Tag: habits

  • صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کوئی خاص جتن کرنے کی ضرورت نہیں، اگر قدرتی انداز سے زندگی گزاری جائے تو آخری عمر تک صحت مند رہا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے ماضی میں کیے جانے والے بہت سے مطالعات کا جائزہ لینے بعد دو اہم ترین عادات کو اپنانے یا انہیں بہتر بنانے پر زوردیا ہے جو ہماری مجموعی صحت کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہیں، ان میں سے ایک دن بھر میں پانی کا مناسب استعمال جبکہ دوسری روزانہ ورزش کرنا ہے۔

    پانی کی موجودگی میں جسم اپنے افعال کو بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے، جسم پانی پیدا نہیں کرتا اسی لیے صحت مند رہنے کے لیے پانی اور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    یہ بات درست ہے کہ بہتر صحت کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا نہایت ضروری ہے جس میں متوازن غذا کا استعمال، ورزش کرنا، پرسکون نیند لینا اور یقیناً مناسب مقدار میں پانی پینا شامل ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ روزانہ دن بھر میں 8 سے 10 گلاس پانی لازمی پینا چاہیئے تاکہ جسم کے تمام افعال بہتر انداز میں کام کر سکیں۔

    ماہرین صحت صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ ایک گلاس پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں، یہ صحت پر حیرت انگیز اثرات جیسے نظام انہضام کو تیز اور وزن کم کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

    پانی جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے ساتھ جسم سے زہریلے مادے کو خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس طرح جسم کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے ماہرین کے نزدیک پانی پینا ایک ایسی صحت مند عادت ہے جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے معاون ثابت ہوتی ہے۔

    دوسری جانب ورزش کی افادیت بھی سابقہ کئی تحقیقات میں سامنے آچکی ہے، یہ ایک ایساعمل ہے جو آپ کو ہر عمر میں صحت مند رکھتا ہے یہاں تک کہ عمر رسیدہ افراد میں بھی اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔

    ورزش کرنے کے نتیجے میں جسم سے ایسے ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو آپ کو نہ صرف مختلف امراض سے بچاتا ہے بلکہ بڑھتی عمر کے اثرات کی رفتار کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ورزش آپ کی مجموعی صحت کے ساتھ جلد کو بھی جوان بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے، ورزش کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چند منٹ کی ورزش جو سخت یا معتدل ہو صحت کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے۔

    ان عادات کے ساتھ متوازن غذا کا استعمال، ہر طرح کے نشے سے دور رہنا، پرسکون نیند اور تناؤ سے بچنا بھی ضروری ہے، ان عادات کو اپنانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں عادات ان تمام غیر صحت مند طرز عمل سے نجات میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

  • کیا ہماری یہ عادات واقعی اچھی ہیں؟

    کیا ہماری یہ عادات واقعی اچھی ہیں؟

    پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی صحت کا خیال رکھنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں کیا جاتا، تاہم ایسے باشعور اور پڑھے لکھے افراد بھی ہمارے ارد گرد ملتے ہیں جو اپنی صحت کے حوالے سے متفکر رہتے ہیں، اور وہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ اچھی عادتیں بھی اپنا لیتے ہیں۔

    ان عادات میں سے کچھ بہت زیادہ اہم ہوتی ہیں، جیسا کہ پھل ہمیشہ دھو کر کھانے کی عادت یا پھر ورزش کرنا، اپنے اعصاب کو ہمیشہ پُر سکون رکھنا، غصے سے اجتناب کرنا، اور الم غلم خوراک سے پرہیز وغیرہ۔

    تاہم، کچھ عادتیں ایسی بھی ہیں جن پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے، ان میں سے 7 ایسی عام عادتیں ہیں، جن کا کوئی خاص فائدہ نہیں، اور جنھیں لوگ بہ آسانی چھوڑ سکتے ہیں۔

    1۔ ملٹی وٹامنز کا استعمال

    امریکا میں سائنس دانوں نے ساڑھے 4 لاکھ سے زیادہ افراد پر طبّی تجربات کے بعد اخذ کیا کہ ملٹی وٹامنز اور تمام اقسام کی bio-additives نہ ہی آپ کو مختلف بیماریوں سے بچا سکتی ہیں اور نہ آپ کی یادداشت یا کام کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔ یہ طبی مطالعے بھی کیے جا چکے ہیں کہ روزانہ ملٹی وٹامنز لینے سے صحت پر الٹا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

    2۔ الکحل سے پاک ہینڈ سینیٹائزرز کا استعمال

    جراثیم کُش ہینڈ جیلز کئی قسم کے جراثیم کا خاتمہ کرنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ایسا صرف ان جیلز سے ہو سکتا ہے جن میں الکحل کی مقدار 60 فی صد سے کم نہ ہو۔ دیگر ہینڈ سینیٹائزرز کسی بھی قسم کے جراثیم کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔

    3۔ مونو سوڈیم گلوٹیمٹ سے گریز

    تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ مونو سوڈیم گلوٹیمٹ (MSG) سے قے اور سر درد جیسی علامات انسانوں میں صرف اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اسے خالص شکل میں کم از کم 3 گرام استعمال کیا جائے۔ اب کسی بھی چیز میں آپ کو Monosodium glutamate کی اتنی زیادہ مقدار تو بہ مشکل ملے گی، ویسے بھی جن مصنوعات میں MSG شامل ہوتا ہے، وہ ویسے بھی آپ کے لیے اچھی نہیں ہوتیں، چاہے ان میں ‏MSG نہ ہو تب بھی۔

    4۔ڈیٹوکس ڈائٹ

    ڈیٹوکس ڈائٹ اس وقت بہت تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، اس کے حوالے سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ یہ جسم میں موجود زہریلے مادّوں کا خاتمہ کرتی ہے، لیکن ماہرین کا اتفاق ہے کہ جسم ایسے مادّوں سے خود اپنے بل بوتے پر نمٹ سکتا ہے۔ اگر آپ کا جگر اور گردے ٹھیک کام نہیں کر رہے تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے، صرف خوراک میں تبدیلی سے کام نہیں چلے گا۔

    5۔ نامیاتی مصنوعات کا استعمال

    پاکستان جیسے ملک میں قانوناً کسی نامیاتی (organic) پروڈکٹ کو نشان زد کرنا لازمی نہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر آپ کو کسی پروڈکٹ پر ’eco‘ یا ’bio‘ لکھا نظر آئے تو یاد رکھیں کہ یہ محض مارکیٹنگ کا ایک طریقہ ہے، اس بات کی ضمانت نہیں کہ کھانے کی یہ پروڈکٹ کیمیائی مادّوں کے استعمال کے بغیر بنائی گئی ہے۔

    6۔ مائیکرو ویوز کا استعمال نہ کرنا

    کہا جاتا ہے کہ کھانا گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویوز کا استعمال ان میں موجود غذائیت کا خاتمہ کر دیتا ہے، لیکن یاد رکھیں کہ اوون یا چولہے پر کھانا گرم کرنے سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    7۔ صرف کم چکنائی کی حامل مصنوعات کا استعمال

    نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) اور لحمیات (پروٹینز) کی طرح ہمارے جسم کو چکنائی (فیٹس) کی بھی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے عام مصنوعات کی جگہ صرف لو-فیٹ پروڈکٹس استعمال کرنا ہی کیلوریز کم کرنے کا واحد ذریعہ نہیں ہے۔ پھر کئی مصنوعات ایسی ہیں کہ جن میں لو-فیٹ صلاحیت دراصل شوگر کونٹینٹ بڑھا کر حاصل کی جاتی جاتا ہے، جو صحت کے لیے ویسے ہی نقصان دہ ہے۔

  • وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    وہ عادات جو بائی پولر ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر کی کچھ عام علامات یہ ہیں۔

    حد سے زیادہ ڈپریشن

    نیند میں بے قاعدگی

    سماجی رویوں میں تبدیلی

    کام میں غیر دلچسپی

    خودکش خیالات

    حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا

    بے حد مایوسی چھا جانا

    حد سے زیادہ خوش اور پر جوش ہونا

    کسی بھی کام میں دل نہ لگنا

    تھکن اور کمزوری محسوس ہونا

    غائب دماغی کی کیفیت

    احساس کمتری کا شکار ہوجانا

    ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانا

    بھوک اور وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

    طویل عرصے تک بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار رہنے والے افراد میں کچھ عجیب و غریب عادات اپنی جگہ بنا لیتی ہیں، ان عادات سے واقفیت ضروری ہے تاکہ انجانے میں آپ کسی مرض کی شدت کو بڑھا نہ دیں۔

    یادداشت کی بدترین خرابی

    بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض یادداشت کی بدترین خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے روزمرہ کے کاموں جیسے کھانا پکانے یا غسل کرنے کے لیے بھی یاد دہانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مستقبل کے موڈ کی فکر

    ایسے افراد عام افراد کی طرح اداس یا خوش نہیں ہوسکتے، جب بھی یہ خوش ہوتے ہیں تو انہیں خیال آتا ہے کہ کہیں یہ خوشی عارضی تو نہیں؟ کہیں اس کے بعد مجھے کسی دکھ کا سامنا تو نہیں کرنا؟

    غمگین ہونے کی صورت میں یہ سوچتے ہیں کہ وہ مستقل اس کیفیت میں رہتے ہوئے کیسے اپنی زندگی گزاریں گے؟

    گو کہ خوشی غمی کو عارضی سمجھنا اور وقت بدلنے کی امید کرنا ایک فطری خیال ہے تاہم اسے اپنے اوپر سوار کرلینا بائی پولر ڈس آرڈر کی نشانی ہے۔

    بہت زیادہ اور بہت تیزی سے گفتگو کرنا

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد عام افراد کے برعکس بہت تیزی سے گفتگو کرتے ہیں، علاوہ ازیں یہ مقابل کا خیال کیے بغیر بہت یادہ بولتے ہیں اور اس رو میں اپنے ذاتی راز بھی افشا کردیتے ہیں جس پر بعد میں انہیں شرمندگی ہوسکتی ہے۔

    معمولی اشیا سے الجھن مں مبتلا ہونا

    ایسے افراد کو بعض معمولی آوازیں بہت زیادہ پریشان کرسکتی ہیں۔ معمولی باتیں ایسے افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر جب یہ سونے کے لیے لیٹتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ ان کا کمبل برابر بستر پر پھیلا ہوا ہو اور اس پر ذرا بھی شکن نہ ہو، وگرنہ وہ الجھن میں مبتلا ہو کر ساری رات جاگ سکتے ہیں۔

    تنہائی پسند

    بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد سماجی زندگی سے خود کو کاٹ کر گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگتے ہیں تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی مصروفیات ترک کر دیتے ہیں۔

    لوگوں سے زیادہ سے زیادہ گریز کرتے ہوئے یہ افراد اپنی ذمہ داریاں، مشاغل اور مصروفیات پوری طرح نبھاتے ہیں اور متحرک زندگی گزارتے ہیں۔

    یاد رکھیں، بائی پولر سمیت ہر دماغی مرض کا شکار افراد مناسب علاج اور اپنے قریبی افراد کے تعاون اور مدد کی بدولت ایک عام زندگی گزار سکتے ہیں۔

  • یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنے حلقے میں بہت مقبول ہوتے ہیں۔ لوگ ان سے ملنا، ان کے ساتھ وقت گزارنا اور باتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ شخصیات کو دیکھتے ہی دل میں منفی تاثرات ابھرتے ہیں اور لوگ ان سے بچنے لگتے ہیں۔ فرق دراصل سوچ اور عادات کا ہوتا ہے۔ انسان کے اندر موجود مثبت خیالات اسے لوگوں میں مقبول جبکہ منفی خیالات و عادات ناپسندیدہ بناتی ہیں۔

    ہمارے اندر بھی بیک وقت اچھی اور بری عادات موجود ہوتی ہیں۔ یہ عادات ہماری شخصیت کا تعین کرتی ہیں اور یہی ہمارے حلقہ احباب کو وسیع یا محدود کر سکتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق ہمارے اندر موجود کچھ عادت ہر مزاج کے انسان کو ناگوار گزرتی ہیں۔ ہم خود بھی ایسی عادات رکھنے والے افراد سے بچنا چاہتے ہیں۔ تو آئیں ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کے اندر بھی وہ عادات موجود ہوں، اور آپ کی لاعلمی میں آپ کا حلقہ احباب مختصر سے مختصر ہوتا جارہا ہو۔

    صرف اپنے بارے میں گفتگو کرنا

    لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہر وقت اپنے بارے میں بات کرنا لوگوں کو آپ سے بد دل کر دیتا ہے۔ اس قسم کی گفتگو چند منٹ سے زیادہ برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    اگر آپ کسی کی بات سنتے ہوئے اس کی بات کاٹ کر بتانا شروع کردیتے ہیں، کہ ایسے مواقعوں پر آپ کیا کرتے ہیں، تو جان لیں کہ آپ ایک نہایت ناقابل برداشت عادت کے حامل ہیں جو کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا۔

    بیرونی خوبصورتی کو مدنظر رکھنا

    اگر آپ لوگوں کی شخصیت، بہترین مزاج، عادات اور اچھے رویوں کو نظر انداز کر کے صرف ان کی بیرونی شخصیت پر توجہ دیتے ہیں، کہ اس نے کیا پہنا، کس رنگ کا پہنا، بال کیسے بنائے، اور اس بنیاد پر لوگوں سے تعلقات رکھتے اور ختم کرتے ہیں، تو آپ اپنے دوستوں کی تعداد دن بدن کم کر رہے ہیں۔

    ہر وقت مقابلے پر آمادہ

    اگر آپ کسی شخص کی کامیابی کے بارے میں سنتے ہوئے اسے مبارکباد دینے اور حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے یہ باور کرواتے ہیں، کہ اس کی کامیابی تو کچھ بھی نہیں، اصل کامیابی وہ تھی جو آپ نے اتنے برس قبل حاصل کی، تو آپ یقیناً اپنے مخالفین کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔

    حکم چلانا

    مشترکہ منصوبوں میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے بغیر پوچھے فیصلے کرنا اور سب کو اسے ماننے کے لیے مجبور کرنا، بہت جلد آپ کو لوگوں میں غیر مقبول بنا دیتا ہے اور لوگ آپ کی صحبت سے بچنے لگتے ہیں۔

    تلخ مزاجی

    اگر آپ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ مستقل سخت، طنزیہ رویہ رکھیں گے یا تنک مزاجی دکھائیں گے تو لوگ آپ کو اپنے دوستوں کی فہرست سے خارج کردیں گے۔

    ضرورت پر کام نہ آنا

    کیا آپ ضرورت پڑنے پر اپنے دوستوں کی مدد حاصل کرتے ہیں؟ ایسا کرنا کوئی بری بات نہیں، مگر اس مدد کو بھول جانا، اور اسی دوست کے ضرورت پڑنے پر اس کی مدد نہ کرنا نہایت غلط عادت ہے۔

    اس حرکت سے آپ اپنے آپ کو تنہا کرلیں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ برا وقت آنے پر کوئی بھی آپ کی مدد کو نہیں آئے گا۔

    ہمیشہ منفی سوچ رکھنا

    لوگوں کے بارے میں منفی خیالات رکھنا اور ان کے پیٹھ پیچھے اس کا اظہار کرنا آپ کے دوستوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردے گا کہ کہیں انہوں نے آپ سے دوستی کر کے کوئی غلطی تو نہیں کی۔

    اسی طرح ہر موقعے پر اپنی منفیت پرستی کا مظاہرہ کرنا آپ کے آس پاس موجود افراد کی حوصلہ شکنی کرنے کا سبب بنتا ہے اور وہ آپ سے کترانے لگتے ہیں۔

  • یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ذہین افراد عجیب و غریب عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی ذہانت سے جہاں بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہے ہوتے ہیں وہیں زندگی کے چھوٹے چھوٹے معاملوں میں نہایت لاپروا ہوتے ہیں اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو ان سے بے حد شکایات ہوتی ہیں۔

    یہ بات اکثر مشاہدے میں آتی ہے کہ اکثر شاعر، ادیب اور مصور نہایت بد دماغ ہوتے ہیں۔ ایک عمومی خیال یہ ہے کہ کوئی تخلیق کار جتنا زیادہ شاہکار تخلیق کرتا ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ چڑچڑا اور بد مزاج ہوگا اور لوگوں سے ملنا سخت ناپسند کرتا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    اسی طرح اکثر سائنسدان بھولنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں۔ مشہور سائنسدان آئن اسٹائن کبھی بھی لوگوں کے نام یاد نہیں رکھ سکتا تھا۔ لوگ چاہے اس سے کتنی ہی بار ملتے، انہیں ہر بار نئے سرے سے اپنا تعارف کروانا پڑتا تھا۔

    برصغیر کے مشہور شاعر اور فلسفی علامہ اقبال بھی اسی عادت کا شکار تھے۔ وہ فکر اور مطالعہ میں اس قدر مصروف رہتے کہ کھانا کھانا بھی بھول جاتے تھے اور اس کے بعد اپنے ملازم الٰہی بخش کو آواز دے کر پوچھتے، ’کیا ہم نے کھانا کھا لیا ہے‘؟

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہاں ہم نے ذہین افراد کی کچھ ایسی ہی عادات اور ان کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔


    راتوں کو دیر سے جاگنا

    smart-2

    دنیا کے اکثر تخلیق کار اور ذہین افراد راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں۔ سائنس کے مطابق رات کی تنہائی اور خاموشی ذہین افراد کے دماغ کے خلیات کو متحرک اور ان کی تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہے۔

    اکثر ذہین افراد اور فنکار راتوں کو جاگ کر ہی اپنے شاہکار تخلیق کر ڈالتے ہیں۔


    خراب زبان استعمال کرنا

    smart-3

    ایک عام تصور یہ ہے کہ خراب زبان اور برے الفاظ استعمال کرنا کم علمی یا جہالت کی نشانی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ جو شخص کبھی برے الفاظ استعمال نہیں کرتا یہ اس کے کم علم ہونے کی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس ذخیرہ الفاظ کی کمی ہے۔

    اس کے برعکس وسیع مطالعہ کے حامل افراد اپنے غصہ یا دیگر جذبات کا اظہار نہایت وسیع ذخیرہ الفاظ کے ساتھ کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ مطالعہ کرتے ہیں بلکہ مطالعہ کر کے اسے یاد بھی رکھتے ہیں۔


    چیزیں پھیلانے کے عادی

    smart-4

    ذہین افراد کے کمرے اور کام کرنے کی جگہ عموماً بکھری ہوئی ہوتی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ دراصل وہ اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ چیزوں کی صفائی کرنے یا انہیں سمیٹنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک یہ وقت کا ضیاع ہوتی ہیں۔


    لوگوں سے کم میل جول

    ذہین افراد لوگوں سے کم میل جول رکھتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے کام کو دیتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا ان کے نزدیک ایک بے مقصد سرگرمی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    دوسری وجہ ان کی خود پسندی ہوتی ہے۔ چونکہ وہ نہایت وسیع النظر ہوتے ہیں لہٰذا وہ عام افراد کی عام موضوعات پر گفتگو برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اپنے جیسے بلند دماغ افراد سے ہی ملنا پسند کرتے ہیں چاہے ان سے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں۔

    کیا آپ میں بھی ان میں سے کوئی عادت موجود ہے؟ تو جان جائیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہوتا ہے اور آپ بھی اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔

  • فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    زندگی میں آگے بڑھنے اور خوش رہنے کے لیے کچھ عادات و معمولات کا اپنایا جانا اور کچھ کا ترک کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

    کچھ مثبت عادات آپ کو زندگی میں مطمئن اور خوش و خرم بناتی ہیں اور آپ ایک کم خوشحال زندگی گزارتے ہوئے بھی خوش رہ سکتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ منفی عادات ہمیں ہمیشہ غیر مطمئن رکھتی ہیں۔ ہم جتنی بھی محنت کرلیں، جتنے کامیاب ہوجائیں، یہ عادات ہماری زندگی میں منفیت بھرتی ہیں۔

    افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان میں موجود کون سی عادات ان کی زندگی کو مشکل بنائے ہوئے ہیں۔

    چنانچہ ایسے افراد کی مشکل کو آسان بنانے کے لیے ہم نے ایسی ہی کچھ عادات کی نشاندہی کی ہے جنہیں فوری طور پر ترک کردینا زندگی کو سہل اور خوشگوار بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔


    سب کو خوش رکھنے کی کوشش

    ls-1

    دنیا میں موجود ہر شخص کا مزاج اور عادات الگ ہیں۔ چنانچہ یہ ناممکن ہے کہ بیک وقت اپنے ارد گرد موجود تمام افراد کو خوش رکھا جاسکے۔

    آپ جتنی بھی کوشش کرلیں، ایک وقت میں کسی ایک فریق کو تو خوش کیا جاسکتا ہے، لیکن اسی کوشش سے دوسرا فریق بدگمان اور ناراض بھی ہوسکتا ہے۔

    لہٰذا سب کو خوش رکھنے کی بیکار کوشش کو فوری طور پر ترک کریں اور اپنی زندگی اور مقاصد پر توجہ مبذول کریں۔


    تبدیلی سے خوف

    ls-2

    تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔ اچھا وقت برے، اور برا وقت اچھے میں تبدیل ہوتا ہے۔ اس تبدیلی کا کھلے دل سے استقبال کر کے اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہیئے۔

    بعض لوگ کئی بہترین مواقع اس لیے بھی چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ برسوں سے ایک ہی معمول پر کاربند ہوتے ہیں اور تبدیلی نہیں چاہتے۔ یہ عادت وقت گزرنے کے بعد بدترین پچھتاوے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔


    ماضی میں رہنا

    ls-5

    ماضی اچھا ہو یا برا، اسے یاد کرنا اور ہر وقت اس میں گم رہنا نہایت احمقانہ عادت ہے۔ یہ زندگی کو ناخوشگوار اور ناکام بنانے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    حال سے لطف اندوز ہوں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے خوش ہونا سیکھیں اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔


    احساس کمتری کا شکار ہونا

    ls-3

    ہمیشہ اپنے آپ کو سب سے اچھا اور ہر کام کرنے کی صلاحیت سے مالا مال سمجھیں۔ یاد رکھیں عاجزی و انکساری اور احساس کمتری میں فرق ہوتا ہے۔

    عاجز رہیں، لیکن احساس کمتری کا شکار مت ہوں۔ یہ آپ کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو دیمک کی طرح چاٹ جائے گا۔


    بہت زیادہ سوچنا

    ls-4

    زندگی میں بعض اوقات کچھ باتوں کو درگزر کرنا اور بھلا دینا بہتر ہوتا ہے۔ اگر آپ تلخ باتوں کو مستقل اور بہت زیادہ سوچتے رہیں گے تو آپ ناخوش رہیں گے اور اپنے پیاروں سے بھی بدگمان رہیں گے۔

    تلخ باتوں کو بھلائیں، سب کو معاف کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    ہم اپنے کام کے وقت بہترین کارکردگی دکھانا اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کام کے دوران ہمارا ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔

    دراصل ہماری کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری کارکردگی اور دماغ کو سست کردیتی ہیں اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔ آئیں دیکھیں وہ کون سی عادات ہیں جو ہماری کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟


    سونے سے قبل اسمارٹ فون کا استعمال

    ہمارے اسمارٹ فونز ہماری زندگی پر اس قدر حاوی ہوگئے ہیں کہ یہ ہر لمحے ہمارے ساتھ موجود رہتے ہیں۔ ہم رات سونے سے قبل اور صبح جاگنے کے بعد سب سے پہلے اپنا اسمارٹ فون دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون کی نیلی روشنیاں ہماری دماغی صحت اور نیند کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    یہ روشنی نیند کے خلیات کو متاثر کرتی ہے جس سے ہم رات کو بھرپور نیند نہیں لے پاتے نتیجتاً صبح ہم پر غنودگی اور سستی چھائی رہتی ہے اور کام کرنے کا دل نہیں چاہتا۔


    توجہ بھٹکنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ 15 منٹ بعد ہمارا ذہن رواں ہوجاتا ہے اور اس کے بعد ہم مکمل ارتکاز اور دلچسپی کے ساتھ وہ کام کرنے لگتے ہیں۔

    لیکن اس دوران اگر آپ کسی چیز سے مخل ہوئے، آپ نے کام سے توجہ ہٹا کر فیس بک، ٹویٹر یا کسی دوسری شے کی طرف مبذول کرلی تو آپ کا ارتکاز ٹوٹ جائے گا۔

    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مزید 15 منٹ درکار ہیں۔ کام کے دوران تمام سوشل میڈیا سائٹس کے نوٹی فکیشن بند کردیں اور موبائل بھی سائلنٹ پر کردیں۔


    ہر وقت جواب دینا

    آپ کے فون پر آنے والے پیغامات اور آپ کو موصول ہونے والی ای میلز فوری جواب کی متقاضی نہیں ہوتیں۔

    پھر بھی اگر آپ ہر گھنٹے بعد اپنا موبائل اور ای میل چیک کرتے ہیں اور ضروری و غیر ضروی پیغامات کا فوری جواب دیتے ہیں تو یہ عمل آپ کی کارکردگی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    اس کے بجائے ای میل اور موبائل فون چیک کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت رکھ لیں۔ یہ وقت دن میں 2 بار بھی ہوسکتا ہے۔

    مکمل توجہ سے کام کریں اور مخصوص وقت میں اپنا موبائل اور ای میل دیکھ کر ضروری پیغامات کا جواب دیں۔


    ناپسندیدہ افراد کے بارے میں سوچنا

    ہم سب کی زندگیوں میں کچھ افراد ایسے ضرور ہوتے ہیں جن کی عادات اور گفتگو کی وجہ سے ہم انہیں سخت ناپسند کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں ہم سخت الجھن اور بے زاری محسوس کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کے بارے میں تنہائی میں سوچنا بھی آپ کے دماغ کو منفی خیالات سے بھر سکتا ہے۔ جن لوگوں کو آپ پسند نہیں کرتے انہیں نظر انداز کردیں اور ان کے بارے میں سوچنے کی زحمت بھی نہ کریں۔


    میٹنگ کے دوران مختلف کام سر انجام دینا

    جب بھی آپ کسی میٹنگ میں شریک ہوں تو یاد رکھیں کہ میٹنگ ایسی ہو جو آپ کی مکمل توجہ کی متقاضی ہو۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میٹنگ میں کی جانے والی گفتگو آپ کے لیے غیر ضروری ہے تو ایسی میٹنگ میں شریک ہو کر وقت ضائع نہ کریں۔

    یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ کسی میٹنگ میں جائیں اور وہاں بیٹھ کر اسمارٹ فون یا ٹیب پر اپنا کوئی ادھورا کام نمٹائیں۔ یہ رویہ کام سے آپ کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرے گا۔


    گپ شپ سے پرہیز کریں

    آپ نے سابق امریکی خاتون اول ایلینور روز ویلیٹ کا وہ مقولہ ضور سنا ہوگا، ’عظیم لوگ خیالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، اوسط درجے کے لوگ واقعات جبکہ عام افراد دیگر افراد کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں‘۔

    کام کے دوران اگر آپ کے پاس وقت ہے تو اسے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ میں ضائع کرنے کے بجائے کسی سینیئر کے پاس جا کر بیٹھ جائیں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔


    بہترین کا انتظار کرنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے مکمل مہارت حاصل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کام شروع کردیں، مہارت خود بخود آتی جائے گی۔

    شروع میں آپ کا کام کم معیار کا ہوگا لیکن آہستہ آہستہ اس کا معیار بہتر ہوتا جائے گا۔

    بعض مصنفین یا دیگر لکھنے والے افراد بھی یہی حرکت کرتے ہیں۔

    جب بھی ان کے ذہن میں کچھ نیا آتا ہے وہ اسے الگ سے لکھ کر ایک جگہ رکھ دیتے ہیں لیکن کبھی ان صفحات کو ضم کر کے مکمل کتاب کی شکل دینے کی کوشش نہیں کرتے، کیونکہ وہ کسی بہترین آئیڈیے اور اس کے مکمل ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔

    انتظار کرنے والے لوگ ہمیشہ انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ ایک مصنف نے ایسی ہی صورتحال کے لیے کہا ہے، ’ایک برے لکھے ہوئے صفحے کی درستگی کی جاسکتی ہے، لیکن ایک خالی صفحے کی درستگی نہیں کی جاسکتی‘۔

    لہٰذا انتظار چھوڑیں اور جو کرنا چاہتے ہیں آج ہی سے اس کا آغاز کریں۔


    دوسروں سے مقابلہ کرنا

    جب بھی آپ کوئی کامیابی حاصل کریں تو خوش ہوں، اور اس کا مقابلہ کسی دوسرے شخص سے مت کریں کہ کاش وہ مل جاتا جو اسے ملا۔

    یہ سوچ آپ کی خوشی اور مزید کام کے لیے حوصلہ افزائی کو ختم کردے گی اور آپ کامیابی پر خوش ہونے کے برعکس مایوس اور بد دل ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔