسلز : اسپین اور یونان نے جرمنی کی تجویز پر اتفاق رائے کرتے ہوئے جرمنی سے لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں پناہ دینے کی یقین دہانی کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے یوپی یونین کے سربراہی کانفرنس کے دوران اسپین، جرمنی اور یونان کی حکومتوں کے درمیان معاہدہ طے ہوا ہے کہ جرمنی سے واپس لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں قبول کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان شٹیفن زائنرٹ نے جمعے کے روز سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا تھا کہ مہاجرین کے معاملے پر اسپین اور یونان نے جرمنی کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

    انجیلا میرکل کے ترجمان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سرحد سے واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کو اسپین اور یونان کی حکومتیں اپنے ملک میں پناہ دینے کو تیار ہیں۔

    زائبرٹ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں صرف ان مہاجرین کو قبول کریں گی، جنہوں نے پہلے سے اسپین اور یونان میں سیاسی پناہ کے خواہش مند ہوں گے اور یورپ کے ڈیٹا بیس سسٹم ’یورو ڈیک‘ میں ان کے فنگر پرنٹس درج ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق اسپین اور یونان میں موجود سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کی اکثریت جرمنی میں رہائش کی قانونی حیثیثت حاصل کرنا چاہتی ہے، کیوں کہ ان کے عزیز و اقارب جرمنی میں مقیم ہیں۔

    جرمن چانسلر کے ترجمان زائبرٹ کا کہنا تھا کہ انجیلا میرکل اور دونوں یورپی ممالک کے درمیان یہ عہد و پیمان ہوا ہے کہ جرمن حکومت اسپین اور یونان میں موجود تارکین وطن کو ان کے اہل خانہ سے ملانے کے لیے قانونی کارروائی میں تیزی لائے گا۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یونان : فوجی انقلاب کا مطالبہ کرنے والا رکن پارلیمنٹ گرفتار

    یونان : فوجی انقلاب کا مطالبہ کرنے والا رکن پارلیمنٹ گرفتار

    ایتھنز : یونان کے سیکیورٹی اداروں نے دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے شدت پسند رکن پارلیمنٹ کو ملک میں فوجی انقلاب اور حکام بالا کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے سیکیورٹی اداروں نے دو روز قبل دائیں بازو کے ایک انتہا پسند رکن پارلیمنٹ کو ملک میں فوجی انقلاب کا نعرہ لگانے کے جرم میں گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یونان کی دائیں بازو کی سیاسی تنظیم ’گولڈن ڈان‘ کے ممبر اور رکن پارلیمنٹ ’بابیروسس‘ نے یونانی حکومت کی جانب سے مقدونیا کا نام تبدیل کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد حکومت پر عدم اعتماد کی تجویز کے مباحثے کے دوران فوجی انقلاب کا مطالبہ کیا تھا۔

    یونانی پارلیمنٹ کے ممبر بابیروسس نے دوران مباحثہ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یونان کے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہوگیا ہے، لہذا عسکری قیادت کو ملک کے وزیر اعظم، وزیر دفاع اور صدر کو گرفتار کرلینا چاہیئے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رکن پارلیمنٹ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی قیادت ریاست کے مفادات کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے امور انجام دے رہے ہیں، اس لیے فوجی انقلاب ضروری ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دائیں بازو کی سیاسی جماعت گولڈن ڈان نے باربیروسس کی جانب سے فوجی انقلاب اور سربراہان مملکت کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے پر پارٹی سے بے دخل کردیا ہے۔

    یونان کے عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری پر تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ بابیروسس کے بیان میں غداری شامل تھی یا نہیں۔

    خیال رہے کہ مقدونیا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر 17 جون کو دستخط ہوئے تھے جس کے بعد ’یوگو سلاویہ‘ کی سابقہ ریاست کا نام تبدیل کرکے ’جمہوریہ شمالی مقدونیا‘ رکھا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • یونان میں دو پاکستانیوں کی قید سے 38 ہم وطن بازیاب

    یونان میں دو پاکستانیوں کی قید سے 38 ہم وطن بازیاب

    ایتھنز: یونان کی مقامی پولیس نے دو انسانی اسمگلروں کی قید سے 38 پاکستانی تارکین وطن بازیاب کرلیے جو ملازمت کی غرض سے غیرقانونی طور پر یورپ جارہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی یونان کے شہر تھیسالونیکی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے انسانی اسمگلروں نے پچاس تارکین وطن کو قید کر رکھا تھا جن میں 38 پاکستانی، دس بنگلہ دیشی اور دو سری لنکن باشندے شامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلر قیدیوں کے گھر والوں سے فی کس دو ہزار یورو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جب کہ غیر قانونی طور پر یونان میں داخل ہونے والوں کا کہنا تھا کہ وہ یونان پہنچنے کی خاطر پندرہ سو تا تین ہزار یورو پہلے ہی ادا کرچکے تھے۔

    یونانی پولیس کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن میں سے زیادہ تر چھ روز قبل یونان پہنچے تھے جب کہ چند ایک روز قبل وہاں پہنچے تھے۔ انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی تارکین وطن کے گھر والوں کی اطلاع پر کی گئی۔

    یونان میں غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ

    ایتھنز حکام کے حوالے سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی حالت طویل اور خطرناک سفر کے بعد ناگفتہ بہ تھی، چند کم عمر لڑکے ڈی ہائیڈریشن اور نمونیے کا بھی شکار ہوگئے تھے، جنھیں قید کے دوران بھی پانی اور خوراک میسر نہ تھا۔

    یونان میں ہزاروں شہریوں کا غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف احتجاج

    واضح رہے کہ یورپ میں ملازمت کی غرض سے غیر قانونی طور پر جانے والے مختلف ممالک سے تارکین وطن کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن پھر بھی لاکھوں افراد یونان میں داخل ہونے میں کام یاب ہوجاتے ہیں، جن میں پاکستانی بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یونان نے مسلمانوں کے لیے اپنا سوسالہ قدیم قانون بدل دیا

    یونان نے مسلمانوں کے لیے اپنا سوسالہ قدیم قانون بدل دیا

    ایتھنز:یونانی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کرکے مسلمانوں کے لیے اپنا سو سالہ قدیم قانون بدل دیا،اب مسلمان اپنے خاندانی تنازعات کے حل کے لیے ملک اوراسلامی شرعی قوانین دونوں سے استفادہ کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یونان نے مسلمانوں کے لیے خاندانی تنازعات میں اسلامی شرعی قانون کے استعمال کو”اختیاری“ قرار دے دیاہے۔ دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے یونانی وزیر اعظم آلکس سیپراس نے اس بل کو ملک میں مساوات کے لیے تاریخی اقدام قرار دیا۔

    اس تاریخی قانون سازی کے بعد یونانی مسلمان اپنے عائلی مسائل کے لیے اب ملکی عدالتوں سے بھی رجوع کرسکتے ہیں اور اب ان مسائل کا تصفیہ ملکی قوانین کے تحت ممکن ہے۔

    واضح رہے کہ یونانی مسلمان اپنے خاندانی مسائل، جیسے طلاق، بچوں کی تحویل اوروراثت کے تصفیے کے لیے فقط مفتیان سے رجوع کرسکتے تھے، انھیں ملکی قوانین سے استفادے کا اختیار نہیں تھا، جس کی وجہ سے انھیں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا۔اس صورت حال پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار آواز اٹھائی۔

    یہ بھی پڑھیں: یونان: پاکستانیوں‌ کے عیدمیلاد النبی جلوس پر انتہاء پسندوں‌ کا حملہ

    واضح رہے کہ یہ سو برس پرانا مسئلہ تھا، جس کی جڑیں جنگ عظیم اول تک جاتی ہیں، جب سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد یونان اور ترکی میں یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ یونان میں مقیم مسلمان اسلامی قوانین اور روایات تحت ہی زندگی گزاریں گے۔

    واضح رہے کہ مسلمانوں کی بڑی تعداد سرحدی پس ماندہ علاقے تھریس میں مقیم ہے۔ اس قانون سازی کے لیے مہم 67 سالہ بیوہ مسلم خاتون خدیجہ کے کیس سے شروع ہوئی تھی، جو اس قدیم قوانین کے باعث ملکی قانون سے استفادہ کرنے سے ناکام رہی تھی۔ اس قانون سازی میں ترکی نے بھی خاصی دلچسپی ظاہر کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔