Tag: Growth rate

  • معیشت دگرگوں: شرح نمو 1 فیصد سے بھی کم رہنے کا امکان

    معیشت دگرگوں: شرح نمو 1 فیصد سے بھی کم رہنے کا امکان

    اسلام آباد: مالی سال 23-2022 کے دوران معاشی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم معاشی سست روی کے باعث شرح نمو 1 فیصد سے بھی کم رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی تیاریوں سے متعلق اجلاس آج شام طلب کرلیا گیا، اجلاس میں موجودہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اجلاس میں مالی سال 23-2022 کےدوران جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ پیش ہوگا جبکہ صنعت، زراعت، سروسز اور دیگر شعبوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    موجودہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم معاشی سست روی کے باعث شرح نمو 1 فیصد سے بھی کم رہنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس 24 مئی کو بلانے کی تجویز دی گئی ہے، حکومت معاشی اعداد و شمار کی بنیاد پر اگلے مالی سال کے اہداف کا تعین کرے گی۔

  • سعودی عرب کی شرح نمو میں توقع سے زیادہ اضافہ

    سعودی عرب کی شرح نمو میں توقع سے زیادہ اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں شرح نمو توقع سے زیادہ یعنی 9.9 فیصد ہو چکی ہے، حکام کے مطابق شرح نمو میں یہ اضافہ تیل سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے ہوا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں سعودی شرح نمو نے طے شدہ ہدف حاصل کرلیا ہے۔

    محکمہ شماریات نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شرح نمو توقع سے بھی زیادہ یعنی 9.9 فیصد ہو چکی ہے۔

    محکمے نے کہا کہ شرح نمو میں یہ اضافہ تیل سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے ہوا ہے۔

    تیل منڈی میں خرید و فروخت میں سالانہ اضافہ 20.3 فیصد جبکہ سہ ماہی اضافہ 2.9 فیصد ہے جس کے باعث مجموعی شرح نمو پر مثبت اثرات پڑے ہیں۔

    محکمے کے مطابق شرح نمو تیل کے علاوہ دیگر سرگرمیوں میں بھی دیکھنے میں آئے ہیں جہاں سالانہ 3.7 فیصد جبکہ سہ ماہی بنیاد پر 0.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • "جون تک ایف اےٹی ایف گرے لسٹ سےنکل جائیں گے”

    "جون تک ایف اےٹی ایف گرے لسٹ سےنکل جائیں گے”

    اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جون تک ایف اےٹی ایف گرے لسٹ سےنکل جائیں گے، زیادہ تر شرائط پوری کر دی ہیں اور اب معاملہ زیادہ تر سیاسی رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبا د میں صحافیوں کیساتھ آئن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت ملک کا گروتھ ریٹ پانچ فیصداور آئندہ سال چھ فیصد تک جاسکتا ہے، گروتھ ریٹ کو متنازع نہیں بناناچاہیے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر کے محصولات بڑھنے تک حکومت مقروض رہےگی، ترسیلات زربڑھنے کی ایک بڑی وجہ وزیراعظم عمران خان پراعتماد ہے،پورے ملک سے پیسےجمع ہوتے ہیں اور پچاسی فیصدنو شہروں پرخرچ ہوجاتےہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

    ورچوئل گفتگو میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ا ین ایف سی کے درمیان دواہم چیزیں تھیں، پہلی یہ کہ اس وقت8.8فیصدجی ڈی پی تھاہم نےکہاتھایہ20فیصد جاناچاہئے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نےاس بارپاکستان کےساتھ سخت رویہ اپنایا، تنخواہ داروں پرٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز قبول نہیں کی، آئی ایم ایف کےساتھ اس تجویزپربات چیت جاری ہے۔

    شوکت ترین نے ورچوئل گفتگو میں کہا کہ امیدہےاس بارجون میں ہم فیٹف سےنکل آئیں گے، ہم نےفیٹف سےنکلنےکیلئےتمام کنڈیشن پوری کردی ہیں، سبسڈی کوکم کرناہےزیادہ نہیں، ہم خسارےکوبڑھنےنہیں دیں گے، یہ سب کچھ وقت کیساتھ ساتھ ہوگا۔

    اپوزیشن کی جانب سے جاری اعداد وشمار پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی چیز کو چھپانےکی ضرورت ہی نہیں، کسی کو اگر شک ہے تو آکر نمبرزدیکھے، عمران خان وہ شخص ہیں جو نیوٹرل امپائرز لے کر آئےتھے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ریونیو کو بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ جوٹیکس نہیں دے رہے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ غریبوں کوآٹےاوربجلی پرسبسڈی دیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ حکومت نےایکسپورٹ انڈسٹری، زراعت اور تعمیرات سیکٹر پر زیادہ توجہ دی، وزیراعظم کی بہترپالیسی کی وجہ سے کرونا کے باعث معیشت کو زیادہ نقصان نہیں ہوا، حکومت کی توجہ اب مہنگائی کم کرنے پر ہوگی۔

    شوکت ترین کا ان کا کہنا تھا کہ 12سیکٹرز کی طویل اورقلیل مدتی منصوبوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ زراعت کے حوالے سے قلیل المدتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔

    حکومت عام آدمی کیلئےمختلف اسکیمزلےکرآرہی ہے۔ ایکسپورٹ میں مزید اضافے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں ریکارڈ پیسے بھجوائے جس نے ملکی معیشت کو سہارا دیا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ امیر اورغریب کیلئے ایک جیسی گروتھ ہونی چاہیے، ریونیو کو بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ جوٹیکس نہیں دے رہےان کےخلاف کارروائی کریں گے، غریبوں کو آٹے اور بجلی پرسبسڈی دیں گے

  • سیلاب کی وجہ سے شرح نمو میں 50 فیصد تک کمی کا خدشہ

    سیلاب کی وجہ سے شرح نمو میں 50 فیصد تک کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کی متوقع شرح نمو میں 50 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے جبکہ سیلاب سے ملکی معیشت کو 500 تا 600 ارب روپے کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    معروف اقتصادی ماہر اور سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا کی سربراہی اقتصادی ماہرین کے تھکن ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلابوں سے پنجاب اور سندھ بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، جس سے ملک کی اقتصادی شرح ترقی 2.5 فیصد تک کم ہوسکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کےلئے شرح نمو میں اضافہ کا تخمینہ 5.1 فیصد لگایا گیا تھا۔

    سیلابوں کی تباہ کاریوں کے باعث ملک معیشت کی شرح ترقی میں 50 فیصد نقصان کا سامنا ہے۔

    ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہاکہ ملکی معیشت کو سیلاب سے پہنچنے والے نقصان کے اعدادوشمار حال ہی میں کئے گئے فیلڈ سرویز سے اخذ کئے گئے ہیں جبکہ اقتصادی شرح نمو میں ہونے والی کمی کا بنیادی سبب شعبہ زراعت کو پہنچنے والا بھاری نقصان ہے، انہوں نے کہا کہ مالی سال 2014-15ء کےلئے زراعت کے شعبہ کی شرح نمو کےلئے 3.3 فیصد اور صنعتی شعبہ کےلئے 6.8 فیصد کے اہداف کا تعین کرکے ملکی معیشت کی مجموعی ترقی کا ہدف 5.1 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

  • بڑے صنعتی اداروں کی شرحِ نمو میں 3.95 فیصد اضافہ

    بڑے صنعتی اداروں کی شرحِ نمو میں 3.95 فیصد اضافہ

    اسلام آباد: گزشتہ مالی سال 2013-14ء کے دوران بڑے صنعتی اداروں کی شرحِ نمو میں 3.95 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا  ہے۔

    ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران کچھ شعبوں میں صنعتوں کی کارکردگی متاثر ہوئی تاہم زیادہ تر صنعتی اداروں کی ترقی میں خوشگوار اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور بڑے صنعتی اداروں میں سے گیارہ صنعتوں کی شرحِ نمو میں اضافہ ہوا ہے۔

    سب سے زیادہ شرحِ نمو فرٹیلائیزر کی صنعتوں کی رہی جو 16.50 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چمڑے کی مصنوعات تیار کرنے والی صنعتوں نے 11.65 فیصد، پیپر اینڈ بورڈ 10.99 فیصد، فوڈ اینڈ بیوریج 7.16 فیصد، پٹرولیم پروڈکٹس 6.22 فیصد، الیکٹرونکس 9.55 فیصد، آئرن اینڈ اسٹیل 5.58 فیصد، ربڑ پراڈکٹس 11.47 ، کیمیکل 6.87 فیصد جبکہ ٹیکسٹائل کی صنعتوں کی شرحِ نمو میں 1.32 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بعض صنعتوں کی کارکردگی میں منفی رجحان رہا، جن میں لکڑی کی مصنوعات میں27.57 فیصد، انجینئرنگ مصنوعات 12.52 فیصد، فارماسیوٹیکلز 0.17 فیصد اور آٹو موبائیلز کی صنعتوں کی شرح نمو میں 2.56 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔