Tag: Gulf countries

  • پیاز کے بحران نے خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    پیاز کے بحران نے خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    جدہ : عالمی منڈی سمیت سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پیاز کا بحران پیدا ہو گیا جہاں قیمت میں کم و بیش 65 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق عالمی منڈی میں پیاز کی پیدوار والے ممالک بھارت اور مصر کی جانب سے برآمدات میں کمی سے سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پیاز کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

    بحیرہ احمر میں جاری بحران کی وجہ سے چین سے خلیج اور یورپ میں سپلائی متاثر ہوگئی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ چین میں پیاز کی قیمت میں 30 فیصد جبکہ بنگلہ دیش میں 25 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    یہی کیفیت جرمنی میں ہے جہاں درآمدات نہ ہونے کے باعث مقامی پیاز کی قیمت برھ گئی ہے جبکہ اٹلی میں پیاز انتہائی مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے۔

    اس حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ رواں برس کے وسط تک پیاز کی قیمت میں اضافہ رہے گا جبکہ خود پیدواری ملکوں میں بھی پیاز کا بحران ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کی جانب سے مقامی مارکیٹ میں پیاز کی دستیابی کو ممکن بنانے اور اپنی عوام کو سستے داموں پیاز کی فراہمی کے لیے بھارت سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کردی گئی۔

    دوسری جانب پاکستان میں معاشی بحران اور تاریخ کی بدترین مہنگائی کے باوجود ایکسپورٹرز کو پیاز کی ذخیرہ اندوزی اور ایکسپورٹ سے سرمایہ کمانے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔

  • خلیجی ممالک کا غیرملکی کارکنوں کیلئے اہم اعلان

    خلیجی ممالک کا غیرملکی کارکنوں کیلئے اہم اعلان

    مسقط : خلیجی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ غیرملکی کارکنوں کیلئے ’اینڈ آف سروس سسٹم‘ تیار کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ نظام کے تحت کارکنوں کے لیے سروس کے اختتامی فوائد کو ضم کرنے کی تکنیکی اور انتظامی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اس حوالے سے خلیجی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سلطنت عمان نے جی سی سی وزراء برائے سول سروس اور لیبر کے نویں اجلاس کی قیادت کی۔

    اجلاس میں رکن وزارتی کمیٹیوں کو پیش کی گئی اہم سفارشات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا اور اس میں جی سی سی سیکرٹریٹ جنرل اور جی سی سی لیبر منسٹرز کے ایگزیکٹو آفس نے شرکت کی۔

    اجلاس میں عالمی فورمز پر خاص طور پر سول سروس اور لیبر کے شعبوں سے متعلق موضوعات اور تعاون کے شعبوں پر بھی غور و خوص کیا گیا۔

    اجلاس میں اقتصادی اور ترقیاتی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری خالد علی السنیدی نے کہا کہ جی سی سی ممالک کے رہنما جدید ترین پروگراموں اور لیبر مارکیٹ میں انضمام کے ذریعے مستقبل کی تشکیل میں ملازمت کے متلاشیوں کے اہم کردار پر زور دیتے ہیں۔

    اجلاس کے اہم نتائج میں اسٹریٹجک اقدامات اور منصوبوں کے تصور کے ساتھ ساتھ کام اور افرادی قوت کے شعبے میں مشترکہ خلیجی کارروائی کے لیے حکمت عملی کی توثیق بھی شامل تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں جی سی سی ممالک کی وزارت محنت اور ریٹائرمنٹ اور انشورنس فنڈز کی نمائندگی کرنے والی ایک خصوصی ٹیم کے قیام کی منظوری دی گئی۔

    ماہرین کی ٹیم جی سی سی ریاستوں میں موجود سماجی تحفظ کے فریم ورک میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے سروس کے اختتامی فوائد کو ضم کرنے کی تکنیکی اور انتظامی پیچیدگیوں کا جائزہ لے گی۔

    اجلاس میں اراکین نے سیکرٹریٹ جنرل کی آن دی جاب ٹریننگ کی تجویز پر بھی روشنی ڈالی۔

  • خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال کیسی رہیں گی؟

    حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی جس کی وجہ تیل سے ہونے والی سست آمدنی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کی معیشتیں اس سال 2022 کی نصف شرح سے بڑھیں گی کیونکہ تیل کی آمدنی متوقع ہلکی عالمی سست روی سے متاثر ہوگی۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتیں جو خلیجی معیشتوں کے لیے ایک اہم محرک ہیں، گزشتہ سال کی بلندیوں سے ایک تہائی سے زیادہ نیچے ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس سال بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے ان پر دباؤ رہے گا۔

    خلیج تعاون کونسل کی چھ معیشتوں میں مجموعی ترقی کی پیش گوئی اس سال اور اگلے سال بالترتیب 3.3 فیصد اور 2.8 فیصد تک کی گئی تھی جو پچھلے سروے میں 4.2 فیصد اور 3.3 فیصد سے کم تھا۔

    ایمریٹس این بی ڈی ریسرچ کی سربراہ اور چیف اکانومسٹ خدیجہ حق کا کہنا ہے کہ کمزور بیرونی ماحول کے پیش نظر 2023 کا نقطہ نظر زیادہ محتاط ہے، اگرچہ جی سی سی نمو کے لحاظ سے بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو پیچھے چھوڑنا جاری رکھے گا۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے، خطے میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کو 2023 میں دوبارہ جی ڈی پی کی سرخی میں سیکٹر کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    2023 میں برینٹ کروڈ کی اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل کی توقع ہے جو نومبر کے سروے میں 93.65 ڈالر کے اتفاق رائے سے تقریباً 4.6 فیصد کم ہے۔

    سعودی عرب جو خطے کی سب سے بڑی معیشت اور خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، اس سال 3.4 فیصد اور 2024 میں 3.1 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو مجموعی طور پر خطے سے قدرے بہتر ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں اس سال اقتصادی ترقی کی توقع 3.3 فیصد رہی جو گزشتہ سال 6.4 فیصد تھی۔

    دیگر خلیجی ممالک میں قطر، عمان اور بحرین کی شرح نمو 2.4 فیصد متوقع تھی جو 2023 کے لیے 2.7 تھی، کویت کی شرح نمو 1.7 فیصد تھی۔

    سروے میں ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ تیل کی کم جی ڈی پی نمو کے باوجود 2023 میں غیر تیل کی نمو لچکدار رہنے کی امید تھی۔

    تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی نسبتاً زیادہ قیمتوں کی بنیاد پر خلیج کی اہم معیشتوں کے لیے جاری اکاؤنٹس میں سرپلسز جاری رہیں گے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کی پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلسز میں دہرے ہندسوں میں اضافہ ہوگا جبکہ عمان اور بحرین سنگل ہندسوں میں ہیں۔

    افراط زر کا نقطہ نظر معمولی لیکن مختلف تھا، عمان میں سب سے کم 1.9 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ 3.1 فیصد تھا۔

  • سعودی عرب کا خلیجی ممالک میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اہم اعلان

    سعودی عرب کا خلیجی ممالک میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اہم اعلان

    سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں مقیم غیر ملکیوں کو بھی سیاحتی ویزے جاری کیے جائیں گے تاکہ سیاحت کے شعبے کو سنبھالا مل سکے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب نے کہا ہے کہ وزارت خلیجی تعاون کونسل، جی سی سی ممالک میں سکونت پذیر غیر ملکیوں کو بھی سیاحتی ویزے جاری کرے گی۔

    وزیر سیاحت کا کہنا تھا کہ قومی پروگرام کے مطابق سنہ 2030 تک مملکت کی مجموعی قومی پیداوار میں سیاحت کا حصہ 10 فیصد تک مقرر کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیر و سیاحت کے شعبے کو چلانے کے سلسلے میں پرائیوٹ سیکٹر کی حیثیت انتہائی اہم ہے، گزشتہ سال سیاحت کا شعبہ 40 فیصد تک سمٹ گیا تھا۔ بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد کرونا وبا کی وجہ سے 50 لاکھ رہ گئی تھی۔

    الخطیب کا کہنا تھا کہ جی سی سی ممالک میں مقیم غیر ملکیوں کو بھی سیاحتی ویزے جاری ہوں گے، اس سال الدرعیہ پروجیکٹ کے تحت البجیری زون کا افتتاح ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت نے سنہ 2019 میں سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کیے تھے جس کا اب تک سلسلہ جاری ہے، آنے والے سیاحوں پر کوئی خاص پابندی نہیں ہے۔

  • خاشقجی کیس : خلیجی ممالک نے سعودی مؤقف کی حمایت کردی

    خاشقجی کیس : خلیجی ممالک نے سعودی مؤقف کی حمایت کردی

    ریاض : متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، خلیجی تعاون کونسل اورعرب پارلیمنٹ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ پرسعودی وزارت خارجہ کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔

    سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں عدالتی نظام اور قانون کی پاسداری پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔

    مملکت میں ہمیشہ اور مکمل شفافیت کے ساتھ قانون کی بالا دستی کے ساتھ عدالتی امور انجام دیتے ہوئے ہر اس شخص کا مکمل غیر جانب داری کے ساتھ محاسبہ کیا گیا جو اس کیس میں ملوث تھا۔

    اماراتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ مملکت کے ساتھ ہے اور خطہ میں قیام امن کی کوششوں کوسراہتے ہیں۔ بیان میں اس مملکت کے داخلی امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو سختی سے رد کیاگیا۔

    خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نائف مبارک الحجرف کی جانب سے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھر پور تائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے اہم کردار کو سراہا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقائی اور عالمی امن برقرار ہے۔

    سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ امریکی رپورٹ میں کسی قسم کے ٹھوس ثبوت نہیں بلکہ یہ صرف قیاس آرائی پرمبنی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے علاقائی امن و سلامتی کو بحال کرنے اور خطے سے دہشت گردی کی جڑوں کو اکھاڑنے اور ان کا خاتمہ کرنے کی کوششوں کوسراہتے اور ان کی تائید کرتے ہیں۔

    عرب پارلیمنٹ کی جانب سے بھی سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور تائید اور مملکت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی سربراہی و قیادت میں خطے میں قیام امن کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔

    کویت اور بحرین کی جانب سے بھی مملکت کے مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے مثالی کردار کی اہمیت پر زو دیا گیا ہے۔

    کویتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ امن وسلامتی کی بات کی اور اسی جانب کام کیا۔

    بحرینی وزارت خارجہ نے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے۔

    قبل ازیں سعودی وزارت خارجہ نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت خارجہ نے جمعے کو بیان میں کہا تھا کہ سعودی حکومت اپنے شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔

    وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی بابت کی جانے والی چہ میگوئیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت مبینہ رپورٹ میں سعودی قیادت سے متعلق منفی، غلط اور ناقابل قبول نتائج کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ نتائج کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہیں۔ رپورٹ بہت ساری غلط معلومات اور نتائج پر مشتمل ہے۔

    بیان میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے مملکت کے متعلقہ اداروں کے سابقہ بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ جمال خاشقجی کا قتل سنگین جرم ہے۔ یہ سعودی قوانین اور اس کی اقدار کی کھلی خلاف ورزی پر مشتمل ہے۔

    اس جرم کا ارتکاب جس گروہ نے کیا اس نے نہ صرف یہ کہ مملکت کے تمام قوانین کو پس پشت ڈالا بلکہ اس نے متعلقہ اداروں کو حاصل اختیارات کی بھی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

  • سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے

    سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے

    ریاض : سعودی عرب، فلسطین، متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحی منائی جارہی ہے، مسجد الحرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصی میں نماز عید کے بڑے اجتماعات ہوئے۔ یورپ ، امریکا ،انڈونیشیا،جاپان، میں بھی آج عید قربان منائی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سمیت بعض یورپی ممالک میں عید الاضحیٰ آج منائی جا رہی ہے، مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ سمیت سعودی عرب میں نماز عید کے بڑے اجتماعات ہوئے۔ جن میں حاجیوں سمیت لاکھوں افراد نے نماز عید ادا کی۔

    منیٰ، مکہ، جدہ مدینہ اور دیگر شہروں میں خصوصی مذبح خانوں کا اہتمام کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات میں بھی نماز عیدالاضحیٰ کے اجتماعات ہوئے جس کے بعد لوگوں نے سنت ابراہیمی کی پیروی کیلئے مذبح خانوں کا رخ کیا۔

    گورنر مکہ شہزادہ خالدالفیصل اور نائب گورنر شہزادہ عبداللہ بن بندر نے جمرات پر رمی کی اور دونوں نے مسجد الحرام پہنچ کرطواف بھی کیا جب کہ گورنر مکہ اور ان کے نائب نے حج انتظامات کی نگرانی کی اور سہولیات کاجائزہ لیا، برطانیہ سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں آج عید منائی جارہی ہے۔

    عیدالاضحیٰ کا سب سے بڑا اجتماع مسجدالحرام اور مسجدنبوی میں ہوا جس میں فرزندانِ اسلام نے نماز عید ادا کی جس کے بعد حجاج قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھولیں گے پھر حجاج کرام آج رمی کیلئے جمرات کبریٰ روانہ ہوں گے۔

  • خلیجی ممالک میں 6 ہزار  738 پاکستانی قید ہیں، وزارت خارجہ

    خلیجی ممالک میں 6 ہزار 738 پاکستانی قید ہیں، وزارت خارجہ

    اسلام آباد : وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں اسوقت6 ہزار738پاکستانی قیدہیں اور سب سے زیادہ قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے خلیجی ممالک میں قید پاکستانیوں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔

    وزارت خارجہ نے بتایا خلیجی ممالک میں اس وقت6 ہزار738پاکستانی قیدہیں ، سعودی عرب کی جیلوں سب سےزیادہ 3184 پاکستانی قیدہیں جبکہ یواےای کی جیلوں میں2765 پاکستانی قیدی ہیں۔

    وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ کویت میں 99، عمان میں 476، قطر میں96 اور بحرین میں118پاکستانی قید ہیں۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں بیرون ملک قید پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آئیں تھیں ، جس کے مطابق بیرون ملک سفارتخانوں کی عدم دلچسپی کے باعث 28 ممالک میں 10 ہزار 896 پاکستانی قیدی جیلیں کاٹ رہے ہیں جبکہ مذکورہ قیدیوں میں سے قانونی معاونت نہ ملنے پر 6 ہزار 2 سو 11 کو مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں : مختلف ممالک میں 10 ہزار 896 پاکستانی قید، تفصیلات منظر عام پر

    یہ قیدی متحدہ عرب امارات، ابو ظہبی، دبئی، اومان، چین، ایران، بھارت، یونان، عراق، کویت، ملائیشیا، ترکی، تھائی لینڈ، سری لنکا، قطر، روس، پرتگال، ناروے، جنوبی افریقہ، اسپین، اٹلی، فرانس، کینیڈا، ہنگری، آسٹریلیا، بحرین، افغانستان اور بنگلہ دیش میں قید ہیں۔

    ان قیدیوں میں سے 4 ہزار 500 پاکستانیوں کے مقدمات مختلف ممالک کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 4 ہزار 120 پاکستانی منشیات اسمگلنگ اور 1 ہزار 195 غیر قانونی امیگریشن پر قید ہیں۔

    دستاویز کے مطابق 1 ہزار 737 قیدی قتل، اغوا اور چوری کے جرائم میں قید ہیں، 190 پاکستانی انسانی اسمگلنگ اور 165 ڈکیتی کے جرم میں جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں 374 فراڈ، 467 ویزا کی مدت ختم ہونے پر جبکہ دیگر 2 ہزار 61 پاکستانی معمولی جرائم میں ملوث ہونے پر پابند سلاسل ہیں۔

  • سعودی عرب نے خلیجی ممالک سے آنے والی پروازیں بند کردیں

    سعودی عرب نے خلیجی ممالک سے آنے والی پروازیں بند کردیں

    کراچی : سعودی عرب میں خلیجی ممالک سے آنے والی پروازوں کا داخلہ عارضی طور پر منسوخ کردیا گیا، سعودی ایوی ایشن نےگیارہ سے15 مارچ تک پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سعودی حکومت نے اہم اقدامات کرتے ہوئے خلیجی ممالک سے آنے والی پروازیں بند کردیں۔

    اس حوالے سے سعودی ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پروازوں کا داخلہ عارضی طور پر منسوخ کیا گیا ہے،11سے15 مارچ تک خلیجی پروازوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے، سعودی سی اے اے نے مختلف ائیرلائنز کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    خلیجی ممالک ائیر لائن انتظامیہ کی جانب سے تمام اسٹیشنز کو مراسلے کے ذریعے ہدایات جاری کردیں، مسافروں کی بکنگ سعودی عرب کے لئے عارضی طور معطل کردی گئی ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے تدارک کے لئے سعودی عرب نے عمرہ زائرین پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے، کرونا متاثرہ ممالک کا دورہ کرنے والے مسافرکو 31 مارچ تک داخلے کی اجازت نہیں۔

    مراسلہ کے مطابق جو عمرہ زائرین سعودی عرب میں ہیں انہیں جلد واپس بھجوایا جائے، سعودی ایوی ایشن اتھارٹی کا مزید کہنا ہے کہ آن لائن، ٹورسٹ ویزہ پر بھی مسافروں کو آنے کی اجازت نہیں۔

  • عسکری قوت، خلیجی ممالک میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں؟

    عسکری قوت، خلیجی ممالک میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں؟

    ریاض: عسکری قوت کے اعتبار سے سعودی عرب خلیجی ممالک میں سرفہرست جبکہ عالمی اعتبار سے 25ویں نمبر پر ہے۔

     سی این این میں شائع ہونے والی ’گلوبل فائر پاور‘ کی رینکنگ کے حوالے سے عرب ممالک میں سب سے بڑی عسکری قوت کا حامل سعودی عرب ہے جبکہ قطر کا رینکنگ میں درجہ سب سے کم ہے۔

    سعودی مسلح افواج میں 2 لاکھ 30 ہزار سپاہی شامل ہیں جبکہ 848 مختلف قسم کے لڑاکا طیارے فضائی عسکری بیڑے کا حصہ ہیں، سعودی عرب کے پاس 1062 ٹینک، 12 ہزار بکتر بند اور دیگر ہیوی گاڑیاں موجود ہیں۔

    سروے کے مطابق عرب ریاستوں میں عسکری قوت کے اعتبار سے دوسرا نمبر یو اے ای کا ہے جس کی مسلح افواج کی تعداد 64 ہزار ہے جبکہ ابوظبی کے فضائی بیڑے میں 540 لڑاکا طیارے، 510 ٹینک جبکہ 5900 عسکری ہیوی گاڑیاں اور بکتر بند شامل ہیں۔

    فہرست میں تیسرے نمبر پر عمان ہے جس کے فوجیوں کی تعداد 42.5 ہزار ہے، عالمی سطح پر عمان کا نمبر 82 ہے، عمان کے پاس 175عسکری طیارے اور 117 ٹینک جبکہ دیگر عسکری گاڑیوں کی تعداد730 ہے۔

    خلیجی ریاستوں میں کویت چوتھے اور عالمی سطح پر 84 ویں نمبر پر موجود ہے، کویتی مسلح افواج کی تعداد 39.5 ہے جبکہ کویتی فضائیہ میں 85 طیارے شامل ہیں، زمینی قوت کے اعتبار سے کویتی افواج کے ٹینکوں کی تعداد 567 اور دیگر عسکری گاڑیوں کی تعداد 700 ہے۔

    سروے میں پانچویں نمبر پر بحرین کا نمبر ہے جس کی مسلح فوج 8200 سپاہیوں پر مشتمل ہے، منامہ کے پاس 107 لڑاکا طیارے اور 180 ٹینکوں کے علاوہ 700 مختلف نوعیت کی عسکری گاڑیاں شامل ہیں۔

    فہرست میں قطر سب سے آخری درجے پر ہے جبکہ عالمی سطح پر دوحہ 106 ویں نمبر پر ہے، قطر کے فوجیوں کی تعداد 12 ہزار ہے جبکہ فضائی بیڑے میں 100 لڑاکا اور ٹرانسپورٹ طیارے شامل ہیں۔

  • قطرکے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا، ترکی کا دوٹوک اعلان

    قطرکے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا، ترکی کا دوٹوک اعلان

    انقرہ : ترکی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان تنازعے میں قطر ی حقوق کا ہرقیمت پر تحفظ کیا جائے گا جبکہ تنازعہ حل کرنے کیلئے مذاکرات کرنے ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر کے وزیر دفاع حمد بن علی العطیہ انقرہ پہنچے اور ترک وزیر دفاع فکری عسیک سے ملاقات کی، ترک وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کہ خلیجی ممالک آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ان کے درمیان اختلافات کو سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے ، بات چیت کے دوران قطر کے حقوق کا بھی احترام کیا جائے گا۔

    ترکی وزیر دفاع نے کہا کہ قطر کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ نے الجزیرہ ٹی وی کی بندش کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔

    خلیجی ممالک نے قطر کو تیرہ مطالبات کی فہرست دی تھی جسمیں الجزیرہ چینل کو بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

    اس سے قبل ترک صدر طیب اردگان نے قطر سے تعلقات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی قطر کو تنہا نہیں چھوڑے گا، عرب ممالک نے قطر سے تعلقات منقطع کرکے بڑی غلطی کی ہے، کسی کو تنہا کرنے اور پابندیاں لگانے سے بحران حل نہیں ہوگا


    سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نےقطرسےسفارتی تعلقات منقطع کردیے


    واضح رہے کہ قطر کے ساتھ سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے اور قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر پر اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدوں کو بند کردیا تھا۔

    جس کے بعد قطری وزارت خارجہ نے سعودی عرب سمیت 7ملکوں کی جانب سے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کوغیرمنصفانہ قرار دیا تھا اور کہا کہ فیصلے کو عجلت میں بغیر تحقیق کے ساتھ کیا گیا، جس کا ان ممالک کے پاس کوئی آئینی اور قانونی جوازموجود نہیں ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔