Tag: Gurugram

  • کروڑوں مالیت کا گھر، جھگیوں جیسی سہولیات

    کروڑوں مالیت کا گھر، جھگیوں جیسی سہولیات

    گروگرام : بھارت کے مشہور شہر گروگرام میں کروڑوں روپے مالیت میں گھر خریدنے کے باوجود ان فلیٹوں کے رہائشی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔

    بھارت کی ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں ایک فلیٹ کی قیمت 4 کروڑ روپے (پاکستانی 13کروڑ)سے زائد ادا کرنے کے باوجود مکینوں کو سہولیات کچی آبادی سے بھی بدتر فراہم کی جاتی ہیں۔

    شہر میں جائیداد کی بڑھتی ہوئی خرید و فروخت کے پیش نظر مقامی ضلعی انتظامیہ نے سرکل ریٹس (پراپرٹی رجسٹریشن فیس) میں10 فیصد سے30 فیصد تک اضافہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے سرکل ریٹ یکم دسمبر سے نافذ العمل ہوچکے ہیں جو کم از کم 31 مارچ تک لاگو رہیں گے۔ گالف کورس روڈ جیسے پرتعیش رہائشی علاقوں میں یہ سرکل ریٹس 30 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔

    دوسری جانب جائیداد کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کی باوجود سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مکین غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی بہتر بنانا چاہیے۔

    گروگرام مالیاتی و ٹیکنالوجی اداروں کا مرکز ہونے کی وجہ سے جانا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ ملیینیئم سٹی کے نام سے بھی مشہور ہے یہاں پر کئی آئی ٹی کمپنیاں واقع ہیں۔

    اس علاقے میں ہر سال شدید طوفانی بارشوں کا سامنا کرتا ہے جس کے بعد اکثر رہائشی علاقوں میں زیادہ پانی بھر جانے سے سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔

    جن لوگوں نے اپنے گھر کیلئے تقریباً 4 کروڑ روپے خرچ کیے ہوں وہ بارش کے بعد اوور فلو ہوتی ہوئی نکاسی آب، بند نالے اور آگ سے بچاؤ کے ناکافی انتظامات سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

  • ریسٹورنٹ میں ماؤتھ فریشنر کھانے سے لوگوں کی زبانیں کٹ گئیں، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    ریسٹورنٹ میں ماؤتھ فریشنر کھانے سے لوگوں کی زبانیں کٹ گئیں، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    نئی دہلی: بھارتی شہر گڑگاؤں کے ایک ریسٹورنٹ میں اس وقت بھیانک صورت حال پیدا ہوئی جب کھانا کھانے کے بعد لوگوں نے ماؤتھ فریشنر کھایا اور وہ خون کی قے کرنے لگے۔

    سوشل میڈیا پر ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں ایک کیفے کا منظر ہے اور کچھ افراد کھڑے خونی قے کر رہے ہیں، اور ان کی زبانیں کٹی ہوئی ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ پیش آنے کے بعد پولیس نے کیفے کے منیجر کو گرفتار کر لیا ہے۔

    یہ واقعہ 2 مارچ کو گڑگاؤں کے سیکٹر 90 میں واقع لافورسٹا کیفے میں پیش آیا، جس کے منیجر گگن دیپ کو پولیس نے منگل کو گرفتار کیا ہے، کیفے میں کئی دوستوں نے ڈنر کے بعد ’ماؤتھ فریشنر‘ کھایا، جس کے بعد وہ خونی قے کرنے لگے۔

    شکایت کنندہ انکت کمار نے پولیس کو بتایا کہ وہ 2 مارچ کی شام کو اپنی بیوی نیہا سبروال اور دوستوں مانیکا، دیپک اروڑا اور ہمانی کے ساتھ کیفے گئے تھے، ڈنر کے بعد ریسٹورنٹ کے عملے نے انھیں ماؤتھ فریشنر دیا، جسے کھانے کے بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی۔

    انکت کمار نے کہا ماؤتھ فریشنر کھانے کے بعد انھیں خونی قے آنے لگی، منہ جلنے لگا اور زبان کٹ گئی، پتا نہیں کسی قسم کا تیزاب دیا گیا تھا، انھوں نے الزام لگایا کہ ریسٹورنٹ انتظامیہ اور عملے نے ان کی بگڑتی ہوئی حالت کے باوجود مدد نہیں کی، تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ متاثرین کو ’ڈرائی آئس‘ (کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ٹھوس شکل جو کولنگ ایجنٹ کے طور پر استعمال ہوتی ہے) دی گئی تھی جو کہ ایک جان لیوا تیزاب ہے۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

  • وائرل ویڈیو: تیندوا گھر میں داخل ہونے کا دہشت ناک واقعہ

    وائرل ویڈیو: تیندوا گھر میں داخل ہونے کا دہشت ناک واقعہ

    ہریانہ: بھارتی شہر گروگرام میں بدھ کو جنگل سے نکل کر آنے والا تیندوا ایک گھر میں داخل ہو گیا، جس نے علاقے میں دہشت پھیلا دی، تیندوے کے حملے میں ایک 16 سالہ لڑکا زخمی بھی ہو گیا ہے۔

    انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جو دراصل ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جس میں تیندوے کو ایک گھر میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، اس واقعے نہ صرف گھر والوں میں بلکہ پورے محلے میں سنسنی پھیلا دی تھی۔

    علاقہ مکینوں نے واقعے کے بعد فوری طور پر پولیس اور وائلڈ لائف کو مطلع کر دیا، جس پر تیندوے کو پکڑنے کے لیے ایک ٹیم بھیجی گئی۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محکمہ جنگلی حیات کے اہل کار تیندوے کو پکڑنے کے لیے جال اور بے ہوشی کی ڈارٹ بھی لے کر آئے ہیں اور وہ تیاری میں مگن ہیں۔

    بڑی تعداد میں علاقے کے لوگ مذکورہ گھر کے سامنے جمع ہو گئے تھے، اہلکاروں نے 5 گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد تیندوے کو ریسکیو کیا، اور اسے جنگل میں لے گئے۔

    وائلڈ لائف انسپکٹر راجیش چاہل کے مطابق انھیں چار سالہ نر تیندوے کی اطلاع اس وقت ملی جب اسے نرسنگھ پور میں صبح 8 بجے کے قریب گاؤں والوں نے دیکھا، انسپکٹر کے مطابق انھوں نے دیکھا کہ جانور دیواروں کو پھلانگ کر ایک زیر تعمیر مکان میں چلا گیا تھا، اور ادھر ادھر گھومتا رہا پھر دوسرے گھر چلا گیا۔

    تیندوے کو دوپہر کے قریب ڈیڑھ بجے ایک ٹرانکولائزر ڈارٹ مار کر پکڑا گیا، جب کہ زخمی لڑکے کو طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔

  • ’’عزت بچانی تو دو دنوں میں گھر خالی کر دیں‘‘ بھارت میں مسلم دشمن پوسٹرز لگ گئے

    ’’عزت بچانی تو دو دنوں میں گھر خالی کر دیں‘‘ بھارت میں مسلم دشمن پوسٹرز لگ گئے

    نئی دہلی: بھارت کے مشہور مسلم اکثریتی علاقے گروگرام (گڑگاؤں) میں مسلمان مخالف پوسٹرز لگ گئے ہیں جن میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر عزت بچانا چاہتے ہیں تو دو دن میں گھر خالی کر دیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے گروگرام میں مسلمانوں کی اکثریتی کچی آبادی میں ہندو انتہا پسندوں نے ایسے پوسٹرز آویزاں کر دیے ہیں جن پر مسلمانوں کو اپنے گھر خالی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    این ڈی ٹی وی کے مطابق گروگرام کے سیکٹر 69 اے میں لگے پوسٹرز پر لکھا ہے: ’’کچی آبادی میں رہنے والے اپنے گھر 28 اگست تک خالی کر دیں ورنہ ان کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اگر آپ اپنی عزت بچانا چاہتے ہیں تو دو دنوں میں گھر خالی کریں۔‘

    پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ پوسٹرز ہٹا دیے اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، اسسٹنٹ پولیس کمشنز منوج کمار کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہاں موجود کچھ کچی آبادیاں ’غیر قانونی‘ ہیں۔

    یاد رہے کہ گروگرام میں کچھ ہی عرصہ قبل ایک مسجد پر حملہ کیا گیا تھا جس میں نائب امام جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • حکام کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر سڑک کی مرمت کروائی گئی

    حکام کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر سڑک کی مرمت کروائی گئی

    بھارت کے ایک گاؤں میں مقامی افراد نے خراب سڑک پہ ہونے والے حادثات سے تنگ آ کر حکام کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا اور ان سے سڑک کی مرمت کروائی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارتی شہر گرو گرام سے ملحقہ ایک گاؤں نورنگ پور میں پیش آیا جو گروگرام کی مقامی انتظامیہ کے زیر اتنظام ہے۔

    گروگرام میٹرو پولیٹن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سرکاری اہلکار ایک پرائیوٹ کنٹریکٹر کے ساتھ ایک اور قریبی سڑک کی تعمیر میں مصروف تھے جب 30 کے قریب گاؤں والے وہاں پہنچے اور سرکاری اہلکاروں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا۔

    اس کے بعد وہ انہیں اپنے گاؤں کے قریب لے گئے اور وہاں کی ٹوٹی ہوئی سڑک کی راتوں رات مرمت کروائی۔

    واقعے کے بعد پولیس نے 30 افراد پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مرکزی کردار ہوشیار سنگھ نامی شخص ہے جو ایک پیٹرول پمپ کا مالک ہے اور وہ اپنے پمپ کے سامنے کی سڑک تعمیر کروانا چاہتا تھا۔

    تاہم ہوشیار سنگھ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاؤں والے خستہ حال سڑک سے پریشان تھے، پچھلے چند ماہ میں ٹوٹی سڑک پر 20 کے قریب حادثات پیش آچکے ہیں۔

    ہوشیار سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو بارہا سڑک تعمیر کرنے کی درخواست دی گئی لیکن انہوں نے توجہ نہیں دی۔

    پولیس کے مطابق واقعے کے ذمہ دار افراد نے سرکاری اہلکاروں پر تشدد بھی کیا ہے لہٰذا ان پر سنگین نوعیت کے چارجز عائد کیے گئے ہیں۔ مذکورہ افراد سرکاری مشینری کو اپنے ساتھ لے گئے اور اہلکاروں سے زبردستی کام کروایا۔

  • بھارت کا ایک علاقہ جہاں مسلمان جمعے کی نماز نہیں پڑھ سکتے

    بھارت کا ایک علاقہ جہاں مسلمان جمعے کی نماز نہیں پڑھ سکتے

    ہریانہ: بھارتی شہر گڑگاؤں میں مقامی مسلمانوں کا جینا حرام ہو چکا ہے، اور جنونی ہندوؤں کی مسلسل کارروائیوں کے باعث مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ سے دہلی کے علاقے گڑگاؤں میں جنونی ہندو گروہ نماز جمعہ کے دوران نعرے بازی اور جملے کسنے کے ساتھ ساتھ ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرتے آ رہے ہیں جس سے نماز میں خلل پیدا ہو۔

    انتہا پسند ہندو اس بات کے لیے زور لگا رہے ہیں کہ مسلمانوں پر اُن تمام خالی پلاٹس، پارکنگ لاٹس اور رہائشی مقامات کے نزدیک کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جائے جہاں وہ برسوں سے اپنی عبادات ادا کرتے آئے ہیں۔

    نئی دہلی سے کوئی 15 میل جنوب میں واقع گڑگاؤں کا علاقہ کبھی متعدد چھوٹے چھوٹے دیہات پر مشتمل ہوتا تھا، لیکن گزشتہ تین دہائیوں میں یہ ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروباری علاقہ بن چکا ہے، تاہم اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اب اس علاقے میں خوف اور اجنبیت کے سائے ہیں۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے کھلی جگہ پر نماز جمعہ رکوا دی

    ویسٹن ہوٹل کے سامنے میدان میں ہر جمعے کو نماز ہوتی ہے، لیکن گزشتہ جمعے کے دن وہاں خاموشی تھی، عبدل نامی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں پر کہاں سنو گے اذان بھائی، نماز جان جوکھوں میں ڈال دیتی ہے۔

    حکومت کی طرف سے نماز جمعہ کے لیے مختص جگہ ’کنگڈم آف ڈریمز‘ پارک میں اب نماز ادا نہیں کی جا سکتی، وہاں پولیس کانسٹیبل تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ آبادی میں اضافے کے بعد گڑگاؤں ایک پوش علاقہ اور انڈیا کا 56 واں بڑا شہر بن چکا ہے، جس کی 2020 میں فی کس آمدن تقریباً ساڑھے چار لاکھ انڈین روپے تھی، یہ فی کس آمدن انڈیا کی فی کس آمدن ایک لاکھ 30 ہزار سے تین گنا زیادہ ہے۔

    گڑگاؤں میں طویل عرصے سے کھلی جگہوں پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس کی وجہ سے مقامی مسلمانوں میں خوف بیٹھ گیا ہے، اور وہ اپنے ہندو دوستوں سے بھی کنارہ کرنے لگے ہیں۔

    بعض مقامی مسلمان سمجھنے لگے ہیں کہ وہ دفاتر میں بھی نماز کی ادائیگی پر اب خوف کا شکار ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ وقت اب ملک چھوڑ دینے کا ہے۔

    کئی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج کل یہ کہتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے کہ ہم نماز ادا کرنے جا رہے ہیں۔