Tag: Gujjarpura rape case

  • لنک روڈ زیادتی کیس : ملزمان کا گینگ  4 افراد پر مشتمل ہونے کا انکشاف

    لنک روڈ زیادتی کیس : ملزمان کا گینگ 4 افراد پر مشتمل ہونے کا انکشاف

    لاہور : لنک روڈ زیادتی کیس : ملزمان کا گینگ 3نہیں 4 افراد پر مشتمل ہونے کا انکشاف سامنے آیا، گینگ میں عابد علی، شفقت،اقبال بالا مستری اورعلی شیر شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لنک روڈ زیادتی کیس کےحوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا گینگ 3نہیں 4افراد پر مشتمل ہے، گینگ عابد علی، شفقت،اقبال بالا مستری اورعلی شیر پر مشتمل تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ ایک ماہ قبل ملزمان نے شیخوپورہ تھانہ فیکٹری ایریا میں ڈکیتی کی، عابد علی اورعلی شیرگرفتار ہو گئے جبکہ شفقت فرارہوگیا، علی شیر جیل میں ہے، ملزم عابد کورٹ سےضمانت پر رہا ہو ا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اقبال عرف بالا مستری کرول گھاٹی کارہائشی تھا، ملزمان زیادہ تر ڈکیتی کی وارداتیں شیخوپورہ میں کرتے تھے، عابد اور علی شیر کی گرفتاری کے بعد ملزمان نے واداتیں لاہور میں کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ اقبال بالا مستری نے گینگ کو کرول گھاٹی کے قریب ڈکیتی کا مشورہ دیا اور شفقت اور عابد کو کرول گھاٹی بلایا، شفقت اور عابد کرول گھاٹی پہنچ گئے مگر اقبال آنے سے انکار کیا، واردات کے دوران عابد نے پہلے خاتون سےزیادتی کی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ عابد سیریل ریپسٹ ہے ،شریک جرم شفقت پہلے زیادتی کے کیس میں ملوث نہیں، وقوعےکی رات عابدنےشفقت کوبھی زیادتی کرنے کا کہا جس پر اس نے انکارکیا، عابد کی جان سے مارنے کی دھمکی پرشفقت نےبھی زیادتی کی۔

    پولیس نے کہا کہ ڈولفن فورس پہنچی توشفقت اورعابد جائے حادثہ کے قریب ہی موجود تھے، ملزمان ڈولفن فورس کی فائرنگ سن کرجنگل میں چھپ گئے، شفقت نے بتایا کہ وہ 2گھنٹےجنگل میں چھپے رہے، وقوعے کے بعد دونوں ملزم قلعہ ستار شاہ عابد کی رہائش گاہ پہنچے۔

    انکشافات میں بتایا گیا کہ غازی کوٹ میں عابد نے کچھ عرصہ قبل 2مرلہ کا گھر خریدرکھاتھا ، شفقت اگلی صبح دیپالپور چلا گیا جہاں وہ برف خانے میں کام کرتا تھا، آئندہ روزمیڈیا پر خبر دیکھنے کے بعد عابد گھر سے فرارہوگیا، شفقت نے بھی کام پر جانا چھوڑ دیا اور اپنی بہن کے گھرجابیٹھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم شفقت کی بہن کواس کے جرم کا علم نہیں تھا، پولیس نے ملزم شفقت کو اس کی بہن کے گھر سے گرفتار کرلیا ہے۔

  • لنک روڈ زیادتی کیس :  مرکزی ملزم عابد کا ایک اور ساتھی گرفتار

    لنک روڈ زیادتی کیس : مرکزی ملزم عابد کا ایک اور ساتھی گرفتار

    لاہور : لنک روڈ زیادتی کیس میں مرکزی ملزم عابد کے ایک اور ساتھی بالا مستری کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ بالامستری مرکزی ملزم عابد کیساتھ مختلف جرائم میں شریک رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لنک روڈ زیادتی کیس میں پولیس نے ایک اور ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ، بالا مستری کو چیچہ وطنی سے گرفتار کیا گیا،پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان عابد علی ،شفقت علی بالا مستری کے پاس کام کرتے تھے، بالا مستری سے عابد علی کے ٹھکانوں سےمتعلق تفتیش جاری ہے۔

    گرفتار شفقت نے انکشاف کیا تھا کہ عابد علی کا ساتھی بالا مستری اس روز واردات میں شامل نہ تھا، عابد علی نےفون کرکے مجھے اور بالامستری کو بلایا مگر بالا مستری نہ آیا۔

    پولیس کے مطابق بالامستری مرکزی ملزم عابد کیساتھ مختلف جرائم میں شریک رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : گجرپورہ زیادتی کیس، گرفتار ملزم شفقت کے سنسنی خیز انکشافات

    گذشتہ روز گوجرپورہ زیادتی کیس میں گرفتاری دینے والے ملزم وقارالحسن کی نشاندہی پرمرکزی ملزم عابد کےدوست شفقت کوگرفتارکرلیاگیا تھا ،ملزم شفقت نے خاتون سےزیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان میں کہا تھا کہ نوستمبر کووہ اورعابد ڈکیتی کی غرض سے کار کے پاس گئے، پہلےخاتون سے لوٹ مار کی، پھرزیادتی کا نشانہ بنایا، تاہم بعد ازاں ملزم شفقت کا ڈی این اے میچ کرگیا تھا۔

    گرفتار ملزم شفقت نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ واردات کے وقت ہم نشے میں تھے، متاثرہ خاتون سڑک سے نیچے نہیں جارہی تھی، ہم پہلے بچوں کو نیچے لے کر گئے تو پھر خاتون سڑک سے نیچے آگئی، خاتون کو سڑک سے نیچے آنے کے بعد ہم نے زیادتی کا نشانہ بنایا، گاڑی کا شیشہ توڑنے سے عابد کا ہاتھ بھی زخمی ہوا تھا۔

    ملزم نے اعتراف کیا کہ جائے وقوعہ پر پہلے بھی ڈکیتی کی وارداتیں کرتے رہے ہیں، پتھر یا لکڑی پھینک کر گاڑیوں کو روکتے تھے، جائے وقوعہ کے قریب ڈکیتی کی نیت سے موجود تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم شفقت نےعابد کےساتھ مل کرگیارہ وارداتیں کیں، شفقت اورعابد پنجاب کے مختلف گینگز کے ساتھ منسلک ہیں تاہم مرکزی ملزم عابد تاحال فرار ہے۔.

    ذرائع کےمطابق ملزم شفقت کاخاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا جبکہ شفقت کا والد اللہ دتہ بھی پولیس حراست میں ہے۔ شفقت کی گرفتاری کے بعدکیس کےمرکزی ملزم عابد پربھی گھیراتنگ ہوگیا ، پولیس عابدکی تلاش میں جگہ جگہ چھاپےمار رہی ہے جبکہ والداوردوبھائیوں سےتفتیش کررہی ہے۔

    مقدمے میں نامزد ایک اورملزم اوروقارکے برادرنسبتی عباس نےبھی گرفتاری دی ، ملزم وقار کا کہنا تھا کہ عباس مرکزی ملزم عابد کا ساتھی ہے تاہم عباس نے صحت جرم سے انکارکردیا تھا۔

  • خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    لاہور : خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں ، شفقت ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے جبکہ شفقت نے اعتراف کیا ہے کہ واقعے کا مرکزی ملزم عابد جرائم میں میرا ساتھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون زیادتی کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ، دیپالپور سے گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شفقت ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 23 سال ہے۔

    ذرائع کے مطابق 23 سال کے شفقت کو گزشتہ رات دیپالپور میں چھاپہ مار کرگرفتار کیا گیا تھا، شفقت کی نشاندہی پولیس حراست میں موجود وقارالحسن نے کی تھی۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شفقت نے اعتراف جرم کرلیا اور کہا واقعےکامرکزی ملزم عابد جرائم میں میرا ساتھی ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شفقت کےڈی این اے رپورٹ کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔

    سی آئی اے ٹیم ملزم شفقت کودیپالپور سے لیکرلاہورپہنچ گئی، ملزم شفقت سابقہ ریکارڈ یافتہ بھی ہے اور اس کو دیپالپور سے گرفتارکیا گیا، شفقت علی اور اس کا خاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔

    ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم شفقت نے عابد کیساتھ ملکر11وارداتیں کیں جبکہ ملزم شفقت اور عابد پنجاب میں مختلف گینگزکیساتھ منسلک ہیں۔

    دوسری جانب پولیس نے سی ڈی آرکی مددسے شفقت کے والد اللہ دتہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے ، اللہ دتہ کےبیٹےشفقت کو بھی گزشتہ رات سی ٹی ڈی نےگرفتار کیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل سم اللہ دتہ کے نام پرہے جو بیٹا استعمال کررہاتھا،شفقت کو گرفتار کرکے آج ڈی این اے کرایاگیا، رپورٹ آنے کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

    خاتون زیادتی کیس میں مرکزی ملزم عابد تاحال گرفتار نہیں ہوسکا تاہم مزید تفتیش جاری ہے۔

    اس سے قبل کیس کے ملزم وقارکے برادرنسبی عباس نے بھی شیخوپورہ میں پولیس کو گرفتاری دی تھی ، عباس نے ویڈیو بیان میں جرم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بے گناہ ہوں،خودکوپولیس کےسامنےپیش کر رہا ہے،امیدہے پولیس ناجائزنہیں کرے گی۔

  • لنک روڈ زیادتی کیس:  گرفتار وقار الحسن کا  دوران حراست اہم انکشاف

    لنک روڈ زیادتی کیس: گرفتار وقار الحسن کا دوران حراست اہم انکشاف

    لاہور : لنک روڈ زیادتی کیس میں گرفتار وقار الحسن نے دوران حراست اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی ملزم عابد شفقت نامی شخص کیساتھ وارداتیں کرتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق گجر پورہ ریپ کیس کا مرکزی ملزم عابد تو پولیس کی گرفت میں نہ آسکے مگراس کیس میں ایک اورنام سامنےآگیا، گرفتاروقارالحسن نےانکشاف کیا کہ مرکزی ملزم عابد شفقت نامی شخص کیساتھ وارداتیں کرتارہاہے، شفقت بہاولنگر کا رہائشی اورعابد کا دوست ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سی آئی اے نے ٹیمیں بہاولنگر ، لاہور ،شیخوپورہ روانہ کردیں، ڈی این اے رپور ٹ آنے کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا،مرکزی ملزم عابد کے بہنوئی اور رشتے دار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں وقار واقعےمیں ملوث نہیں پایاگیا تاہم گوجرپورہ سےملحقہ گاؤں پرچھاپےکےدوران مرکزی ملزم عابد اپنی بیوی سمیت فرارہونےمیں کامیاب ہوگیا تھا جبکہ پولیس نےگھرسے ملنے والی عابدکی بیٹی کوتحویل میں لے کر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالےکردیا گیا ہے۔

    پولیس کےمطابق ملزم عابدکےوالد اور دو بھائیوں سےتفتیش جاری ہے، ذرائع کےمطابق ملزم وقارالحسن نےپولیس کوبتایاکہ جس سم کی بنیادپراسےملزم قراردیاگیاوہ اس کے سالے عباس کے استعمال میں تھی۔

    گذشتہ روز گجرپورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس میں اہم ملزم وقار الحسن نے از خود کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) دفتر میں پیش ہو کر گرفتاری دی تھی تاہم ملزم نے صحتِ جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعد ازاں وقار الحسن کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا تھا، جسے متاثرہ خاتون کے ڈی این اے سے میچ کیا جائے گا، وقار الحسن کے واقعے میں ملوث ہونے کا حتمی فیصلہ رپورٹ پر ہوگا۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس، حکام نے ملزم وقار کا ڈی این اے سیمپل لے لیا

    گجرپورہ زیادتی کیس، حکام نے ملزم وقار کا ڈی این اے سیمپل لے لیا

    لاہور : گجرپورہ اجتماعی زیادتی کیس میں ملوژ ملوژ وقار الحسن کا ڈی این اے سیمپل لے لیا، جسے متاثرہ خاتون کے ڈی این اے سے میچ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے قریب گجرپورہ لنک روڈ پر تین بچوں کی ماں سے اجتماعی زیادتی کے ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وقار الحسن سے لیا گیا ڈی این اے سیمپل متاثرہ خاتون کے سیمپل سے میچ کیا جائے گا، وقار الحسن کے واقعے میں ملوث ہونے کا حتمی فیصلہ رپورٹ پر ہے۔

    مبینہ ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے سی آئی اے نے جاکر کر فرانزک ایجنسی میں وصول کروایا، مبینہ ملزم وقار الحسن حسن کا کہنا ہے وہ اس کیس میں ملوث نہیں۔

    واضح رہے کہ آج گجرپورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اہم ملزم وقار الحسن نے از خود کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) دفتر میں پیش ہو کر گرفتاری دی، تاہم ملزم نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

    لنک روڈ پر خاتون سے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، ملزم نے گرفتاری دیدی

    وقار زیادتی کیس میں پنجاب پولیس کو انتہائی مطلوب ملزمان میں شامل تھا، پنجاب پولیس نے واقعے میں ملوث 2 مرکزی ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 25،25 لاکھ انعام دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

    ملزم وقار الحسن کا کہنا ہے کہ میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، عابد علی کے کال ریکارڈ سے ٹریس کیا جانے والا میرا نمبر دراصل میرے برادر نسبتی عباس کے پاس ہے، عباس عابد کا ساتھی ہے، میری دوسری سم دوسری سسر کے استعمال میں ہے۔

    ملزم وقار کو سی آئی اے ماڈل ٹاؤن سے تفتیش کے لیے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ملزم کا ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بیان کے بعد پولیس نے برادر نسبتی عباس کی تلاش شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ بدھ کی رات تین بجے کے قریب گجر پورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، خاتون بچوں کے ساتھ سفر کر رہی تھی، پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہو گئی، اس دوران دو ملزمان کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزمان نے ایک لاکھ نقدی اور زیورات بھی لوٹ لیے تھے۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس، دوسرے ملزم کی بھی شناخت ہوگئی

    گجرپورہ زیادتی کیس، دوسرے ملزم کی بھی شناخت ہوگئی

    گجرپورہ: لاہور کے علاقے گجرپورہ لنک روڈ پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعے میں ملوث دوسرے ملزم کی بھی شناخت ہوگئی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے گجرپورہ لنک روڈ پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث دوسرے ملزم کی بھی شناخت ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گجرپورہ زیادتی کے واقعے میں ملوث دوسرے ملزم کی شناخت وقار الحسن شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ رات مرکزی ملزم کو گرفتار کیا تھا ، ملزم کا نام عابد علی ولد اکبر علی ہے، ملزم فورٹ عباس کا رہائشی ہے، جس ملزم کا ڈی این اے میچ ہواس کی عمر 27سال ہے۔

    مزید پڑھیں: گجرپورہ کیس ، زیادتی کا شکار خاتون اور ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم نے ساتھیوں کیساتھ ملکر 2013میں  بھیگھرمیں گھس کرماں بیٹی سے زیادتی کی تھی۔

    خیال رہے گجرپورہ زیادتی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں وزیرقانون نے وزیراعلیٰ کو کیس سے متعلق تحقیقات سے آگاہ کیا تھا۔،

    اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا تھا کہ ڈی این اےمیچنگ سمیت اہم شواہد مل چکے ہیں، متاثرہ خاتون سے سینئرخواتین پولیس افسر رابطے میں ہے، چند گھنٹے میں کیس کےحوالے سے بڑا بریک تھرو سامنے آجائے گا۔

  • گجرپورہ  خاتون زیادتی کیس : مرکزی ملزم سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    گجرپورہ خاتون زیادتی کیس : مرکزی ملزم سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    لاہور : گجرپورہ لنک روڈ زیادتی کیس میں گرفتار ملزم سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئیں ، ملزم پہلے بھی لوٹ مار اور زیادتی کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گجرپورہ لنک روڈ زیادتی کیس میں گرفتار ملزم سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں، جس ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا اس کی عمر27سال اور نام عابد علی ولد اکبر علی ہے ، وہ فورٹ عباسی کا رہائشی ہے۔

    پنجاب پولیس کے مطابق ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ ملکر 2013میں گھرمیں گھس کرماں بیٹی سے زیادتی کی تھی۔

    دوسری جانب گجرپورہ زیادتی کیس کا گرفتار مرکزی ملزم ریکارڈ یافتہ نکلا، ذرائع کےمطابق ملزم پہلے بھی لوٹ مارسمیت زیادتی کی وارداتوں میں ملوث رہا اور اور اسی سڑک پر لوٹ مارکرچکاہے۔

    اب تک پولیس کی زیرحراست اٹھارہ افراد میں جن میں دو سہولت کار بھی شامل ہیں، دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم کا نام صیغہ راز میں رکھ رہی ہے، اور تاحال گرفتارملزم کی نہ ہی گرفتاری کی تصدیق کررہی ہے اور نہ ہی تردید کررہی ہیں۔

    یاد رہے بدھ کی رات تین بجےکےقریب گجر پورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کاواقعہ پیش آیا تھا ، جہاں خاتون بچوں کے ساتھ سفر کررہی تھی اور پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہوگئی، اس دوران دو ملزم کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کرخاتون کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کےسامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    ملزمان نےایک لاکھ نقدی اورزیورات بھی لوٹ لیے تھے، ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا کہ خاتون کوزیادتی سےپہلےڈنڈوں سےتشددکانشانہ بنایا گیا تھا۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا

    گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا

    لاہور: گجرپورہ زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا اور کہا اس کیس میں مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔

    تفصیلات کے مطابق گجرپورہ زیادتی کیس میں پولیس کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس نے متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے رابطہ کیا تو خاتون اور ان کے اہل خانہ نے بیان دینے سے معذرت کرلی ہے۔

    متاثرہ خاتون نے کہا کہ اس کیس میں مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی خاتون شناختی پریڈ کیلئے سامنے آنے کیلئے تیار ہیں۔

    یاد رہے وزیرقانون نے وزیراعلیٰ کوکیس سےمتعلق تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کیس میں بہت مثبت پیشرفت ہو چکی ہے، ڈی این اےمیچنگ سمیت اہم شواہدمل چکےہیں، متاثرہ خاتون سےسینئرخواتین پولیس افسررابطےمیں ہے، چندگھنٹےمیں کیس کےحوالےسےبڑابریک تھروسامنےآجائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ روز مرکزی ملزم کو گرفتارکیا تھا جبکہ ایک ملزم کا ڈی این اے بھی میچ ہوچکا ہے۔

    خیال رہے بدھ کی رات تین بجےکےقریب گجر پورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کاواقعہ پیش آیا تھا ، خاتون بچوں کے ساتھ سفر کررہی تھی ، پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہوگئی، اس دوران دوملزم کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کرخاتون کوقریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، ملزمان نےایک لاکھ نقدی اورزیورات بھی لوٹ لیے تھے۔

    ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا کہ خاتون کو زیادتی سے پہلے ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس : چند گھنٹےمیں بڑا بریک تھرو سامنے آجائے گا

    گجرپورہ زیادتی کیس : چند گھنٹےمیں بڑا بریک تھرو سامنے آجائے گا

    لاہور: گجرپورہ زیادتی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی کمیٹی کوجلدتحقیقات مکمل کرنے کردی ، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈی این اےمیچنگ سمیت اہم شواہدمل چکےہیں ، چند گھنٹے میں بڑا بریک تھرو سامنے آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گجرپورہ زیادتی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے ، جس میں وزیر قانون پنجاب، چیف سیکریٹری،آئی جی ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اوردیگرحکام شریک ہیں۔

    اجلاس میں لنک روڈ واقعے پرہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیاجارہاہے اور تحقیقاتی کمیٹی وزیراعلیٰ عثمان بزدارکوپیشرفت سےآگاہ کررہی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کوتحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی۔

    وزیرقانون نےوزیراعلیٰ کوکیس سےمتعلق تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کیس میں بہت مثبت پیشرفت ہو چکی ہے، ڈی این اےمیچنگ سمیت اہم شواہدمل چکےہیں، متاثرہ خاتون سےسینئرخواتین پولیس افسررابطےمیں ہے، چندگھنٹےمیں کیس کےحوالےسےبڑابریک تھروسامنےآجائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ روز مرکزی ملزم کو گرفتارکیا تھا جبکہ ایک ملزم کا ڈی این اے بھی میچ ہوچکا ہے۔

    عثمان بزدار نے تحقیقاتی کمیٹی کوجلدتحقیقات مکمل کرنے اور ہیلپ لائنز 15اور1124کوموٹروےہیلپ لائن 130سے منسلک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا سیالکوٹ موٹروےپولیس کی تعیناتی تک پنجاب پولیس فرائض انجام دےگی، متاثرہ خاندان کوانصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائےگی، متاثرہ خاتون کو انصاف دلانا حکومت کی ذمے داری ہے۔

    گذشتہ روز مشتبہ افراد کے ڈی این اےکےلیےفرانزک اتھارٹی کوکل ساڑھے5کروڑجاری کیےگئے، فنڈوزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی ہدایت پرجاری کیے گئے تھے۔

    یاد رہے گوجرپورہ زیادتی کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون راجہ بشارت سے رابطے کرکے تحقیقات کو جدید اور سائنٹیفک انداز سے آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ تمام پہلوؤں اور زاویوں کو مدنظر رکھ کر تحقیقات کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے، یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے جسے جلد سے جلد منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ تحقیقات پر ہونے والی پیشرفت سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جائے اور درندگی کرنے والے قانون کے مطابق عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس : پراسیکیوشن کمیٹی کے ایک ممبر  کو تبدیل کردیا گیا

    گجرپورہ زیادتی کیس : پراسیکیوشن کمیٹی کے ایک ممبر کو تبدیل کردیا گیا

    لاہور : گجرپورہ زیادتی کیس کیلیے قائم پراسیکیوشن کمیٹی کے ایک ممبر کو تبدیل کردیا گیا ، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹررائےمشتاق نےکیس پر 4رکنی کمیٹی تشکیل دے رکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گجر پورہ اجتماعی زیادتی کیس کی پیروی کرنے والی پراسیکیوشن ٹیم کے ایک رکن کو تبدیل کردیا گیا، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر راٸے مشتاق نے موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں چار رکنی پراسیکیوشن کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں پبلک پراسیکیوٹر شہباز خان، حبیب الرحمن ، ساجد سعید اور محسن حسن بھٹی شامل تھے۔

    تاہم رائے مشتاق نے محسن حسن بھٹی کو کمیٹی سے ہٹا کر ان کی جگہ پراسیکیوٹر محمد شبیر کو کمیٹی میں شامل کر دیا ہے۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ گجرپورہ میں زیادتی اور ڈکیتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، پراسیکیوشن ٹیم مقدمہ کی تمام تفصیل ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر آفس کو فراہم کرے گی اور پولیس کے ساتھ مل کر ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچاٸے گی ۔

    ایف آئی آر کے مطابق ڈاکووں نے موٹروے پر بچوں کے سامنے ماں کو اجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا، خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ جا رہی تھی۔ خاتون کے مطابق گجرپورہ کے قریب گاڑی میں پٹرول ختم ہوا تو گاڑی سڑک کنارے کھڑی کی۔ اسی دوران ڈاکو آ گئے ، جو لوٹ مار کے بعد زبردستی جنگل میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کرتے رہے۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا ملزمان نے جاتے ہوئے ایک لاکھ روپے نقدی، سونے کے زیورات اور اے ٹی ایم کارڈز بھی چھین لیے۔