Tag: gulf

  • خلیج میں آزادانہ جہاز رانی کی ضمانت دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، فرانس

    خلیج میں آزادانہ جہاز رانی کی ضمانت دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، فرانس

    پیرس : فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہاہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ سے باہر آنا دنیا بھر میں دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کرنا ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لوڈریان نے کہا ہے کہ ان کا ملک خلیج میں بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی ضمانت کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس میں عالمی سفیروں کی ایک کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خطے میں ایرانی مداخلت اور ایران کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے معاملے پر تمام متعلقہ فریقین سے بات چیت کر رہے ہیں۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ وسیع تر مذاکرات کے لیے شرائط تیار کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ سے باہر آنا اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کرنا ہو گی،جان ایف لوڈریان نے یمن میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی امن مساعی کو آگے بڑھانے کی حمایت کی۔

  • خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    سڈنی : آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکوٹ موریسن نے کہاہے کہ ان کا ملک خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے امریکا کے زیر قیادت سمندری فورس میں شامل ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق موریسن نے بدھ کے روز بتایا کہ آسٹریلیا اس فورس میں ایک فریگیٹ، ایک پی ایٹ (نگرانی کرنے والے) طیارے اور سپورٹ اسٹاف کے ساتھ شریک ہو گا۔

    امریکا کے وزیر دفاع مارک ایسپر اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں ماہ اپنے سڈنی کے دورے میں مطالبہ کیا تھا کہ آسٹریلیا خلیج میں اُن گشتی سیکورٹی دستوں میں حصہ لے جو آبنائے ہرمز سے گزرنے کے دوران کارگو جہازوں کو سیکورٹی فراہم کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے لکا کہنا تھا کہ جون میں خلیج کے علاقے میں کئی کارگو جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکا نے اس بین الاقوامی سمندری فورس کو تشکیل دینے کا آئیڈیا پیش کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے مذکورہ حملوں کا ذمے دار ایران کو ٹھہرایا جب کہ تہران ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

  • جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    تہران : ایرانی کمانڈر نے واضح کیا ہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ عدم استحکام کا باعث ہیں،صرف ایران استحکام فراہم کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی نیوی کے سربراہ جنرل علی رضا تنگسیری نے کہاہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ کی موجودگی سارے خطے کے عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں تنگسیری کا مزید کہنا تھا کہ اس سارے خطے کو صرف ایران ہی دوسرے ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کر کے استحکام فراہم کر سکتا ہے۔

    ایرانی جنرل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اُن کا ملک امن اور سلامتی کا خواہش مند ہے۔

    تنگسیری کا کہنا تھا کہ اگر جوہری توانائی کے حامل جنگی بحری جہاز پر حملہ کیا گیا تو خلیج کے جنوبی حصے کے ممالک کے لیے آلودگی کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • گوٹیرس کا تمام ممالک سے خلیج میں جہاز رانی کی آزادی یقینی بنانے کا مطالبہ

    گوٹیرس کا تمام ممالک سے خلیج میں جہاز رانی کی آزادی یقینی بنانے کا مطالبہ

    نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ خلیج کے علاقے میں جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنائیں، اس بات کا اعلان گوٹیرس کے ترجمان فرحان حق نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے فرحان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل کا مطالبہ بالکل واضح ہے، انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ جہاز رانی کی آزادی کو ہر جگہ یقینی بنایا جائے جس میں آبنائے ہرمز بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گوٹیرس اس بات کی تصدیق چاہتے ہیں کہ تمام ممالک خلیج کے علاقے میں جارحیت کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گوٹیرس ایسے کسی بھی اقدامات سے گریز کے خواہاں ہیں جن سے مستقبل میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو،خلیج کے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔ امریکا کی جانب سے خلیج عربی میں بحری کمک کی دوسری کھیپ ارسال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت ایران کی جانب سے ایک برطانوی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کی ناکام کوشش کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس دوران ایرانی ذمے داران اپنے ایک تیل بردار جہاز کے حراست میں لیے جانے پر بہت جلد برطانیہ کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکی دے چکے ہیں۔

  • خلیج میں عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق

    خلیج میں عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے ایران سے تعلقات میں کشیدگی کے بعد مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’ہم خطے میں عالمی جہاز رانی کو درپیش خطرات کے پیش نظر سیکورٹی یقینی بنائیں گے ‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اعلان کیا ہے کہ خلیج میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لئے امریکا اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے کہاکہ ہم خطے میں عالمی جہاز رانی کو درپیش خطرات کے پیش نظر خلیج میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے امریکا سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ساری پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب جبل الطارق میں برطانوی حکام نے ایرانی آئیل ٹینکر ضبط کر رکھا ہے جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز ایرانی کشتیاں برطانوی جہاز برٹش ہیرٹیج کے پاس آئیں اور خلیج میں ایرانی سمندری حدود کے قریب رکنے کا کہا لیکن برطانوی رائل بحریہ کی انہیں ریڈیو پر دی جانے والی زبانی وارننگ کے بعد وہ واپس پلٹ گئیں۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    تہران : سپاہ پاسداران کے مرکزی رہنما علی فدوی کا کہنا ہے کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    نائب سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

    ادھر سی این این چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پینٹاگان ایران کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہزاروں امریکی فوجیوں کو خلیج میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

    اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے کہا تھا کہ ایران نہ تو براہ راست اور نہ پراکسی وار کے ذریعے کسی بھی صورت امریکا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہو گا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فلاحت پیشہ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر باور کرا چکے ہیں کہ ایرانی نظام کی پالیسی نہ جنگ ہے اور نہ مذاکرات کی۔

    واشنگٹن اور تہران کے درمیان کچھ عرصہ قبل تناؤ میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب امریکا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ ایرانی دھمکیوں پر روک لگانے کے لیے مشرق وسطی میں اپنے عسکری وجود میں اضافہ کر رہا ہے۔

    اس کے مقابل ایران کی جانب یہ بات دہرائی جاتی رہی ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔ تہران نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ یہ امریکا کا وہم ہے کہ وہ ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔

    اس دوران ایرانی عسکری ذمے داران کے مختلف بیانات سامنے آئے ہیں جن میں باور کرایا گیا ہے کہ اگر جنگ چھڑی تو امریکی اہداف کو تباہ کرنا ان کے بس میں ہے۔

  • خلیجی ملکوں نے اپنی سمندری حدود میں امریکی فوج تعیناتی کی منظوری دے دی

    خلیجی ملکوں نے اپنی سمندری حدود میں امریکی فوج تعیناتی کی منظوری دے دی

    واشنگٹن/ریاض : خلیج تعاون کونسل کا سمندری حدود میں امریکی فوج کی تعیناتی سے متعلق کہنا ہے کہ امریکی فوج کسی ملک کے خلاف جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کے لئے تعینات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور متعدد دوسرے خلیجی ممالک نے امریکا کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں امریکا نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی فوج خلیجی ملکوں اور ان کی سمندری حدود میں تعینات کرنے کی اجازت مانگی تھی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ خلیج تعاون کونسل، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے، نے امریکی فوج کی خلیجی پانیوں میں تعیناتی کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خلیجی ملکوں کی طرف سے یہ اجازت امریکا کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر دی گئی ہے جس کا مقصد خطے کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور عرب ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایرانی سازشوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات یقینی بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے پانیوں اور ملکوں میں امریکی فوج کی تعیناتی کا پہلا محرک ایران کی کسی بھی فوجی جارحیت کے جواب میں خلیجی حکومتوں کے ساتھ مل کر تہران کو جواب دینا اور خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کی خطے میں موجودگی ایران پر چڑھائی یا جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایران کی طرف سے خطرے کی صورت میں امریکا اور اس کے خلیجی اتحاد مل کر لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

    عرب سفارتی ذرائع کے مطابق ماہ صیام کے آخری ایام میں مکہ معظمہ میں عرب سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے عرب ملکوں کی حکومتوں کے درمیان رابطے مزید تیز ہو گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مکہ معظمہ میں ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس میں عرب اور مسلمان ممالک کی قیادت شرکت کرے گی۔ اس موقع پر عالمی اور علاقائی سطح پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے مسلمان ملکوں میں اتحاد اور ہم آہنگی مشترکہ ویڑن اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

  • خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    دوحہ : سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد غیر ملکی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔ جس کے باعث دوحہ ایئرپورٹ پر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات کے باعث خلیجی ملک قطر کو پڑوسی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے سفارتی و اقتصادی بائیکاٹ کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ پہلی ششماہی رپورٹ مطابق دنیا بھر سے قطر آنے والے مسافروں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث قطر کے دارالحکومت دوحہ کا حمد بین الااقوامی ایئرپورٹ ویران ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کے بائیکاٹ کرنے سے پہلے 1 کروڑ 90 لاکھ مسافروں نے قطر کا رخ کیا، تاہم بائیکاٹ کے بعد 25 لاکھ افراد نے قطر کے سفر کو ترک کیا ہے۔

    خیال رہے کہ دوحہ کا انٹرنیشنل ایئر پورٹ قطر کی سرکاری فضائی کمپنی کا ہیڈ کواٹر بھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات، مصر، سعودی عرب اور بحرین نے سنہ 2017 جون میں سعودی عرب میں اسلامی ممالک کی کانفرنس منعقد ہونے کے بعد قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرکے سفارتی بائیکاٹ کردیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کے بعد قطری فضائی کمپنیوں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر بھی پابندی لگادی تھی۔ جس کے نتیجے میں قطر کو سیاحت کے شعبے میں بھی کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب قطری فضائی کمپنی کی دو اہم مارکیٹیں تھیں، جو سفارتی تعلقات خراب ہونے کی بنیاد پر بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اردن کا معاشی بحران، خلیجی ممالک نے 2.5 ارب ڈالرز کی امداد کا اعلان کردیا

    اردن کا معاشی بحران، خلیجی ممالک نے 2.5 ارب ڈالرز کی امداد کا اعلان کردیا

    ریاض : اردن کی معاشی بد حالی اور مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج پر سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یو اے ای اور کویت کے ساتھ ملکر اردن کے لیے 2.5 ارب ڈالرز کے امدامی پیکج کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے سربراہی میں گذشتہ روز چار ممالک کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سعودی حاکم شاہ سلمان بن عبد العزیز کررہے تھے،اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر ودبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم، کویت کے فرمانروا شیخ صباح الاحمد الصباح اور اردن کے فرمانروا شاہ عبد اللہ دوّم بن حسین نے شرکت کی۔

    چار ممالک کے اجلاس کے دوران سربراہان مملکت نے اردن میں پیدا ہونے والی معاشی بدحالی، تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور  مہنگاہی کے خلاف ملک میں چلنے والی احتجاجی تحریکوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    سعودی فرمانروا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں چاروں خلیجی ممالک کے سربراہان نے مشکلات میں گھرے برادر ملک اردن کو 2.5 ارب ڈالرز  امداد دینے کا عزم کیا، جس میں مذکورہ چیزیں شامل ہوں گی۔

    خلیجی ممالک کی جانب سے اردن کے لیے پیش کیے گئے پیکج میں اردن کے مرکزی بینک میں رقم جمع کروانا، اردن کے حق میں عالمی بینک کو ضمانت دینا، ترقیاتی فنڈز سے نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کی فراہمی کو یقینی بنانا اور پانچ سال تک اردن کے حکومتی بجٹ میں سرکار کو  مدد فراہم کرنا شامل ہے۔

    خلیجی ممالک کے سربراہوں کا اجلاس اختتام ہونے پر شاہ عبد اللہ دوّم نے شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے جذبات کو خوب سراہا اور ساتھ ہی ساتھ تعاون کرنے پر اماراتی نائب صدر اور کویتی امیر کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    اردن کے حاکم نے معاشی بدحالی کا شکار اردن کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے اور 2.5 ارب ڈالرز کی بھاری رقم پیش کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

    خیال رہے کہ چاروں ممالک کے سربراہان اجلاس میں شرکت کرنے سے پہلے مکہ مکرمہ میں واقع قصر صفا میں تشریف لائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں