Tag: gulzar

  • اردو کے ممتاز شاعر گلزار، اردو ہی کے امتحان میں‌ فیل ہوگئے تھے؟

    اردو کے ممتاز شاعر گلزار، اردو ہی کے امتحان میں‌ فیل ہوگئے تھے؟

    ممبئی: معروف بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کے بہ قول ’’ہندوستان میں اردو گلزار کے دم سے زندہ ہے‘‘، مگر یہ امر انتہائی دل چسپ ہے کہ اردو کا یہ بے بدل شاعر اردو ہی کے مضمون ہی میں فیل ہوگیا تھا.

    جی ہاں، بھارتی انڈسٹری کو یادگار گیت، اردو ادب کو دل پذیر نظمیں‌ اور یادگار افسانے دینے والے ہر دل عزیز گلزار آٹھویں جماعت میں اردو کے پرچے میں فیل ہوگئے تھے.

    اس کا تذکرہ انھوں نے جشن ریختہ کے ایک سیشن میں کیا. ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی ماہر زبان نہیں ہوں، اردو مولوی صاحب سے اسکول میں چھڑیاں کھا کر سیکھی.

    انھوں نے بتایا کہ آٹھویں جماعت کے  ششماہی امتحان میں مولوی صاحب نے پورے اسکول کو میری امتحانی کاپی دکھا کر کہا کہ میں‌ نے کبھی کسی کو انڈہ (صفر) نہیں‌ دیا تھا، آج دے دیا.

    مزیر پڑھیں: بھارتی شاعر “گلزار” سے پاک بھارت کشیدگی پر سوال کرنا صحافی کو مہنگا پڑگیا

    گلزار صاحب کے مطابق وہیں سے ان کے اردو سے تعلق کا آغاز ہوا اور پھر آٹھویں کے سالانہ امتحان میں وہ اردو کے مضمون میں‌ پہلے نمبر پر رہے.

    انھوں نے کہا کہ جب تقسیم کے بعد کالج میں  اردو ختم کی گئی، تو فیصلہ کیا کہ اردو ہی میں لکھوں گا، اردو ہی میں پڑھوں‌گا اور یہ سلسلہ جاری ہے.

    واضح رہے کہ گلزار ایک ہدایت کار، گیت نگار اور اردو کے عاشق کی حیثیت سے دنیائے اردو میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔

  • بھارتی شاعر "گلزار” سے پاک بھارت کشیدگی پر سوال کرنا صحافی کو مہنگا پڑگیا

    بھارتی شاعر "گلزار” سے پاک بھارت کشیدگی پر سوال کرنا صحافی کو مہنگا پڑگیا

    نئی دہلی: معروف بھارتی شاعر نے فلم ’’مٹو پتلو کنگ آف کنگز‘‘ کے میوزک لانچنگ کی تقریب کے دوران پاک بھارت کشیدگی پر بھارتی صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سخت ناراضی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئی آنے والی انیمیٹڈ فلم ’’مٹو پتلو کنگ آف کنگز‘‘ کے میوزک لانچنگ تقریب کے دوران جنگی جنون میں مبتلا صحافی پر اُس وقت سخت اظہارِ برہمی کا اظہار کیا جب اُس نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے سوال پوچھا۔

    پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھارتی شاعر گلزار نے سخت برہمی میں صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا آپ کا سوال تقریب کی مناسبت سے ہے؟ یہ تقریب فوجیوں پر نہیں بلکہ مٹو پتلو کی ہے‘‘۔

    بھارتی شاعر نے خاتون صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر شادی میں فرنٹیئر کی بات کی جائے تو کیا یہ مناسب ہے یا اگر فرنٹیئر میں شادی کی بات کی جائے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا؟‘‘۔صحافی کی جانب سے مسلسل غیر ضروری سوال کرنے پر بھارتی شاعر گلزار تقریب سے روانہ ہوگئے۔

    یاد رہے اڑی سیکٹر پر حملے کے بعد سے پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دی گئیں اور فوری طور پر بھارت چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

    پڑھیں:  شیو سینا کا سلمان خان کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ

     ہندو انتہاء پسندوں کی دھمکیوں کے بعد بالی ووڈ اسٹار سلمان خان نے پاکستانی فنکاروں کے حق میں بیان دیا تو انہیں بھی انتہاء پسندوں کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور پاکستان منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا۔

    مزید پڑھیں:  پاکستان کی حمایت میں بیان، اوم پوری کے خلاف مقدمہ درج

    علاوہ ازیں بھارتی فنکار اوم پوری کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کی حمایت کرنے پر بھارت میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے بعد انہوں نے مجبور ہوکر بھارتیوں سے معافی مانگی۔

  • غالب کے اشعارکوتصویرکرنے والے فنکار – شاہد رسام

    غالب کے اشعارکوتصویرکرنے والے فنکار – شاہد رسام

    کہا جاتا ہے کہ شاعر لفظوں سے تصویر تخلیق کرتا ہے تو مصور یہی کمال رنگوں سے انجام دیتا ہے لیکن اگر یہ دونوں فن یکجا ہوجائیں تو کیا ہی کہنے۔ جی  ہاں !خدائے سخن مرزا غالب کی غزلوں  کو رنگوں کا لبادہ پہناتے ہوئے تصویرکرنے کا کام انجام دیا ہے معروف مصور شاہد رسام نے۔

    شاہد رسام نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  فنونِ لطیفی کی مختلف اصناف جیسے شاعری، مصوری اور موسیقی سب ایک ہی ہیں بس اظہار کی زبان مختلف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ شاعری کے بچپن سے مداح ہیں اور اپنے کام کے دوران بھی شاعری سے انکی جذباتی وابستگی ان پر سوار رہتی ہے۔

    شاہد رسام کاکہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی مصنف و شاعر گلزار کے ساتھ ’غالب‘ نامی ڈرامے کے لئے کام کیا ، اس دوران ان پر غالب کی زندگی کے کئی گمشدہ گوشے ابھر کرسامنے آئے۔

    انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے برصغیر میں آفاقی موضوعات کا رحجان انگریزوں کے آنے سے ہوا لیکن یہ حقیقت نہیں ہے انگریزوں کے عمل دخل سے پہلے غالب آفاقی شاعری کرچکے تھے۔

    شاہد نے بتایا کہ ان کی غالب پر 150 سے زائد تخلیقات ہیں جن کی وہ جلد نمائش کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    شاہد رسام کا مکمل انٹرویو