Tag: Gum disease

  • مسوڑھوں کی خرابی سے نفسیاتی امراض کا انکشاف

    مسوڑھوں کی خرابی سے نفسیاتی امراض کا انکشاف

    مسوڑھے خراب ہونا یا ان میں کسی قسم کا انفیکشن بظاہر تو ایک عام سی بات ہے لیکن یہ بیماری ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر دماغی صحت پر پڑنے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔

    بیماری کا علم ہونے کے فوری بعد اگر اس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو یہ بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے۔

    ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منہ کے اندر کی صفائی کا خیال نہ رکھنا خطرناک اثرات مرتب کرسکتی ہے، جرنل نیورو انفلیمیشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مسوڑھوں کی ایک عام سی بیماری ڈیمینشیا کا سبب بن سکتی ہے۔

    امریکا کے فورسِیتھ اِنسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے محققین کی ٹیم کو ایک مطالعے میں معلوم ہوا کہ یہ بیماری مائیکرو گلیئل نامی دماغ کے خلیوں میں تبدیلی لاسکتی ہے۔ یہ خلیے دماغ میں امیلائیڈ جمع ہونے سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔

    ایمیلائیڈ ایک قسم کا پروٹین ہوتا ہے جس کا تعلق خلیے کی موت اور لوگوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کمزور ہونے یعنی الزائمرز سے ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر ایلپڈوگن کینٹارسی نے بتایا کہ ماضی کے مطالعوں سے یہ بات علم میں تھی کہ مسوڑھوں کی بیماری کے سبب ہونے والی سوزش دماغ میں سوزش کو فعال کر دیتی ہے۔

    اس تحقیق میں محققین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا منہ کے بیکٹیریا دماغ کے خلیوں میں کوئی تبدیلی لاسکتے ہیں؟ جن مائیکرو گلیئل خلیوں کا ٹیم نے مطالعہ کیا وہ ایک قسم کے خون کے سفید خلیے ہوتے ہیں جو جمع ہونے والے امیلائیڈ کو ختم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں سائنس دانوں نے مائیکرو گلیئل خلیوں ضرورت سے زیادہ محرک ہوتا دیکھا جو منہ کے بیکٹیریا سے سامنا ہونے پر زیادہ امیلائیڈ کھانے لگے تھے۔

  • مسوڑوں کی تکالیف کورونا مریضوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، نئی تحقیق

    مسوڑوں کی تکالیف کورونا مریضوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، نئی تحقیق

    کورونا وائرس سے متاثرہ بعض افراد صحت یاب ہونے کے بعد اس کی شدت سے متاثر رہتے ہیں جس کی ایک اہم وجہ سائنسدانوں نے دریافت کرلی، مسوڑوں کے امراض کورونا مریضوں کو خطرے کی لکیر تک لے جاتے ہیں۔

    طبی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 سے متاثر ہونے والے اکثر افراد صحتیاب تو ہوجاتے ہیں مگر چند میں اس کی شدت بہت زیادہ سنگین ہوتی ہے۔

    ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اسی سوال کا جواب جاننے کے لیے اس عالمی وبا کے آغاز سے ہی سائنسدان کام کررہے ہیں اور اب ایک بڑی ممکنہ وجہ سامنے آئی ہے۔ درحقیقت مسوڑوں کے امراض اور کوویڈ 19 کی پیچیدگیوں اور اموات کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔

    کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مسوڑوں کے ورم کا سامنا کرنے والے افراد میں کوویڈ 19 سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 8.8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    اسی طرح ایسے افراد میں کوویڈ 19 سے اسپتال میں داخلے کا امکان 3.5 گنا جبکہ وینٹی لیٹر کی ضرورت 4.5 گنا یادہ ہوتی ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ منہ کی اچھی صحت کوویڈ 19 کی پیچیدگیوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کیونکہ مسوڑوں کے امراض اور کوویڈ کے سنگین نتائج کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے۔

    دانتوں اور مسوڑوں کے درمیان بیکٹریا کے اجتماع کے نتیجے میں ورم کا سامنا ہوتا ہے اور علاج نہ کرانے پر مریض کو مختلف اقسام کے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ منہ کی اچھی صفائی بشمول روزانہ خلال، برش کرنا اور دانتوں کا معائنہ کرانا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    محققین کے مطابق مسوڑوں کے امراض کو پہلے ہی متعدد امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور نظام تنفس کے امراض کے لیے خطرہ بڑھانے والا عنصر سمجھا جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں قطر کے حماد میڈیکل کارپوریشن کے 568 مریضوں کے دانتوں اورر صحت کے لیے الیکٹرونک ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    محققین نے مختلف عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت کیا کہ مسوڑوں کے امراض کے شکار افراد کے خون میں ورم کی سطح بہت نمایاں ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کوویڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں میں ورم کا یہ ردعمل پیچیدگیوں اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹھوس نتائج تک ضروری ہے کہ لوگ منہ کی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ دونوں امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔

    نوٹ : اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف کلینیکل

    Periodontology میں شائع ہوئے۔