Tag: Green Line Bus

  • کراچی :  گرین لائن بس پر پتھر برسا دیے گئے

    کراچی : گرین لائن بس پر پتھر برسا دیے گئے

    کراچی : گرین لائن بس پر نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے پتھر برسادیے گئے، جس کے نتیجے میں بس کے سائڈ گلاس اور دیگر شیشے ٹوٹ گئے تاہم مسافر محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پہلا ماسٹرانزٹ منصوبہ شرپسندوں کے نشانے پر   آگیا ، نمائش سے سرجانی کے درمیان چار مختلف مقامات پر گرین لائن بس پر پتھربرسانے کے واقعات پیش آئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پتھراؤ سے بس کے سائڈ گلاس اوردیگر شیشے ٹوٹے ، پیڈسٹرین برج سے کیے جانے والے پتھراؤ سے بسوں کو نقصان پہنچا تاہم مسافر محفوظ رہے۔

    واقعات پرپولیس کو نامعلوم شرپسندوں کیخلاف درخواست جمع کرادی گئی ، درخواست سینئروائس منیجرسیکیورٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

    گرین لائن بس پر پتھربرسانے کے واقعات پر پولیس حکام سرجوڑکربیٹھ گئے، مختلف پہلوؤں پرغور کیا جارہا ہے۔

    واقعات نے گرین لائن منصوبے کی سیکیورٹی پرسوالات کھڑے کردیئے ہیں ،900 کیمروں،ڈھائی سوسیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا دعویٰ بھی کھوکھلا نکلا۔

  • گورنر سندھ نے گرین لائن بس میں سفر کیوں‌ کیا؟

    گورنر سندھ نے گرین لائن بس میں سفر کیوں‌ کیا؟

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آج ہفتے کو کراچی میں گرین لائن بس کے آغاز کے موقع پر خود بھی سفر کا لطف اٹھایا۔

    تفصیلات کے مطابق گرین لائن بس سروس کے آغاز کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نمائش چورنگی بس اسٹیشن سے حیدری بس اسٹیشن تک کا بس میں سفر کیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ گورنر سندھ نے بھی گرین لائن بس میں سفر کے لیے ٹکٹ خریدا اور اس کے بعد بس میں سوار ہوئے، اس موقع پر گرین لائن بس اسٹیشن میں موجود مسافروں نے گورنر سندھ کے ہمراہ تصاویر بھی لیں۔

    گورنر سندھ نے گرین لائن بس اور اسٹیشن میں موجود سہولیات کا بغور جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا، انھوں نے بس اسٹیشن میں موجود مسافروں سے سفری سہولیات سے متعلق بات چیت کی۔

    انتظار کی گھڑیاں ختم: شہر قائد میں گرین لائن سفر کا آغاز

    گرین لائن میں سفر کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا آج کا دن بہت خاص ہے کیوں کہ آج کرسمس، قائد کا یوم پیدائش اور گرین لائن منصوبے کی تکمیل کا دن ہے۔

    گورنر سندھ نے کہا امید ہے جلد دیگر لائنز کا بھی آغاز ہوگا تاکہ کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم شروع ہو سکے، اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچائیں گے، 14 سال سے کراچی کی عوام کو ایک بس سروس بھی فراہم نہیں کی گئی، آج الحمداللہ عوام اس سروس سے بہت خوش ہیں اور دعائیں دے رہے ہیں۔

  • کراچی گرین لائن منصوبے کی لاگت میں اضافہ منظور

    کراچی گرین لائن منصوبے کی لاگت میں اضافہ منظور

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے کراچی میں گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کی لاگت میں اضافےکی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی زیرصدارت ٹرانسپورٹ‘توانائی اوردوسرے سیکٹرکےلیےمتعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔

    کراچی گرین لائن ٹرانزٹ سسٹم کا یہ منصوبہ کےایس سی پاور ہاؤس سےسینٹرل ڈسٹرک تک ہوگا۔اس منصوبےپر24ارب 60کروڑروپےکی لاگت آئےگی۔

    گرین لائن منصوبےمیں بسیں 27.45 کلو میٹرمخصوص سڑک پرسفر کریں گی جبکہ اسٹیشنزکی تعداد 22 سےبڑھا کر 35کر دی گئی۔ساری سڑک سگنل فری ہو گی۔اس منصوبےسےروزانہ4 لاکھ مسافر فائدہ اٹھائیں گے۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیوکمیٹی نےپشاورموڑسےنئےاسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹرو بس سروس شروع کرنےکےمنصوبےکومنظور کر لیا۔اس کےلیے 25.6 کلومیٹرطویل مخصوص سگنل فری سڑک بنےگی۔

    انڈس ہائی وے کوسرائے گمبیلا سےکوہاٹ تک کےحصےکودوہراکرنے کا منصوبہ بھی منظورکر لیا گیا۔اس پر 30ارب روپےلاگت آئے گی۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نےوزارت پانی وبجلی کےچکوال سب اسٹیشن منصوبےکےقیام کامنصوبہ بھی منظور کر لیا۔اس پر 6 اب 7 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔اس سے چوآسیدن شاہ‘گوجرخان‘تلہ گنگ میں بجلی کی سپلائی بہترہوگی۔

    صوبہ سندھ کےعلاقےتھرمیں 660 میگاواٹ کے2بجلی گھروں کے منصوبے بھی منظور کرلیےگئےہیں۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیونےاین ٹی ڈی سی کےٹرانفارمیشن نظام کوبہتربنانےکےمنصوبےکی بھی منظوری دے دی۔اس پر 16ارب 52 کروڑروپےلاگت آئےگی۔


    کراچی میں گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد


    یاد ریےکہ رواں سال 26فروری کووزیراعظم نواز شریف نےشہرِقائد میں پبلک ٹرانسپورٹ کےمسائل حل کرنےکےلیےگرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کا سنگ بنیاد رکھ دیا تھا۔

    واضح رہےکہ کراچی میں ایٹمی بجلی گھر لگا کر 2200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنےکے 2منصوبےکےٹواورکےتھری منظورکرلیےگئے۔ان پر 7 ارب 50 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

  • ناظم آباد فلائی اوورکو منہدم کرنے کا کام جاری

    ناظم آباد فلائی اوورکو منہدم کرنے کا کام جاری

    کراچی : گرین لائن منصوبے کی تکمیل کے لئے ناظم آباد فلائی اوور کو گرانے کا کام ہیوی مشینری کے ذریعےجاری ہے۔ مذکورہ پل دو سے تین ہفتے میں مکمل منہدم ہوجائے گا، جب کہ بورڈ آفس کی جانب جانے والی ٹریفک کو متبادل راستہ فراہم کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناظم آباد کے برسوں پرانے پل کو مسمار کرنے کا کام شام ڈھلنے کے بعد بھی جاری رہا، اس پل کو گرانے کیلیے جدید اور ہیوی مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ جلد از جلد اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

    اس حوالے سے ڈی سی سینٹرل فرید الدین کا کہنا ہے کہ پل کو ڈائنا مائٹ کے ذریعے گرایا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ پل کا ملبہ ہٹانے کے بعد تقریباً 2 سے ڈھائی مہینے میں گرین لائن بس کے لئے ٹریک کی تعمیر کا کام مکمل ہوگا۔

    علاوہ ازیں پُل بند ہونے سے عوام کو ٹریفک مسائل کا بھی سامنا ہے، تاہم انتظامیہ نے ٹریفک کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کیلیے متبادل راستہ فراہم کیا ہے۔

    ٹریفک جام کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ٹریفک پولیس کی تین شفٹیں لگائی گئی ہیں، اس کے علاوہ پولیس کے دستوں کو بھی پل کےاطراف تعینات کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : ناظم آباد پل، ایک تاریخی عہد تمام ہوا

    ذرائع کے مطابق دو سے تین ہفتے میں پل مکمل طور پر گرادیا جائے گا، پہلے مرحلے میں بورڈ آفس سے ناظم آباد جانے والا ٹریک گرایا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ ناظم آباد کا فلائی اوور گرین لائن منصوبے کے لیے گرایا جارہا ہے۔

  • ناظم آباد پل، ایک تاریخی عہد تمام ہوا

    ناظم آباد پل، ایک تاریخی عہد تمام ہوا

    کراچی: ناظم آباد میٹرک بورڈ آفس کا قدیمی پُل منہدم کرنے کا آغاز کردیا گیا، پل منہدم ہوتے وقت علاقہ مکینوں سمیت عوام کی بڑی تعداد 1950 میں تعمیر کیے گئے پل سے وابستہ یادوں کو تازہ کرنے کے لیے اس مقام پر موجود تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں میٹرک بورڈ آفس اور ناظم آباد پل کے نام مشہور پل کو گرین لائن بس پروجیکٹ کے ترقیاتی کام میں رکاوٹ کے باعث آج سے مہندم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

    اس پل کی تعمیر اُس وقت شروع کی گئی تھی جب ناظم آباد سے شمال کی طرف جانے والا راستہ گویا جنگل پار کرنے کے مترادف ہوتا تھا، حکومت پاکستان نے عوام کی مشکلات کو دور کرنے کےلیے 1950 میں اس منصوبے کے پہلے مرحلے کا سنگِ بنیاد رکھا، چونکہ اُس وقت ناظم آباد سے آگے آبادی کم تھی لہذا پُل کا ایک ہی حصہ تعمیر کیا گیا تھا۔

    4

    خیال رہے جس وقت اس کا ایک حصہ تعمیر کیا گیا تھا اُس وقت شہر قائد میں آبادی آج کے لحاظ سے بہت کم تھی اور نارتھ ناظم آباد سے آگے بستیاں موجود نہیں تھیں تاہم وقت نے کروٹ لی اور آبادی آہستہ آہستہ آگے کی جانب بڑھنا شروع ہوئی تو ناگن چورنگی اور پھر سرجانی ٹاؤن اور اب خدا کی بستی سے آگے تک کے علاقے آباد ہوگیے۔

    3

    گرین لائن اور اورنج لائن منصوبے پر جہاں عوام خوش ہیں وہیں اس پُل کے مسمار ہونے پر افسردہ بھی ہیں، عوام کا ماننا ہے کہ یہ بسوں کا ترقیاتی منصوبے کی تکمیل نہ جانے کب ہوگی مگر اُس وقت تک ٹریفک جام کے باعث اذیت سے دوچار ہونا پڑے گا۔2

    اس پل کی گولڈن جوبلی مکمل ہونے پر عوام جہاں خوش ہیں وہیں منہدم ہونے پر مایوسی کا شکار بھی ہیں، پُل کے ابتداء پر لگے ہوئے ایک فلاحی ادارے کے پوائنٹ پر بیٹھے رضا کار نے اس کے منہدم ہونے پر کہا کہ ’’ہماری کوشش ہوتی ہے کہ مریض کو بروقت اسپتال پہنچا کر اُس کی قیمتی جان کو محفوظ کر سکیں مگر ٹریفک جام کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں بروقت اسپتال نہ پہنچنے پر ضائع ہوجاتی ہیں‘‘۔

    1

    انہوں نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس منصوبے کی تکمیل تک اپنے عزیزواقارب (مریضوں) کو ایمرجنسی کی صورت میں عباسی شہید اسپتال لانے کا نہ سوچیں کیونکہ پل منہدم ہونے سے ٹریفک جام کی صورتحال بدتر ہوگی اور مریض اسپتال نہیں پہنچ سکے گا‘‘۔

    ایک اور بزرگ شہری نے پل گرنے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت نے ہم سے ساری قدیمی چیزیں چھین لیں، پہلے اس پل کے نیچے ٹرام چلتی تھی اُس کی سہولت بند ہوئی اور پٹریاں غائب ہوگئیں، اب  آبادی بھی بڑھ گئی حکومت ہمارے لیے جو بھی اقدامات کرے مگر ہمیں تکلیف سے نجات دلانا بھی اُس ہی کی ذمہ داری ہے‘‘۔

    5

    ایک اور نوجوان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پل کالج آنے جانے میں کارآمد ثابت ہوتا تھا، بچپن سے نوجوانی تک اس پل پر سفر کیا پہلے والد کے ساتھ اور اب اکیلے، نوجوان کا کہنا ہے کہ ’’نہ جانے اس پل کے ختم ہونے سے ہمیں کیا فائدہ حاصل ہوگا، کیونکہ گرین بس کا منصوبہ صوبائی سطح پر پہلے بھی شروع کیا گیا مگر اُس کا کیا حال ہوا یہ سب جانتے ہیں‘‘۔

    جاوید نامی شخص کا کہنا تھا کہ ’’ہماری پرانی یادیں گرین لائن منصوبے کے لیے قربان کردی گئیں اور ایک اہم قدیمی تاریخ کو مٹایا جارہا ہے، امید ہے بس منصوبہ عوام کے لیے ہو، نہ ہی اس کا فائدہ کسی شخص کو کمیشن کی صورت میں ہو‘‘۔

    پل کے ساتھ بیٹھے پنکچر والے کا خیال ہے کہ’’ ترقیاتی منصوبوں میں امیروں نہیں بلکہ غربیوں کو نشانے پر رکھا جاتا ہے، آئندہ 6 ماہ سے زیادہ مجھ جیسے کئی لوگ بے روزگار رہیں گے، حکومت کو منصوبے سے قبل روزگار متاثر ہونے والے افراد کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے‘‘۔

    رکشہ ڈرائیور جو پل منہدم ہونے کا منظر دیکھ رہا تھا اس کا ماننا ہے کہ ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے مگر لوگوں کو متبادل روٹ فراہم کرنا بھی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، ہر کام سے قبل اچھی حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تاکہ عوام کو مشکلات پیش نہ آئیں، ناقص حکمت عملی کے باعث اب شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کرے گا کیونکہ گرومندر پر بھی کھدائی کا کام جاری ہے۔

    یاد رہے گرین لائن بس پروجیکٹ کا روٹ 19 کلومیٹر ہے، جو سرجانی ٹاؤن سے ٹاور تک محیط ہے، اس منصوبے کے تحت 100 بسیں چلائی جائیں گی اور روٹ پر 21 سے زائد اسٹیشنز تعمیر کیے جارہے ہیں۔

    اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یومیہ 3 لاکھ افراد بسوں میں سفر کریں گے، ہر اسٹیشن پر گاڑی رکنے کا وقت ڈیڑھ منٹ مقرر کیا جائے گا اور پل پر مخصوص بسوں کے علاوہ کسی اور گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔