Tag: Guantanamo

  • گوانتاناموبے جیل سے افغان شہری رہا، امارت اسلامیہ کے حوالے

    گوانتاناموبے جیل سے افغان شہری رہا، امارت اسلامیہ کے حوالے

    چمن: امریکا نے گوانتاناموبے جیل سے افغان شہری کو رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ امریکا نے افغان شہری اسد اللہ ہارون کو بدنام زمانہ جیل گوانتانامو بے سے رہا کر کے امارت اسلامیہ کے حوالے کر دیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی کوششوں کے نتیجے میں آج ہم گوانتانامو جیل سے اسد اللہ ہارون کی رہائی اور برسوں بعد ان کے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

    ذبیح اللہ نے کہا ہم اس سلسلے میں زمین ہموار کرنے پر اپنے برادر ملک قطر کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست اور مثبت بات چیت کے نتیجے میں گوانتانامو بے میں قید 2 قیدیوں میں سے ایک کی رہائی عمل میں آئی ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ آئی ای اے دوسرے ممالک میں زیر حراست افغانوں کی رہائی کو اپنا فرض سمجھتا ہے، اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ کسی بھی ملک میں کوئی افغان مظلوم نہ رہے۔

    ذبیح اللہ نے کہا ہم ان چند ممالک سے رابطے میں ہیں جہاں افغان باشندوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان کی جلد رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

  • گوانتاموبے: پاکستانی شہری احمد ربانی کی رہائی کیلئے اجلاس، الزامات مسترد

    گوانتاموبے: پاکستانی شہری احمد ربانی کی رہائی کیلئے اجلاس، الزامات مسترد

    واشنگٹن: گوانتاموبے میں 14 برس سے قید پاکستانی شہری احمد ربانی کی رہائی سے متعلق کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں احمد ربانی نے خود پر لگائے گئے الزامات مسترد کردیے۔

    اے آر وائی نیوز واشنگٹن کے نمائندے جہانزیب علی کے مطابق گوانتاموبے میں 14 برس سے قید پاکستانی شہری احمد ربانی کی رہائی کے لیے پریاڈک ریویو بورڈ(پی آر بی) کا اجلاس منعقد ہوا، پینٹاگون میں اجلاس کی براہ راست کارروائی میڈیا کو بھی دکھا ئی گئی جس میں‌ احمد ربانی کو سامنے بٹھا کر ان پر عائد کردہ الزامات پڑھ کر سنائے گئے۔

    الزامات سننے کے بعد احمد ربانی نے انہیں مسترد کردیا اور کہا کہ ان تمام جرائم کا ان سے کوئی تعلق نہیں، ان کے القاعدہ سے تعلق کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔

    اجلاس میں حکام نے ان سے استفسار کیا کہ وہ ملائشیا جانا چاہتے ہیں تو ربانی نے کہا کہ نہیں میں پاکستان جانے کا خواہش مند ہوں، چودہ برس سے قید میں ہوں اور میں نے آج تک اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا، بقیہ زندگی اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔

    اجلاس کے دوران امریکی حکام نے بتایا کہ قید کے دوران احمد ربانی کی ہر ماہ ان کے اہل خانہ سے بات کرائی گئی، ربانی کی صحت ٹھیک ہے۔

    امریکا کی رسوائے زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری احمد ربانی کو 14 برس بعد رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا،چودہ برس بعد ان پر لگائے گئے الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں۔


    الزامات غلط ثابت، امریکا میں قید پاکستانی شہری کو 14 سال بعد رہا کرنے کا فیصلہ


    احمد ربانی سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور اٹھارہ برس کی عمر میں کراچی منتقل ہوگئے، وہ یہاں ٹیکسی ڈرائیور تھے،انہیں عربی زبان پر مکمل عبور حاصل تھاجس پرانہیں یمنی باشندہ سمجھ لیا گیا، انہیں دوہزار دو میں القاعدہ سے تعلق کے شبہے میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    اس سارے معاملے کا ایک اور دکھ بھرا پہلو یہ ہے کہ امجد ربانی کا 14برس کا بیٹا ہے جسے انہوں نے آج تک نہیں دیکھا، چودہ برس کے دوران پاکستانی حکومت نے آج تک کبھی بھی یہ معاملہ امریکا سے نہیں اٹھایا اور اس معاملے پر کبھی بات نہیں کی کہ ان کے قیدی کو بغیر ثبوت کیوں رکھا ہوا ہے اور رہا کیوں نہیں کیا جارہا۔

    نمائندے کے مطابق اور بھی کئی قیدی ہیں جنہیں عدم ثبوت کی بنا پر رہا کردیا گیا، گزشتہ ماہ بھی عدم ثبوت کی بنا پر 15قیدی رہا کرکے متحدہ عرب امارات کو دیے گئے تھے۔

    جہانزیب علی نے پاکستان سفارت خانے کے اعلیٰ حکام سے بات کی تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا کہ انہیں پتا ہی نہیں کہ احمد ربانی کو کب اور کس جرم میں گرفتار کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جیل میں اس وقت احمد ربانی، سیف اللہ پراچہ، خالد عمر،عمارال بلوچ  اور ماجد خان سمیت چھ پاکستانی شہری قید ہیں۔

  • الزامات غلط ثابت، امریکا میں قید پاکستانی شہری کو 14 سال بعد رہا کرنے کا فیصلہ

    الزامات غلط ثابت، امریکا میں قید پاکستانی شہری کو 14 سال بعد رہا کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا کی رسوائے زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری احمد ربانی کو 14 برس بعد رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا،چودہ برس بعد ان پر لگائے گئے الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں۔


    US decides to release Pakistani prisoner in… by arynews

    نمائندہ واشنگٹن جہانزیب علی کے مطابق احمد ربانی سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور اٹھارہ برس کی عمر میں کراچی منتقل ہوگئے، وہ یہاں ٹیکسی ڈرائیور تھے،انہیں عربی زبان پر مکمل عبور حاصل تھاجس پرانہیں یمنی باشندہ سمجھ لیا گیا، انہیں دوہزار دو میں القاعدہ سے تعلق کے شبہے میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    نمائندہ واشنگٹن کے مطابق اس سارے معاملے کا ایک اور دکھ بھرا پہلو یہ ہے کہ امجد ربانی کا 14برس کا بیٹا ہے جسے انہوں نے آج تک نہیں دیکھا، چودہ برس کے دوران پاکستانی حکومت نے آج تک کبھی بھی یہ معاملہ امریکا سے نہیں اٹھایا اور اس معاملے پر کبھی بات نہیں کی کہ ان کے قیدی کو بغیر ثبوت کیوں رکھا ہوا ہے اور رہا کیوں نہیں کیا جارہا۔

    نمائندے کے مطابق اور بھی کئی قیدی ہیں جنہیں عدم ثبوت کی بنا پر رہا کردیا گیا، گزشتہ ماہ بھی عدم ثبوت کی بنا پر 15قیدی رہا کرکے متحدہ عرب امارات کو دیے گئے تھے۔

    جہانزیب علی نے پاکستان سفارت خانے کے اعلیٰ حکام سے بات کی تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا کہ انہیں پتا ہی نہیں کہ احمد ربانی کو کب اور کس جرم میں گرفتار کیا گیا۔

    امریکی حکام کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق احمد ربانی کو سال 2004ء میں امریکا کے حوالے کیا گیا جب کہ احمد ربانی کو 10 ستمبر 2002ء میں گرفتار کیا گیا تھا،اسے دو سال تک پاکستان میں ہی رکھا گیا۔

    اطلاعات ہیں کہ احمد ربانی کو سعودی عرب یا پاکستان کے حوالے کیے جائے گا، چودہ برس تک بغیر ثبوت قید رکھنے پر احمد ربانی اپنی رہائی کے بعد فیصلہ کریں گے کہ امریکی حکام کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں یا نہیں۔

    احمد ربانی کو رہا کرنے کے لیے پریاڈک ریویو بورڈ کا اجلاس یکم ستمبر کو ہوگا، انہوں نے اپنی رہائی کے لیے کچھ عرصے قبل بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔

    واضح رہے کہ جیل میں اس وقت احمد ربانی، سیف اللہ پراچہ، خالد عمر،عمارال بلوچ  اور ماجد خان سمیت چھ پاکستانی شہری قید ہیں۔

  • امریکا کی گونتا ناموبے جیل سے رہا 6افراد یوراگوئے پہنچ گئے

    امریکا کی گونتا ناموبے جیل سے رہا 6افراد یوراگوئے پہنچ گئے

    واشنگٹن : امریکا کی گونتاناموبے جیل سے رہائی پانے کے بعد چھ افراد یوراگوئے پہنچ گئے ہیں، انھیں بارہ سال پہلے القاعدہ سے تعلق کے شبہے میں گرفتارکیا گیا تھا۔

    امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے مطابق رہائی پانے والوں میں چارشامی، ایک فلسطینی اور ایک تیونس کا شہری ہے، بارہ سال تک گونتاناموبے جیل میں قید ان چھ افراد پر باضابطہ طور پر فردِ جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔

    امریکا نے گونتاناموبے جیل بند کرنے کی کوششوں میں یوراگوئے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے، یوراگوئے نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان افراد کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، گونتاناموبے جیل میں قید ایک سو بہتر میں سے نصف قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم سیکورٹٰی خدشات کے باعث زیادہ تر کو ان کے آبائی ممالک واپس نہیں بھیجا جائے گا ۔